غازی Profile picture
Sep 22, 2020 28 tweets 7 min read Read on X
"مسئلہ رفع و نزول سیدنا عیسیؑ پر چند بزرگان امت کی عبارات پر قادیانی اعتراضات اور ان کا تحقیقی جائزہ"

(حصہ دوم)

6) "امام ابن تیمیہؒ پر قادیانی اعتراض اور اس کا تحقیقی جائزہ"

امام ابن تیمیہؒ پر مرزا صاحب نے الزام لگایا ہے کہ وہ سیدنا عیسیؑ کی وفات کے قائل تھے۔
(کتاب البریہ صفحہ 188 مندرجہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 221)

مرزا صاحب کے اس جھوٹے الزام کے جوابات ملاحظہ فرمائیں۔
جواب نمبر 1

امام ابن تیمیہؒ نے لکھا ہے:

"واجمعت الأمته علی ان الله عزوجل رفع عیسی الی السماء"

امت کا اس پر اجماع ہے کہ سیدنا عیسیؑ کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا۔

(بیان تلبیس الجھمیه جلد 4 صفحہ 457)
اس حوالے سے پتہ چلا کہ امام ابن تیمیہؒ سیدنا عیسیؑ کے آسمان پر اٹھائے جانے کے قائل تھے۔اور نہ صرف خود قائل تھے بلکہ اس بات پر انہوں نے امت کا اجماع بھی بیان کیا ہے۔اب جو بندہ امت کا اجماع بھی بیان کرے تو وہ خود کیسے اس عقیدے کا مخالف ہوسکتا ہے؟؟

جواب نمبر 2

امام ابن تیمیہؒ نے
لکھا ہے:

"لکن عیسیؑ صعد الی السماء بروحہ و جسدہ۔"

عیسیؑ روح اور جسم کے ساتھ آسمان کی طرف چڑھ گئے۔

(مجموعة الفتاوى جلد 4 صفحہ 329)

اس سے پتہ چلا کہ امام ابن تیمیہؒ سیدنا عیسیؑ کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بھی قائل ہیں۔

جواب نمبر 3

امام ابن تیمیہؒ نے ایک اور جگہ لکھا ہے کہ
"وعیسیؑ اذا نزل من السماء إنما یحکم فیھم بکتاب ربھم وسنة نبیھم۔۔۔والنبیﷺ قد أخبرھم بنزول عیسیؑ من السماء"

عیسیؑ جب آسمان سے نازل ہوں گے تو مسلمانوں میں ان کے رب کی کتاب سے اور ان کے نبی کی سنت کے مطابق فیصلے فرمائیں گے ۔۔۔۔نبیﷺ نے یہ خبر دی ہے کہ عیسیؑ آسمان سے نازل ہوں گے۔
(زیارة القبور والاستنجاد بالمقبور صفحہ 49)

لیجئے امام ابن تیمیہؒ کا عقیدہ تو اظہر من الشمس ہوگیا کہ سیدنا عیسیؑ آسمان سے نازل ہوں گے اور شریعت محمدیہﷺ کے مطابق فیصلے فرمائیں گے۔

"خلاصہ کلام"

امام ابن تیمیہؒ،سیدنا عیسیؑ کی وفات کے قائل نہیں تھے بلکہ سیدنا عیسیؑ کی حیات اور
رفع و نزول کے قائل تھے جیسا کہ ان کی عبارات سے ثابت ہے۔

7) "شیخ ابن عربیؒ پر قادیانی اعتراض اور اس کا تحقیقی جائزہ"

قادیانی شیخ ابن عربیؒ پر بھی الزام لگاتے ہیں کہ وہ بھی سیدنا عیسیؑ کی وفات کے قائل تھے۔

قادیانیوں کے اس الزام کے بہت سے جوابات ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں۔
جواب نمبر 1

سب سے پہلے تو ہم قادیانیوں کو بتاتے چلیں کہ آپ کو شیخ ابن عربیؒ پر اعتراض کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"شیخ ابن عربیؒ پہلے وجودی تھے۔"

