ہماری بدقسمتی یہ رہی ہےکہ قیام پاکستان کےچند سالوں بعد ہی ایک فوجی جرنیل نےاقتدار پر قبضہ
کرلیا جبکہ اس خطےکےعوام
اپنےسیاسی حقوق سےناواقف تھے آمریت کو طول دینےکیلئےاس جرنیل نےہر ممکن طریقےسے
نہ صرف عوام کو اپنےآئینی حقوق سے بےخبر رکھا بلکہ پراپگینڈے
👇1/13
کےذریعےسیاست اور جمہوریت
سے بےخبر عوام کو یہ باور کروا دیا گیاکہ فوج ہی ریاست کی ضامن ہے اور فوج کا مفاد دراصل ریاست کا مفاد ھے یہی وجہ ہےکہ پچاس کی دھائی میں ایک پرعظم طریقے
سےعوام کی فلاح و بہبود کا عظم رکھنےوالی ریاست آج محض چند لاکھ فوجیوں کی فلاح و بہبود تک محدود ہوکر
👇2/13
#جرنیلوں_کی_ایک_تجربہ_گاہ
بن چکی ہے
افسوس کہ عوام کےحقوق کی بات کرنا اور فوج کی اس زیادتی پر آواز اٹھانا اب اس ریاست میں ایک جرم بن چکا ہے
بلکہ فوج کو #حساس_ادارہ
قرار دیدیا گیاھے
جسکی حساسیت کو متاثر کرنے والوں کو زبردستی لاپتہ کر دیا
جاتاھے
ساٹھ کی دہائی میں فوجی آمریت
👇3/13
کےخلاف اور عوام کےحق میں آواز اٹھانےپر مادر ملت فاطمہ جناح کو غدار اور غیر ملکی ایجنٹ قرار دینےسے شروع ہونےوالا یہ سلسلہ چلتا رہا اور غداروں کی لسٹ طویل ہوتی چلی گئی
لیکن اسکے برعکس آئین شکنی
کرنےوالے
اپنے حلف سے غداری کرنے والے جرنیلوں کو یہ قوم سر آنکھوں پر بٹھاتی آئی ہے
👇4/13
اب چاہے وہ جرنیل عوام کےٹیکس کے پیسے کو عوام کےخلاف استعمال کریں، ملک میں ایک مافیا کےطور پر خوف ہراس کی فضاء پیداکریں، سیاست میں مداخلت کریں، امریکہ سے ڈالر لے کر ملک کو دہشتگردی کا مرکز بنا دیں یا کشمیر کو بھارت کے حوالے کر کے ساٹھ سال پرانی کشمیر کی تحریک کو ختم کر دیں
👇5/13
انکےخلاف کوئی آواز اٹھانےکی جرات نہیں کرتا
اگر غلطی سےکوئی ایک آدھ بندہ آواز اٹھاتا ہے تو اسکی زبان بند کر دیجاتی ہے
اگر زبان بند نہ ہو تو بندہ یا تو لاپتہ
یا پھر مارا جاتا ہے
صحافی سلیم شہزاد کا اغوا اور قتل اسکی مثال ہے
غرض یہ کہ فوج نےایک #مافیا
کےانداز میں ملک کےاندر
👇6/13
خوف و ہراس کی ایسی فضاء قائم کردی ہےکہ اب لوگ بڑی سےبڑی زیادتی کےخلاف بھی آواز اٹھانے سےڈرنے لگےہیں
ایسےمیں عوام کی اکثریت اب بھی فوج کو ریاست کا درجہ دےکر خود کو محکوم سمجھتی ہے
ماضی میں فوج پر کئی الزامات لگے
چند ایک الزامات عدالتوں میں ثابت بھی ہوئےلیکن اجتماعی طور پر
👇7/13
ہمارےذہن اتنےناکارہ بنا دیئےگئےہیں کہ ہم اپنی آنکھوں سےسب کچھ دیکھکر بھی سوال نہیں اٹھاتے
بندوق کےزور پر مارشل لالگائے گئےلیکن کسی نےاحتجاج نہیں کیا
ہزاروں شہریوں کو ماورائےعدالت اغوا کرکےلاپتہ کیاگیا
یہاں تک کہ عدالت نےاسکا نوٹس بھی لیا لیکن عوام کو کوئی تشویش نہیں ہوئی
👇8/13
فوج نےسیاست میں براہ راست مداخلت کی
لیکن کسی کو اعتراض نہ ہوا
اصغر خان کیس میں عدالت نے
یہ فیصلہ سنایا کہ فوج
نےسیاستدانوں میں پیسےتقسیم کروا کر حکومت گروائی
لیکن نامزد جرنیلوں کےخلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی
مشرف پر مقدمہ چلا تو اسوقت کی حکومت پر دھرنوں کےذریعےدباؤ ڈالکر
👇9/13
