قابل بنیں انگریز نہیں۔
آپ ترکی اور ترک لوگوں کی ” جہالت ” کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ آپ کو شاید ہی پورے ترکی میں کوئی ایک ترک ڈاکٹر بھی ایسا نظر آئے جو انگریزی لفظ ” پین ” (درد) کے معنی جانتا ہو۔
اگر آپ ترکی نہیں بول سکتے یا آپ کے
ساتھ کوئی ترجمان نہیں ہے تو پھر آپکا ترکی گھومنا خاصا مشکل ہے ۔
آپ چین کی مثال لے لیں ماؤزے تنگ کی ” جہالت ” کا یہ حال تھا کہ انھوں نے ساری زندگی کبھی انگریزی نہیں بولی۔ جب کبھی کوئی لطیفہ ان کو انگریزی میں سنایا جاتا ان کی آنکھوں کی پتلیوں تک میں
کوئی جنبش نہیں ہوتی تھی اور جب کوئی وہی لطیفہ چینی زبان میں سناتا تو قہقہہ لگا کر ہنستے تھے۔ وہ ہمیشہ بولتے تھے کہ چینی قوم گونگی نہیں ہے۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کو لے لیں ، ان کی ماں نے ساری زندگی گھروں میں کام کیا اور باپ نے اسٹیشن پر چائے
بیچی وہ حالات کی وجہ سے گھر سے بھاگے دن رات محنت کے بعد گجرات کے وزیر اعلی بنے اور بعد ازاں ہندوستان جیسے بڑے ملک کے وزیر اعظم بن گئے۔ آپ نریندر مودی کی کوئی تقریر اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو وہ ہندی بولتے نظر آئینگے۔
ہندوستان کی خود اعتمادی کا یہ حال ہے
کہ ان کی وزیر خارجہ سشما سوراج تک اقوام متحدہ کے اجلاس میں ہندی میں بات کرتی ہیں۔ صدر ترکی طیب اردوگان پاکستان آئے سینٹ اور قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے ترکی زبان میں خطاب کیا ، پاکستانی قوم ، وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کو یہ بھی بتا گئے کہ کسی قوم
کی ترقی کی علامت اس کی غیرت ہوتی ہے انگریزی نہیں۔
ہم مرعوبیت کے اس درجے پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر ہمارا کوئی کرکٹر پاکستان سے باہر اردو میں بات کرلے تو ہم منہ چھپا چھپا کر ہنسنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس کی پرفارمنس کو کرکٹ سے ناپنے کے بجائے
انگریزی سے ناپتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے پاس خوبصورتی کا معیار گورا رنگ اور قابلیت کا معیار انگریزی ہے۔ ہمارے ملک میں بچوں کو اسکول میں داخل کروانے کا واحد مقصد انگریزی ہوتا ہے۔
کبھی کبھی میں حیران ہوتا ہوں کہ امریکا اور برطانیہ میں ماں باپ بچوں کو کیوں
اسکول میں داخل کرواتے ہونگے ؟ ہماری ذہنی غلامی کا تماشہ دیکھیں ہم نے اسکولز تک کو انگریزی اور اردو میڈیم بنایا ہے ۔ قوم کا غریب اور زوال پذیر طبقہ اردو پڑھے گا جبکہ امیر اور پیسے والا طبقہ انگریزی۔ دنیا کی معلوم دس ہزار سالہ تاریخ میں کسی قوم نے کسی غیر کی زبان
میں ترقی نہیں کی۔ تخلیق ، تحقیق اور جستجو کا تعلق انگریزی سے نہیں ہوتا اور اگر آپ ان چیزوں کا تعلق بھی انگریزی سے جوڑ دینگے تو پھر وہی ہوگا جو اس ملک کے ساتھ ہو رہا ہے۔ آپ کو پورے ملک میں سوائے دو چار کے کوئی قابل ذکر سائنسدان ، کوئی تحقیق کرنے والا ڈاکٹر اور کچھ نیا
