غازی Profile picture
Sep 16, 2020 84 tweets 15 min read Read on X
"رفع و نزول سیدنا عیسیؑ پر 10 احادیث مبارکہ"

سیدنا عیسیؑ کا آسمان کی طرف اٹھایا جانا اور پھر ان کا قرب قیامت آسمان سے زمین کی طرف نازل ہونا قرآن مجید اور 100 سے زائد احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔
اس سبق میں ہم نزول سیدنا عیسیؑ کے متعلق چند احادیث مبارکہ کا جائزہ لیتے ہیں۔
حدیث نمبر 1

عَنْ أَبی هُرَيْرَةَ ؓ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ۔

حضرت ابو ہریرة ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"تمہارا اس وقت کیا حال ہو گا جب (عیسیٰؑ)ابن مریم تم
میں اتریں گے (تم نماز پڑھ رہے ہو گے) اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔"

(بخاری حدیث نمبر 3449 ٬ باب نزول عیسی بن مریمؑ)

حدیث نمبر 2

عَنْ أَبی هُرَيْرَةَ ؓ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ
فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ثُمَّ، يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ
وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا سورة النساء آية 159۔"

"حضرت ابو ہریرة ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ
قریب ہے کہ(عیسیٰؑ)ابن مریم تمہارے درمیان ایک عادل حاکم کی حیثیت سے نازل ہوں گے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی اسے لینے والا نہیں ملے گا۔ اس وقت کا ایک سجدہ «دنيا وما فيها» سے بڑھ کر ہو گا۔
پھر ابوہریرة ؓ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو
«وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا»
"اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہو گا جو عیسیٰ کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔"
(بخاری حدیث نمبر 3448 ٬ باب نزول عیسی بن مریمؑ)

حدیث نمبر 3

عَنْ أَبی هُرَيْرَةَ ؓ،عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ،قَالَ:"لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ،
وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ۔"

حضرت ابو ہریرة ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک (عیسیؑ)ابن مریم کا نزول ایک عادل حکمران کی حیثیت سے تم میں نہ ہو جائے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں
گے، سوروں کو قتل کر دیں گے اور جزیہ قبول نہیں کریں گے۔(اس دور میں) مال و دولت کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی قبول نہیں کرے گا۔"

(بخاری حدیث نمبر 2476 ٬ باب کسر الصلیب و قتل الخنزیر)
حدیث نمبر 4

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ الرُّومُ بِالْأَعْمَاقِ أَوْ بِدَابِقٍ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ مِنْ الْمَدِينَةِ مِنْ خِيَارِ أَهْلِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ فَإِذَا تَصَافُّوا قَالَتْ الرُّومُ خَلُّوا
بَيْنَنَا وَبَيْنَ الَّذِينَ سَبَوْا مِنَّا نُقَاتِلْهُمْ فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ لَا وَاللَّهِ لَا نُخَلِّي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا فَيُقَاتِلُونَهُمْ فَيَنْهَزِمُ ثُلُثٌ لَا يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَبَدًا وَيُقْتَلُ ثُلُثُهُمْ أَفْضَلُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ
وَيَفْتَتِحُ الثُّلُثُ لَا يُفْتَنُونَ أَبَدًا فَيَفْتَتِحُونَ قُسْطَنْطِينِيَّةَ فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْغَنَائِمَ قَدْ عَلَّقُوا سُيُوفَهُمْ بِالزَّيْتُونِ إِذْ صَاحَ فِيهِمْ الشَّيْطَانُ إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَلَفَكُمْ فِي أَهْلِيكُمْ فَيَخْرُجُونَ وَذَلِكَ بَاطِلٌ
فَإِذَا جَاءُوا الشَّأْمَ خَرَجَ فَبَيْنَمَا هُمْ يُعِدُّونَ لِلْقِتَالِ يُسَوُّونَ الصُّفُوفَ إِذْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فَأَمَّهُمْ فَإِذَا رَآهُ عَدُوُّ اللَّهِ ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ فَلَوْ تَرَكَهُ لَانْذَابَ حَتَّى يَهْلِك
وَلَكِنْ يَقْتُلُهُ اللَّهُ بِيَدِهِ فَيُرِيهِمْ دَمَهُ فِي حَرْبَتِهِ۔

