Queen 👁️‍🗨️ Profile picture
Oct 3, 2020 18 tweets 4 min read Read on X
کیا آپ جانتے ہیں کہ پنجاب میں اس وقت مزارات کی تعداد 598 ہے اور ان میں سے کئی گدی نشینوں میں سے اکثریت کون ہیں ؟
ان میں 64 درباروں کے گدی نشین،
متولی اور پیر آج بھی براہ راست سیاسی نظام میں حصہ دار ہیں۔

سرگودھا، جھنگ، پاکپتن، ساہیوال، وہاڑی، Image
منڈی بہاو الدین، اوکاڑہ، حجرہ شاہ مقیم، ملتان، چشتیاں، خیرپور ٹامیوالا کے گدی نشین براہ راست انتخابات میں حصہ لیتے ہیں،
یہاں کے گدی نشین پہلی بار جنگ آزادی کے مجاہدین کو کچلنے کے لیے ایسٹ انڈیا کمپنی کے دست راست بنے اور ان گدی
نشینوں نے انگریزوں کے حق میں فتویٰ دیے
اور جنگ کو بغاوت قرار دیا اور انعام کے طور پر جاگیریں پائیں۔

یہی وجہ تھی کہ ان گدی نشینوں کو انگریزوں نے نوآبادیاتی عہد کے پاور سٹرکچر میں شامل کیا اور کورٹ آف وارڈز کے ذریعے سے انھیں مستقل سیاسی طاقت
دی گئی۔
کورٹ آف وارڈز سسٹم کے تحت جن گدی نشینوں کو جاگیریں دی گئیں ان کی تفصیلات بھی ملاحظہ کیجئے:

1930ء میں شاہ پور کے غلام محمد شاہ، ریاض حسین شاہ کو 6423 ایکٹرز جاگیر،
اٹک کے سردار شیر محمد خان کو 25185 ایکٹرز،
جھنگ کے شاہ جیونا خاندان کے خضر حیات شاہ، مبارک علی، عابد حسین کو 9564 ایکٹرز،
ملتان کے سید عامر حیدر شاہ، سید غلام اکبر شاہ، مخدوم پیر شاہ کو 11917 ایکٹرز،
ملتان کے گردیزی سید جن میں سید محمد نواز شاہ، سید محمد
باقر شاہ، جعفر شاہ کو 7165 ایکٹرز،
جلال پور پیر والا کے سید غلام عباس، سید محمد غوث کو 34144 ایکٹرز،
گیلانی سید آف ملتان جس میں سید حامد شاہ اور فتح شاہ کے نام 11467 ایکٹرز،
دولتانہ خاندان کے اللہ یار خان آف لڈھن کو 21680 ایکٹرز،
ڈیرہ غازی خان کے میاں شاہ نواز خان آف حاجی پور کو 726ایکٹرز،
مظفر گڑھ کے ڈیرہ دین پناہ خاندان کے ملک اللہ بخش، قادر بخش، احمد یار اور نور محمد کو 2641 ایکٹرز
اور
ستپور کے مخدوم شیخ محمد حسن کو 23500ایکٹرز جاگیر دی گئی۔
آج ان خانوادوں کے جانشین اور اولادیں صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر براجمان ہیں
اور جمہوریت کے چمپئن ہیں۔
برطانوی استعمار نے جاگیریں دینے کے ساتھ ساتھ درباروں کے گدی نشین خاندانوں کو ذیلدار کے عہدوں پر بھی تعینات کیا۔
اس میں مظفر گڑھ سے دیوان محمد غوث، سید باندے شاہ، خان صاحب مخدوم محمد حسن، سید تراب علی شاہ، سید عامر احمد شاہ، سید غلام سرور شاہ، سید جند وڈا شاہ، میانوالی سے سید قائم حسین شاہ، غلام قاسم شاہ، شاہ پور سے پیر چن پیر، سید نجف شاہ، فیروز دین شاہ، پیر سلطان
علی شاہ، علی حیدر شاہ، جھنگ سے محمد شاہ، اللہ یار شاہ، محمد غوث اور بہادر شاہ کو ذیلدار کا عہدہ دیا گیا۔