ایجاد کرنے والا انجینئیر نہیں ملے گا۔ اس قوم کا نوجوان بھلا کیسے کچھ سوچ سکتا ہے جس کا واحد مقصد اپنی انگریزی درست کر کے اعلی نوکری حاصل کرنا ہو۔ جو لکیر کا فقیر بن چکا ہو۔
بنا سوچے سمجھے بس رٹے لگائے جائے اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب ہمارے بچوں کو
انگریزی آتی نہیں ہے اور اردو مشکل لگتی ہے۔ آپ کسی بھی نوجوان کو راستے میں روکیں اور اس کو انگریزی میں ایک درخواست لکھنے کا بول دیں وہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے گا۔ اصل بیڑہ غرق اس موبائل فون کی رومن اردو نے کیا ہے۔ ہماری نئی نسل تو اردو کے الفاظ تک لکھنا بھول
چکی ہے۔ حتی کہ موبائل کمپنیز کے آفیشل میسجز تک رومن اردو میں موصول ہوتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا تک نہیں ہے۔
بھائی ! دنیا میں اور کس زبان کے ساتھ یہ ظلم عظیم ہو رہا ہے کہ اس کے فونٹس کی موجودگی میں آپ کو ” رومن ” لکھنے کی ضرورت پڑ گئی ہے ؟ کسی میں دم نہیں ہے کہ
واٹس ایپ یا میسج انگریزی مٰیں کرے ساری قوم اردو میں کرتی ہے لیکن ” رومن ” اردو میں۔ پلے اسٹور سے ایک ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے اس پر اردو لکھنے میں کونسی جان جاتی ہے میں ابھی تک سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ہمیں لکھنی بھی اردو ہے اور اردو میں بھی نہیں لکھنی ہے۔
مجھے شاذ و نادر ہی کوئی والدین ایسے ملے ہوں کہ جنھوں نے اپنے بچے کے اخلاق ، کردار ، گفتگو اور تمیز تہذیب پر بات نہ کی ہو سارا وقت اس کی اخلاقی حالت کو روتے رہے اور آخر میں مدعا یہ ٹھہرا کہ آپ کسی طرح اس کی انگریزی ٹھیک کروائیں۔ میں نے اس ملک میں اور اس دنیا میں
قابلیت کا کوئی نمونہ انگریزی کی وجہ سے نہیں دیکھا۔ چین ، جاپان ، ترکی ، جرمنی ، فرانس اور اب تیزی سے ابھرتا ہوا بھارت ان میں سے کونسے ملک نے انگریزی کی
وجہ سے کامیابی اور ترقی کی منازل طے کی ہیں ؟
پاکستان کے سب سے بڑے بزنس ٹائیکون ملک ریاض نے انگریزی کی وجہ سے ترقی کی ہے ؟ یا آپ نے کبھی ان کو انگریزی بولتے بھی سنا ؟ اس لیے خدارا خود بھی
قابل بننے کی کوشش کیجیے اور بچوں کو بھی قابل بنائیے انگریز نہیں۔
اردو میری پہچان۔

مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK

ہمارا فیس بک گروپ جوائن کریں ⁦👇👇
facebook.com/groups/7591466…

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with دنیـــائےادبــــــ

دنیـــائےادبــــــ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @AliBhattiTP

Mar 18, 2022
سہیل بن عمرو حدیبیہ میں سرکار ﷺ کے ساتھ صلح کی شرائط طے کرنے کے لیے آئے تھے تب یہ حضور ﷺ اور دین اسلام کے بہت بڑے دشمن مانے جاتے۔ رویہ میں خاصی سختی تھی۔ معاہدہ جب لکھا جانے لگا تو(بسم اللہ الرحمٰن الرحیم) پر جھگڑا کھڑا کر دیا۔ پھر (محمد رسول اللہ) لکھنے پر جھگڑا۔ پھر اپنے
