حکومت نے تین سال میں "کٹے وچھے مرغیوں " کے منصوبے سے ملک میں ترقی کا انقلاب برپا کر دیا ہے کہ لوگوں کی قوت خرید بہت زیادہ ہو گئی ہے اتنی زیادہ کہ لوگ 2018 میں اشیاء جس قیمت پر خریدتے تھے اس سے تین گنا زیادہ قیمت ادا کر کے خریدتے ہیں۔
عوام 3 سالہ کارکردگی پر تالیاں بجا رہے ہیں
مہنگائی کے بڑھنے کی تو کسی کو شکایت ہی نہیں کیونکہ لوگوں کی قوت خرید بڑھ چکی ہے2018 کی نسبت ٪225 مہنگی بجلی گیس بیمار پڑنے پر ٪600 مہنگی ادویات خریدتے ہیں۔
خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستانی عوام نے اپنی زیادہ قوت خرید کی وجہ ٪28 شرح مہنگائی کا ریکارڈ قائم کر دیا۔
تین سالہ ترقی کے ثمرات سے کسان بھی بہت مستفید ہوئے۔ اتنی ترقی ہوئی کہ 2018 میں جو کھاد کی بوری جو 2300 روپے کی خریدتے تھے وہ ہنسی خوشی 5900 روپے تک خریدتے ہیں۔ اور کمال یہ بھی کرتے ہیں کہ اپنی پیداور دوسرے ممالک کی نسبت سستی بیچتے ہیں۔
صنعتی ترقی کا تو یہ عالم ہے کہ صنعتکاروں نے اپنی طاقتور قوت خرید کی وجہ سے خام مال کی اتنی امپورٹ کی کہ ڈالر جو 2018 تک 110 روپے کا تھا اس امریکی ڈالر کی قیمت 166 روپے تک پہنچ گئی۔
کپاس تک پاکستان کو بیرون ممالک سے منگوانا پڑی۔
تین میں ہونے والی ترقی کی وجہ سے لوگ کھانا زیادہ کھاتے ہیں اس لئے گندم کی قلت ہو جاتی ہے۔ چینی اس لئے کم پڑ جاتی ہے کہ تین سال میں ہو رہی ترقی کی خوشی میں لوگ چینی سے بنی مٹھائیاں تقسیم کرتے رہتے ہیں۔
اپوزیشن کی جماعتیں اپنے حسد کی وجہ سے ترقی کو بربادی قرار دیتی ہے۔
جہاں تک پنجاب کی ترقی کا کمال ہے وہ آپ کو کیسے نظر آ سکتی ہے کیونکہ عثمان بزدار تو ہر کام چھپ کر بغیر تشہیر کے کام کرتے ہیں۔ البتہ بزدار گاڑی چلاتے ہوئے کیمرہ مین ساتھ اس لئے رکھتے ہیں کہ جو کام عوام کو نظر نہیں آتے وہ عمران نیازی کو نظر آ سکیں۔
یہ بےشرم تھوڑی ہیں مہابےشرم ہیں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
📌پہلے پانامہ کیس کو ناقابلِ سماعت کہا گیا۔
📌پھر کچھ عرصہ بعد خود عمران نیازی کو فون کر کے پانامہ کیس کو عدالت میں لانے کا کہا گیا۔
📌 نوازشریف جس کا پانامہ میں نام ہی نہیں تھا جس کی معذرت پانامہ پیپر جاری کرنے والوں نے بھی کی تھی۔
📌پانامہ کا سارا کیس نوازشریف کے گرد گھومتا+
رہا۔ جبکہ اس میں 450 دیگر لوگ بھی شامل تھے۔
📌 نوازشریف کا پانامہ میں کچھ بھی نہ نکلا حالانکہ چن چن کر ہیروں کی JIT بنائی گئی۔
📌 وہ تنخواہ جو لی ہی نہ تھی وہ پانامہ سے نہیں اقامہ سے نکالی گئی۔
📌 جو تنخواہ وصول ہی نہ کی گئی وہ پاکستان کے آئین کے مطابق تو اثاثہ نہ تھی اور جس
