غازی Profile picture
Sep 24, 2020 138 tweets 27 min read Read on X
"مسئلہ رفع و نزول سیدنا عیسیؑ پر قادیانی اعتراضات اور ان کے علمی تحقیقی جوابات"

قادیانی اعتراض نمبر 1

سیدنا عیسیؑ جب دوبارہ تشریف لائیں گے تو وہ نبی ہوں گے یا نہیں؟؟اگر وہ نبی ہوں گے تو یہ بات آپ کے عقیدے کے خلاف ہے کیونکہ آپ کہتے ہیں کہ نبوت کا دروازہ بند ہے اب حضورﷺ کے بعد
کوئی نبی نہیں آسکتا۔
اور اگر سیدنا عیسیؑ نبی نہیں ہوں گے تو یہ بات اصول کے خلاف ہے کیونکہ اللہ تعالٰی جب کسی کو ایک دفعہ نبوت کی نعمت عطا فرما دیتے ہیں تو پھر اس سے نبوت والی نعمت واپس نہیں لیتے۔

قادیانی اعتراض کا جواب
آپ قادیانیوں نے ہمارے "عقیدہ ختم نبوتﷺ" کو پڑھا ہی نہیں ہے۔یا اگر پڑھا بھی ہے تو جان بوجھ کر دجل سے کام لے رہے ہیں کیونکہ "عقیدہ ختم نبوتﷺ" یہ ہے:

"نبیوں کی تعداد حضورﷺ کے تشریف لانے سے مکمل ہوچکی ہے اب تاقیامت کسی بھی انسان کو نبی یا رسول نہیں بنایا جائے گا"
حضرت عیسیؑ کے تشریف لانے سے عقیدہ ختم نبوتﷺ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔بلکہ ہم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ سیدنا عیسیؑ نہیں بلکہ بالفرض محال اگر تمام پہلے نبی بھی دوبارہ آجایئں تو بھی عقیدہ ختم نبوتﷺ پر ذرہ برابر فرق نہیں پڑے گا کیونکہ حضورﷺ کے بعد تاقیامت کسی بھی انسان کو نبی نہیں
بنایا جائے گا۔

دوسری بات کا جواب یہ ہے کہ سیدنا عیسیؑ سے اللہ تعالٰی نبوت والی نعمت واپس نہیں لیں گے۔ان کا مقام نبوت باقی ہے لیکن زمانہ نبوت ختم ہوچکا ہے۔اب امت محمدیہﷺ میں وہ حاکم اور خلیفہ کی حیثیت سے آیئں گے۔

جیسا کہ مندرجہ ذیل روایت سے ثابت ہے۔
"عَنْ أَبَا هُرَيْرَةَ ؓ،يَقُولُ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا،فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ،وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ،وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ،وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ۔"
حضرت ابو ہریرة ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ آنے والا ہے جب ابن مریم (عیسیٰؑ) تم میں ایک عادل اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے۔وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، سوروں کو مار ڈالیں گے اور جزیہ کو ختم کر دیں گے۔ اس وقت مال کی
اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے والا نہ رہے گا۔"

(بخاری حدیث نمبر 2222 ٬ باب قتل الخنزیر)

قادیانی اعتراض نمبر 2

سیدنا عیسیؑ جب تشریف لائیں گے تو وہ اپنی شریعت پر عمل کریں گے یا حضورﷺ کی شریعت پر عمل کریں گے؟؟اگر وہ حضورﷺ کی شریعت پر عمل کریں گے تو کیا وہ شریعت محمدیہﷺ کسی
استاد سے آکر پڑھیں گے؟؟؟

قادیانی اعتراض کا جواب

سیدنا عیسیؑ جب تشریف لائیں گے تو شریعت محمدیہﷺ پر عمل کریں گے کیونکہ وہ حضورﷺ کے امتی اور خلیفہ کی حیثیت سے تشریف لائیں گے۔

رہا یہ سوال کہ وہ شریعت محمدیہﷺ کس استاد سے آکر پڑھیں گے ؟؟

تو اس کے بارے میں قادیانیوں کو
پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ تعالٰی قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ

"وَ یُعَلِّمُہُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَالتَّوۡرٰۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ"

اور وہی (اللہ) اس کو (یعنی عیسیٰ ابن مریمؑ کو) کتاب و حکمت اور تورات و انجیل کی تعلیم دے گا۔

(سورۃ آل عمران آیت نمبر 48)
"وَ اِذۡ عَلَّمۡتُکَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ"

اور جب میں نے تمہیں کتاب و حکمت اور تورات و انجیل کی تعلیم دی تھی۔

(سورۃ المائدہ آیت نمبر 110)

ان آیات میں اللہ تعالٰی نے سیدنا عیسیؑ پر اپنے انعامات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ میں نے آپ کو
تاب،حکمت،تورات اور انجیل کی تعلیم دی ہے۔
آیت میں موجود کتاب اور حکمت سے مراد قرآن اور سنت کا علم ہے جو اللہ تعالٰی سیدنا عیسیؑ کو سکھلائیں گے۔

قادیانی اعتراض نمبر 3

کیا سیدنا عیسیؑ نزول کے بعد خنزیروں کو قتل کریں گے؟ ؟ اگر وہ خنزیروں کو قتل کریں گے تو کیا یہ ان کی توہین نہیں
ہوگی؟

قادیانی اعتراض کا جواب

سیدنا عیسیؑ کے نزول کے بعد جو قوم (عیسائی) خنزیر کھاتے ہیں وہ اس وقت خود مسلمان ہوجایئں گے اور اپنے ہاتھوں سے خنزیروں کا خاتمہ کریں گے۔

ویسے قادیانیوں کو اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر خنزیروں کو قتل کرنا توہین کا باعث ہے تو مرزا صاحب
نے خود اپنے آپ کو "سور مار" کیوں کہا ہے۔

مرزاقادیانی کے مرید مفتی صادق نے لکھا ہے کہ

"ایک دفعہ قادیان میں آوارہ کتے بہت ہوگئے ان کی وجہ سے شوروغل رہتا تھا۔پیر سراج الحق صاحب نے بہت سے کتوں کو زہر دے کر مار ڈالا۔اس پر بعض لڑکوں نے پیر صاحب کو چڑانے کے واسطے ان کا نام "پیر کتے
مار" رکھ دیا۔پیر صاحب حضرت مسیح موعود (مرزا صاحب) کی خدمت میں شاکی ہوئے۔کہ لوگ مجھے کتے مار کہتے ہیں۔حضرت صاحب نے تبسم کے ساتھ فرمایا کہ اس میں کیا حرج ہے۔ دیکھئے حدیث شریف میں مجھے سور مار لکھا ہے۔کیونکہ مسیح کی تعریف میں آیا ہےکہ ویقتل الخنزیر۔پیر صاحب اس پر بہت خوش ہوکر چلے
آئے۔"

(ذکر حبیب صفحہ 162،163)

قادیانی اعتراض نمبر 4

قادیانی کہتے ہیں کہ بخاری کی ایک روایت ہے کہ حضورﷺ قیامت کے دن سیدنا عیسیؑ کی طرح فرمائیں گے کہ یااللہ جب تک میں اپنی قوم میں موجود رہا اس وقت تک میں نگہبان تھا۔اور جب آپ نے میری "توفی" کرلی تو پھر آپ ہی نگہبان تھے۔
قادیانی کہتے ہیں کہ اگر "توفی" کا لفظ حضورﷺ کے لئے بولا جائے تو آپ اس کا معنی موت کرتے ہیں اور اگر "توفی" کا لفظ سیدنا عیسیؑ کے لئے استعمال کیا جائے تو آپ اس کا معنی کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے سیدنا عیسیؑ کو آسمان پر اٹھالیا۔
اتنا تضاد کیوں؟؟ جو "توفی" کا مطلب حضورﷺ کے لئے ہے
"توفی" کا وہی مطلب سیدنا عیسیؑ کے لئے کیوں نہیں؟؟