"حضرت ابو ہریرة ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"قیامت قائم نہیں ہو گی،یہاں تک کہ رومی (عیسائی) اعماق (شام میں حلب اور انطاکیہ کے درمیان ایک پر فضا علاقہ جو دابق شہر سے متصل واقع ہے) یا دابق میں
میں اتریں گے۔ان کے ساتھ مقابلے کے لئے (دمشق) شہر سے (یامدینہ سے) اس وقت روئے زمین کے بہترین لوگوں کا ایک لشکر روانہ ہو گا جب وہ (دشمن کے سامنے) صف آراءہوں گے تو رومی (عیسائی) کہیں گے تم ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان سے ہٹ جاؤ جنھوں نے ہمارے لوگوں کو قیدی بنایا ہوا ہے ہم ان سے
لڑیں تو مسلمان کہیں گے۔اللہ کی قسم!نہیں ہم تمھارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان سے نہیں ہٹیں گے۔چنانچہ وہ ان (عیسائیوں) سے جنگ کریں گے۔ ان (مسلمانوں) میں سے ایک تہائی شکست تسلیم کر لیں گے اللہ ان کی توبہ کبھی قبول نہیں فرمائے گا اور ایک تہائی قتل کر دیے جائیں گے۔وہ اللہ کے نزدیک
افضل ترین شہداء ہوں گے اور ایک تہائی فتح حاصل کریں گے۔ وہ کبھی فتنے میں مبتلا نہیں ہوں گے۔(ہمیشہ ثابت قدم رہیں گے) اور قسطنطنیہ کو (دوبارہ) فتح کریں گے۔(پھر) جب وہ غنیمتیں تقسیم کر رہے ہوں گے اور اپنے ہتھیار انھوں نے زیتون کے درختوں سے لٹکائے ہوئے ہوں گے تو شیطان ان کے درمیان چیخ
کر اعلان کرے گا۔مسیح (دجال) تمھارےپیچھے تمھارے گھر والوں تک پہنچ چکا ہے وہ نکل پڑیں گے مگر یہ جھوٹ ہو گا۔جب وہ شام (دمشق) پہنچیں گے۔تووہ نمودار ہو جا ئے گا۔اس دوران میں جب وہ جنگ کے لیے تیاری کررہے ہوں گے۔صفیں سیدھی کر رہے ہوں گے تو نماز کے لیے اقامت کہی جائے
گی اس وقت حضرت عیسیٰ بن مریمؑ اتریں گے تو ان کا رخ کریں گے پھر جب اللہ کا دشمن (دجال) ان کو دیکھے گاتو اس طرح پگھلےگا جس طرح نمک پانی میں پگھلتا ہے اگر وہ (حضرت عیسیٰؑ) اسے چھوڑ بھی دیں تو وہ پگھل کر ہلاک ہوجائے گا لیکن اللہ تعالیٰ اسے ان (حضرت عیسیٰؑ) کے ہاتھ سے قتل کرائے گااور
لوگوں کو ان کے ہتھیارپر اس کا خون دکھائےگا۔"

(مسلم حدیث نمبر 7278 ٬ کتاب الفتن)

حدیث نمبر 5
عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ ؓ، قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِﷺ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ
غَدَاةً فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَقَالَ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ
مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ إِنَّهُ خَارِجٌ خَلَّةً بَيْنَ الشَّأْمِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا
عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا
فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ قَالَ لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ
فَتُمْطِرُ وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ
شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ
وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا
رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ فَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمْ اللَّهُ
مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ
وَمَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ
لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمْ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ
إِلَى الْأَرْضِ فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ
اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنْ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَكُ
فِي الرِّسْلِ حَتَّى أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنْ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخِذَ مِنْ النَّاسِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً
فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ۔