بلیک لاء ڈکشنری کا کہہ کر غیر وصول شدہ تنخواہ کو اثاثہ کہا گیا اس بلیک لاء ڈکشنری میں بھی اس طرح کی نہ لی ہوئی تنخواہ کو کہیں اثاثہ نہیں کہا گیا۔
📌 احتساب عدالت پر نگران مقرر کیا گیا اور فیض کے جادو سے جج ارشدملک پر جادو کر کے فیصلہ لیا گیا۔
📌 جج ارشد ملک کے اعترافی ویڈیو بیان
اگر پہلے سے ذہن تیار کیا ہوا ہو تو ردعمل بھی ویسا ہی دیا جاتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے سسٹم کی کرپشن کی نشاندھی کی جس پر ان سے رابطہ کئے بغیر وضاحت لئے بغیر فوری جواب دینے والوں سے پوچھنا چاہئے کہ ترقیاتی کاموں میں کچھ نمائندے جو ایک روپیہ کمیشن نہیں + humnews.pk/latest/439577/
لیتے مگر اس کے باوجود محکمہ یعنی تعمیراتی محکمہ کا کلرک سے لے کر ایکسئین بلکہ اوپر تک کے افسران ٹھیکدار سے کمیشن وصول کرتے ہیں۔
سڑک اور تعمیراتی کام کے علاؤہ بجلی کے جو پول بنتے ہیں واپڈا کے کسی ایک سب ڈویژن میں چلے جائیں ان سے پوچھیں کہ بجلی کا ایک کنکریٹ والا "پول" گورنمنٹ کو
کتنے میں پڑتا ہے؟ پھر اسی ایک "پول" کی لاگت کسی بھی کنکریٹ کے پول بنانے والی فیکٹری میں جا کر پوچھ لیں آپ کو لگ پتہ جائے گا کہ آپ کا سسٹم ایک پول لگانے کے لئے کنکریٹ کے دو نہیں تو ڈیڑھ پول کھا جاتا ہے۔
مزید سنیں۔۔۔۔
سگریٹ جو دو مہینے پہلے 225 روپے والا پیکٹ فروخت ہو رہا تھا تب+
اگر بیرونی قرضہ لینا پڑا تو خود کشی کر لوں گا۔ اس نے پونے چار سال میں اتنا زیادہ بیرونی قرضہ لیا جو 1947 سے لے کر 2018 تک پہلے کل قرضہ لیا ہوا تھا اس کا ٪76 قرض صرف ہونے چار سال کے اقتدار میں لے لیا۔
یعنی جو مشکلات 72 سال کے قرض کی وجہ سے تھیں ان میں 3.8 سال ٪76 اضافہ کر دیا
فی الحال تو الیکشن نہیں ہو رہے تاہم یہ جو مہنگائی کی وجہ سے پی ٹی آئی کی مہنگی مہنگی ٹکٹیں خرید رہے ہیں ان کے پاس عوام کے اس سوال کا کیا جواب ہو گا کہ اگر خدانخواستہ یہ جیت ہی جاتے ہیں تو ان کے پاس مہنگائی کا کیا حل ہے؟
اور
ماہر منشیات عمران نیازی کے پاس کونسی معاشی ٹیم ہے جو +
اس مہنگائی کو کم کر سکے گی؟
حالانکہ قوم نے 2018 تک 72 سال میں 100 کلو وزن اٹھایا ہوا تھا تو 2018 سے 2022 تک پونے چار سال میں 76 کلو اضافہ کر کے عمران نیازی نے وہ بوجھ 176 کلو کر دیا تھا۔
اس کے پاس 2018 سے پہلے تو اسد عمر نامی معاشیات دان تھا جو کہتا تھا کہ وہ پشاور میں صرف+
پٹواری سوچ اور یوتھیا پن سے نکلنا اگرچہ مشکل کام ہے تاہم یہ سوچ بیٹھنا کہ سارا ملک یوتھیا ہے یا سارا ملک پٹواری جیالا جمعیتیا ہے یہ حماقت ہے۔
ڈیم بنانے
گاڑیوں کو ٹیگ لگانے
الیکشن کروانے
ٹکٹیں فروخت کرنے وغیرہ وغیرہ
کی بجائے ججز اپنا کام کرتے تو ہمارا آج یہ حال نہ ہوتا۔