قادیانی اعتراض کا جواب

جواب نمبر 1

اگر "توفی" کا معنی موت ہے تو مرزا صاحب نے اور پہلے قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین نے "توفی" کا معنی موت کیوں نہیں کیا؟ ؟ مرزا صاحب نے ایک جگہ لکھا ہے کہ
اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ وَ رَافِعُکَ اِلَیَّ
میں تجھ کو پوری نعمت دوں گا اور اپنی طرف اٹھاؤں گا۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم صفحہ 520 مندرجہ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 620) Image
ایک اور جگہ مرزا صاحب نے اپنے بارے میں لکھا ہے کہ مجھے اللہ کی طرف سے الہام ہوا ہے کہ

"یٰعِیۡسٰۤی اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ اس میں یہی اشارہ تھا کہ میں تمہیں قتل اور صلیب سے بچاؤں گا۔"

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 191 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 362) Image
مرزا صاحب نےجب "توفی" کا معنی اپنے لئے کیا ہے تو اس کا معنی قتل اور صلیب سے بچانا کیا ہے اور جب سیدنا عیسیؑ کے لئے "توفی" کا معنی کیا تو موت کیا ہے۔اتنا تضاد کیوں؟؟؟

پہلے قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین نے ایک جگہ "توفی" کا معنی "میں لینے والا ہوں تجھ کو" کیوں کیا ہے؟؟
پہلے قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین کا پورا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں۔

"اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسٰۤی اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ وَ رَافِعُکَ اِلَیَّ وَ مُطَہِّرُکَ مِنَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ جَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۚ ثُمَّ
اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ"

جب اللہ نے فرمایا اے عیسی میں لینے والا ہوں تجھ کو اور بلند کرنے والا ہوں اپنی طرف اور پاک کرنے والا تجھے کافروں سے اور کرنے والا ہوں تیرے اتباع کو کافروں کے اوپر قیامت تک۔
(تصدیق براہین احمدیہ صفحہ 7)

اگر "توفی" کا معنی موت ہی ہے تو مرزاقادیانی اور پہلے قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین نے کیوں ان جگہوں پر "توفی" کا معنی موت نہیں کیا؟؟

جواب نمبر 2

وہ پوری روایت ملاحظہ فرمائیں جو قادیانی پیش کرتے ہیں۔
"عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِﷺ، فَقَالَ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ إِلَى اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا، ثُمَّ قَالَ: كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ
وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية 104 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا وَإِنَّ أَوَّلَ الْخَلَائِقِ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ، أَلَا وَإِنَّهُ يُجَاءُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي،فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ
الشِّمَالِ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أُصحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ، وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا
تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ سورة المائدة آية 117، فَيُقَالُ:"إِنَّ هَؤُلَاءِ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ۔"
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اے لوگو!تم اللہ کے پاس جمع کئے جاؤ گے،ننگے پاؤں ننگے جسم اور بغیر ختنہ کے،پھر آپﷺ نے یہ آیت پڑھی:
«كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين»
"جس طرح ہم نے اول بار پیدا کرنے کے وقت ابتداء کی تھی،
اسی طرح اسے دوبارہ زندہ کر دیں گے،ہمارے ذمہ وعدہ ہے، ہم ضرور اسے کر کے ہی رہیں گے۔"آخر آیت تک۔
پھر فرمایا قیامت کے دن تمام مخلوق میں سب سے پہلے ابراہیمؑ کو کپڑا پہنایا جائے گا۔ ہاں اور میری امت کے کچھ لوگوں کو لایا جائے گا اور انہیں جہنم کی بائیں طرف لے جایا جائے گا۔میں عرض کروں
گا، میرے رب!یہ تو میرے امتی ہیں؟مجھ سے کہا جائے گا،آپ کو نہیں معلوم ہے کہ انہوں نے آپ کے بعد نئی نئی باتیں شریعت میں نکالی تھیں۔اس وقت میں بھی وہی کہوں گا جو عبد صالح عیسیٰؑ نے کہا ہو گا «وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتني كنت أنت الرقيب عليهم»
کہ "میں ان کا حال دیکھتا
رہا جب تک میں ان کے درمیان رہا، پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا (جب سے) تو ہی ان پر نگراں ہے۔"
مجھے بتایا جائے گا کہ آپ کی جدائی کے بعد یہ لوگ دین سے پھر گئے تھے۔

(بخاری حدیث نمبر 4625 ٬ باب قوله وَ کُنۡتُ عَلَیۡہِمۡ شَہِیۡدًا مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ ۚ فَلَمَّا تَوَفَّیۡتَنِیۡ کُنۡتَ
اَنۡتَ الرَّقِیۡبَ عَلَیۡہِمۡ ؕ وَ اَنۡتَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدٌ)

یہ قیامت کے دن کا بیان ہورہا ہے کہ سیدنا عیسیؑ سے جب ان کی قوم کی بداعمالیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا تو سیدنا عیسیؑ جواب دیں گے کہ اے اللہ جب تک میں اپنی قوم کے درمیان موجود رہا اس وقت تک تو میں
نگہبان تھا اور جب آپ نے مجھے اٹھالیا اس کے بعد پھر آپ ہی نگہبان تھے۔
حضور ﷺ نے فرمایا کہ میں بھی سیدنا عیسیؑ کی طرح یہی جواب دوں گا۔کہ جب تک میں اپنی قوم میں موجود رہا تو میں نگہبان تھا جب آپ نے مجھے وفات دی تو پھر آپ ہی نگہبان تھے۔

یہاں اصل سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ "توفی" کا
جب سیدنا عیسیؑ کے لئے استعمال ہوا ہے تو اس کا مطلب "پورا پورااٹھالینا" ہے اور "توفی" کا لفظ جب حضورﷺ کے لئے استعمال ہوا ہے تو اس کا معنی موت کیوں بنتا ہے۔

اس سوال کے جواب کے لئے پہلے "توفی" کے لفظ کا حقیقی معنی دیکھنا پڑے گا۔اور پھر "توفی" کا مجازی معنی دیکھنا پڑے گا۔اور پھر
یہ دیکھنا پڑے گا کہ حضورﷺ کی "توفی" کون سی ہے اور سیدنا عیسیؑ کی "توفی" کون سی ہے۔

"توفی" کا حقیقی معنی یہ ہوتا ہے کہ "کسی چیز کو پورا پورا لے لینا"

پھر "توفی" کی اقسام ہیں۔جو کہ قرینے کی وجہ سے متعین ہوتی ہیں۔

خود مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ
"جس جگہ ان معنوں کو قرینہ قویہ متعین کرے تو پھر اور معنے کرنا معصیت (گناہ) ہے۔"

(تحفہ گولڑویہ صفحہ 21 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 120) Image
اگر نیند کا قرینہ ہو اور "توفی" لفظ بولا جائے تو اس کا مطلب بنے گا "ہوش و حواس کو پورا پورا لے لینا"