حضرت نواس بن سمعان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا۔ آپ نے اس
(کے ذکر کے دوران) میں کبھی آواز دھیمی کی کبھی اونچی کی۔یہاں تک کہ ہمیں ایسے لگا جیسے وہ کھجوروں کے جھنڈمیں موجود ہے۔جب شام کو ہم آپ کے پاس (دوبارہ) آئے تو آپ نے ہم میں اس (شدید تاثر) کو بھانپ لیا۔آپ نے ہم سے پوچھا
"تم لوگوں کو کیا ہواہے؟" ہم نے عرض کی اللہ کے کے رسول اللہﷺ !
صبح کے وقت آپ نے دجال کا ذکر فرمایاتو آپ کی آوازمیں (ایسا) اتار چڑھاؤ تھا کہ ہم نے سمجھاکہ وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے۔اس پر آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
"مجھے تم لوگوں (حاضرین) پر دجال کے علاوہ دیگر (جہنم کی طرف بلانے والوں) کا زیادہ خوف ہےاگر وہ نکلتا ہے اور میں تمھارے درمیان
موجود ہوں تو تمھاری طرف سے اس کے خلاف (اس کی تکذیب کے لئے) دلائل دینے والا میں ہوں گا اور اگر وہ نکلا اور میں موجود نہ ہوا تو ہر آدمی اپنی طرف سے حجت قائم کرنے والا خود ہو گا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ (خود نگہبان) ہوگا۔وہ گچھے دار بالوں والا ایک جوان شخص ہے اس کی ایک آنکھ
بے نور ہے۔میں ایک طرح سے اس کو عبد العزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں تم میں سے جو اسے پائے تو اس کے سامنے سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے وہ عراق اور شام کے درمیان ایک رستے سے نکل کر آئے گا۔وہ دائیں طرف بھی تباہی مچانے والا ہو گا اور بائیں طرف بھی۔اے اللہ کے بندو!تم ثابت قدم رہنا۔ "
ہم نے عرض کی اللہ کے رسولﷺ !زمین میں اس کی سرعت رفتار کیا ہو گی؟آپﷺ نے فرمایا :
"بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو۔وہ ایک قوم کے پاس آئے گا انھیں دعوت دے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی باتیں مانیں گے۔ تو وہ آسمان (کے بادل) کو حکم دے گا۔وہ بارش برسائے گا اور وہ زمین کو حکم
دے گا تو وہ فصلیں اگائےگی۔شام کے اوقات میں ان کے جانور (چراگاہوں سے) واپس آئیں گے تو ان کے کوہان سب سے زیادہ اونچےاور تھن انتہائی زیادہ بھرے ہوئے اور کوکھیں پھیلی ہوئی ہوں گی۔پھر ایک (اور) قوم کے پاس آئے گا اور انھیں (بھی) دعوت دے گا۔وہ اس کی بات ٹھکرادیں گے۔وہ انھیں چھوڑ کر چلا
جائے گا تووہ قحط کا شکار ہو جائیں گے۔ان کے مال مویشی میں سے کوئی چیز ان کےہاتھ میں نہیں ہوگی۔وہ (دجال) بنجر زمین میں سے گزرے گا تو اس سے کہےگا اپنے خزانے نکال تو اس (بنجر زمین) کے خزانے اس طرح (نکل کر) اس کے پیچھےلگ جائیں گے۔جس طرح شہد کی مکھیوں کی رانیاں ہیں پھر وہ ایک بھر پور
جوان کو بلائے گا اور اسے تلوار مار کر (یکبارگی) دوحصوں میں تقسیم کردے گا جیسے نشانہ بنایا جانے والا ہدف (یکدم ٹکڑے ہوگیا) ہو ۔ پھر وہ اسے بلائے گا تو وہ زندہ ہوکر دیکھتےہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا۔وہ (دجال) اسی عالم میں ہو گا جب اللہ تعالیٰ مسیح بن مریمؑ کو معبوث فرمادے گا