ہندوستان پر برطانوی تسلط کے 180 سال بعد 1937ء میں محدود جمہوری انتخابات کرائے تو یونینسٹ پارٹی میں شامل یہی جاگیردار، گدی نشین اور پیروں کو منتخب کرایا گیا،
1946ء کے انتخابات میں بھی یہی خاندان برسر اقتدار آئے۔
جنوبی پنجاب کے گیلانی، قریشی،
ڈیرہ غازی خان کے علاوہ وسطی پنجاب سے پیر نصیر الدین شاہ آف کمالیہ، شاہ جیونا آف جھنگ، مخدوم سید علی رضا شاہ آف سندھلیانوالی، مخدوم ناصر حسین
شاہ، پیر محی الدین لال بادشاہ آف مکہد شریف اٹک نمایاں تھے۔

یہی خاندان یونینسٹ پارٹی کو چھوڑ کر آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور اپنے مفادات کو پاکستان کی حمایت سے جوڑ دیا۔

قیام پاکستان کے بعد ان گدی نشین پیروں
نے قومی جمہوری اور مارشل لاء کی سیاست میں مستقل طور پر اپنا وجود قائم کر لیا۔

ایوب خان کے بنیادی جمہوریتوں کے تصور سے لے کر ضیاء الحق کی مجلس شوریٰ میں اسلامائزیشن کے تصور کو رائج کرنے اور جنرل پرویز مشرف کے روشن خیال
تصورات کی حمایت میں یہ گدی نشین پیش پیش رہے۔

قومی و صوبائی سیاست میں نمائندہ درباروں کے یہ با اثر گدی نشین اور پیروں کے حلقہ جات کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہاں شرح خواندگی تشویش ناک حد تک کم ہے۔
درباروں کے یہ مذہبی نمائندے اپنے مُریدوں سے نزرانے، منتیں، مرادیں لیتے ہیں اور محکمہ اوقاف پر ان کا ہمیشہ مکمل کنٹرول رہا ہے۔

گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں وزیر اوقاف نے رپورٹ جمع کرائی کہ محکمہ کے زیر انتظام مزارات کی تعداد 544 ہے اور ان
مزارات سے سالانہ آمدن ڈیڑھ ارب سے زائد ہوتی ہے،

یعنی سرکار کے کھاتے میں مُریدوں اور زائرین کے نذرانوں سے بس اتنی رقم جمع ہوتی ہے۔

مزارات سے منسلک زرعی جاگیروں پر ملی
بھگت سے مقامی افراد قابض ہیں اور ان جاگیروں کا رقبہ سینکڑوں ایکڑز ہے۔

متعدد مزارات کی گدی نشینی دراصل اب جانشینی میں تبدیل ہو چکی ہے اور انھی گدی نشینوں یا
متولیوں کے تحت ہی سالانہ عرُس تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے

مختصر معلوماتی اسلامی اور تاریخی اردو تحریریں پڑھنے کیلئے
دوسرا اکاؤنٹ فالو کریں 👈 @Pyara_PAK