اگر موت کا قرینہ ہو اور "توفی" کا لفظ بولا جائے تو اس کا مطلب بنے گا۔"روح کو پورا پورا لے لینا"

اور اگر بچانے اور اٹھانے کا قرینہ ہو اور "توفی" لفظ بولا جائے تو اس کا مطلب بنے
گا "روح اور جسم کو پورا پورا لے لینا"

یعنی "توفی" کا لفظ چاہے نیند کے لئے بولا جائے،"توفی" کا لفظ چاہے موت کے لئے بولا جائے اور "توفی" کا لفظ چاہے اصعاد الی السماء (یعنی آسمان پر اٹھائے جانے)کے لئے بولا جائے اس کا حقیقی معنی "پورا پورا لینا" ضرور ساتھ ہوگا۔
اتنی تمہید کے بعد اب جب ہمیں پتہ چل گیا کہ "توفی" کا حقیقی معنی "پورا پورا لینا" ہوتا ہے۔ اور توفی کی تین اقسام ہیں۔

1)توفی بالنوم
2)توفی بالموت
3)توفی اصعاد الی السماء (یعنی روح اور جسم سمیت پورا پورا آسمان پر اٹھایا جانا)

تو اب ہمارے لئے آسان ہوگیا کہ ہم دیکھ لیں کہ حضور ﷺ
کی "توفی" کون سی ہے اور سیدنا عیسیؑ کی "توفی" کون سی ہے۔

اس بات پر تو پوری امت کا اجماع ہے کہ حضورﷺ کی وفات ہوچکی ہے۔اور حضورﷺ کی "توفی" سے مراد "توفی بالموت" ہے۔ جیسا کہ بخاری کی درج ذیل روایت سے پتہ چلتا ہے۔
"عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ خَرَجَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُكَلِّمُ النَّاسَ، فَقَالَ: اجْلِسْ يَا عُمَرُ، فَأَبَى عُمَرُ أَنْ يَجْلِسَ، فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَكُوا عُمَرَ،
فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:"أَمَّا بَعْدُ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًاﷺ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ اللَّهَ، فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُقَالَ اللَّهُ:
وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَى قَوْلِهِ: الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144، وَقَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُواأَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّى تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ فَتَلَقَّاهَا
مِنْهُ النَّاسُ كُلُّهُمْ، فَمَا أَسْمَعُ بَشَرًا مِنَ النَّاسِ إِلَّا يَتْلُوهَا، فَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ تَلَاهَا فَعَقِرْتُ حَتَّى
مَا تُقِلُّنِي رِجْلَايَ وَحَتَّى أَهْوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ حِينَ سَمِعْتُهُ تَلَاهَا، عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّﷺ قَدْ مَاتَ۔"

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ابوبکر ؓ آئے تو عمر ؓ لوگوں سے کچھ کہہ رہے تھے۔
ابوبکر ؓ نے کہا:عمر ؓ! بیٹھ جاؤ، لیکن عمر ؓ نے بیٹھنے سے انکار کیا۔اتنے میں لوگ عمر ؓ کو چھوڑ کر ابوبکر ؓ کے پاس آ گئے اور آپ نے خطبہ مسنونہ کے بعد فرمایا:اما بعد! تم میں جو بھی محمدﷺ کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کی وفات ہو چکی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت
کرتا تھا تو (اس کا معبود) اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور اس کو کبھی موت نہیں آئے گی۔اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل» کہ ”محمد صرف رسول ہیں، ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں۔“ ارشاد «الشاكرين» تک۔ابن عباس ؓ نے بیان کیا: اللہ کی قسم! ایسا
محسوس ہوا کہ جیسے پہلے سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب ابوبکر ؓ نے اس کی تلاوت کی تو سب نے ان سے یہ آیت سیکھی۔ اب یہ حال تھا کہ جو بھی سنتا تھا وہی اس کی تلاوت کرنے لگ جاتا تھا۔(زہری نے بیان کیا کہ) پھر مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ عمر ؓ
نے کہا:اللہ کی قسم! مجھے اس وقت ہوش آیا، جب میں نے ابوبکر ؓ کو اس آیت کی تلاوت کرتے سنا،جس وقت میں نے انہیں تلاوت کرتے سنا کہ نبی کریمﷺ کی وفات ہو گئی ہے تو میں سکتے میں آ گیا اور ایسا محسوس ہوا کہ میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پائیں گے اور میں زمین پر گر جاؤں گا۔
(بخاری:حدیث نمبر 4454 ٬ باب مرض النبی ﷺ ووفاته)

جبکہ سیدنا عیسیؑ کی توفی بالموت کا وقت ابھی نہیں آیا بلکہ حضورﷺ نے سیدنا عیسیؑ کی " توفی بالموت " کا وقت ہمیں بتایا ہوا ہے۔ اور وہ وقت سیدنا عیسیؑ کے نزول کے 40 سال بعد ہے۔جیسا کہ درج ذیل روایت سے ثابت ہے۔
"عن أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ،أَنّ النَّبِيَّﷺ قَالَ:لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ يَعْنِي عِيسَى، وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ،
وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ، فَيُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَى الْإِسْلَامِ فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ وَيُهْلِكُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَيَمْكُثُ فِي
الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ"

حضرت ابوہریرة ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
"میرے اور ان یعنی عیسیٰؑ کے درمیان کوئی نبی نہیں،یقیناً وہ اتریں گے،
جب تم انہیں دیکھنا تو پہچان لینا،وہ ایک درمیانی قد و قامت کے شخص ہوں گے،ان کا رنگ سرخ و سفید ہو گا،ہلکے زرد رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوں گے،ایسا لگے گا کہ ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہے گو وہ تر نہ ہوں گے، تو وہ لوگوں سے اسلام کے لیے جہاد کریں گے،
صلیب توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے اور جزیہ معاف کر دیں گے،اللہ تعالیٰ ان کے زمانہ میں سوائے اسلام کے سارے مذاہب کو ختم کر دے گا،وہ مسیح دجال کو ہلاک کریں گے،پھر اس کے بعد دنیا میں چالیس سال تک زندہ رہیں گے،پھر ان کی وفات ہو گی تو مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔
*(ابوداؤد حدیث نمبر 4324 ٬ باب خروج الدجال)

اتنی ساری گفتگو کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ حضورﷺ کی "توفی بالموت" ہوچکی ہے۔ کیونکہ اس پر امت کا اجماع ہے۔جبکہ سیدنا عیسیؑ کی"توفی بالموت " کا وقت ان کے نزول کے 40 سال بعد ہے۔جیسا کہ حضورﷺ نے ہمیں بتایا ہے۔

اور جو حدیث قادیانی پیش کرتے
ہیں اس حدیث میں حضورﷺ کی "توفی" سے مراد "توفی بالموت" ہے اور سیدنا عیسیؑ کی "توفی" سے مراد "توفی اصعاد الی السماء (یعنی آسمان پر اٹھایا جانا)" ہے۔جیسا کہ ہم نے دلائل سے ثابت کیا۔

خلاصہ یہ ہے کہ حضورﷺ کے فرمانے کا مفہوم یہ ہے کہ جس طرح سیدنا عیسیؑ اپنی قوم میں "توفی اصعادالی
السماء(آسمان پر اٹھائے جانے)" کی وجہ سے موجود نہیں تھے اسی طرح میں بھی اپنی قوم میں "توفی بالموت" کی وجہ سے موجود نہیں تھا۔

