ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے کچھ بکریاں ان کے حوالہ کی تھیں تاکہ صحابہ ؓ میں ان کو تقسیم کردیں۔ ایک بکری کا بچہ باقی رہ گیا۔
اور ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے جب ہوش سنبھالا تو اپنے والدین کو دین اسلام کا پیروکار پایا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں صبح و شام دونوں وقت تشریف نہ لاتے ہوں۔ پھر جب مسلمانوں کو بہت زیادہ تکلیف ہونے لگی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ہجرت حبشہ کا ارادہ کیا۔ جب آپ برک غماد پہنچے تو وہاں آپ کی ملاقات
ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کی، ان سے مجاہد نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے علی ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا کہ ان قربانی کے جانوروں کے جھول اور ان کے چمڑے کو میں خیرات کر دوں جنہیں قربان کیا گیا تھا۔
صحیح بخاری
کتاب: وکالہ کا بیان
باب: باب: چرانے والے نے یا کسی وکیل نے کسی بکری کو مرتے ہوئے یا کسی چیز کو خراب ہوتے دیکھ کر (بکری کو) ذبح کر دیا یا جس چیز کے خراب ہو جانے کا ڈر تھا اسے ٹھیک کر دیا،