وہ دمشق کے حصے میں ایک سفید مینار کے قریب دوکیسری کپڑوں میں دوفرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے۔جب وہ اپنا سر جھکا ئیں گے تو قطرے گریں گے۔اور سر اٹھائیں گے تو اس سے چمکتے موتیوں کی طرح پانی کی بوندیں گریں گی۔کسی کافر کے لیے جو آپ کی سانس کی خوشبو پائے گا مرنے کے سوا
کوئی چارہ نہیں ہو گا۔اس کی سانس (کی خوشبو) وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔آپؑ اسے ڈھونڈیں گے تو اسے لُد (Lyudia) کےدروازے پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے ۔ پھر عیسیٰ بن مریمؑ کے پاس وہ لوگ آئیں گے جنہیں اللہ نے اس (دجال کےدام میں آنے) سے محفوظ رکھا ہو گاتووہ اپنے
ہاتھ ان کے چہروں پر پھیریں گے۔اور انھیں جنت میں ان کے درجات کی خبردیں گے۔وہ اسی عالم میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰؑ کی طرف وحی فرمائےگا میں نے اپنے (پیدا کئے ہوئے) بندوں کو باہر نکال دیا ہے ان سے جنگ کرنے کی طاقت کسی میں نہیں۔آپ میری بندگی کرنے والوں کو اکٹھا کر کے طور کی طرف
لے جائیں اور اللہ یاجوج ماجوج کو بھیج دے گا،وہ ہر اونچی جگہ سے امڈتے ہوئے آئیں گے۔ان کے پہلے لوگ (میٹھے پانی کی بہت بڑی جھیل) بحیرہ طبریہ سے گزریں گے اور اس میں جو (پانی) ہوگا اسے پی جائیں گے پھر آخری لوگ گزریں گے تو کہیں گے۔کبھی اس (بحیرہ) میں (بھی) پانی ہوگا۔اللہ کے نبی حضرت
عیسیٰؑ اور ان کے ساتھی محصورہوکر رہ جائیں گے۔حتیٰ کہ ان میں سے کسی ایک کے لیے بیل کا سراس سے بہتر (قیمتی) ہوگا جتنےآج تمھارے لئے سو دینار ہیں۔اللہ کے نبی عیسیٰؑ اور ان کے ساتھی گڑ گڑاکر دعائیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان (یاجوج ماجوج) پر ان کی گردنوں میں کپڑوں کا عذاب نازل کر دے گا
تو وہ ایک انسان کے مرنے کی طرح (یکبارگی) اس کا شکار ہوجائیں گے۔پھر اللہ کے نبی عیسیٰؑ اور ان کے ساتھی اترکر (میدانی) زمین پر آئیں گے تو انھیں زمین میں بالشت بھر بھی جگہ نہیں ملے گی۔جوان کی گندگی اور بد بو سے بھری ہوئی نہ ہو۔اس پرحضرت عیسیٰؑ اور ان کے ساتھی اللہ کے سامنے گڑگڑائیں
گے تو اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کے جیسی لمبی گردنوں کی طرح (کی گردنوں والے) پرندے بھیجے گا جو انھیں اٹھائیں گے اور جہاں اللہ چاہے گا جاپھینکیں گے۔پھر اللہ تعالیٰ ایسی بارش بھیجے گا جس سے کو ئی گھر اینٹوں کا ہو یا اون کا (خیمہ) اوٹ مہیا نہیں کر سکے گا۔وہ زمین کو دھوکر شیشےکی طرح
(صاف) کر چھوڑےگی۔پھر زمین سے کہاجائے گا۔اپنے پھل اگاؤاوراپنی برکت لوٹا لاؤ تو اس وقت ایک انار کو پوری جماعت کھائےگی اور اس کے چھلکے سے سایہ حاصل کرے گی اور دودھ میں (اتنی) برکت ڈالی جائے گی کہ اونٹنی کا ایک دفعہ کا دودھ لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو کافی ہو گا اور گائے کاایک دفعہ کا
کا دودھ لوگوں کے قبیلےکو کافی ہو گا اور بکری کا ایک دفعہ کا دودھ قبیلے کی ایک شاخ کو کافی ہوگا۔وہ اسی عالم میں رہ رہے ہوں گے۔کہ اللہ تعالیٰ ایک عمدہ ہوا بھیجے گا وہ لوگوں کو ان کی بغلوں کے نیچے سے پکڑے گی۔اور ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی اور بد ترین لوگ باقی رہ جائیں
گے وہ وہ گدھوں کی طرح (برسرعام) آپس میں اختلاط کریں گےتو انھی پر قیامت قائم ہوگی۔"