جواب نمبر 3

اگر پھر بھی کوئی بضد ہے کہ "توفی" کا مطلب حضورﷺ اور عیسیؑ کے لئے ایک ہونا چاہئے تو وہ ہمیں بتادے کہ ایسا کیوں ہے کہ اسی آیت سے قبل
اللہ تعالٰی اور عیسیؑ کے لئے ایک ہی لفظ "نفس" استعمال ہوا ہے۔لیکن اس میں "نفس" کا لفظ جب عیسیؑ کے لئے بولا جائے تو معنی اور ہوگا اور یہی لفظ جب اللہ تعالٰی کے لئے بولا جائے تو معنی اور ہوگا۔کیا عیسیؑ کا "نفس" اور اللہ تعالٰی کا "نفس" ایک جیسا ہے؟؟؟

جیسا کہ اس آیت میں ذکر ہے۔
"تَعۡلَمُ مَا فِیۡ نَفۡسِیۡ وَ لَاۤ اَعۡلَمُ مَا فِیۡ نَفۡسِکَ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ عَلَّامُ الۡغُیُوۡبِ"

آپ وہ باتیں جانتے ہیں جو میرے دل میں پوشیدہ ہیں اور میں اورآپ کی پوشیدہ باتوں کو نہیں جانتا۔یقینا آپ کو تمام چھپی ہوئی باتوں کا پورا پورا علم ہے۔

(سورۃ المائدہ آیت نمبر 116)
جواب نمبر 4

اگر کوئی قادیانی کہے کہ جب دو افراد کے لئے ایک لفظ استعمال ہوا ہے تو اس کا معنی بھی ایک ہی ہونا چاہئے تو وہ قادیانی ہمیں بتادے کہ درج ذیل آیت میں لفظ ایک ہی استعمال ہوا ہے لیکن اس کے معنی کی کیفیت علیحدہ کیوں ہے؟؟

"کَمَا بَدَاۡنَاۤ اَوَّلَ خَلۡقٍ نُّعِیۡدُہٗ"
جس طرح ہم نے پہلے بار تخلیق کی ابتدا کی تھی ، اسی طرح ہم اسے دوبارہ پیدا کردیں گے۔

(سورۃ الانبیاء آیت نمبر 104)

پہلی بار تو اللہ تعالٰی نے ماں کے پیٹ میں انسان کی تخلیق کی تھی۔کیا دوسری دفعہ قیامت کے دن ماں کے پیٹ میں اللہ تعالٰی تخلیق کریں گے؟؟
پس جس طرح اس آیت میں ایک ہی "خلق" کا لفظ پہلی اور دوسری تخلیق کے لئے استعمال ہوا ہے لیکن دونوں کی کیفیت علیحدہ ہے۔اسی طرح "توفی" کا لفظ حضورﷺ اور سیدنا عیسیؑ کے لئے استعمال ہوا ہے لیکن حضورﷺ کے لئے اس کا معنی موت ہے اور سیدنا عیسیؑ کے لئے اس کا معنی "اصعاد الی السماء" ہے۔
قادیانی اعتراض نمبر 5

قادیانی کہتے ہیں کہ قرآن مجید میں سیدنا عیسیؑ کا ایک فرمان لکھا ہے کہ

"وَ اِذۡ قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوۡرٰىۃِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ
یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِی اسۡمُہٗۤ اَحۡمَدُ ؕ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ قَالُوۡا ہٰذَا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ۔"

اور وہ وقت یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا تھا کہ:اے بنو اسرائیل میں تمہارے پاس اللہ کا ایسا پیغمبر بن کر آیا ہوں کہ مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی،میں اس
کی تصدیق کرنے والا ہوں،اور اس رسول کی خوشخبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا، جس کا نام احمد ہے۔پھر جب وہ ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے تو وہ کہنے لگے کہ : یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔

(سورۃ الصف آیت نمبر 6)

قادیانی کہتے ہیں کہ اس آیت میں سیدنا عیسیؑ نے فرمایا تھا کہ
حضورﷺ میرے بعد آیئں گے اور بعد کا مطلب ہے کہ میری وفات کے بعد آیئں گے۔اس لئے سیدنا عیسیؑ فوت ہوگئے ہیں۔

قادیانی اعتراض کا جواب

اس کا جواب یہ ہے کہ ہر جگہ "بعد" کے لفظ سے موت مراد نہیں ہوتی۔جیسا کہ درج ذیل آیت میں بھی "بعد" کا لفظ ہے لیکن وہاں "بعد" کے لفظ سے موت مراد نہیں۔
"وَ اِذۡ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰۤی اَرۡبَعِیۡنَ لَیۡلَۃً ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ وَ اَنۡتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ"

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا تھا پھر تم نے ان کے بعد (اپنی جانوں پر) ظلم کرکے بچھڑے کو معبود بنالیا۔

(سورۃ البقرۃ آیت نمبر
51)

اس آیت میں بھی "بعد" سے مراد موت نہیں ہے بلکہ "بعد" سے مراد یہ ہے کہ سیدنا موسیؑ کے کوہ طور پر جانے کے بعد انہوں نے بچھڑے کو معبود بنا لیا۔

اسی طرح ہماری زیر بحث آیت میں بھی "بعد" سے مراد سیدنا عیسیؑ کی موت نہیں ہے۔بلکہ "بعد" سے مراد یہ ہے کہ میرا زمانہ نبوت ختم ہونے کے
وہ نبی آخر الزماںﷺ آیئں گے۔

قادیانی اعتراض نمبر 6

قادیانی کہتے ہیں کہ معراج کی رات حضورﷺ کی ملاقات تمام انبیاء کرامؑ سے ہوئی لیکن تمام انبیاء کرامؑ زندہ نہیں تھے۔اس سے ثابت ہوا کہ سیدنا عیسیؑ بھی زندہ نہیں تھے۔

قادیانی اعتراض کا جواب
جواب نمبر 1

معراج کی رات حضورﷺ کی موسیؑ سے ملاقات بھی ہوئی اور مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"موسیؑ وہی مرد خدا ہے جس کی نسبت قرآن میں اشارہ ہے کہ وہ زندہ ہے اور ہم پر فرض ہوگیا کہ اس بات پر ایمان لاویں کہ وہ زندہ آسمان پر موجود ہے
اور مردوں میں سے نہیں۔"

(نور الحق الحصة الاولی صفحہ 50 مندرجہ روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 69) Image
پس جب معراج میں ملاقات کے بعد موسیؑ زندہ ہوسکتے ہیں تو معراج میں ملاقات کے بعد عیسیؑ کیوں زندہ نہیں ہوسکتے؟؟

جواب نمبر 2

معراج کی رات تمام فوت شدگان کی ملاقات نہیں تھی۔بلکہ معراج کی رات حضورﷺ زندہ تھے۔سیدنا عیسیؑ زندہ تھے۔ اور جبرائیلؑ زندہ تھے۔اور باقی تمام انبیاء کرامؑ فوت
فوت شدہ تھے۔

معراج کی رات میں تین قسم کی ملاقاتیں تھیں۔

1) زندہ کی زندہ سے ملاقات

(جیسے حضورﷺ کی ملاقات سیدنا عیسیؑ اور جبرائیلؑ سے ہوئی)

