کسی بھی سیاسی ،سماجی تنظیم
سوشل میڈیا فورم
انٹرٹنمنٹ، نیوز، سپورٹس
یا دیگر الیکٹرانک میڈیا گروپ
کی کامیابی کا انحصار
اسکی مینجمنٹ، ٹیم ورک
اور سب سے اہم
مقصد کے حصول کیلئے مستقل مزاجی سے ہر قسم کے حالات میں ڈٹے رہناپر ہے
کسی زمانے میں سرد جنگ بھی اسقدر گرم ہوتی تھی کہ لاکھوں انسان اس کی بھینٹ چڑھ جاتے
جس کی اک جھلک ہم نے آمریکہ اور روس کے مابین جنگ کو افغانستان میں دیکھا
جس کو شروع کرنے والے تو نکل گئے
لیکن
خطہ تاحال اسکے شعلوں کی تپش سے محفوظ نہیں
بھلا ہو مارک زکر برگ اور جیک کا
جنہوں نے بل گیٹس جیسے
عالمی سرمایہ داروں کی توجہ
اسلحہ کے کاروبار
اور
انسانی جانوں کے بزنس
کیبجائے
انسانی دماغ پر قابض ہو کر
دنیا بھر پر
گھر بیٹھے
ایک کلک سے حکمرانی کرنے کی جانب موڑ دی
اور
شروعات ہوئی
اک نئے عالمی سماجی معاہدے
کی شروعات
جس کو سوشل میڈیا یا آنلائن کلچر
کا نام دیکر
دنیا بھر تک اپنی مصنوعات کی رسائی
مخصوص مقاصد کی تکمیل
من پسند نظریات کا پھیلاؤ
ذہن سازی
کسی بھی کمزور سماجی ڈھانچے کو
گھنٹوں میں الٹ دینے کے منصوبے شامل تھے
ان مقاصد کی تکمیل کیلئے
کام 80 کی دہائی سے شروع تھا
جب
این جی اوز افریقہ/ایشیاء کے دورافتادہ بیابانوں,سنگلاخ پہاڑوں/جنگلات میں
انسانوں کی محرومیوں کی
مختلف زاویوں سے تصاویر بنا کر
اپنے ملک کی عوام سے کیش کرواتے
فنڈز لاتے
ڈیٹا لے جاتے
21ویں صدی میں عالمی استعمار
نے
نئی تہذیبی کلچر کے فروغ
نئے کسٹمر تک رسائی
اور
ان پر نفسیاتی برتری سے حکمرانی کی غرض سے
ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی
قربانی دیکر
انسانوں کی آ نکھوں پر تذبذب کا پردہ ڈالا
اور ذہنوں کو منتشر کر کے
انسانوں پر چڑھ دوڑے
ایسے میں
عالمی سامراج کے آقا
جو اپنے سب سے بڑے حریف سرخ ریچھ کو افغانستان کے پہاڑوں میں زخم خوردہ چھوڑ کر اسکے سسک سسک کر مرنے کو اینجوائے کر رہے تھے
اب میدان انکا تھا
غرور کے نشے میں انہوں نے
عراق سے افغانستان تک اتنا بارود برسایا کہ
کہ اگر بارود زمین میں اگتا تو
اب وہاں بارود کے گھنے جنگلات ہوتے
اس خطے کے انسانوں کو لیب اینمل سمجھتے ہوئے
اپنی ایجادات جیسے
بحیرہ عرب سے
تورا بورا کو نشانہ لگانے
اور
مدر آف بم کے تجربات کئے گئے
اور
پورے خطے کو نفسیاتی دباؤ میں لایا گیا
سوشل میڈیا کے زریعے نوجوانوں کو متحرک کرکے
ملک میں انتشار اور انقلاب کے نام پر اپنی مداخلت کا جواز پیدا کرنے کا مختصر تجربہ
Arab_Spring
میں کیا جا چکا تھا
اور
برطانیہ میں بھی اسکی محدود مشق دہرائی گئی
ایسے میں یہاں بھی منصوبہ یہی تھا
جیسا کہ اوپر ذکر ہے کہ
21ویں صدی کے شروع ہی سے
9/11 کی آڑ میں
اپنے مقاصد کے حصول کیلئے
نفسیاتی دباؤ کیلئے طاقت، گولہ بارود
اور
پیسہ، گلیمر ،ٹیکنالوجی
یعنی
مختلف سمتوں سے
خطے پر حکمرانی کے خواب کی تکمیل کیلئے کام شروع ہوا
اللہ کے فضل سے
دل میں کلمہ طیبہ کی حقانیت کا نور
اور
ذہن میں فہم کائنات کا شعور لئے پاک سر زمین کے رکھوالے یہاں بھی تھے
اور
سب سے پہلے
پرویز مشرف دور میں
ٹیکنالوجی کی مدد سے
سازش کو محسوس کرتے ہوئے
یوتھ پارلیمنٹ کا قیام عمل میں لایا گیا
عالمی سامراج جس میں
عرب، یورپ اورآمریکہ برابر شریک تھے
نے سرمائے کے زور پر
خطے میں چالیس سال تک جنگ کے جن شعلوں کو بھڑکائے رکھا
اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ہمسایہ پاکستان تھا
لیکن
الحمداللہ ملکی فیصلہ سازوں نے بروقت حقائق کوجانچا
- ملک میں طویل دہشت گردی کی سفاکانہ لہر
- مسجد ، مدرسہ، سکول، ہسپتال، ائیرپورٹ، بازار، امام بارگاہ ، چرچ، ٹرینگ سنٹرز،
غرض انتہاؤں کو چھوتا خوف
بے یقینی
نوجوان مایوس اور غیر ملکیوں کے آلہ کار
ملک میں غیر ملکی ایجنٹ آ زادی سے گھوم رہے تھے
لیکن سلام
قوم کے ہر فرد
اور
سیکورٹی اداروں کے ہرجوان کی ہمت شجاعت پر جنہوں نے