لڑکے ابو جندل رضی اللہ عنہ کے واپس لوٹانے پر تنازع کھڑا کر دیا۔ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی ہر بات مانتے رہے۔ یہاں تک کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم زچ گئے کہ آپﷺ جھک کر ان لوگوں کی شرائط کیوں مان رہے ہیں۔ لیکن نگاہ نبوتﷺ بڑی دورس تھی۔ صحابہ کرام
رضی اللہ عنہم کی نگاہیں وہاں تک نہیں پہنچ سکتی تھیں۔سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ اسلام میں کوئی فتح حدیبیہ کی فتح سے بڑھ کر نہیں ہوئی لوگ جلد بازی کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح جلد بازی نہیں کرتا۔ فرماتے ہیں کہ میں نےاپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حجۃ الوداع میں
Read 8 tweets
Mar 17, 2022
خلیفہ عمر بن عبد العزیز
ثمرقند سے طویل سفر طے کر کے آنے والا قاصد ، سلطنت اسلامیہ کےحکمران سے ملنا چاہتا تھا۔اس کے پاس ایک خط تھا جس میں غیر مسلم پادری نے مسلمان سپہ سالار قتیبہ بن مسلم کی شکایت کی تھی۔ پادری نے لکھا ہم نے سنا تھا کہ مسلمان جنگ اور حملے سے پہلے قبول اسلام کی
دعوت دیتے ہیں۔ اگر دعوت قبول نہ کی جائے تو جزیہ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی ان دونوں شرائط کو قبول کرنے سے انکار کرے تو جنگ کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔مگر ہمارے ساتھ ایسا نہیں کیا گیااور اچانک حملہ کر کے ہمیں مفتوح کر لیا گیا ہے۔یہ خط ثمر قند کے سب سے بڑے پادری نے اسلامی
سلطنت کے فرماں روا عمر بن عبد العزیز کے نام لکھا تھا۔ دمشق کے لوگوں سے شہنشاہ وقت کی قیام گاہ کا معلوم کرتے کرتے وہ قاصد ایک ایسے گھر جا پہنچا کہ جو انتہائی معمولی اور خستہ حالت میں تھا۔ایک شخص دیوار سے لگی سیڑھی پر چڑھ کر چھت کی لپائی کر رہا تھا اور نیچے کھڑی
Read 17 tweets
Dec 25, 2021
قائدِ اعظم کی علالت اور وفات
مارچ 1945ء میں قائددہلی میں بیمار ہوئے تو ان کا علاج 6انڈر ہل روڈ کے ڈاکٹر البرٹ نے کیا ۔ اپریل کے دوسرے ہفتے میں صحت یاب ہو کر قائد پھر بمبئی چلے گئے ان کی جسمانی صحت کسی بھی لحاظ سے اطمینان بخش نہیں تھی ۔ ان کی کھانسی میں اضافہ ہونے لگا
اور حرارت بھی بڑھنے لگی ۔ ایک طرف بابائے قوم کی ذات اور صحت تھی تو دوسری طرف نومولود ریاست کے ناختم ہونے والے مسائل ۔ قائداعظم نے اپنی پروا کیے بغیر شب و روز مملکت خداداد کے لئے وقف کر دیے ۔ طبیعت زیادہ خراب ہونے پر ذاتی فزیشن ڈاکٹر رحمن سے معائنہ کرواتے۔ ڈاکٹر
نے دوائیاں تجویز کیں جن کے بارے میں کافی جرح کے بعد ڈاکٹر کی تشخیص سے اختلاف کیا اور کہا کہ مجھے ملیریا نہیں ہے مجھے کام کی کثرت نے نڈھال کر رکھا ہے ۔ اس کے لئے آرام کی ضرورت ہے، مگر میں آرام نہیں کر سکتا۔ میں اپنی جسمانی طاقت کی کان کھود کر توانائی کا آخری اونس تک ڈھونڈ نکالوں
Read 25 tweets
Dec 18, 2021
