فقیر Profile picture
ہم مزاجً فقیر ہیں سائیں ظرف رکھتے ہیں بادشاہوں سا فقیر مزاج #اردو @urdu_bazm

Mar 13, 2022, 7 tweets

🏵 حبیب جالب 🏵

24 مارچ 1928ء میں قصبہ دسویا ضلع ہوشیار پور، پنجاب میں پیدا ہوئے۔ اینگلو عربک ہائی اسکول دہلی سے دسویں جماعت کا امتحان پاس کیا۔ گورنمنٹ ہائی اسکول جیکب لائن کراچی سےتعلیم حاصل کی، روزنامہ جنگ اور پھر لائلپور ٹیکسٹائل مل سے روزگار کے سلسلے میں منسلک رہے

#اردو
++

پہلا مجموعہ کلام برگ آوارہ کے نام سے 1957ء میں شائع کیا، مختلف شہروں سے ہجرت کرتے ہوئے بالآخر لاہور میں مستقل آباد ہو گئے اور ان کا یہ شعر ہمیشہ کے لیے امر ہو گیا۔

یہ اعجاز ہے حسن آوارگی کا
جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے

#اردو
جاری ہے++

ایوب خان اور یحیی خان کے دور آمریت میں متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں۔ 1960ء کے عشرے ميں انہیں جيل جانا پڑا وہاں انہوں نے کچھ اشعار لکھے ”سرِمقتل” کے عنوان سے جو حکومتِ وقت نے ضبط کر لیے۔ جالب نے 1960ء اور 1970ء کے عشروں میں بہت خوبصورت شاعری کی

#اردو
جاری ہے++

1958ء میں پہلا آمریت کا دور شروع ہوا، 1962ء میں اسی ایوبی آمریت نے نام نہاد دستور پیش کیا جس پر جالب نے اپنی مشہور زمانہ نظم
" میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا "
کہی جس نے عوام کے جم غفیر کے جذبات میں آگ لگا دی

#اردو
جاری ہے

1974ء میں وزیر اعظم بھٹو جن کے کندھوں پے بیٹھ کر مسند اقتدار پر پہنچے تھے ان سب کو نام نہاد حیدرآباد سازش کیس میں بند کر دیا، اسی دور میں جالب صاحب کی یہ نظم بہت مشہور ہوئی:

قصر شاہی سے یہ حکم صادر ہوالاڑکانے چلو، ورنہ تھانے چلو

#اردو
جاری ہے++

ضیاء الحق کے مارشل لا میں کیس ختم ہوا اور اسیروں کو رہائی ملی تو انہوں نے بھٹو دشمنی میں نہ ضیاءالحق سے ہاتھ ملایا نہ ہی فسطائیت کے ترانے گائے بلکہ کہا
ظلمت کو ضیا ء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

ان کا انتقال 13 مارچ 1993ء کو ہوا۔ لاہور کے قبرستان سبزہ زار میں دفن ہیں
#اردو

Share this Scrolly Tale with your friends.

A Scrolly Tale is a new way to read Twitter threads with a more visually immersive experience.
Discover more beautiful Scrolly Tales like this.

Keep scrolling