(مسلم حدیث نمبر 7373 ٬ کتاب الفتن٬ باب ذکر الدجال)
حدیث نمبر 6

"وعن ابن عباس ؓ فی حدیث طویل قال قال رسول اللہﷺ فعند ذلک ینزل اخی عیسی بن مریم من السماء"

"حضرت ابن عباس ؓ ایک طویل حدیث میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا پس اس وقت میرے بھائی عیسی بن مریمؑ آسمان سے نازل ہوں گے۔"
(کنزالعمال حدیث نمبر 39726 ٬ باب نزول عیسیؑ علیہ السلام)

اس روایت میں سیدنا عیسیؑ کے آسمان سے نازل ہونے کی کس قدر صراحت موجود ہے۔

اس حدیث کو مرزا صاحب کے تسلیم کردہ دسویں صدی کے مجدد علی بن حسام المتقی ہندی نے اپنی کتاب کنزالعمال میں نقل کیا ہے۔
اس کے علاوہ خود مرزا صاحب نے بھی اس حدیث کو تسلیم کیا ہے۔

(حمامة البشری صفحہ 89 مندرجہ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 314)
حدیث نمبر 7

"عَن عبد الله بن عَمْرو ؓ قال: قال رَسُولُ اللَّهِﷺ: «يَنْزِلُ عِيسَى بن مَرْيَمَ إِلَى الْأَرْضِ فَيَتَزَوَّجُ وَيُولَدُ لَهُ وَيَمْكُثُ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يَمُوتُ فَيُدْفَنُ مَعِي فِي قَبْرِي فأقوم أَنا وَعِيسَى بن مَرْيَمَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ
بَيْنَ أَبَى بَكْرٍ وَعُمَرَ»"

حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"آیئندہ زمانہ میں عیسیؑ زمین پر اتریں گے۔وہ نکاح کریں گے اور ان کی اولاد ہوگی اور وہ 45 سال زمین پر رہیں گے۔پھر ان کو موت آئے گی اور میرے قریب دفن ہوں گے۔قیامت کے دن میں عیسی بن مریمؑ
علیہ السلام ابوبکر ؓ اور عمر ؓ کے درمیان قبر سے اٹھوں گا۔"

(مشکوۃ حدیث نمبر 5508 ، باب نزول عیسیؑ)

اس حدیث کو مرقات میں ملا علی قاریؒ نے نقل کیا ہے۔اور ملا علی قاریؒ کو مرزا صاحب نے "عسل مصفی" میں مجدد تسلیم کیا ہے۔

اس کے علاوہ خود مرزا صاحب نے اس حدیث کے مفہوم کو صحیح
تسلیم کیا ہے۔

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ

"اس حدیث کے معنی ظاہر پر ہی عمل کریں تو ممکن ہے کوئی مثیل مسیح ایسا بھی آجائے جو آنحضرتﷺ کے روضہ کے پاس مدفون ہو۔"

(ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 470 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 352)
حدیث نمبر 8

"عن ابن عباس ؓ قال قال رسول اللہﷺ لن تھلک امتہ انا فی اولھا وعیسی بن مریم فی آخرھا والمھدی فی وسطھا"

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"وہ امت کبھی ہلاک نہیں ہوگی جس کے اول میں میں ہوں اور آخر میں عیسی بن مریمؑ اور درمیان میں
مہدی علیہ الرضوان ہوں گے۔"

(کنزالعمال حدیث نمبر 38671 ٬ باب خروج المہدی)

اس حدیث کو امام جلال الدین سیوطیؒ نے اور علامہ علاءالدین بن حسام الدین نے روایت کیا ہے۔اور ان دونوں کو مرزاقادیانی نے "عسل مصفی" میں مجدد تسلیم کیا ہے۔

حدیث نمبر 9
وَعَنْ جَابِرٍ ؓ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ وَلَدَتْ غُلَامًا مَمْسُوحَةٌ عَيْنُهُ طَالِعَةٌ نَابُهُ فَأَشْفَقَ رَسُول اللهﷺ إِن يَكُونَ الدَّجَّالَ فَوَجَدَهُ تَحْتَ قَطِيفَةٍ يُهَمْهِمُ. فَآذَنَتْهُ أُمُّهُ فَقَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا
أَبُو الْقَاسِمِ فَخَرَجَ مِنَ الْقَطِيفَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:مَا لَهَا قَاتَلَهَا اللَّهُ؟ لَوْ تَرَكَتْهُ لَبَيَّنَ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ائْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَقْتُلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:
«إِن يكن هُوَ فَلَيْسَتْ صَاحِبَهُ إِنَّمَا صَاحِبُهُ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ»

جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے مدینہ میں ایک بچے کو جنم دیا جس کی آنکھ نہیں تھی ، اس کی کچلیاں نظر آ رہی تھیں، رسول اللہﷺ کو اندیشہ ہوا کہ وہ دجال نہ ہو،آپﷺ نے اسے ایک چادر کے نیچے کچھ غیر
واضح باتیں کرتے ہوئے پایا،اس کی والدہ نے اسے اطلاع کر دی،کہا:عبداللہ!یہ تو ابو القاسمﷺ ہیں،وہ چادر سے نکلا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا:اسے کیا ہوا ؟ اللہ اسے ہلاک کرے،اگر وہ اس (ابن صیاد) کو اس کے حال پر چھوڑ دیتی تو وہ (اپنے دل کی بات) بیان کر دیتا۔"پھر ابن عمر ؓ سے مروی حدیث کے
معنی کی مثل حدیث بیان کی،عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا،اللہ کے رسولﷺ ! مجھے اجازت مرحمت فرمائیں کہ میں اسے قتل کر دوں، رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"اگر تو یہ وہی (دجال) ہے تو پھر تم اسے قتل کرنے والے نہیں ہو،اسے قتل کرنے والے تو عیسیٰ بن مریم ؑ ہیں۔"
(مشکوۃ حدیث نمبر 5504 ٬ باب قصہ ابن صیاد)

حدیث نمبر 10

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ؓ، قَالَ: لَمَّا كَانَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِﷺ ، لَقِيَ إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى، وَعِيسَى فَتَذَاكَرُوا السَّاعَةَ، فَبَدَءُوا
بِإِبْرَاهِيمَ فَسَأَلُوهُ عَنْهَا، فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ، ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَى، فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ، فَرُدَّ الْحَدِيثُ إِلَى عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فَقَالَ: قَدْ عُهِدَ إِلَيَّ فِيمَا دُونَ
دُونَ وَجْبَتِهَا، فَأَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ، فَذَكَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ، قَالَ: فَأَنْزِلُ فَأَقْتُلُهُ، فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَهُمْ مِنْ
كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَلَا يَمُرُّونَ بِمَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ، وَلَا بِشَيْءٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ، فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ، فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ، فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ،
فَأَدْعُو اللَّهَ، فَيُرْسِلُ السَّمَاءَ بِالْمَاءِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ، ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ، وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ، فَعُهِدَ إِلَيَّ مَتَى كَانَ ذَلِكَ كَانَتِ السَّاعَةُ مِنَ النَّاسِ،
كَالْحَامِلِ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادَتِهَا ، قَالَ الْعَوَّامُ: وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ سورة الأنبياء آية 96، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ
يَنْسِلُونَ.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ اسراء (معراج) کی رات رسول اللہﷺ نے ابراہیمؑ، موسیٰؑ اور عیسیٰؑ سے ملاقات کی،تو سب نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیمؑ سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے موسیٰؑ سے
پوچھا،تو انہیں بھی قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا،پھر سب نے عیسیٰ بن مریمؑ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: قیامت کے آ دھمکنے سے کچھ پہلے (دنیا میں جانے کا) مجھ سے وعدہ لیا گیا ہے،لیکن قیامت کے آنے کا صحیح علم صرف اللہ ہی کو ہے (کہ وہ کب قائم ہو گی)،پھر عیسیٰؑ نے دجال کے ظہور کا تذکرہ
یا،اور فرمایا:میں (زمین پر) اتر کر اسے قتل کروں گا،پھر لوگ اپنے اپنے شہروں (ملکوں) کو لوٹ جائیں گے،اتنے میں یاجوج و ماجوج ان کے سامنے آئیں گے،اور ہر بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے،وہ جس پانی سے گزریں گے اسے پی جائیں گے،اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے،اسے تباہ و برباد کر دیں گے، پھر لوگ
اللہ سے دعا کرنے کی درخواست کریں گے،میں اللہ سے دعا کروں گا کہ انہیں مار ڈالے (چنانچہ وہ سب مر جائیں گے) ان کی لاشوں کی بو سے تمام زمین بدبودار ہو جائے گی، لوگ پھر مجھ سے دعا کے لیے کہیں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کروں گا، تو اللہ تعالیٰ آسمان
سے بارش نازل فرمائے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گی،اس کے بعد پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے،اور زمین چمڑے کی طرح کھینچ کر دراز کر دی جائے گی،پھر مجھے بتایا گیا ہے کہ جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہو گی جس طرح حاملہ عورت کے حمل کا زمانہ پورا
ہو گیا ہو،اور وہ اس انتظار میں ہو کہ کب ولادت کا وقت آئے گا،اور اس کا صحیح وقت کسی کو معلوم نہ ہو۔عوام (عوام بن حوشب) کہتے ہیں کہ اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے:
«حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون»(سورة الأنبياء: 96)
یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول
دئیے جائیں گے،تو پھر وہ ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے۔

