غازی Profile picture
Sep 28, 2020 45 tweets 9 min read Read on X
"امام مہدی کا تعارف"

اہل سنت والجماعت کے مطابق "مہدی" نبی کریمﷺ کے متبع ہوں گے اور خلفاء راشدین میں سے ایک خلیفہ راشد ہوں گے۔آپ نہ ہی نبوت کے مدعی ہوں گے اور نہ ہی انبیاء کی طرح معصوم٬احادیث میں انکے اوصاف بیان ہوئے ہیں نیز ہماری معلومات کے مطابق کسی صحیح حدیث میں آپکے لئے
امام مہدی کے الفاظ نہیں ملتے بلکہ صرف "المہدی" کہا گیا ہے انہیں "امام مہدی" صرف اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے وقت کے مسلمانوں کے امام بمعنی پیشوا 'امیر اور حاکم ہوں گے۔

نیز کسی حدیث میں یہ نہیں ملتا کہ وہ شخصیت لوگوں کو اپنی "مہدویت" پر ایمان لانے کی دعوت دے گی اور نہ ہی کہیں
یہ آیا ہے کہ لوگوں کے لئے کسی خاص معین شخصیت کی مہدیت پر ایمان لانا واجب ہے۔ جیسے انبیاء کی نبوت پہ ایمان لانا لازم ہے اسکی مثال ایسے ہے جیسے حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر سو سال کے سر پر ایسے لوگ ظاہر فرماتے رہیں گے جو تجدید دین کا فریضہ انجام دیتے رہیں گے یعنی دین میں جو غلط
باتیں داخل ہو گئی ہوں انہیں دین سے الگ کرتے رہیں گے جنہیں عام اصطلاح میں "مجددین" کہا جاتا ہے لیکن ہمارے علم کے مطابق کسی محدث یا عالم نے یہ نہیں کیا کہ ہر زمانے میں کسی خاص فرد یا افراد کی مجددیت پر ایمان لانا ضروری ہے بلکہ یہ ہستیاں اپنا کام کرتی ہیں اور چلی جاتی ہیں لوگوں سے
یہ نہیں کہتے کہ ہماری مجددیت پہ ایمان لاؤ۔

ان روایات کے بارے میں جنکے اندر اس شخصیت کے بارے میں خبر دی گئی ہو جنہیں مہدی کہا جاتا ہے مختلف لوگوں نے اظہار خیال کیا ہے ایک گروہ نے تو صاف طور پہ ان روایات و احادیث کو ناقابل اعتبار اور ضعیف کہہ دیا اور یہ لکھا کہ کسی ایسی شخصیت نے
نہ آنا ہے اور نہ ہی اسکی ضرورت ہے کبھی کہا جاتا ہے کہ چونکہ صحیحین (بخاری و مسلم) میں مہدی کے ذکر والی روایات نہیں اس لئے یہ ساری روایات ضعیف ہیں کبھی یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ نزول عیسیٰؑ اور ظہور مہدی کی ساری روایات اسرائیلیات ہیں جو کعب احبار اور وہب بن منبہ نے پھیلائی ہیں
کبھی یہ دلیل دی جاتی ہیں کہ ان روایات میں جن کے اندر ظہور مہدی کا ذکر ہے شدید تعارض ہے لہذا یہ قابل قبول نہیں۔اسکے مقابل ایک دوسری جماعت ایسی ہیں جس نے ظہورِ مہدی کو ثابت کرنے کے لئے ضعیف اور موضوع روایات کو بھی عوام الناس میں بیان کرنا شروع کر دیا جس سے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی کہ
اس بارے میں صحیح حدیث شاید موجود ہی نہیں۔

