ایلن مسک کے نیورالنک پراجیکٹ کا نام سب نے سنا ہوگا جس میں مائیکروچپ کے ذریعے انسانی دماغ کو کمپیوٹر سے منسلک کرنے پہ کام ہو رہا ہے
لاکن
پاکستانی سائنسدان نوید امام سید کو کوئی نہیں جانتا جو دنیا کی پہلی مائیکروچپ کے اصل موجد ہیں اور یہ آئیڈیا+
ہی خالصتا" ان کا تھا۔۔۔ ڈاکٹر نوید کئی انٹرنیشنل ایوارڈز لے چکے ہیں اور انکا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج کیا گیا
انکی تحقیق دیکھتے ہوئے کینیڈین حکومت نے انہیں ایک ارب ڈالر کا بجٹ دیا اور یہ اختیار بھی کہ دنیا میں کہیں بھی یہ فیکٹری لگالیں، وہ پاکستان میں فیکٹری لگانا +
چاہتے تھے مگر یہاں کرپٹ مافیا نے موقع ہی نہ دیا، اب یہ فیکٹری اوٹاوا میں بن رہی ہے۔۔۔
ڈاکٹر نوید کی بنائی گئی سلیکون بائیونک چپ مرگی کے علاج میں ایک سنگ میل سمجھی جاتی ہے جبکہ اسکے علاوہ انسانی دماغ کو کمپیوٹر سے منسلک کرنے کا یہ آئیڈیا ایلن مسک نے ڈاکٹر نوید سے ہی کاپی کیا +
چونکہ جملہ حقوق انکے نام سے محفوظ نہیں کیئے گئے اسلیئے کوئی بھی انکے آئیڈیاز اٹھا کر اس پہ اپنی عمارت کھڑی کرسکتا ہے
ڈاکٹر نوید امام نے ماسٹرز تک تعلیم کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی اور اسوقت وہ کینیڈا کی کیلگری یونیورسٹی میں بطور پروفیسر فرائض انجام دے رہے ہیں انکا شمار کینیڈا کے +
صف اول کے سائنسدانوں میں ہوتا ہے اور 2017 میں جب کینیڈین حکومت نے انہیں خصوصی اعزازات سے نوازا تو حکومت پاکستان کو بھی ہوش آیا اور انہیں ستارہ امتیاز دیا گیا
ڈاکٹر نوید امام دیگر پاکستانی سائنسدانوں کے ساتھ مل کر اپنے طور پہ اسلام آباد میں ٹیکنالوجی مال بنا رہے ہیں جس کے لئے+
انہوں نے زمین تک اپنے پیسوں سے خریدی اور کسی حکومت کی جانب سے انہیں کسی قسم کی معاونت فراہم نہیں کی گئی۔۔۔
ہم برین ڈرین کو تو روتے ہیں کہ ہمارے بہترین دماغ باہر چلے جاتے ہیں، اسکی وجوہات پہ کوئی غور نہیں کرتا کہ ایسا ہوتا کیوں ہے؟
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جب یورپ میں سر درد کو بدروحوں کا چمٹنا کہا جاتا تھا اور ان بدروحوں کو نکالنے کے لئے چرچ لے جا کر سر کو ٹھونکا جاتا تھا، اس وقت مسلمان عراق میں بیٹھے جدید کیمسٹری اور ادویات کی ترقی کی بنیاد رکھ رہے تھے،
جہاں ابن سینا "القانون فی الطب" کو تحریر کررہا تھا👇
جسے آگے جاکر ایک ہزار سال بعد اکیسویں صدی میں بھی پڑھا جانا تھا، وہیں جابر بن حیان وہ کتاب لکھ رہا تھا جسے اگلے سات سو سال تک کیمسٹری کی بائیبل کا خطاب ملنا تھا، وہ اس وقت ایسا تیزاب (Salphuric acid) بنا رہا تھا، جس کی پیداوار کسی ملک کی صنعتی ترقی کی عکاسی کہلانی تھی، وہیں 👇
مسلمان سیاح دنیا گھوم رہے تھے، مسلمان ماہر فلکیات (Astrologist) اپنا حصہ ڈال رہے تھے، کبھی اسپین کو صاف ترین شہر بنا رہے تھے، تو کبھی بغداد کو علم کا گہوارا بنا رہے تھے، تو کہیں نئے علاقے فتح ہورہےتھے،
اس ترقی کی وجہ ان کا اپنے نصاب یعنی قرآن و حدیث کی پیروی کرنا اور دینی علوم👇
حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے ترمیمی بل منظوری کے لئے پارلیمنٹ بھجوادیا جس کے تحت اسٹیٹ بینک کو ایک خود مختار ادارہ بنایا جائے گا، یہاں تک تو خبر بہت دلکش لگ رہی ہوگی مگر اگلی بات سنیں۔۔
اکنامک ہٹ مین حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کا عفریت👇
پاکستان پہ تاحیات مسلط کرنے کا پکا انتظام یقینی بنا کر اپنے ہونے کا حق ادا کردیا 🤷🏻♀️ خودمختاری کی آڑ میں اسٹیٹ بینک کو عالمی مالیاتی ادارے کےمقرر کردہ کھونٹے سے باندھ دیا جائے گا جہاں سے وہ ملک کے مالیاتی معاملات براہ راست کنٹرول کرسکے گا۔۔۔ گورنر کی مدت ملازمت پانچ سال کردی گئی👇
ہے جس میں مزید پانچ سال توسیع ممکن ہوگی اور اسطرح آئی ایم ایف کے تنخواہ دار رضا باقر صاحب اگلے دس سال نمک کا حق ادا کرسکیں گے۔۔۔
سب سے دلچسپ یہ کہ سٹیٹ بینک کے موجودہ و سابق گورنرز، ڈپٹی گورنرز اور بورڈ ممبران کی اکاؤنٹیبلٹی کو NAB اور FIA کے دائرہ کار سے باہر کر کے پارلیمنٹ👇
سائیکالوجی کہتی ہے بچہ پانچ سال کی عمر تک کورے کاغذ کی مانند ہوتا ہے آپ جو لکھیں گے وہ پوری زندگی چلے گا۔۔۔۔ ہاں بعد میں کچھ traits کی شدت کم ہو سکتی ہے ،ماحول اور لوگوں کی تبدیلی کی وجہ سے! جون واٹسن نے کہا تھا آپ اپنے بچے کے پہلے👇
پانچ سال مجھے دے دیں آپ جو کہیں گے میں بچے کو وہی بنا دوں گا انجینئر ڈاکٹر یا چور۔۔۔
اسی طرح ایک Rapist کے رویے کو بدلا بھی جا سکتا ہے جیسے اس عادت یا رویہ کو بنایا گیا ہوتا ہے۔ کیونکہ کوئی بھی ماں کے پیٹ سے rapist پیدا نہیں ہوتا
فرائیڈ کا خیال تھا کہ libido(sexual needs) انسان👇
کے لیئے بھوک اور پیاس دونوں سے زیادہ ضروری ہے۔اگر یہ پوری نہ ہو تو انسان کا رویہ بدل جاتا ہے۔۔۔ اس دور میں بہت سے psychologists نے اس کی مخالفت کی تھی۔لیکن اگر ابھی دیکھا جاۓ تو اسکی بات کسی حدتک ٹھیک بھی تھی۔ اگر یہ ایک ضرورت پوری نہ ہو تو انسان👇