ہمارا فیس بک گروپ جوائن کریں ⁦👇👇
bit.ly/2FNSbwa

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Queen 👁️‍🗨️

Queen 👁️‍🗨️ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Dunya_e_Adab

Mar 18, 2022
سہیل بن عمرو حدیبیہ میں سرکار ﷺ کے ساتھ صلح کی شرائط طے کرنے کے لیے آئے تھے تب یہ حضور ﷺ اور دین اسلام کے بہت بڑے دشمن مانے جاتے۔ رویہ میں خاصی سختی تھی۔ معاہدہ جب لکھا جانے لگا تو(بسم اللہ الرحمٰن الرحیم) پر جھگڑا کھڑا کر دیا۔ پھر (محمد رسول اللہ) لکھنے پر جھگڑا۔ پھر اپنے
لڑکے ابو جندل رضی اللہ عنہ کے واپس لوٹانے پر تنازع کھڑا کر دیا۔ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی ہر بات مانتے رہے۔ یہاں تک کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم زچ گئے کہ آپﷺ جھک کر ان لوگوں کی شرائط کیوں مان رہے ہیں۔ لیکن نگاہ نبوتﷺ بڑی دورس تھی۔ صحابہ کرام
رضی اللہ عنہم کی نگاہیں وہاں تک نہیں پہنچ سکتی تھیں۔سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ اسلام میں کوئی فتح حدیبیہ کی فتح سے بڑھ کر نہیں ہوئی لوگ جلد بازی کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح جلد بازی نہیں کرتا۔ فرماتے ہیں کہ میں نےاپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حجۃ الوداع میں
Read 8 tweets
Mar 17, 2022
خلیفہ عمر بن عبد العزیز
ثمرقند سے طویل سفر طے کر کے آنے والا قاصد ، سلطنت اسلامیہ کےحکمران سے ملنا چاہتا تھا۔اس کے پاس ایک خط تھا جس میں غیر مسلم پادری نے مسلمان سپہ سالار قتیبہ بن مسلم کی شکایت کی تھی۔ پادری نے لکھا ہم نے سنا تھا کہ مسلمان جنگ اور حملے سے پہلے قبول اسلام کی
دعوت دیتے ہیں۔ اگر دعوت قبول نہ کی جائے تو جزیہ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر کوئی ان دونوں شرائط کو قبول کرنے سے انکار کرے تو جنگ کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔مگر ہمارے ساتھ ایسا نہیں کیا گیااور اچانک حملہ کر کے ہمیں مفتوح کر لیا گیا ہے۔یہ خط ثمر قند کے سب سے بڑے پادری نے اسلامی
سلطنت کے فرماں روا عمر بن عبد العزیز کے نام لکھا تھا۔ دمشق کے لوگوں سے شہنشاہ وقت کی قیام گاہ کا معلوم کرتے کرتے وہ قاصد ایک ایسے گھر جا پہنچا کہ جو انتہائی معمولی اور خستہ حالت میں تھا۔ایک شخص دیوار سے لگی سیڑھی پر چڑھ کر چھت کی لپائی کر رہا تھا اور نیچے کھڑی
Read 17 tweets
Dec 25, 2021
قائدِ اعظم کی علالت اور وفات
مارچ 1945ء میں قائددہلی میں بیمار ہوئے تو ان کا علاج 6انڈر ہل روڈ کے ڈاکٹر البرٹ نے کیا ۔ اپریل کے دوسرے ہفتے میں صحت یاب ہو کر قائد پھر بمبئی چلے گئے ان کی جسمانی صحت کسی بھی لحاظ سے اطمینان بخش نہیں تھی ۔ ان کی کھانسی میں اضافہ ہونے لگا
اور حرارت بھی بڑھنے لگی ۔ ایک طرف بابائے قوم کی ذات اور صحت تھی تو دوسری طرف نومولود ریاست کے ناختم ہونے والے مسائل ۔ قائداعظم نے اپنی پروا کیے بغیر شب و روز مملکت خداداد کے لئے وقف کر دیے ۔ طبیعت زیادہ خراب ہونے پر ذاتی فزیشن ڈاکٹر رحمن سے معائنہ کرواتے۔ ڈاکٹر
