2006 نومبر حج میں نام نکلا تھا فلائیٹ بھی پہلی تھی کھاریاں سے بہاولپور کی پوسٹنگ ہوئی تھی ۔
دو کمروں کا فلیٹ الاٹ ہوا تھا دو تین دن میں جلدی جلدی سامان شفٹ کیا بچوں کو پیچھے چالیس دن چھوڑنا تھا سو ان کی
ساری سیٹنگ کی اور بچوں کو ساتھ لیا اور بائے روڈ کراچی کیلیے نکل پڑے ۔ راستے میں رات اور شدید بارش ہونے لگی ۔ ساتھ ہی ٹائر پنکچر ہوگیا ۔ رات کا سناٹا ، نومبر کی سرد رات ( جو کبھی نہیں بھولتی ) جس کی شدت میں تیز بارش نے خوب اضافہ کردیا تھا ۔۔۔
صاحب نے گاڑی اک سائیڈ پر روکی اور خود باہر نکلے ٹائر بدلنے لگے ۔۔ سات سالہ ارسل بھی بابا کے ساتھ اترا اور اترتے ہوئے بولا ۔۔۔ مما اچھی طرح دروازہ بند کرلیں آپ لوگ بھیگ نہ جائیں ۔۔ اور پھر برستی بارش میں ٹارچ تھامے کھڑا تھا ۔ آپی چھوٹو اور مما گاڑی کے اندر گرم ہیٹر آن
کئیے بیٹھی تھیں ۔۔
چھتری نا ہونے کی وجہ سے ارسل بھی بابا کے ساتھ مکمل بھیگ چکا تھا ۔ ۔۔۔
ہم دھندلائے شیشوں سے ان دونوں کو سردی میں بھیگتا دیکھ رہے تھے ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ دعاوں میں مصروف تھے ۔۔
آپی جو حفظ کے دوران جب بھی مردوں
کے اک درجہ آگے ہونے والی آیت پر پڑھتی تو سوال کیا کرتی .
مما یہ کیا بات اللہ نے ہمارا درجہ کم کیوں رکھا ۔۔۔ ؟
دس گیارہ سال کے ننھے سے ذہن میں سوال اٹھا کرتے تھے مما کئی مثالوں سے سمجھاتیں مگر ننھا ذہن اٹکا ہوا تھا ۔۔۔
اسوقت بھائی کو بھیگتے دیکھ کر بولی مما
اسے ٹھنڈ لگ جائے گی نا ۔۔۔
مما بولیں ۔۔۔ وہ جو آپ پوچھا کرتی ہیں نا کہ ۔۔ مما مردوں کو اللہ نے ایک درجہ کیوں زیادہ دیا ہے اور ہمیں کیوں اک درجہ کم دیا ہے کیا عورت کمتر ہے ۔۔۔ ؟
تو دیکھو یہ اک درجہ زیادہ ہی ہے جو اک سات سالہ بھائی بھی باہر برستی بارش
میں تمہیں اندر بٹھا کر گیا کہ کہیں تمہیں سردی نہ لگ جائے کہیں تم نہ بھیگ جاؤ ۔۔۔ خود سردی میں بھیگ رہا ہے
مگر نا ہی اسنے آکر کہا کہ اماں آپ باہر ائیں آپ کو انا چاہیے نا ہی آپی کو کہا کہ آپی بڑی ہو باہر آو ۔۔۔
یہ اک درجہ کم ہی ہے کہ ہم اسوقت گرم
ہیٹر چلائے اندر گاڑی میں بیٹھے ہیں اور ہمہارے حصے کی بھی ساری تکلیف یہ بابا اور بھائی اٹھا رہے ہیں ۔۔۔
تو بس یاد رکھیں بیٹا کہ اللہ نے مرد کو درجہ بڑھا کر عورت کو نجانے کتنی تکالیف سے نجات دے دی ہے ۔ جب تک عورت اس اک درجہ کو خوشی سے قبول کرتی رہے گی
وہ ایسے ہی مرد کو اپنے سامنے باپ ، بھائی ، شوہر اور بیٹے کی صورت میں ڈھال بنا ہوا پائے گی
مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے فیسبک گروپ جوائن کریں 👇👇👇
کھائی قبیلے کا بزرگ سردار انتقال فرما گیا تو قبیلے کے ایک جدید یونیورسٹی سے پڑھے ایک نوجوان نے دیگر نوجوانوں کو ساتھ ملا کر سرداری پر قبضہ کر لیا۔ چند ماہ بعد خزاں کا موسم آیا تو قبیلے والے اس کے پاس آئے اور پوچھنے لگے کہ سردار اگلی سردیاں عام سردیوں جیسی ہوں