رسول اللہﷺ کی جبرائیلؑ سے ملاقات
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِﷺ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِقَدَحَيْنِ مِنْ خَمْرٍ، وَلَبَنٍ فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا، فَأَخَذَ اللَّبَنَ، فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام:
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلْفِطْرَةِ، لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ"

حضرت ابوہریرة ؓ سے روایت ہے کہ معراج کی رات رسول اللہﷺ کے پاس شراب اور دودھ کے دو پیالے لائے گئے،آپ نے انہیں دیکھا تو دودھ لے لیا،جبرائیلؑ نے کہا:اللہ کا شکر ہے جس نے آپ کو
فطری چیز کی ہدایت دی،اگر آپ شراب لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔

(سنن نسائی حدیث نمبر 5663 ٬ کتاب الاشربة)

رسول اللہﷺ کی سیدنا عیسیؑ سے ملاقات

"عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ ؓ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِﷺ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ ثُمَّ صَعِدَ
حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ، قِيلَ: مَنْ هَذَا، قَالَ جِبْرِيلُ: قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ، قَالَ: مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ، قَالَ: نَعَمْ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا
يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا خَالَةٍ، قَالَ: هَذَا يَحْيَى وَعِيسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ، قَالَا: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ۔"

حضرت مالک بن صعصة ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے شب
معراج کے متعلق بیان فرمایا کہ پھر آپ اوپر چڑھے اور دوسرے آسمان پر تشریف لے گئے۔پھر دروازہ کھولنے کے لیے کہا۔ پوچھا گیا:کون ہیں؟کہا کہ جبرائیلؑ۔پوچھا گیا: آپ کے ساتھ کون ہیں؟کہا کہ محمدﷺ۔پوچھا گیا:کیا انہیں لانے کے لیے بھیجا،کہا کہ جی ہاں۔پھر جب میں وہاں پہنچا تو عیسیٰؑ اور یحییٰ
وہاں موجود تھے۔یہ دونوں نبی آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں۔جبرائیلؑ نے بتایا کہ یہ یحییٰؑ اور عیسیٰؑ ہیں۔انہیں سلام کیجئے۔میں نے سلام کیا،دونوں نے جواب دیا اور کہا خوش آمدید نیک بھائی اور نیک نبی۔

(بخاری حدیث نمبر 3430 ٬ باب قوله ذکر رحمته ربک عبدہ زکریا الی قوله لم نجعل له من قبل
سمیا)

2) فوت شدگان کی فوت شدگان سے ملاقات

(جیسے سیدنا موسیؑ اور سیدنا ابراہیمؑ کی ملاقات)

"عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ؓ، قَالَ: لَمَّا كَانَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِﷺ، لَقِيَ إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى، وَعِيسَى
فَتَذَاكَرُوا السَّاعَةَ، فَبَدَءُوا بِإِبْرَاهِيمَ فَسَأَلُوهُ عَنْهَا، فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ، ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَى،فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ،فَرُدَّ الْحَدِيثُ إِلَى عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فَقَالَ:
قَدْ عُهِدَ إِلَيَّ فِيمَا دُونَ وَجْبَتِهَا، فَأَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّااللَّهُ،فَذَكَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ، قَالَ: فَأَنْزِلُ فَأَقْتُلُهُ،فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَىبِلَا دِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ،
وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَلَا يَمُرُّونَ بِمَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ، وَلَا بِشَيْءٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ، فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ، فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ، فَيَجْأَرُونَ إِلَى
اللَّهِ، فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ، فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ، فَأَدْعُو اللَّهَ، فَيُرْسِلُ السَّمَاءَ بِالْمَاءِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ، ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ،
وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ، فَعُهِدَ إِلَيَّ مَتَى كَانَ ذَلِكَ كَانَتِ السَّاعَةُ مِنَ النَّاسِ، كَالْحَامِلِ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادَتِهَا ، قَالَ الْعَوَّامُ: وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ
اللَّهِ تَعَالَى حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ سورة الأنبياء آية 96، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ۔"

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ اسراء (معراج) کی رات رسول اللہﷺ نے ابراہیمؑ، موسیٰؑ اور عیسیٰؑ سے ملاقات کی، تو سب نے آپس میں قیامت کا
ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیمؑ سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے موسیٰؑ سے پوچھا، تو انہیں بھی قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے عیسیٰ بن مریمؑ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: قیامت کے آ دھمکنے سے کچھ پہلے (دنیا میں جانے کا) مجھ سے
وعدہ لیا گیا ہے، لیکن قیامت کے آنے کا صحیح علم صرف اللہ ہی کو ہے (کہ وہ کب قائم ہو گی) ، پھر عیسیٰؑ نے دجال کے ظہور کا تذکرہ کیا، اور فرمایا: میں (زمین پر) اتر کر اسے قتل کروں گا، پھر لوگ اپنے اپنے شہروں (ملکوں) کو لوٹ جائیں گے، اتنے میں یاجوج و ماجوج ان کے سامنے آئیں گے، اور ہر
بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے، وہ جس پانی سے گزریں گے اسے پی جائیں گے، اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے، اسے تباہ و برباد کر دیں گے،پھر لوگ اللہ سے دعا کرنے کی درخواست کریں گے،میں اللہ سے دعا کروں گا کہ انہیں مار ڈالے (چنانچہ وہ سب مر جائیں گے) ان کی لاشوں کی بو سے تمام زمین بدبودار ہو
ہو جائے گی،لوگ پھر مجھ سے دعا کے لیے کہیں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کروں گا، تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گی،اس کے بعد پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے،اور زمین چمڑے کی طرح کھینچ کر دراز کر دی جائے گی،پھر مجھے بتایا گیا
ہے کہ جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہو گی جس طرح حاملہ عورت کے حمل کا زمانہ پورا ہو گیا ہو،اور وہ اس انتظار میں ہو کہ کب ولادت کا وقت آئے گا،اور اس کا صحیح وقت کسی کو معلوم نہ ہو۔عوام (عوام بن حوشب) کہتے ہیں
کہ اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے:«حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون»
یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول دئیے جائیں گے، تو پھر وہ ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے۔( سورة الأنبياء: 96 )

(ابن ماجہ حدیث نمبر 4081 ٬ باب فتنة الدجال و خروج عیسیٰؑ)
3) زندہ کی فوت شدگان سے ملاقات

(جیسے حضورﷺ کی سیدنا ہارونؑ سے ملاقات)

"عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ ؓ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الْخَامِسَةَ فَإِذَا هَارُونُ،قَالَ: هَذَا هَارُونُ فَسَلِّمْ
عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ، ثُمَّ قَالَ: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ"

حضرت مالک بن صعصة ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ان سے اس رات کے متعلق بیان کیا جس میں آپ کو معراج ہوا کہ جب آپ پانچویں آسمان پر تشریف لے گئے تو
وہاں ہارونؑ سے ملے۔جبرائیلؑ نے بتایا کہ یہ ہارونؑ ہیں،انہیں سلام کیجئے۔میں نے سلام کیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے فرمایا:خوش آمدید ،صالح بھائی اور صالح نبی۔

(بخاری حدیث نمبر 3393 باب قول اللہ عزوجل وھل اتک حدیث موسی)

اس تفصیل کے بعد قادیانی اعتراض خود ہی باطل ثابت ہوگیا۔کیونکہ
ان سب ملاقاتوں کی تفصیل احادیث کی کتابوں میں موجود ہے۔

