اصطبل میں ترے اجداد ہوا کرتے تھے
تیری جاگیر سے بو آتی ہے غداری کی
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں پروفیسر ڈاکٹر تراب الحسن صاحب نے ایک تھیسز لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے جس کا عنوان ہے۔
" *Punjab and the War of
"اس تھیسز میں انہوں نے جنگ آزادی کے حالات پر روشنی ڈالی ہے۔ جس کے مطابق اس جنگ میں جن خاندانوں نے جنگ آزادی کے مجاہدین کے خلاف انگریز کی مدد کی، مجاہدین کو گرفتار کروایا اور قتل کیا اور کروایا ان کو انگریز نے بڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سے نوازا
اس تھیسز کے مطابق تمام خاندان وہ ہیں جو انگریز کے وفادار تھے اور اس وفاداری کے بدلے انگریز کی نوازشات سے فیضیاب ہوئے۔ یہ خاندان آج بھی جاگیردار ہیں اور آج بھی اپنے انگریز آقا کے جانے کے بعد ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں۔
سے حاصل کردہ ریکارڈ کے مطابق سید یوسف رضاگیلانی کے بزرگ سید نور شاہ گیلانی کو انگریز سرکار نے ان کی خدمات کے عوض 300روپے خلعت اور سند عطا کی تھی
Proceeding of the Punjab Political department no 47, june 1858
کے مطابق دربار حضرت بہاء الدین زکریا
جو حوالہ سابق وزیراعظم گیلانی کا ہے وہی چوہدری نثار علی خان کے اجداد چوہدری شیر خان کا ہے۔ ان کی مخبری پر کئی مجاہدین کو گرفتار کرکے قتل کیا گیا۔ انعام کے طور پر
Gujranwala Guzts 1935-36 Govt of Punjab .
کےمطابق حامد ناصر چھٹہ کے بزرگوں میں سے خدا بخش چھٹہ نے جنگ آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیا
انگریزوں کے خلاف بغاوت کرنے والے مجاہدین کو شہر اور چھاؤنی کے درمیان پل شوالہ پر دربار بہاء
یہ شاہ محمود قریشی ہمارے موجودہ وزیر مخدوم شاہ محمود قریشی کے لکڑ دادا تھے۔ ان کا نام ان ہی کے نام پر رکھا گیا
جلال پور پیروالہ کے موجودہ ایم این اے دیوان عاشق علی بخاری انہی کی آل میں سے ہیں۔ مجاہدین کی ایک ٹولی شمال میں حویلی کورنگا کی طرف نکل گئی
مہر شاہ آف حویلی کورنگا سید فخر امام کے پڑدادےکاسگا بھائی تھا۔ اسے اس قتلِ عام میں فی مجاہد شہید کرنے پر بیس روپے نقد اور ایک مربع اراضی عطا کی گئی
یہی تو ہیں ہمارے ملک چلانے والے غدار حکمران ۔۔۔۔۔
کل کے مخبر ۔۔۔۔ اور آج کے رہبر۔ )