گی یا زیادہ برف پڑے گی؟ اب اس نوجوان کے پاس قدیم بزرگوں کی دانش تو تھی نہیں جو زمین آسمان دیکھ کر بتا سکتے تھے کہ کیسا موسم آنے والا ہے۔ وہ تو شہر کی یونیورسٹی سے پڑھ کر آیا تھا۔ اس نے سوچا کہ اگر کہہ دیا کہ عام سی سردی ہوگی اور زیادہ برف پڑگئی تو قبیلہ مارا
جائے گا۔ اس لئے اس نے ازراہ احتیاط کہہ دیا کہ کچھ سخت سردی ہوگی، لکڑیاں جمع کر لو۔ قبیلے کے جوان لکڑیاں اکٹھی کرنے میں جٹ گئے۔ ہفتہ بھر سردار بے چین رہا۔ قبیلے کی زندگی کا دار و مدار اس کے فیصلے پر تھا اور وہ تکا لگا کر فیصلہ کر چکا تھا۔ لیکن وہ یونیورسٹی کا اتنا زیادہ پڑھا لکھا
ایک بار حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے صحابہؓ کی محفل میں تشریف فرما تھے کہ بنو سلیم کا ایک اعرابی آیا ۔
اس نے ایک پرندے کا شکار کیا تھا اور اسے اپنی آستین میں چھپا کر اپنی قیام گاہ کی طرف لے جا رہا تھا۔ اعرابی نے جب صحابہ کرامؓ کی جماعت کو دیکھا تو اس نے کہا ، یہ
لوگ کس کے گرد جمع ہیں؟ لوگوں نے کہا اس کے گرد جس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے وہ لوگوں کے درمیان سے گزرتا ہوا حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے آ کھڑا ہوا اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی آستین سے پرندہ نکال کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے پھینک دیا اور کہا ’’
اگر یہ پرندہ آپ پر ایمان لے آئے تو لات اور عزیٰ کی قسم ! میں آپ پر ایمان لے آئوں گا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پرندے کو پکارا اے پرندے ! تو اس نے ” لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ “ اتنی بُلند آواز سے کہا کہ تمام حاضِرین نے سُن لیا اے دو جہانوں کے ربّ کے رسولﷺ میں
@CryptonioClan
اگر آپ کرپٹو کرنسی سے پیسے کمانا چاہتے ہیں تو ہمارا ایف بی گروپ ضرور جوائن کریں۔ جہاں ہم ٹریڈرز کو بالکل فری کورسز اور فری سگنلز مہیا کرتے ہیں۔ ہمارے ایڈوانس کورسز اور کوالٹی سگنلز کی مدد سے آپ کرپٹو کرنسی سے پیسے کما سکیں گے۔
ہم مندرجہ ذیل کورس بالکل فری سکھا
یہاں نا صرف آپ کو فری سکھا جائے گا بلکہ آپ کے سوالات کے جوابات دینے کیلئے لائیو سیشن بھی ہوں گے۔ ان زبردست کورسز کے ساتھ ساتھ
ہم مندرجہ سروسز بھی بالکل فری دے رہے ہیں۔
1. Live Session With Expert Traders 2. Live Market Breakdown 3. Quality Staff To Help Any Time 4. Technical Analyst to Analyze Any Coin 5. Best Trading Signals 6. Free Giveaways 7. Advance Learning Stuff
دو سال قبل یعنی 9 جنوری 2021 کو پاکستان میں پاور بلیک آوٹ ہوا یعنی پورا ملک تاریک ہو گیا ملک میں بجلی کو بحال کرنے میں 22 گھنٹے لگے۔ وجہ گُڈو پاور پلانٹ پر سرکٹ بریکر کی خرابی جسکے باعث مین ٹرانسمیشن لائنز میں غیر مستحکم بجلی کا بہاؤ اور فریکوینسی کا بدلاؤ ۔