قادیانی اعتراض نمبر 7

قادیانی حضورﷺ کی درج ذیل حدیث پیش کرتے ہیں۔

"عَنْ عَائِشَةَ ؓ،عَنِ النَّبِيِّﷺ قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ:"لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا
قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسْجِدًا۔"

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے اپنے مرض وفات میں فرمایا:
"یہود اور نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاءؑ کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔"

(بخاری حدیث نمبر 1330 ما یکرہ من اتحاذالمسجد علی القبور)
قادیانی کہتے ہیں کہ اس حدیث میں حضورﷺ نے فرمایا کہ یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنالیا تھا۔ یہودیوں کا تو ٹھیک ہے کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنالیا تھا لیکن عیسائیوں کے نبی تو سیدنا عیسیؑ ہیں۔ اگر سیدنا عیسیؑ فوت نہیں ہوئے تو
عیسائیوں نے کیسے ان کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیا؟؟

جواب نمبر 1

یہ حدیث سیدنا عیسیؑ کی وفات کی نہیں بلکہ حیات کی دلیل ہے۔کیونکہ اگر سیدنا عیسیؑ کی وفات ہوچکی ہوتی تو ان کی قبر کسی جگہ موجود ہوتی اور وہ سجدہ گاہ ہوتی۔ لیکن پوری دنیا میں کہیں بھی سیدنا عیسیؑ کی قبر کے موجود ہونے
کا ذکر قرآن اور حدیث میں نہیں۔لہذا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا عیسیؑ کی وفات نہیں ہوئی۔

جواب نمبر 2

یہودی اور عیسائی اس بات پر متفق ہیں کہ سیدنا آدمؑ سے لے کر سیدنا موسیؑ تک تقریبا سارے نبی برحق ہیں۔
یہودیوں اور عیسائیوں میں اختلاف صرف اس بات میں ہے کہ سیدنا عیسیؑ برحق
نبی ہیں یا نہیں ہیں۔عیسائی سیدنا عیسیؑ کو برحق نبی مانتے ہیں جبکہ یہودی سیدنا عیسیؑ کا انکار کرتے ہیں۔
لہذا سیدنا آدمؑ سے لے کر سیدنا موسیؑ تک جتنے انبیاء کرامؑ کی قبروں کو یہود و نصاری نے سجدہ گاہ بنا لیا تھا وہ اس حدیث کے مصداق ہیں۔

جواب نمبر 3

مندرجہ ذیل دو روایتیں
ملاحظہ فرمائیں ان روایتوں میں ذکر ہے کہ یہود و نصاری نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیتے تھے۔

ان حدیثوں سے پتہ چلتا ہے کہ یہود و نصاری کے ملعون ہونے کا سبب صرف یہ نہیں کہ وہ انبیاء کرامؑ کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنالیتے تھے بلکہ ان کے ملعون ہونے کا سبب یہ بھی تھا کہ وہ
انبیاء کرامؑ کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنالیتے تھے بلکہ ان کے ملعون ہونے کا سبب یہ بھی تھا کہ وہ انبیاء کرامؑ کے علاوہ نیک لوگوں کی قبروں کو بھی سجدہ گاہیں بنالیا کرتے تھے۔

لہذا صرف یہ کہنا کہ عیسائی صرف اپنے پیغمبر یعنی عیسیؑ کی قبر کو سجدہ گاہ بنا کر ملعون ہوئے کسی طور پر درست
نہیں۔ کیونکہ سیدنا عیسیؑ کی تو وفات نہیں ہوئی۔
وہ تو اپنے بزرگوں اور سابقہ انبیاء کرامؑ کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنالیتے تھے اور یہی ان کے ملعون ہونے کا سبب ہے۔

حدیث نمبر 1

"عَنْ جُنْدَبٌ ؓ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّﷺ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِخَمْسٍ، وَهُوَ يَقُولُ: «إِنِّي
أَبْرَأُ إِلَى اللهِ أَنْ يَكُونَ لِي مِنْكُمْ خَلِيلٌ، فَإِنَّ اللهِ تَعَالَى قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِيلًا، كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا
كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ»"

حضرت جندب ؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبیﷺ کو آپ کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے ہوئے سنا :
"میں اللہ تعالیٰ کے حضور اس چیز سے براءت کا اظہار کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے،جس طرح اس نے ابراہیمؑ کو اپنا خلیل بنایا تھا،اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر کو خلیل بناتا،خبردار! تم سے پہلے لوگ
اپنے انبیاءؑ اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا کرتے تھے،خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا،میں تم کو اس سے روکتا ہوں۔"

(مسلم حدیث نمبر 1188 ٬ باب النھی عن بناء المسجد علی القبور و اتخاذ الصور فیھا والنھی عن اتخاذ القبور مساجد)

حدیث نمبر 2
"عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَتَاهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ،
بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا تِيكِ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔"

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ ؓ اور ام سلمہ ؓ دونوں نے ایک کنیسہ(گرجا گھر) کا ذکر کیا جسے
ان دونوں نے حبشہ میں دیکھا تھا،اس میں تصویریں تھیں،رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"یہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان میں کا کوئی صالح آدمی مرتا تو یہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے،اور اس کی مورتیاں بنا کر رکھ لیتے،یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے۔"
(سنن نسائی حدیث نمبر 724 ٬ النھی عن اتخاذ القبور مساجد)

قادیانی اعتراض نمبر 8

قادیانی کہتے ہیں اس وقت مسلمانوں میں کتنے فرقے موجود ہیں۔حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی،دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث وغیرہ
جب سیدنا عیسیؑ اور امام مہدی علیہ الرضوان تشریف لائیں گے تو وہ کس فرقے سے تعلق رکھیں
گے؟ ؟

قادیانی اعتراض کے جوابات

جواب نمبر 1

سیدنا عیسیؑ اور امام مہدی علیہ الرضوان امت میں تفرقہ ڈالنے نہیں بلکہ امت میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے تشریف لائیں گے۔لہذا جب وہ تشریف لائیں گے تو امت تفرقہ بازی کو چھوڑ کر متحد ہوجائے گی۔
جواب نمبر 2

سیدنا امام مہدی علیہ الرضوان کی بیعت بیت اللہ میں ہوگی اور آج بھی عموما بیت اللہ میں ایک امام کے پیچھے تمام مسالک کے لوگ نماز پڑھتے ہیں۔
جب سیدنا عیسیؑ اور امام مہدی علیہ الرضوان تشریف لائیں گے تو امت کی ایسی صف بندی ہوگی کہ کوئی دراڑ نظر نہیں آئے گی۔
جواب نمبر 3

سیدنا عیسیؑ اور امام مہدی علیہ الرضوان کے وقت امت میں اتحاد ہوگا۔
لیکن مرزاقادیانی کے کذاب ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ مرزاقادیانی اپنے دور میں تمام مسلمانوں میں تو اتحاد پیدا کرنا دور کی بات ہے خود اپنی قادیانی جماعت میں اتحاد پیدا نہیں کر سکا۔
آج بھی قادیانی جماعت کے 10 سے زائد فرقے موجود ہیں۔