(ملفوظات جلد 2 صفحہ 232)
اور وجودیوں کے بارے میں مرزا صاحب لکھتے ہیں:

"وجودیوں اور دہریوں میں انیس بیس کا فرق ہے یہ وجودی (شیخ ابن عربیؒ وغیرہ) سخت قابل نفرت اور قابل کراہت ہیں۔"

(ملفوظات جلد 4 صفحہ 397)
جب مرزا صاحب کے نزدیک شیخ ابن عربیؒ وجودی،قابل نفرت اور دہریے ہیں تو قادیانی کس منہ سے شیخ ابن عربیؒ کی عبارات پیش کرتے ہیں اور دھوکہ دیتے ہیں؟؟؟

جواب نمبر 2

شیخ ابن عربیؒ نے لکھا ہے:

"أنه لم یمت الی الآن بل رفعه الله الی ھذہ السماء واسکنه فیھا"

بیشک وہ (سیدنا عیسیؑ) ابھی
فوت نہیں ہوئے بلکہ اللہ تعالٰی نے انہیں آسمان پر اٹھا لیا تھا اور وہ آسمان پر ہیں۔

(فتوحات مکیہ جلد 3 صفحہ 341)

ایک اور جگہ شیخ ابن عربیؒ نے لکھا ہے:

"ان عیسیؑ ینزل فی ھذہ الأمة فی آخرالزمان ویحکم بشریعة محمدﷺ"

بیشک سیدنا عیسیؑ اس امت میں آخری زمانے میں نازل ہوں گے اور
شریعت محمدیہﷺ کے مطابق فیصلے کریں گے۔

(فتوحات مکیہ جلد 2 صفحہ 125)

ان عبارات سے شیخ ابن عربیؒ کا عقیدہ کس قدر واضح ہے کہ سیدنا عیسیؑ کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا تھا اور اب وہ آسمان پر موجود ہیں اور اس امت میں آخری زمانے میں نازل ہوں گے۔

"خلاصہ کلام"
کوئی بددیانت ہی ہوگا جو اتنی واضح تحریرات دیکھ کر بھی شیخ ابن عربیؒ پر یہ الزام لگائے کہ ان کا عقیدہ تھا کہ سیدنا عیسیؑ فوت ہوگئے ہیں۔حالانکہ ان کی تحریرات سے ان کا عقیدہ واضح ہے کہ وہ سیدنا عیسیؑ کے رفع و نزول کے قائل تھے۔

8) "مولانا عبیداللہ سندھیؒ پر قادیانی اعتراض اور اس کا
تحقیقی جائزہ"

قادیانی مولانا عبیداللہ سندھیؒ پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ سیدنا عیسیؑ کی وفات کے قائل تھے کیونکہ انہوں نے اپنی تفسیر "الہام الرحمن" میں لکھا ہے کہ سیدنا عیسیؑ فوت ہوگئے ہیں۔

قادیانیوں کے اس اعتراض کے بہت سے جوابات ہیں۔
ملاحظہ فرمائیں۔

جواب نمبر 1
قادیانی جس تفسیر "الہام الرحمن" کا حوالہ دیتے ہیں وہ تفسیر مولانا عبیداللہ سندھیؒ نے نہیں لکھی۔بلکہ "موسی جاراللہ" نامی کسی آدمی نے وہ تفسیر لکھ کر مولانا عبیداللہ سندھیؒ کی طرف منسوب کردی ہے۔جیسا کہ اس تفسیر کے ٹائٹل صفحے پر بھی "موسی جاراللہ" کا نام لکھا ہے۔
لہذا جو تفسیر
مولانا عبیداللہ سندھیؒ نے لکھی ہی نہیں اس سے ان کا عقیدہ کیسے ثابت ہوسکتا ہے؟؟؟

جواب نمبر 2

مولانا عبید اللہ سندھیؒ نے شاہ ولی اللہؒ کے افکار پر مشتمل "رسالہ محمودیہ" کا ترجمہ کیا ہے۔جس کا نام "ترجمہ عبیدیہ" ہے۔اس میں مولانا عبیداللہ سندھیؒ نے لکھا ہے:

"فعسی ان تکون سارا لافق
الاکمال غاشیا لا قلیم الاقرب فلن یوجد بعدک إلا ولک دخل فی تربیته ظاہرا و باطنا حتی ینزل عیسیؑ"

تو عنقریب کمال کے افق کا سردار بن جائے گا۔ اور قرب الہی کے اقلیم پر حاوی ہوجائے گا۔ تیرے بعد کوئی مقرب الہی ایسا نہیں ہوسکتا جس کی ظاہری و باطنی تربیت میں تیرا ہاتھ نہ ہو۔ یہاں تک کہ
حضرت عیسیؑ نازل ہوں۔

لیجئے مولانا عبیداللہ سندھیؒ کا عقیدہ سیدنا عیسیؑ کے نزول کا ثابت ہوگیا۔

9) "حضرت ابن عباس ؓ پر قادیانی اعتراض اور اس کا تحقیقی جائزہ"

قادیانی حضرت ابن عباس ؓ پر بھی الزام لگاتے ہیں کہ وہ بھی سیدنا عیسیؑ کی وفات کے قائل تھے کیونکہ انہوں نے بخاری کی ایک
ایک روایت میں "متوفیک" کا معنی "ممیتک" کیا ہے۔

جواب نمبر 1

کون ہے جو یہ کہتا ہے کہ سیدنا عیسیؑ کو موت نہیں آئے گی؟سیدنا عیسیؑ کو بھی موت آئے گی لیکن ان کی موت کا وقت وہ ہے جب وہ دوبارہ واپس زمین پر تشریف لائیں گے۔اس کے بعد 45 سال زمین پر رہیں گے پھر ان کو موت آئے گی۔
حضرت ابن عباس ؓ بھی اسی موت کے قائل ہیں۔

قادیانی اگر سچے ہیں تو حضرت ابن عباس ؓ سے منسوب کوئی ایک روایت ایسی دکھا دیں جہاں انہوں نے فرمایا ہوکہ سیدنا عیسیؑ فوت ہوگئے ہیں اور قرب قیامت واپس زمین پر تشریف نہیں لائیں گے۔قادیانی قیامت تک بھی ایسی روایت پیش نہیں کر سکتے۔
جواب نمبر 2

تفسیر ابن ابی حاتم میں حضرت ابن عباس ؓ سے ایک طویل روایت منقول ہے جس میں سیدنا عیسیؑ کے آسمان پر اٹھائے جانے کے واقعے کا یوں ذکر ہے۔

"فألقى علیہ شبہ عیسیؑ ورفع عیسیؑ من روزنتہ بیتہ الی السماء۔"

اس جوان پر سیدنا عیسیؑ کی شکل ڈال دی گئی اور آپ کو آپ کے گھر کی کھڑکی
سے آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا۔

(تفسیر ابن ابی حاتم جلد 3 صفحہ 1110)

یہی روایت حافظ ابن کثیرؒ نے (جو مرزا صاحب کے نزدیک مجدد بھی ہیں)اپنی تفسیر میں نقل کرنے کے بعد لکھا ہے:

"وھذا اسناد صحیح الی ابن عباس ؓ "

اس کی سند حضرت ابن عباس ؓ تک صحیح ہے۔
(تفسیر ابن کثیر جلد 2 صفحہ 450)

جواب نمبر 3

امام سیوطیؒ جو مرزا صاحب کے نزدیک مجدد بھی ہیں انہوں نے اپنی تفسیر میں حضرت ابن عباس ؓ کا ایک قول نقل کیا ہے جس سے ان کا عقیدہ واضح ہوتا ہے۔

"عن ابن عباس ؓ فی قوله انی متوفّیک الآیۃ رافعک ثم یمیتک فی آخرالزمان "
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ اے عیسیؑ میں تجھے آسمان پر اٹھانے والا ہوں اور آخری زمانے میں وفات دوں گا۔

(تفسیر درمنثور)