اٹھارویں صدی کے اوائل میں مغربی دنیا نے جہاں دیگر سائنسی علوم و فنون کی طرف پیش رفت کی تو وہیں میڈیکل سائنس کے فروغ کے لئے بھی نئے کالجز اور یونیورسٹیز قائم کی گئیں،جن میں انسانی اجسام کو بطور تجربہ کے استعمال کیا جاتا اور ان کی چیڑ پھاڑ کر طب کے طالب علموں کو تعلیم دی جاتی،
جسے "ڈسیکشن"کہا جاتا تھا۔اس کام کے لئے ان قیدیوں کے جسم تختۂ مشق بنائے جاتے تھے جنہیں سرکاری طور پر سزائے موت کی نوید مل چکی ہوتی۔ قیدیوں کو اپنی موت سے زیادہ اس چیز کا غم ستائے رکھتا کہ مرنے کے بعد نہ جانے ان کے جسموں پر کیا بیتے گی اور کس قسم کے تجربات ان پر
آزمائے جائیں گے۔یہ طبع آزمائی بڑے بڑے تھیٹرز میں سینکڑوں آنکھوں کے سامنے کی جاتی جسے دیکھنے کے لئے لوگ کسی قدر اہتمام سے شریک ہوتے مگر دشواری تب پیش آنے لگی جب جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد گھٹنے لگی اور کالجز کے ذمہ داران کو اس مسلئہ کا شدت سے احساس ہوا۔
Read 10 tweets
Jul 20, 2021
ایک گائے راستہ بھٹک کر جنگل کی طرف نکل گئی۔ وہاں ایک شیر اس پر حملہ کرنے کیلئے دوڑا۔ گائے بھاگنے لگی ۔ شیر بھی اُس کے پیچھے دوڑتا رہا۔ گائےنے بھاگتےبھاگتےبالآخر ایک دلدلی جھیل میں چھلانگ لگا دی۔ شیر نےبھی اس کے پیچھے چھلانگ لگادی لیکن گائے سے کچھ فاصلے پر ہی دلدل میں پھنس
گیا۔ اب وہ دونوں جتنا نکلنے کی کوشش کرتے دلدل میں اُتنا ہی پھنستے جاتے۔
بالآخر شیر غصے سے بھُنَّاتا ہوا ڈھاڑا: ’’ بدتمیز گائے! تجھے چھلانگ لگانے کیلئے اور کوئی جگہ نہیں ملی تھی۔ کوئی اور جگہ ہوتی تو میں تجھے چیر پھاڑ کر کھاتا اور صرف تیری جان جاتی، میں تو بچ جاتا لیکن اب تو
ہم دونوں ہی مریں گے‘ گائے ہنس کر گویا ہوئی:’’جناب شیر! کیا آپ کا کوئی مالک ہے شیر مزید غصے سے تلملاتا ہوا ڈھاڑا: ’’ تیری عقل پر پتھر! میرا کہاں سے مالک آیا؟ میں تو خود ہی اس جنگل کا بادشاہ ہوں، اس جنگل کا مالک ہوں گائے کو پھر ہنسی آگئی، کہنے لگی: ’’بادشاہ سلامت ! یہیں پر
Read 7 tweets
Jul 18, 2021
كسان كى بيوى نے جو مكهن كسان كو تيار كر كے ديا تها وه اسے ليكر فروخت كرنے كيلئے اپنے گاؤں سے شہر كى طرف روانہ ہو گيا، یہ مكهن گول پيڑوں كى شكل ميں بنا ہوا تها اور ہر پيڑے كا وزن ايک كلو تها۔ شہر ميں كسان نے اس مكهن كو حسب معمول ايک دوكاندار كے ہاتھوں فروخت
كيا اور دوكاندار سے چائے كى پتى، چينى، تيل اور صابن وغيره خريد كر واپس اپنے گاؤں كى طرف روانہ ہو گيا. كسان كے جانے کے بعد…… دوكاندار نے مكهن كو فريزر ميں ركهنا شروع كيا…. اسے خيال گزرا كيوں نہ ايک پيڑے كا وزن كيا جائے. وزن كرنے پر پيڑا 900 گرام كا نكلا، حيرت و
صدمے سے دوكاندار نے سارے پيڑے ايک ايک كر كے تول ڈالے مگر كسان كے لائے ہوئے سب پيڑوں كا وزن ايک جيسا اور 900 – 900 گرام ہى تها۔ اگلے ہفتے كسان حسب سابق مكهن ليكر جيسے ہى دوكان كے تهڑے پر چڑها، دوكاندار نے كسان كو چلاتے ہوئے كہا کہ وه دفع ہو جائے، كسى بے ايمان
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(