(ابن ماجہ حدیث نمبر 4081 ٬ ابواب الفتن ٬ باب فتنة الدجال و خروج عیسی ابن مریمؑ و خروج یاجوج و ماجوج)

"خلاصہ کلام"

معزز قارئین سیدنا عیسیؑ کے نزول پر یوں تو 100 سے زائد احادیث مبارکہ موجود ہیں لیکن ہم نے 10 احادیث مبارکہ
کو پیش کیا ہے۔ان احادیث مبارکہ سے سیدنا عیسیؑ کا آسمان سے زمین پر نازل ہونا ثابت ہوتا ہے۔اور نزول کے لئے حیات یعنی سیدنا عیسیؑ کا زندہ ہونا لازم و ملزوم ہے۔
اگر سیدنا عیسیؑ فوت ہوگئے ہیں تو وہ نازل کیسے ہوسکتے ہیں؟؟

سیدنا عیسیؑ کا آسمان سے زمین پر نازل ہونا ہی سیدنا عیسیؑ کے
زندہ ہونے کی دلیل ہے۔

ان 10 احادیث مبارکہ میں حضورﷺ نے وضاحت کے ساتھ سیدنا عیسیؑ کے آسمان سے زمین پر نزول کے بارے میں بتایا ہے۔

پس ثابت ہوا کہ سیدنا عیسیؑ کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا تھا اور وہ قرب قیامت واپس زمین پر تشریف لائیں گے۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with غازی

غازی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ghazi1810

Sep 26, 2022
"مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا مسلمانوں کو کافر قرار دینا اور قادیانیوں کی پہچان"

ویسے تو عام طور پر قادیانی یہ شور ڈالتے ہیں کہ جو کلمہ گو ہو وہ چاہے قرآن پاک کا ہی انکار کیوں نہ کرے اس کو کافر نہیں کہ سکتے۔

لیکن قادیانیوں کی بددیانتی دیکھیں کہ ان کے پیشوا
مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے بیٹے مسلمانوں کو یعنی مرزا قادیانی کو نہ ماننے والوں کو کافر کہتے ہیں۔
قادیانیوں کا کہنا ہے کہ ہم تمام دینی امور نماز، روزہ وغیرہ مسلمانوں کے طریقے کے مطابق ادا کرتے ہیں،اور سو سال میں ہماری اچھی خاصی تعداد ہو گئی ہے پھر ہمیں کافر کیوں کہا جاتا
ہے؟جب قادیانیوں سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ دنیا کے ایک ارب بیس کروڑ مسلمان جو دین اسلام پر چل رہے
ہیں آپ (قادیانی) ان کو کافر اور حرامی،رنڈیوں کی اولاد جہنمی،پکا کافر کیوں کہتے ہیں؟اور ان کے خلاف بدترین زبان کیوں استعمال کرتے ہیں تو اس کا جواب نہیں دیا جاتا اور الٹا
Read 59 tweets
Sep 24, 2022
"مرزا کی انبیاء کرامؑ اورصحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیاں"

"مرزا قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیاں"

انبیاء کرامؑ کی ذات مقام و مرتبے کے لحاظ سے تمام انسانوں میں سب سے بلند ہے۔انبیاء کرامؑ کو اللہ تعالٰی امانت دار بناتے ہیں کیونکہ وہ نبوت جیسی امانت کو
سنبھالتے ہیں اور انبیاء کرامؑ کے گروہ میں سے کسی ایک نبی نے بھی اللہ تعالٰی کی دی گئی اس امانت میں خیانت نہیں کی۔انبیاء کرامؑ کا گروہ گناہوں سے معصوم ہوتا ہے۔کسی بھی نبی سے کبھی بھی کوئی خطا یا گناہ سرزد نہیں ہوتا۔

لیکن جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی
جماعت نے جہاں اللہ تعالٰی اور حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخیاں کی ہیں وہاں انبیاء کرامؑ کے مقدس گروہ کو بھی نہیں بخشا۔آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
Read 58 tweets
Jul 27, 2022
"مرزا صاحب اور منہاج نبوت"

