ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کسی ایسی میت کو لایا جاتا جس پر کسی کا قرض ہوتا تو آپ ﷺ فرماتے کہ کیا اس نے اپنے قرض کے ادا کرنے کے لیے بھی کچھ چھوڑا ہے؟ پھر اگر کوئی آپ کو بتادیتا
کہ ہاں اتنا مال ہے جس سے قرض ادا ہوسکتا ہے۔ تو آپ ﷺ اس کی نماز پڑھاتے ورنہ آپ ﷺ مسلمانوں ہی سے فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ پر فتح کے دروازے کھول دیئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ
میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ مستحق ہوں۔ اس لیے اب جو بھی مسلمان وفات پا جائے اور وہ مقروض رہا ہو تو اس کا قرض ادا کرنا میرے ذمے ہے اور جو مسلمان مال چھوڑ جائے وہ اس کے وارثوں کا حق ہے۔
Translation:
Narrated Abu Hurairah (RA):
Whenever a dead man in debt was brought to Allahs Apostle ﷺ he would ask, "Has he left anything to repay his debt?" If he was informed that he had left something to repay his debts,
he would offer his funeral prayer, otherwise he would tell the Muslims to offer their friends funeral prayer. When Allah made the Prophet ﷺ wealthy through conquests, he said, "I am more rightful than other
believers to be the guardian of the believers, so if a Muslim dies while in debt, I am responsible for the repayment of his debt, and whoever leaves wealth (after his death) it will belong to his heirs. "
اور ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے جب ہوش سنبھالا تو اپنے والدین کو دین اسلام کا پیروکار پایا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں صبح و شام دونوں وقت تشریف نہ لاتے ہوں۔ پھر جب مسلمانوں کو بہت زیادہ تکلیف ہونے لگی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ہجرت حبشہ کا ارادہ کیا۔ جب آپ برک غماد پہنچے تو وہاں آپ کی ملاقات
ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کی، ان سے مجاہد نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے علی ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا تھا کہ ان قربانی کے جانوروں کے جھول اور ان کے چمڑے کو میں خیرات کر دوں جنہیں قربان کیا گیا تھا۔
ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے کچھ بکریاں ان کے حوالہ کی تھیں تاکہ صحابہ ؓ میں ان کو تقسیم کردیں۔ ایک بکری کا بچہ باقی رہ گیا۔
صحیح بخاری
کتاب: وکالہ کا بیان
باب: باب: چرانے والے نے یا کسی وکیل نے کسی بکری کو مرتے ہوئے یا کسی چیز کو خراب ہوتے دیکھ کر (بکری کو) ذبح کر دیا یا جس چیز کے خراب ہو جانے کا ڈر تھا اسے ٹھیک کر دیا،