قادیانی اعتراض نمبر 9

قادیانی کہتے ہیں کہ اگر آپ کی بات ہم مان لیں اور یہ تسلیم کرلیں کہ سیدنا عیسیؑ کو اللہ تعالٰی نے آسمان پر اٹھا لیا تھا ۔
تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ قرآن میں تو ذکر ہے کہ اللہ تعالٰی جب سیدنا عیسیؑ سے ان
کی قوم کے بارے میں سوال کریں گے تو سیدنا عیسیؑ جواب دیں گے کہ جب تک میں اپنی قوم میں موجود رہا اس وقت تک میں نگہبان تھا اور جب آپ نے مجھے اٹھالیا تو اس کے بعد پھر آپ ہی نگہبان تھے۔
قادیانی کہتے ہیں کہ اگر ہم مان لیں کہ سیدنا عیسیؑ دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے تو کیا وہ اپنی قوم
یعنی عیسائیوں کی حالت دیکھ نہیں لیں گے کہ عیسائی کیا کررہے ہیں؟اگر وہ اپنی قوم کی حالت دیکھ لیں گے تو قیامت کے دن یہ کیوں کہیں گے کہ جب تک میں اپنی قوم میں موجود رہا تو میں نگہبان تھا؟

یا تو قرآن کی آیات نعوذ باللہ غلط ہیں اور یا آپ کا عقیدہ غلط ہے کہ سیدنا عیسیؑ دوبارہ واپس
زمین پر تشریف لائیں گے ؟

قادیانیوں کے اس اعتراض کا جواب

قادیانیوں کے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ ہر نبی سے اس کی امت کے بارے میں پوچھ ہوتی ہے۔اب یہ تو نہیں کہ حضورﷺ سے حضرت آدمؑ کی امت کے بارے میں سوال کیا جائے؟؟

تو حضرت عیسیؑ کی امت حضورﷺ کے تشریف لانے تک ہے۔جب حضورﷺ تشریف
لانے تک ہے۔جب حضورﷺ تشریف لے آئے تو آپﷺ کا زمانہ نبوت شروع ہوگیا۔اور قیامت تک حضورﷺ کا ہی زمانہ نبوت ہے۔

اور جب سیدنا عیسیؑ دوبارہ تشریف لائیں گے تو وہ زمانہ حضورﷺ کا ہوگا اور جو عیسائی اس وقت موجود ہوں گے وہ حضورﷺ کے زمانہ نبوت میں ہوں گے اور سیدنا عیسیؑ سے جو سوال
ہوگا وہ ان کی قوم بنی اسرائیل کے بارے میں ہوگا جو حضورﷺ کے زمانہ نبوت شروع ہونے سے پہلے تھے۔

کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالٰی نے سیدنا عیسیؑ کے بارے میں فرمایا ہے کہ

"وَ رَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ"

(سورة آل عمران آیت نمبر 49)

یعنی سیدنا عیسیؑ بنی اسرائیل کے
رسول تھے۔

وہ امت محمدیہﷺ کے رسول نہیں ہوں گے ۔ اور ان سے امت محمدیہﷺ کی پوچھ نہیں ہوگی۔

لہذا قرآن مجید کی آیات بھی صحیح ہیں اور سیدنا عیسیؑ بھی قرب قیامت واپس زمین پر تشریف لائیں گے۔

قادیانی اعتراض نمبر 10

مرزا صاحب نے لکھا ہے:
"علم نحو میں صریح یہ قاعدہ مانا گیا ہے کہ توفی کے لفظ میں جہاں خدا فاعل اور انسان مفعول به ہو ہمیشہ اس جگہ توفی کے معنی مارنے اور روح قبض کرنے کے آتے ہیں۔"

(تحفہ گولڑویہ صفحہ 45 مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 162) Image
قادیانی اعتراض کے جوابات

جواب نمبر 1

مرزا صاحب کی کم علمی کہ انہیں یہ بھی علم نہیں کہ لفظ کے معنی کی بحث علم نحو میں نہیں کی جاتی بلکہ علم لغت میں کی جاتی ہے۔ اور کسی امام لغت نے یہ قاعدہ نہیں لکھا۔جو مرزا صاحب نے بیان کیا ہے۔

جواب نمبر 2
مرزا صاحب کا یہ قاعدہ خود مرزا صاحب کی تحریرات سے ہی باطل ثابت ہوجاتا ہے۔

مرزا صاحب نے ایک جگہ لکھا ہے:

اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ وَ رَافِعُکَ اِلَیَّ
میں تجھ کو پوری نعمت دوں گا اور اپنی طرف اٹھاؤں گا۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم صفحہ 520 مندرجہ روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 620) Image
ایک اور جگہ مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"براہین احمدیہ کا وہ الہام یعنی "یٰعِیۡسٰۤی اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ" جو سترہ برس سے شائع ہوچکا ہے۔ اس کے اس وقت خوب معنی کھلے ہیں۔یعنی یہ الہام اس وقت عیسیؑ کو بطور تسلی کے ہوا تھا جب یہود ان کو مصلوب کرنے کی کوشش کررہے تھے اور اس جگہ بجائے یہود
ہنود کوشش کر رہے ہیں اور الہام کے یہ معنے ہیں کہ میں تجھے ایسی ذلیل اور لعنتی موت سے بچاؤں گا۔"

(سراج منیر صفحہ 20 مندرجہ روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 23) Image
ایک اور جگہ مرزا صاحب نے اپنے بارے میں لکھا ہے کہ مجھے اللہ کی طرف سے الہام ہوا ہے کہ

"یٰعِیۡسٰۤی اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ" اس میں یہی اشارہ تھا کہ میں تمہیں قتل اور صلیب سے بچاؤں گا"

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 191 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 362) Image
اگر نحو کا یہ قاعدہ اتنا ہی درست تھا تو مرزا صاحب نے خود کیوں اس قاعدے پر عمل نہیں کیا؟؟

جواب نمبر 2

اگر "توفی" کا معنی موت ہے تو پہلے قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین نے "توفی" کا معنی موت کیوں نہیں کیا؟ ؟

پہلے قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین نے ایک جگہ "توفی" کا معنی کیا ہے
"میں لینے والا ہوں تجھ کو"

پہلے قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین کا پورا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں۔

"اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسٰۤی اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ وَ رَافِعُکَ اِلَیَّ وَ مُطَہِّرُکَ مِنَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ جَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی
یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ"

جب اللہ نے فرمایا اے عیسیؑ میں لینے والا ہوں تجھ کو اور بلند کرنے والا ہوں اپنی طرف اور پاک کرنے والا تجھے کافروں سے اور کرنے والا ہوں تیرے اتباع کو کافروں کے اوپر
قیامت تک۔

(تصدیق براہین احمدیہ صفحہ 7)

اگر "توفی" کا معنی موت ہی ہے تو پہلے قادیانی خلیفہ حکیم نورالدین نے کیوں اس جگہ پر "توفی" کا معنی موت نہیں کیا؟؟

جواب نمبر 3

قرآن مجید کی درج ذیل آیات میں مرزا صاحب کے بنائےگئے قاعدے کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں لیکن ان کا معنی موت
نہیں ہے۔

یعنی ان آیات میں اللہ فاعل اور انسان مفعول ہے لیکن معنی موت نہیں ہے۔

آیت نمبر 1

"ثُمَّ تُوَفّٰی کُلُّ نَفۡسٍ مَّا کَسَبَتۡ وَ ہُمۡ لَا یُظۡلَمُوۡنَ"

پھر ہر ہر شخص کو جو کچھ اس نے کمایا ہے پورا پورا دیا جائے گا۔

(سورۃ البقرۃ آیت نمبر 281)

آیت نمبر 2
"وَ اِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ اُجُوۡرَکُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ"