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے قرآنی معیار پر پرکھتے ہیں اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اتریں تو اس کو سچا تسلیم کر لیں۔اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو مرزا صاحب کذاب ہیں۔
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ جب نبوت کا دروازہ حضورﷺ پر اللہ تعالٰی نے بند کر دیا ہے تو کسی نئے نبی کی گنجائش دین اسلام میں نہیں ہے۔اور جو کوئی بھی نئی نبوت کا دعوی کرے تو وہ کذاب ہے۔

لیکن آیئے قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے قرآنی
معیار پر پرکھتے ہیں۔لیکن اس معیار پر پرکھنے سے پہلے مرزا صاحب کی اس بارے میں تحریرات پر نظر ڈالتے ہیں۔

1۔ مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"یہ سلسلہ بالکل منہاج نبوت پر قائم ہوا ہے۔اس کا پتہ اس طرز پر لگ سکتا ہے۔جس طرح انبیاء علیہم السلام کی حقانیت معلوم ہوئی۔"
Read 145 tweets
Jul 19, 2022
مرزا صاحب کی متضاد باتیں

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھیں اگر تو مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اترے تو ان کو سچا مان لیں اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو پھر مرزا صاحب "کذاب" ہیں۔
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر تو تب پرکھیں گے جب نبوت کا دروازہ کھلا ہو اور نبیوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہو۔
چونکہ اب نبوت کا دروازہ ہمارے حضورﷺ پر بند ہوچکا ہے اور کسی بھی انسان کو نبوت نہیں مل سکتی۔اس لئے اب کوئی کتنا ہی پارسا ہو
اگر وہ نبوت کا دعوی کرے تو وہ "کذاب" ہے۔اور اس کو کسی معیار پر پرکھنا غلط ہے۔

لیکن قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھتے ہیں۔

نبی کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ نبی کی باتیں متضاد نہیں ہوتیں۔اور ایک مسلمہ اصول ہے کہ نبی جھوٹ نہیں بولتا اور جھوٹ
Read 40 tweets
Jul 14, 2022
"مرزا صاحب کے کفریہ دعوے"

جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے صرف نبوت اور رسالت کا دعوی نہیں کیا بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دعوے کئے ہیں۔مرزا صاحب کے چند باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں اور خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں۔
پھر خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل دعوے کرنے والا مسلمان تو درکنار ایک عقلمند انسان کہلانے کا مستحق بھی ہے؟؟؟؟

ان عقائد کو ایک بار نہیں بار بار پڑھیں اور خود مرزا صاحب کے بارے میں فیصلہ کریں۔ کہ کیا مرزا صاحب ایک عقلمند انسان کہلانے کے لائق بھی ہے یا نہیں؟
آیئے مرزا صاحب کے دعوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔

1) "1881ء حجر اسود ہونے کا دعویٰ"

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

"شخصے پائے من بوسیدومن گفتم کہ سنگ اسود منم"

ایک شخص نے میرے پاؤں کو چوما اور میں نے اسے کہا کہ حجر اسود میں ہوں۔
(تذکرہ صفحہ 29 ایڈیشن چہارم 2008ء)
Read 72 tweets
Jul 4, 2022
"جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا تعارف"

مرزا صاحب کا خاندانی پس منظر

مرزا صاحب نے اپنے خاندان کے بارے میں لکھا ہے کہ:

"میں ایک ایسے خاندان سے ہوں کہ جو اس گورنمنٹ (برطانیہ) کا پکا خیر خواہ ہے.
میرا والد مرزا غلام مرتضیٰ گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفادار اور خیر خواہ آدمی تها جن کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تهی اور جن کا عرذ مسٹر گریفن صاحب کی تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے اور 1857ء میں انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھ کر سرکار انگریزی کو مدد دی تهی۔
یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچا کر عین زمانہ غدر کے وقت سرکار انگریزی کی امداد میں دیئے تهے ان خدمات کی وجہ سے جو چٹھیات خوشنودی حکام انکو ملی تھیں مجھے افسوس ہے کہ بہت سی ان میں سے گم ہو گئیں مگر تین چٹھیات جو مدت سے چھپ چکی ہیں انکی نقلیں حاشیہ میں درج کی گئی ہیں۔
Read 124 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(