نہ صرف ان بےرحم سفاک درندوں کا صفایا کیا
بلکہ
ہر محاذ پر جارحانہ پیش قدمی کرتے ہوئے
وطن عزیز سے متعلق پوری دنیا کے دعوؤں اور تجزیوں کو غلط ثابت کر دیا
جہاں مشکل کی اس گھڑی میں سرحدات کو افواج پاکستان نے لازوال قربانیوں سے محفوظ بنایا
وہی
سوشل میڈیا پر غیر ملکی مکرہ اور فاسد پروپیگنڈے کو
وطن عزیز کے رضاکاروں نے بھرپور طریقے سے زائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا
ان حالات میں محترم آ صف غفور صاب نے
سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام اور دہشت گردی کے خلاف برسر پیکار افواج پاکستان کے بیچ پل کا کردار ادا کرتے ہوئے
سوشل میڈیا پہ جذبہ پاکستان کی اک نئی جہت سے روشناس کرایا
اور
یہی وہ وقت تھا جب
کچھ محب وطن
پاکستانیوں نے ملکر رضاکارانہ بنیادوں پر
ہر شہری کے ذمہ واجب الادا مٹی کے قرض کو چکانے کی اپنے تئیں ایک کوشش کے طور پر
Defenders_Of_Pakistan
کے نام سے ایک ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا
ابتدا میں
چار سے چھ لوگوں پر مشتمل اس قافلے کو ہر قدم پر
اللہ تعالیٰ نے اپنی خصوصی مدد و نصرت سے نوازا
کیونکہ
خود اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
کہ
اے بندہ خدا
صاف نیت اور خلوص سے
فلاح انسانیت کیلئے ارادے پر ہی میری رضا اس میں شامل ہو جاتی ہے
تو
اس میں کیسے نہ ہوتی
اور
یہ قافلہ بہت جلد
کارواں بن گیا
ٹیم ڈیفنڈرز کی اصل روح کو سمجھنا
اس تھریڈ میں بیان کردہ پس منظر کو جانے بناء ناممکن ہے
کیونکہ
ٹیم ڈیفینڈرز جنگ کےشعلوں, نفرتوں کی دھند، دہشت ناک چیخوں، خون آلود لاشوں، فرقہ ومسلک کی
گہری تاریکیوں
کو شکست دیکر
باد سحر کا وہ جھونکا ہے
جو
امن، محبت، رواداری، تحمل وبرداشت
اور
امید کی کرنیں لئے
ارض پاک کے ہر گلی کوچے کو
پیغام نبویﷺ
اور
نظریہ پاکستان سے معطر کر رہا ہے
اور
ہم رہے نہ رہے
یپیغام محبت تاقیامت جاری رہے گا
انشاللہ
پاکستان پائندہ باد
🇵🇰
On 30June, 1947
Procedure for the division of the Armed Forces was agreed upon by the Partition Council Chaired by the Viceroy of India Lord Mountbatten
& Leaders of the Muslim League & The Congress
Pakistan’s Army, & other forces are considered to be the most professional & skilled soldiers around the Globe
Pakistan Army HV a brilliant record for its well organized & disciplined Troops
ہر پاکستانی کے دل پہ نقش ییں وہ لمحے
ایسا کوئی دن نہ تھا جب پاکستان کے کسی گوشے سے خود کش دھماکے
دہشت گردی کے واقعے کی خبر نہ ہو
وطن عزیز کا ہر شہری بی چینی کی کیفیت میں تھا
اور سیکوریٹی ادارے شدت کو کم کرنے کی کوششوں میں
2/10
بلوچستان باالخصوص ملک دشمن عناصر کے نشانے پر تھا
ہر شہری ہرلمحہ فکرمند رہتا
کہ نجانے کب کونسی آ فت ٹوٹ پڑے
ٹارگٹ کلنگ، دھماکے، اغواء برائے تاوان جیسے مسائل نے عام شہریوں سمیت سیکورٹی اداروں کو بھی مشکل دیا تھا
3/10
ان حالات میں بلوچستان کے ایک متمول گھرانے کا چشم و چراغ جس کو کسی قسم کے معاشی مسائل کا سامنا تھا نہ روز گار کی فکر
لیکن وہ سرزمین کے دفاع کیلتے روشنی کی کرن بن کر سامنے آیا
اور پاک فوج میں کمیشن حاصل کر کے کیپٹن بنا
تاریخ انسانی کی شروعات سےہی
ایک واضح اشارہ جو ہمیں ملتا ہے
وہ ہے
بقاء کا قانون
حضرت آ دم علیہ السلام کے بیٹوں کے مابین مقابلہ اور
جو طاقتور تھا یا دوسرے پر غالب ہوا
وہ زندہ رہا
یعنی
زمین پر بقاء کے لئے
ترقی اور ٹیکنالوجی سمیت طاقت
طاقتوراور
مضبوط دفاعی قوت کا ہونا اتنا ہی ضروری ہے جیسے کہ زندہ رہنے کیلئے سانس لینا
تو
اجکی مسلسل اور تیزی سے بدلتی دنیا میں آگر آ پکے پاس ٹیکنالوجی،تعلیم، صحت اور روز گار کی سہولیات تو ہیں
لیکن دفاعی یا فوجی اعتبار سے کمزور ہیں
تو
یہ سب بے معنی