اور تم سب کو (تمہارے اعمال کے) پورے پورے بدلے قیامت ہی کے دن ملیں گے۔

(سورۃ آل عمران آیت نمبر 185)

ان دونوں آیات میں فاعل اللہ ہے اور مفعول انسان ہے لیکن "توفی" کا معنی موت نہیں بن رہا۔
لیجئے مرزا صاحب کا بنایا ہوا قاعدہ قرآن مجید کی آیات سے اور خود مرزا صاحب کی تحریرات سے ہی باطل ثابت ہوگیا۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with غازی

غازی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ghazi1810

Sep 26, 2022
"مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا مسلمانوں کو کافر قرار دینا اور قادیانیوں کی پہچان"

ویسے تو عام طور پر قادیانی یہ شور ڈالتے ہیں کہ جو کلمہ گو ہو وہ چاہے قرآن پاک کا ہی انکار کیوں نہ کرے اس کو کافر نہیں کہ سکتے۔

لیکن قادیانیوں کی بددیانتی دیکھیں کہ ان کے پیشوا
مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے بیٹے مسلمانوں کو یعنی مرزا قادیانی کو نہ ماننے والوں کو کافر کہتے ہیں۔
قادیانیوں کا کہنا ہے کہ ہم تمام دینی امور نماز، روزہ وغیرہ مسلمانوں کے طریقے کے مطابق ادا کرتے ہیں،اور سو سال میں ہماری اچھی خاصی تعداد ہو گئی ہے پھر ہمیں کافر کیوں کہا جاتا
ہے؟جب قادیانیوں سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ دنیا کے ایک ارب بیس کروڑ مسلمان جو دین اسلام پر چل رہے
ہیں آپ (قادیانی) ان کو کافر اور حرامی،رنڈیوں کی اولاد جہنمی،پکا کافر کیوں کہتے ہیں؟اور ان کے خلاف بدترین زبان کیوں استعمال کرتے ہیں تو اس کا جواب نہیں دیا جاتا اور الٹا
Read 59 tweets
Sep 24, 2022
"مرزا کی انبیاء کرامؑ اورصحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیاں"

"مرزا قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیاں"

انبیاء کرامؑ کی ذات مقام و مرتبے کے لحاظ سے تمام انسانوں میں سب سے بلند ہے۔انبیاء کرامؑ کو اللہ تعالٰی امانت دار بناتے ہیں کیونکہ وہ نبوت جیسی امانت کو
سنبھالتے ہیں اور انبیاء کرامؑ کے گروہ میں سے کسی ایک نبی نے بھی اللہ تعالٰی کی دی گئی اس امانت میں خیانت نہیں کی۔انبیاء کرامؑ کا گروہ گناہوں سے معصوم ہوتا ہے۔کسی بھی نبی سے کبھی بھی کوئی خطا یا گناہ سرزد نہیں ہوتا۔

لیکن جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی
جماعت نے جہاں اللہ تعالٰی اور حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخیاں کی ہیں وہاں انبیاء کرامؑ کے مقدس گروہ کو بھی نہیں بخشا۔آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
Read 58 tweets
Jul 27, 2022
"مرزا صاحب اور منہاج نبوت"

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے قرآنی معیار پر پرکھتے ہیں اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اتریں تو اس کو سچا تسلیم کر لیں۔اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو مرزا صاحب کذاب ہیں۔
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ جب نبوت کا دروازہ حضورﷺ پر اللہ تعالٰی نے بند کر دیا ہے تو کسی نئے نبی کی گنجائش دین اسلام میں نہیں ہے۔اور جو کوئی بھی نئی نبوت کا دعوی کرے تو وہ کذاب ہے۔

لیکن آیئے قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے قرآنی
معیار پر پرکھتے ہیں۔لیکن اس معیار پر پرکھنے سے پہلے مرزا صاحب کی اس بارے میں تحریرات پر نظر ڈالتے ہیں۔

1۔ مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"یہ سلسلہ بالکل منہاج نبوت پر قائم ہوا ہے۔اس کا پتہ اس طرز پر لگ سکتا ہے۔جس طرح انبیاء علیہم السلام کی حقانیت معلوم ہوئی۔"
Read 145 tweets
Jul 19, 2022
مرزا صاحب کی متضاد باتیں

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھیں اگر تو مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اترے تو ان کو سچا مان لیں اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو پھر مرزا صاحب "کذاب" ہیں۔
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر تو تب پرکھیں گے جب نبوت کا دروازہ کھلا ہو اور نبیوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہو۔
چونکہ اب نبوت کا دروازہ ہمارے حضورﷺ پر بند ہوچکا ہے اور کسی بھی انسان کو نبوت نہیں مل سکتی۔اس لئے اب کوئی کتنا ہی پارسا ہو
اگر وہ نبوت کا دعوی کرے تو وہ "کذاب" ہے۔اور اس کو کسی معیار پر پرکھنا غلط ہے۔

لیکن قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھتے ہیں۔

نبی کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ نبی کی باتیں متضاد نہیں ہوتیں۔اور ایک مسلمہ اصول ہے کہ نبی جھوٹ نہیں بولتا اور جھوٹ
Read 40 tweets
Jul 14, 2022
"مرزا صاحب کے کفریہ دعوے"

جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے صرف نبوت اور رسالت کا دعوی نہیں کیا بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دعوے کئے ہیں۔مرزا صاحب کے چند باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں اور خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں۔
پھر خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل دعوے کرنے والا مسلمان تو درکنار ایک عقلمند انسان کہلانے کا مستحق بھی ہے؟؟؟؟

ان عقائد کو ایک بار نہیں بار بار پڑھیں اور خود مرزا صاحب کے بارے میں فیصلہ کریں۔ کہ کیا مرزا صاحب ایک عقلمند انسان کہلانے کے لائق بھی ہے یا نہیں؟
آیئے مرزا صاحب کے دعوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔

1) "1881ء حجر اسود ہونے کا دعویٰ"

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

"شخصے پائے من بوسیدومن گفتم کہ سنگ اسود منم"

ایک شخص نے میرے پاؤں کو چوما اور میں نے اسے کہا کہ حجر اسود میں ہوں۔
(تذکرہ صفحہ 29 ایڈیشن چہارم 2008ء)
Read 72 tweets
Jul 4, 2022
"جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا تعارف"

مرزا صاحب کا خاندانی پس منظر

مرزا صاحب نے اپنے خاندان کے بارے میں لکھا ہے کہ:

"میں ایک ایسے خاندان سے ہوں کہ جو اس گورنمنٹ (برطانیہ) کا پکا خیر خواہ ہے.
میرا والد مرزا غلام مرتضیٰ گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفادار اور خیر خواہ آدمی تها جن کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تهی اور جن کا عرذ مسٹر گریفن صاحب کی تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے اور 1857ء میں انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھ کر سرکار انگریزی کو مدد دی تهی۔
یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچا کر عین زمانہ غدر کے وقت سرکار انگریزی کی امداد میں دیئے تهے ان خدمات کی وجہ سے جو چٹھیات خوشنودی حکام انکو ملی تھیں مجھے افسوس ہے کہ بہت سی ان میں سے گم ہو گئیں مگر تین چٹھیات جو مدت سے چھپ چکی ہیں انکی نقلیں حاشیہ میں درج کی گئی ہیں۔
Read 124 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(