یہ دونوں گروہ غلطی پہ ہیں نہ تو ظہور مہدی صرف افسانہ ہے اور نہ ہی وہ تمام احادیث ضعیف ہیں جنکے اندر نبی کریمﷺ نے قرب قیامت کے ظہور کی خبر دی ہے بلکہ اس بارے میں حدیث کی ایک کثیر تعداد صحیح اور حسن درجے کی بھی ہیں جن میں سے چند احادیث ہم
ہم آگے بیان کریں گے اور نہ ہی یہ اسرائیلیات ہیں۔

دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ صحیح روایات کے علاوہ ایک کثیر تعداد ضعیف من گھڑت اور موضوع روایات وآثار کی بھی ہیں جن سے ظہور مہدی پہ استدلال کرنے کی ہمیں کوئی ضرورت نہیں کیونکہ صحیح و حسن احادیث کی ایک کثیر تعداد کا ہونا یہ ثابت
کرنے کے لیے کافی ہے۔

امام مہدی کے بارے میں امت مسلمہ کے عقیدے کا خلاصہ یہ ہے کہ قرب قیامت سیدنا عیسیؑ کے نزول سے کچھ سال پہلے امام مہدی پیدا ہوں گے۔اور وہ مدینہ سے مکہ کی طرف تشریف لے کر جائیں گے۔وہ بیت اللہ کا طواف کررہے ہوں گے کہ وقت کے علماء ان کو پہچان لیں گے اور جب ان کا
طواف مکمل ہوگا تو سب سے پہلے کچھ علماء ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔اس کے بعد عمومی بیعت ہوگی۔ بیعت اس بات پر ہوگی کہ اسلام کے بول بالے کے لئے ہم کوشش کریں گے چاہے اس کام میں ہماری جان کیوں نہ چلی جائے۔اس کے بعد امام مہدی کی سربراہی میں نفاذ اسلام کی کوششوں کا آغاز ہوگا.
اور مسلمانوں کا کفار کے ساتھ جہاد شروع ہوجائے گا۔اس کے کچھ عرصے بعد سیدنا عیسیؑ کا آسمان سے نزول ہوجائے گا۔سیدنا عیسیؑ کا جس وقت نزول ہوگا اس وقت نماز کے لئے مسلمان صفیں سیدھی کررہے ہوں گے۔سیدنا عیسیؑ کو دیکھ کر مسلمان کہیں گے کہ اے اللہ کے نبی عیسیؑ آپ نماز کی امامت کروایئں تو
سیدنا عیسیؑ جواب دیں گے کہ یہ اعزاز اللہ تعالٰی نے اس امت کو دیا ہے۔چنانچہ امام مہدی اس وقت نماز پڑھائیں گے۔اس کے بعد سیدنا عیسیؑ ہی نمازوں کی امامت فرمائیں گے۔سیدنا عیسیؑ کے نزول کے کچھ عرصے بعد امام مہدی کا انتقال ہوجائے گا۔

امام مہدی کے بارے میں بہت سی صحیح، ضعیف یا جھوٹی
روایات ہیں۔جن میں بہت اختلاف پایا جاتا ہے۔ہم صرف ان احادیث کو ذکر کریں گے جو صحت کے لحاظ سے قابل اعتبار ہیں۔یا ان میں اختلاف نہیں پایا جاتا۔یا ان میں اختلاف بہت کم پایا جاتا ہے۔

حدیث نمبر 1
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ؓ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِﷺ، يَقُولُ:الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ۔

حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
مہدی میری نسل سے فاطمہ ؓ کی اولاد میں سے ہوں گے۔
(ابوداؤد حدیث نمبر 4284 ٬ باب فی ذکر المھدی)

حدیث نمبر 2

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ :لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي۔

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے گھرانے کا ایک آدمی(مہدی) جو میرا ہم نام ہو گا عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا۔"

(ترمذی حدیث نمبر 2230 ٬ باب ما جاء فی المھدی)

حدیث نمبر 3
عَن ْعَلِيٍ ؓ، عَنِ النَّبِيِّﷺ،قَالَ:لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلَّا يَوْمٌ لَبَعَثَ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَمْلَؤُهَا عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا۔

حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
"اگر زمانہ سے ایک ہی دن باقی رہ جائے گا تو بھی اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کھڑا بھیجے گا وہ اسے عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جیسے یہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے۔"

(ابوداؤد حدیث نمبر 4283 ٬ باب فی ذکر المھدی)

حدیث نمبر 4عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ؓ،
عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ:لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ، قَالَ: زَائِدَةُ فِي حَدِيثِهِ لَطَوَّلَ اللَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ، ثُمَّ اتَّفَقُوا: حَتَّى يَبْعَثَ فِيهِ رَجُلًا مِنِّي أَوْ مِنْ أَهْلِ
بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي وَاسْمُ أَبِيهِ اسْمَ أَبِي زَادَ فِي حَدِيثِ فِطْرٍ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا، وَقَالَ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ: لَا تَذْهَبُ أَوْ لَا تَنْقَضِي الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ
رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي۔

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

"اگر دنیا کا ایک دن بھی رہ جائے گاتو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا،یہاں تک کہ اس میں ایک شخص کو مجھ سے یا میرے اہل بیت میں سے اس طرح کا برپا کرے گا کہ اس کا
نام میرے نام پر،اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا،وہ عدل و انصاف سے زمین کو بھر دے گا،جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے۔"

(ابوداؤد حدیث نمبر 4282 ٬ باب فی ذکر المھدی)

حدیث نمبر 5

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ؓ، قَالَ:
قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:الْمَهْدِيُّ مِنِّي أَجْلَى الْجَبْهَةِ أَقْنَى الْأَنْفِ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًاوَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ.

حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"مہدی میری اولاد میں سے کشادہ پیشانی، اونچی ناک والے ہوں گے،وہ روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے،جیسے کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے،ان کی حکومت سات سال تک رہے گی۔"

(ابوداؤد حدیث نمبر 4285 ٬ باب فی ذکر المھدی)

حدیث نمبر 6

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ؓ زَوْجِ النَّبِيِّﷺ،
عَنِ النَّبِيِّﷺ، قَالَ: يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلَى مَكَّةَ فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ، فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ
وَالْمَقَامِ وَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ، وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ
وَالْمَقَامِ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ، فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبٍ وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدْ غَنِيمَةَ كَلْبٍ فَيَقْسِمُ الْمَالَ وَيَعْمَلُ فِي النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ إِلى الْأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُون۔

حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
"یک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک
شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لئے پیش کریں گے،اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان
مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان
کی طرف بھیجے گا،وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا،اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے،وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا،اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا،وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے
گا،اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔

(ابوداؤد حدیث نمبر 4286 ٬ باب فی ذکر المھدی)

حدیث نمبر 7

عن ام سلمة ؓ قالت : قال رسول اللہﷺ: یبایع رجل من امتی بین الرکن والمقام کعدة أھل بدر فیاتیہ عصب العراق وابدأل الشام فیاتیھم جیش من الشام حتی اذا کانو بالبیداء خسف بہم ثم یسیر
الیہ رجل من قریش اخواله کلب فیھزمھم اللہ قال و کان یقال أن الخائب یومئذ من خاب من غنیمة کلب۔

حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"میری امت کے ایک شخص ( مہدی) سے رکن حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اہل بدر کی تعداد کے مثل افراد بیعت خلافت کریں گے۔بعد ازاں
اس خلیفہ کے پاس عراق کے اولیاء اورشام کے ابدال آئیں گے۔اس خلیفہ سے جنگ کے لئے ایک لشکر شام سے روانہ ہو گا۔یہاں تک کہ یہ لشکر جب بیداء کے مقام پر پہنچے گا۔ زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا۔پھر ایک قریشی آدمی ان کی طرف آئے گا۔اس کے ننھیال قبیلہ کلب سے ہوں گے۔اللہ اس کے ہاتھ پر ان کو
شکست دے گا۔اور کہا جائے گا۔اس موقع پر وہ شخص خسارہ اٹھانے والا ہوگا۔جو قبیلہ کلب کے مال غنیمت سے محروم رہا۔"