نے دوائیاں تجویز کیں جن کے بارے میں کافی جرح کے بعد ڈاکٹر کی تشخیص سے اختلاف کیا اور کہا کہ مجھے ملیریا نہیں ہے مجھے کام کی کثرت نے نڈھال کر رکھا ہے ۔ اس کے لئے آرام کی ضرورت ہے، مگر میں آرام نہیں کر سکتا۔ میں اپنی جسمانی طاقت کی کان کھود کر توانائی کا آخری اونس تک ڈھونڈ نکالوں
Read 25 tweets
Dec 18, 2021
اٹھارویں صدی کے اوائل میں مغربی دنیا نے جہاں دیگر سائنسی علوم و فنون کی طرف پیش رفت کی تو وہیں میڈیکل سائنس کے فروغ کے لئے بھی نئے کالجز اور یونیورسٹیز قائم کی گئیں،جن میں انسانی اجسام کو بطور تجربہ کے استعمال کیا جاتا اور ان کی چیڑ پھاڑ کر طب کے طالب علموں کو تعلیم دی جاتی،
جسے "ڈسیکشن"کہا جاتا تھا۔اس کام کے لئے ان قیدیوں کے جسم تختۂ مشق بنائے جاتے تھے جنہیں سرکاری طور پر سزائے موت کی نوید مل چکی ہوتی۔ قیدیوں کو اپنی موت سے زیادہ اس چیز کا غم ستائے رکھتا کہ مرنے کے بعد نہ جانے ان کے جسموں پر کیا بیتے گی اور کس قسم کے تجربات ان پر
آزمائے جائیں گے۔یہ طبع آزمائی بڑے بڑے تھیٹرز میں سینکڑوں آنکھوں کے سامنے کی جاتی جسے دیکھنے کے لئے لوگ کسی قدر اہتمام سے شریک ہوتے مگر دشواری تب پیش آنے لگی جب جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد گھٹنے لگی اور کالجز کے ذمہ داران کو اس مسلئہ کا شدت سے احساس ہوا۔
Read 10 tweets
Jul 20, 2021
ایک گائے راستہ بھٹک کر جنگل کی طرف نکل گئی۔ وہاں ایک شیر اس پر حملہ کرنے کیلئے دوڑا۔ گائے بھاگنے لگی ۔ شیر بھی اُس کے پیچھے دوڑتا رہا۔ گائےنے بھاگتےبھاگتےبالآخر ایک دلدلی جھیل میں چھلانگ لگا دی۔ شیر نےبھی اس کے پیچھے چھلانگ لگادی لیکن گائے سے کچھ فاصلے پر ہی دلدل میں پھنس
گیا۔ اب وہ دونوں جتنا نکلنے کی کوشش کرتے دلدل میں اُتنا ہی پھنستے جاتے۔
بالآخر شیر غصے سے بھُنَّاتا ہوا ڈھاڑا: ’’ بدتمیز گائے! تجھے چھلانگ لگانے کیلئے اور کوئی جگہ نہیں ملی تھی۔ کوئی اور جگہ ہوتی تو میں تجھے چیر پھاڑ کر کھاتا اور صرف تیری جان جاتی، میں تو بچ جاتا لیکن اب تو
ہم دونوں ہی مریں گے‘ گائے ہنس کر گویا ہوئی:’’جناب شیر! کیا آپ کا کوئی مالک ہے شیر مزید غصے سے تلملاتا ہوا ڈھاڑا: ’’ تیری عقل پر پتھر! میرا کہاں سے مالک آیا؟ میں تو خود ہی اس جنگل کا بادشاہ ہوں، اس جنگل کا مالک ہوں گائے کو پھر ہنسی آگئی، کہنے لگی: ’’بادشاہ سلامت ! یہیں پر
Read 7 tweets
Jul 18, 2021
كسان كى بيوى نے جو مكهن كسان كو تيار كر كے ديا تها وه اسے ليكر فروخت كرنے كيلئے اپنے گاؤں سے شہر كى طرف روانہ ہو گيا، یہ مكهن گول پيڑوں كى شكل ميں بنا ہوا تها اور ہر پيڑے كا وزن ايک كلو تها۔ شہر ميں كسان نے اس مكهن كو حسب معمول ايک دوكاندار كے ہاتھوں فروخت
كيا اور دوكاندار سے چائے كى پتى، چينى، تيل اور صابن وغيره خريد كر واپس اپنے گاؤں كى طرف روانہ ہو گيا. كسان كے جانے کے بعد…… دوكاندار نے مكهن كو فريزر ميں ركهنا شروع كيا…. اسے خيال گزرا كيوں نہ ايک پيڑے كا وزن كيا جائے. وزن كرنے پر پيڑا 900 گرام كا نكلا، حيرت و
صدمے سے دوكاندار نے سارے پيڑے ايک ايک كر كے تول ڈالے مگر كسان كے لائے ہوئے سب پيڑوں كا وزن ايک جيسا اور 900 – 900 گرام ہى تها۔ اگلے ہفتے كسان حسب سابق مكهن ليكر جيسے ہى دوكان كے تهڑے پر چڑها، دوكاندار نے كسان كو چلاتے ہوئے كہا کہ وه دفع ہو جائے، كسى بے ايمان
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(