آج جو جسٹس صاحبان ریٹائرمنٹ کے بعد دوسروں کی پارٹیوں کے ٹکٹ کروڑوں میں بیچ کر مال بنا رہے ہیں ذرا نہیں پورا سوچئے کہ اپنی سروس کے دوران انہوں نے کتنا مال بنایا ہو گا۔
کیا عہدے یہاں صرف مال بنانے کے لئے ہیں؟
ہمارا ملک 2016 یا 2018 جیسے معاشی حالات میں رہتا تو کیوں بہتر نہ ہوتا
ان ججز نے سیاست میں پڑ کر واضح طور سیاسی پارٹیوں کے عدالتی ونگ بن کر کام کرتے ہوئے کام کیا ہے۔ اب اگر کوئی یہ نہیں سمجھتا ہے کہ ججز بھی مہنگائی کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنے دیگر فریق تو وہ غلط ہو گا۔ اپنی اور اپنے خاندانوں کی خاطر انہوں نے پاکستان اور پاکستان کے عوام کو پریشان
تھریڈ پاکستان کی گاڑی👇
جب کسی کی گاڑی خراب ہوتی ہے تو اس کو ورکشاپ لایا جاتا ہےگاڑی کو ٹھیک کرنے سے پہلے مکینک گاڑی کا جائزہ لیتے ہیں اور نقائص بتا کر اس کو ٹھیک کرنےکی اجرت اور وقت طےکرتے ہیں
گاڑی جب ایکسیڈنٹ شدہ ہو تو اجرت کے ساتھ زیادہ وقت لینے کو مکینک بہت اہمیت دیتے ہیں۔
پاکستان کی گاڑی جو عمران نیازی جیسے ایسے اناڑی ڈرائیور کو دے دی گئی تھی جو اس قسم کی گاڑی چلانے کا تجربہ ہی نہیں رکھتا تھا جسے وہ خود تسلیم کرتا ہے۔
اس اناڑی ڈرائیور نے گاڑی کو چلانے کا عمل سیکھتے ہوئے گاڑی کے ہر حصے کو برے طریقے سے برباد کر دیا مالکان کو گاڑی ٹھیک کروانے کا+
تب خیال آیا جب گاڑی کے ٹائر تک پھٹ چکے تھے اور اینٹوں پر کھڑے کرنے کا وقت تھا۔ جن مکینکوں نے گاڑی ٹھیک کرنے کی ذمہ داری لی انھوں نے گاڑی کا مکمل جائزہ لئے بغیر کم اجرت اور کم وقت میں ٹھیک کرنا ایسے طے کر لیا۔
اب مگر اتنی جلدی اس گاڑی کو ٹھیک کرنا ممکن ہے ہی نہیں بھلے ہی مکینکوں+
جاہل نیازی جس نے جرمنی اور جاپان کے درمیان ہزاروں میل کا فاصلہ ختم کر کے ہمسایہ بنایا اسی جاہل نیازی نے جرمنی اور جاپان جو اتحادی تھے ان کو آپس میں دشمن بھی بنا دیا اور اس کے جاہل پیروکار اس پر بھی تالیاں بجاتے رہے۔
پاکستان کی بربادی کا ذمہ دار یہ نیازی معشت درست کرے گا؟؟؟
جس کو وزیراعظم ہوتے ہوئے ڈالر کی قیمت بڑھ جانے کا پتہ ٹیلیویژن دیکھ کر چلتا تھا۔
جس کو انگلی پکڑ کر باجوہ نے چلنا سکھلایا بقول چوہدری پرویزالہی نیپیاں تبدیل کرتے رہے۔
ملک کی معیشت برباد کرنے والا یہ جاہل نیازی پاکستان کی معیشت درست کرے گا؟؟
یہ جاہل نیازی جس کو یہ نہیں معلوم کہ ہر دن کی تاریخ سن عیسوی کا مطلب حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہے اور دنیا بھر کی تاریخ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ذکر سے لکھا جاتا ہے بلکہ ان کے ذکر کے بغیر تاریخ لکھی ہی نہیں جا سکتی یہ جاہل کہتا ہے ان کا ہسٹری میں ذکر ہی نہیں ہے۔