اب تھوڑی دیر کے لیے سوچیے اگر ریاست ایسے ہی مسجدوں، تراویح، مجلسوں اور مذہبی جلوسوں کو روکتی اور اس طرح کی وڈیوز سامنے آتی، تو آج لوگوں کے حکومت سے متعلق کیا جذبات ہوتے اور ملک میں کیا صورت ہوتی؟
جب زیادہ تر مذہبی حلقوں میں یہ سوچ ہو:
"یہ کرونا ورونا کچھ نہیں ہے، حکومت کا بیرونی امداد لینے کا طریقہ ہے یا اسلام کے خلاف سازش ہے"
پاکستان میں تقریباً ہر ایک گلی میں ایک مسجد ہے، ریاست کتنی مسجدوں کو زبردستی بند کروا سکتی ہے؟
خاص طور پر اسوقت جب ملک کے بڑے علما مسجدوں کو بند کرنے کے مخالف ہوں؟
اور سندھ میں کل کے مذہبی جلوس اس بات کا ثبوت ہیں۔
جس طرح کا لاک ڈاؤن یہ لوگ مانگ رہے ہیں، پہلے تو وہ انتظامی طور پر لاگو کرنا ہی ممکن نہیں، دوسرا ہماری جیسی قوم ایسا لاک ڈاؤن پر کبھی عمل نا کرے۔
اس کے باوجود لوگ نہیں سنتے تو ایک غریب ملک کی حکومت کس قدر قابل عمل اقدام کر سکتی ہے؟
ایسے میں مسلکی بحث چھیڑنے سے کتنا فائدہ ہو گا؟ اور کس کو ہوگا؟