(مستدرک حاکم حدیث نمبر 8328 ٬کتاب الفتن والملاحم)

حدیث نمبر 8

"عن ابی سعید خدری ؓ قال : قال رسول اللهﷺ یخرج فی آخر امتی المہدی یسقیہ الله الغیث و تخرج الأرض نباتھا
و یعطی المال صحاحا و تکثر الماشیة و تعظم الأمة یعیش سبعا او ثمانیا یعنی حجیجا۔"

*"حضرت ابوسعید خدری ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا:
"میری امت کے آخر میں مہدی نکلے گا۔اللہ اس کے لئے بارش برسائیں گے اور زمین اپنی نباتات نکالے گی۔وہ مال صحیح لوگوں کو دے گا،چوپاؤں کی کثرت
ہوگی اور امت بہت زیادہ ہوگی۔وہ سات یا آٹھ سال رہے گا۔"*

(مستدرک حاکم 8673 ٬کتاب الفتن والملاحم)

حدیث نمبر 9

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ؓ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ؓ قَالَا قَال رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ خَلِيفَةٌ يَقْسِمُ الْمَالَ وَلَا يَعُدُّهُ۔
حضرت ابوسعید خدری ؓ اور جابر بن عبداللہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "تمھارے خلفاءمیں سے ایک خلیفہ(مہدی) ہو گا جولپیں بھر بھرکر مال دے گا اور اس کو شمارنہیں کرےگا۔"

(مسلم حدیث نمبر 7318 ٬ کتاب الفتن)

حدیث نمبر 10
عن جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ ؓ،يَقُولُ:سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ:«لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ»،قَالَ:فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ،فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ:تَعَالَ صَلِّ لَنَا، فَيَقُولُ:لَا،إِنَّ
بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ۔

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ ‌ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
"میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر (قائم رہتے ہوئے) لڑتا رہے گا،وہ قیامت کے دن تک (جس بھی معرکے میں ہو ں گے) غالب رہیں گے،کہا:پھر عیسیٰ ابن مریمؑ
اتریں گے تو اس طائفہ (گروہ) کا امیر (مہدی)کہے گا:آئیں ہمیں نماز پڑھائیں،اس پر عیسیٰؑ جواب دیں گے: نہیں،اللہ کی طرف سے اس امت کو بخشی گئی عزت و شرف کی بنا پر تم ہی ایک دوسرے پر امیر ہو۔"

(مسلم حدیث نمبر 395 ٬ باب نزول عیسی بن مریمؑ حاکما بشریعة نبییناﷺ۔۔۔)
مندرجہ بالا احادیث سے امام مہدی کے بارے میں درج ذیل باتیں ہمیں معلوم ہوئیں۔

1) امام مہدی کا نام محمد ہوگا۔
2) امام مہدی کے والد کا نام عبداللہ ہوگا۔
3) امام مہدی سادات میں سے ہوں گے۔
4) امام مہدی بیت اللہ کا طواف کر رہے ہوں گے جب ان کو پہچان کر ان کی بیعت کی جائے گی۔
5)امام مہدی حاکم(بادشاہ) ہوں گے۔
6) امام مہدی زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔
7) امام مہدی کی حکومت 7 یا 9 سال ہوگی۔
8) امام مہدی کے وقت میں سیدنا عیسیؑ کا آسمان سے نزول ہوگا۔
9) امام مہدی ،مہدی ہونے کا دعوٰی نہیں کریں گے۔
10) امام مہدی سیدنا عیسیؑ کے نزول کے کچھ عرصے بعد وفات پائیں گے۔