ان حوالہ جات سے پتہ چلا کہ حضرت ابن عباس ؓ بھی سیدنا عیسیؑ کے رفع و نزول کے قائل تھے اور بخاری میں جو روایت ان سے منقول ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جب سیدنا
عیسیؑ دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے تو 45 سال بعد ان کو موت آئے گی ۔

"خلاصہ کلام"

حضورﷺ کے دور سے لے کر مرزا صاحب تک بزرگان امت میں سے کوئی ایک بزرگ بھی سیدنا عیسیؑ کی وفات کے قائل نہیں تھے ۔ جیسا کہ مرزا صاحب نے خود اس بات کا اقرار کیا ہے۔

قادیانی بزرگان امت کی عبارات کو
توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔حالانکہ جن بزرگوں کی عبارات قادیانی توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں ان کی واضح عبارات میں ان کا عقیدہ رفع و نزول سیدنا عیسیؑ کا لکھا ہوا ہے۔

بہرحال اصولی بات تو یہ ہے کہ قادیانیوں کو بزرگان امت کی عبارات پیش کرنے کا کوئی حق نہیں کیونکہ خود مرزا صاحب نے اور
ان کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود نے تسلیم کیا ہے کہ مرزا صاحب سے پہلے تمام مسلمان سیدنا عیسیؑ کی حیات اور رفع و نزول کے قائل تھے۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with غازی

غازی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ghazi1810

Sep 26, 2022
"مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا مسلمانوں کو کافر قرار دینا اور قادیانیوں کی پہچان"

ویسے تو عام طور پر قادیانی یہ شور ڈالتے ہیں کہ جو کلمہ گو ہو وہ چاہے قرآن پاک کا ہی انکار کیوں نہ کرے اس کو کافر نہیں کہ سکتے۔

لیکن قادیانیوں کی بددیانتی دیکھیں کہ ان کے پیشوا
مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے بیٹے مسلمانوں کو یعنی مرزا قادیانی کو نہ ماننے والوں کو کافر کہتے ہیں۔
قادیانیوں کا کہنا ہے کہ ہم تمام دینی امور نماز، روزہ وغیرہ مسلمانوں کے طریقے کے مطابق ادا کرتے ہیں،اور سو سال میں ہماری اچھی خاصی تعداد ہو گئی ہے پھر ہمیں کافر کیوں کہا جاتا
ہے؟جب قادیانیوں سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ دنیا کے ایک ارب بیس کروڑ مسلمان جو دین اسلام پر چل رہے
ہیں آپ (قادیانی) ان کو کافر اور حرامی،رنڈیوں کی اولاد جہنمی،پکا کافر کیوں کہتے ہیں؟اور ان کے خلاف بدترین زبان کیوں استعمال کرتے ہیں تو اس کا جواب نہیں دیا جاتا اور الٹا
Read 59 tweets
Sep 24, 2022
"مرزا کی انبیاء کرامؑ اورصحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیاں"

"مرزا قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیاں"

انبیاء کرامؑ کی ذات مقام و مرتبے کے لحاظ سے تمام انسانوں میں سب سے بلند ہے۔انبیاء کرامؑ کو اللہ تعالٰی امانت دار بناتے ہیں کیونکہ وہ نبوت جیسی امانت کو
سنبھالتے ہیں اور انبیاء کرامؑ کے گروہ میں سے کسی ایک نبی نے بھی اللہ تعالٰی کی دی گئی اس امانت میں خیانت نہیں کی۔انبیاء کرامؑ کا گروہ گناہوں سے معصوم ہوتا ہے۔کسی بھی نبی سے کبھی بھی کوئی خطا یا گناہ سرزد نہیں ہوتا۔

لیکن جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی
جماعت نے جہاں اللہ تعالٰی اور حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخیاں کی ہیں وہاں انبیاء کرامؑ کے مقدس گروہ کو بھی نہیں بخشا۔آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
Read 58 tweets
Jul 27, 2022
"مرزا صاحب اور منہاج نبوت"