اس حوالے سے ایک رپورٹ بنائی گئی جسے میں نیپرا جو پاکستان میں بجلی کی ریگولیشن کا ادارہ ہے ، نے این ٹی ڈی سی نامی وفاقی ادارے کو موردِ الزام ٹھہرایا جو پاکستان میں بجلی کی ترسیل کا ذمہ دار ہے۔ اس ادارے کو آپریشنل لیول کی بے ضابطگیوں، سٹینڈرڈ پروسیجرز سے
انحراف اور انتظامی امور میں غفلت پر پانچ کروڑ کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ اس معاملے میں گڈو پاور پلانٹ کے عملے اور کراچی الیکٹرک کو بھی فریق بنایا گیا۔ مگر محض جرمانے سے کیا ہوتا ہے؟ جب تک واضح اور شفاف حکمتِ عملی، عملے کی مکمل تربیت(رپورٹ میں سامنے آیا کہ کنٹرول روم میں سادہ
پاکستان کا خوبصورت ترین چہرہ
ڈاکٹروں نے تیرہ سالہ زخمی محمد ولید کو بھی مردہ سمجھ کر لاشوں کے اسی طویل قطار میں رکھ دیا تھا ولید جسمانی طور پر بظاہر مرا ہوا نظر آرہا تھا مگر حقیقت میں وہ زندہ تھا اس نے بولنے کی کوشش کی لیکن لفظ دم توڑ چکے تھے۔ ہلنے کی کوشش کی تاکہ ڈاکٹر اس کی
حرکت دیکھ سمجھ جائیں کہ وہ تو زندہ ہے لیکن جسم میں ہلنے کی سکت بھی نہیں رہی تھی ڈاکٹر جب اس سے چھوڑ کر چلے گئے تو ولید کو تھوڑے سے فاصلے پر کھڑی نرس کو اپنے زندہ ہونے کا پیغام پہنچانے کا واحد راستہ یہ نظر آیا کہ وہ لمبی لمبی سانسیں لیں۔ جب اس نے گہری سانسیں لیں تو اس
کے منہ میں جمع خون بلبلوں کی صورت میں باہر نکل آیا۔
نرس کی اس پر نظر پڑی اور ڈاکٹر کو آواز دی کہ وہ دیکھو وہ بچہ اب بھی زندہ ہے۔ یوں اس سے ایمرجنسی روم لے جایا گیا۔
خون کے بلبلوں نے ایک طرح سے ولید کی جان بچائی۔ ولید خان وہ پہلا طالب علم تھا جسے شدت پسندوں نے آرمی پبلک
انسان کی سب سے پہلی ایجاد جو کہ پہیے اور کمپیوٹر سے بھی بڑی تھی اور اس ایجاد سے انسانی تہذیب کی ابتدا ہوئی۔ انسان ایک نئے دور میں داخل ہوا اور اسکو خراب موسموں، جانوروں اور دشمنوں سے تحفظ ملا۔ جی آپ سمجھ گئے ہوں گے ہم بات کر رہے ہیں اینٹ کی پہلے پہل انسان نے ۸۰۰۰ قبلِ مسیح میں
اینٹ بنانا سیکھا اس سے پہلے وہ غاروں، پھر پتھروں کے گھر پھر لکڑی اور مٹی سے گھروندے بنانا سیکھ چکا تھا مگر ماسوائے پتھروں کے باقی تعمیرات ناقص اور دیرپا ثابت نہیں ہوتی تھیں اور پتھر توڑنا یا تراشنا بھی آسان عمل نہ تھا۔ مٹی سے اینٹییں بنا کر اسکو دھوپ میں سکھا کر استعمال کرنے
کا فن ۷۸۰۰ قبلِ مسیح میں ترکی میں شروع ہوا۔ نیچے تصویر میں آپ دنیا کی پہلی مٹی کی اینٹیوں سے بنی بستی کے آثار بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اس فن میں انقلاب تب آیا جب حضرتِ انسان نے آگ سے اینٹوں کو بنانے، سُکھانے اور پکانے کا طریقہ اپنایا اور سب سے پہلے یہ مہر گڑھ جو کہ آج کے بلوچستان کی سب