(اگلے سبق میں ہم امام مہدی اور مرزا صاحب کا تقابلی جائزہ لیں گے کہ کیا مرزا صاحب ہی امام مہدی ہیں۔ یا ان کا مہدی ہونے کا دعوی جھوٹا ہے)

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with غازی

غازی Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ghazi1810

Sep 26, 2022
"مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا مسلمانوں کو کافر قرار دینا اور قادیانیوں کی پہچان"

ویسے تو عام طور پر قادیانی یہ شور ڈالتے ہیں کہ جو کلمہ گو ہو وہ چاہے قرآن پاک کا ہی انکار کیوں نہ کرے اس کو کافر نہیں کہ سکتے۔

لیکن قادیانیوں کی بددیانتی دیکھیں کہ ان کے پیشوا
مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے بیٹے مسلمانوں کو یعنی مرزا قادیانی کو نہ ماننے والوں کو کافر کہتے ہیں۔
قادیانیوں کا کہنا ہے کہ ہم تمام دینی امور نماز، روزہ وغیرہ مسلمانوں کے طریقے کے مطابق ادا کرتے ہیں،اور سو سال میں ہماری اچھی خاصی تعداد ہو گئی ہے پھر ہمیں کافر کیوں کہا جاتا
ہے؟جب قادیانیوں سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ دنیا کے ایک ارب بیس کروڑ مسلمان جو دین اسلام پر چل رہے
ہیں آپ (قادیانی) ان کو کافر اور حرامی،رنڈیوں کی اولاد جہنمی،پکا کافر کیوں کہتے ہیں؟اور ان کے خلاف بدترین زبان کیوں استعمال کرتے ہیں تو اس کا جواب نہیں دیا جاتا اور الٹا
Read 59 tweets
Sep 24, 2022
"مرزا کی انبیاء کرامؑ اورصحابہ کرام ؓ کی شان میں کی گئی گستاخیاں"

"مرزا قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیاں"

انبیاء کرامؑ کی ذات مقام و مرتبے کے لحاظ سے تمام انسانوں میں سب سے بلند ہے۔انبیاء کرامؑ کو اللہ تعالٰی امانت دار بناتے ہیں کیونکہ وہ نبوت جیسی امانت کو
سنبھالتے ہیں اور انبیاء کرامؑ کے گروہ میں سے کسی ایک نبی نے بھی اللہ تعالٰی کی دی گئی اس امانت میں خیانت نہیں کی۔انبیاء کرامؑ کا گروہ گناہوں سے معصوم ہوتا ہے۔کسی بھی نبی سے کبھی بھی کوئی خطا یا گناہ سرزد نہیں ہوتا۔

لیکن جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی
جماعت نے جہاں اللہ تعالٰی اور حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخیاں کی ہیں وہاں انبیاء کرامؑ کے مقدس گروہ کو بھی نہیں بخشا۔آیئے مرزا غلام احمد قادیانی کی انبیاء کرامؑ کی شان میں کی گئی گستاخیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
Read 58 tweets
Jul 27, 2022
"مرزا صاحب اور منہاج نبوت"

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے قرآنی معیار پر پرکھتے ہیں اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اتریں تو اس کو سچا تسلیم کر لیں۔اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو مرزا صاحب کذاب ہیں۔
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ جب نبوت کا دروازہ حضورﷺ پر اللہ تعالٰی نے بند کر دیا ہے تو کسی نئے نبی کی گنجائش دین اسلام میں نہیں ہے۔اور جو کوئی بھی نئی نبوت کا دعوی کرے تو وہ کذاب ہے۔

لیکن آیئے قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے قرآنی
معیار پر پرکھتے ہیں۔لیکن اس معیار پر پرکھنے سے پہلے مرزا صاحب کی اس بارے میں تحریرات پر نظر ڈالتے ہیں۔

1۔ مرزا صاحب نے لکھا ہے:

"یہ سلسلہ بالکل منہاج نبوت پر قائم ہوا ہے۔اس کا پتہ اس طرز پر لگ سکتا ہے۔جس طرح انبیاء علیہم السلام کی حقانیت معلوم ہوئی۔"
Read 145 tweets
Jul 19, 2022
مرزا صاحب کی متضاد باتیں

عام طور پر قادیانی کہتے ہیں کہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھیں اگر تو مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا اترے تو ان کو سچا مان لیں اور اگر مرزا صاحب نبوت کے معیار پر پورا نہیں اترتے تو پھر مرزا صاحب "کذاب" ہیں۔
قادیانیوں کی یہ بات اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر تو تب پرکھیں گے جب نبوت کا دروازہ کھلا ہو اور نبیوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہو۔
چونکہ اب نبوت کا دروازہ ہمارے حضورﷺ پر بند ہوچکا ہے اور کسی بھی انسان کو نبوت نہیں مل سکتی۔اس لئے اب کوئی کتنا ہی پارسا ہو
اگر وہ نبوت کا دعوی کرے تو وہ "کذاب" ہے۔اور اس کو کسی معیار پر پرکھنا غلط ہے۔

لیکن قادیانیوں پر حجت تام کرنے کے لئے مرزا صاحب کو نبوت کے معیار پر پرکھتے ہیں۔

نبی کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ نبی کی باتیں متضاد نہیں ہوتیں۔اور ایک مسلمہ اصول ہے کہ نبی جھوٹ نہیں بولتا اور جھوٹ
Read 40 tweets
Jul 14, 2022
"مرزا صاحب کے کفریہ دعوے"

جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے صرف نبوت اور رسالت کا دعوی نہیں کیا بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دعوے کئے ہیں۔مرزا صاحب کے چند باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں اور خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل اور کفریہ دعوے ملاحظہ فرمائیں۔
پھر خود فیصلہ کریں کہ کیا ایسے کفریہ اور باطل دعوے کرنے والا مسلمان تو درکنار ایک عقلمند انسان کہلانے کا مستحق بھی ہے؟؟؟؟

ان عقائد کو ایک بار نہیں بار بار پڑھیں اور خود مرزا صاحب کے بارے میں فیصلہ کریں۔ کہ کیا مرزا صاحب ایک عقلمند انسان کہلانے کے لائق بھی ہے یا نہیں؟
آیئے مرزا صاحب کے دعوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔

1) "1881ء حجر اسود ہونے کا دعویٰ"

مرزا صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے الہام ہوا ہے:

"شخصے پائے من بوسیدومن گفتم کہ سنگ اسود منم"

ایک شخص نے میرے پاؤں کو چوما اور میں نے اسے کہا کہ حجر اسود میں ہوں۔
(تذکرہ صفحہ 29 ایڈیشن چہارم 2008ء)
Read 72 tweets
Jul 4, 2022
"جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی اور قادیانی جماعت کا تعارف"

مرزا صاحب کا خاندانی پس منظر

مرزا صاحب نے اپنے خاندان کے بارے میں لکھا ہے کہ:

"میں ایک ایسے خاندان سے ہوں کہ جو اس گورنمنٹ (برطانیہ) کا پکا خیر خواہ ہے.
میرا والد مرزا غلام مرتضیٰ گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفادار اور خیر خواہ آدمی تها جن کو دربار گورنری میں کرسی ملتی تهی اور جن کا عرذ مسٹر گریفن صاحب کی تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے اور 1857ء میں انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھ کر سرکار انگریزی کو مدد دی تهی۔
یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچا کر عین زمانہ غدر کے وقت سرکار انگریزی کی امداد میں دیئے تهے ان خدمات کی وجہ سے جو چٹھیات خوشنودی حکام انکو ملی تھیں مجھے افسوس ہے کہ بہت سی ان میں سے گم ہو گئیں مگر تین چٹھیات جو مدت سے چھپ چکی ہیں انکی نقلیں حاشیہ میں درج کی گئی ہیں۔
Read 124 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(