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے قرآنی معیار پر پرکھتے ہیں اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اتریں تو اس کو سچا تسلیم کر لیں۔اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو مرزا صاحب کذاب ہیں۔
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ جب نبوت کا دروازہ حضورﷺ پر اللہ تعالٰی نے بند کر دیا ہے تو کسی نئے نبی کی گنجائش دین اسلام میں نہیں ہے۔اور جو کوئی بھی نئی نبوت کا دعوی کرے تو وہ کذاب ہے۔

لیکن آیئے قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے قرآنی
معیار پر پرکھتے ہیں۔لیکن اس معیار پر پرکھنے سے پہلے مرزا صاحب کی اس بارے میں تحریرات پر نظر ڈالتے ہیں۔

1۔ مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"یہ سلسلہ بالکل منہاج نبوت پر قائم ہوا ہے۔اس کا پتہ اس طرز پر لگ سکتا ہے۔جس طرح انبیاء علیہم السلام کی حقانیت معلوم ہوئی۔"
Read 145 tweets
Jul 19, 2022
مرزا صاحب کی متضاد باتیں

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھیں اگر تو مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اترے تو ان کو سچا مان لیں اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو پھر مرزا صاحب "کذاب" ہیں۔
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر تو تب پرکھیں گے جب نبوت کا دروازہ کھلا ہو اور نبیوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہو۔
چونکہ اب نبوت کا دروازہ ہمارے حضورﷺ پر بند ہوچکا ہے اور کسی بھی انسان کو نبوت نہیں مل سکتی۔اس لئے اب کوئی کتنا ہی پارسا ہو
اگر وہ نبوت کا دعوی کرے تو وہ "کذاب" ہے۔اور اس کو کسی معیار پر پرکھنا غلط ہے۔

لیکن قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھتے ہیں۔

نبی کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ نبی کی باتیں متضاد نہیں ہوتیں۔اور ایک مسلمہ اصول ہے کہ نبی جھوٹ نہیں بولتا اور جھوٹ
Read 40 tweets
Jul 14, 2022
"مرزا صاحب کے کفریہ دعوے"

جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے صرف نبوت اور رسالت کا دعوی نہیں کیا بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دعوے کئے ہیں۔مرزا صاحب کے چند باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں اور خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں۔
پھر خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل دعوے کرنے والا مسلمان تو درکنار ایک عقلمند انسان کہلانے کا مستحق بھی ہے؟؟؟؟

ان عقائد کو ایک بار نہیں بار بار پڑھیں اور خود مرزا صاحب کے بارے میں فیصلہ کریں۔ کہ کیا مرزا صاحب ایک عقلمند انسان کہلانے کے لائق بھی ہے یا نہیں؟
آیئے مرزا صاحب کے دعوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔

1) "1881ء حجر اسود ہونے کا دعویٰ"

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

"شخصے پائے من بوسیدومن گفتم کہ سنگ اسود منم"

ایک شخص نے میرے پاؤں کو چوما اور میں نے اسے کہا کہ حجر اسود میں ہوں۔
(تذکرہ صفحہ 29 ایڈیشن چہارم 2008ء)
Read 72 tweets
Jul 4, 2022
"جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا تعارف"

مرزا صاحب کا خاندانی پس منظر

مرزا صاحب نے اپنے خاندان کے بارے میں لکھا ہے کہ:

"میں ایک ایسے خاندان سے ہوں کہ جو اس گورنمنٹ (برطانیہ) کا پکا خیر خواہ ہے.
میرا والد مرزا غلام مرتضیٰ گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفادار اور خیر خواہ آدمی تها جن کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تهی اور جن کا عرذ مسٹر گریفن صاحب کی تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے اور 1857ء میں انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھ کر سرکار انگریزی کو مدد دی تهی۔
یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچا کر عین زمانہ غدر کے وقت سرکار انگریزی کی امداد میں دیئے تهے ان خدمات کی وجہ سے جو چٹھیات خوشنودی حکام انکو ملی تھیں مجھے افسوس ہے کہ بہت سی ان میں سے گم ہو گئیں مگر تین چٹھیات جو مدت سے چھپ چکی ہیں انکی نقلیں حاشیہ میں درج کی گئی ہیں۔
Read 124 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(