اسکو آرمی چیف نےسیاسی مداخلت کیوجہ سےحالات کو اس نحج پر پہنچا دیا کہ اس بےحس قوم میں بھی تھوڑی ہمت غیرت جاگی جسکے نتیجےمیں پہلےاسلام آباد کےDچوک پر اور بعد میں لاہور کی عدالت میں جرنیلوں کےخلاف نعرے لگائےگئے ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ پنجاب میں فوج کےخلاف
نعرےلگے
👇10/13
ان واقعات کےفوری بعد نعرےلگانے والوں کو اغوا کر لیاگیا اور ان پر تشدد کیاگیا
کچھ عرصہ پہلےلاہور کی عدالت میں فوج کی سیاسی مداخلت
کےخلاف احتجاج کرنے والے ایک وکیل کو اغواء کیاگیا اور بعد میں جب CCTV فوٹیج سےثابت ہوگیا کہ اغواء میں فوج ملوث ہے
تو خاموشی سےاسکو چھوڑ دیاگیا
👇11/13
اسکےعلاوہ کرنل انعام لرحیم اور ادریس خٹک جیسےوکیلوں کا اغوا جو مسنگ پرسنز کےکیس لڑ رہے تھے
کس اختیار یا کس حیثیت سے
ایک ادارے کےملازم ملک
کےشہریوں کو اغوا کرتےہیں
اگر کسی بھی ادارےکا ایک محکمہ مسلسل اپنی آئینی قانونی حدود سے تجاوز کرتاھے اور عوام کے حقوق کو پامال کرتاھے
👇12/13
تو ان اغواکاروں پر تنقید کیوں نہیں ہو سکتی؟
اگر جرنیل اور انکی اولادیں ارب پتی بن جاتی ہیں تو انکا احتساب کیوں نہیں کیا جاتا؟
آخر کب تک اس ملک کے عوام اور ادارے ایک مخصوص محکمے کے ہاتھوں یرغمال بنے رہیں گے؟
کب تک جرنیل ملک کو لوٹتے رہیں گے #مجھے_آزادی_دو
End
فالو شیئر کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عمران کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف کے بانی ارکان میں سےایک نے کہاھےکہ پارٹی اپنے ایجنڈوں کو آگے بڑھانےکیلئے
یہودی اور ہندوستانی لابیوں
سےفنڈز وصول کرتی رہی ہے
یہ الزام PTI کے بانی رکن
👇1/6
اکبر ایس بابر کی جانب سے لگایا گیا
جس نےالیکشن کمیشن آف پاکستان کےپاس دستاویزی ثبوت جمع کرائے ہیں
جیوش فنڈنگ ڈائرکٹری کی ایک رپورٹ کےمطابق امریکی بیری سی شنیپس اور امریکی نژاد ہندوستانی اندور دوسانجھ سمیت غیر ملکی اپنے پسندیدہ اور مفادات کیلئےPTI کو فنڈز فراہم کر رہےتھے
👇2/6
2011میں پارٹی میں غیر قانونی فنڈنگ کا انکشاف ہوا تھا لیکن
اسکی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائیگئی
انہوں نےدعوی کیاکہ انہوں نےPTI چیئرمین کو غیر ملکیوں سےملنے والےفنڈز کا آڈٹ کرنےکو کہاتھا لیکن انہوں نےایسا کرنےسےانکار کردیا تھا
بابر نے14نومبر2014 کو آنیوالے فنڈز کی نشاندہی
👇3/6
مجھے ہٹایا گیا تو سارے راز کھول دونگا
عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کو دھمکی
تحریک انصاف کی کور کمیٹی میں
نوازشریف سےمتعلق بات ہو رہی تھی
میاں محمد نوازشریف کو واپس لایا جا رہا ہے اور انکی نااہلی ختم کرنے کی تیاری ہورہی ہے
جس پر عمران خان کافی پریشان ہیں تو عمران خان نے کہا
👇1/7
اگر مجھے ہٹایا گیا تو سارے راز کھول دوں گا
اس خبر کےبعد پاکستانی قوم حیران ہے کہ عمران کون سے راز کھول دیں گئے
کچھ لوگ سوچ رہے ہیں
کہ کوئی بڑے قیمتی راز ہوں گے
کچھ لوگ سوچ رہے ہیں کوئی ایٹمی راز ہوں گے
ہر طرف افواہوں کا بازار گرم ہے
تو پاکستانی عوام کو پریشان ہونے کی
👇2/7
کوئی ضرورت نہیں ہے کوئی ملکی یا ایٹمی راز عمران خان کے پاس نہیں ہیں جس کو کھولنے جا رہے ہیں
البتہ اس وقت جو لوگ حکومت میں موجود ہیں ہیں وزیر مشیر ہیں یا جو ان کو لے کر آئے ہیں سب چور ہیں
ایک دوسری کی لوٹ مار کو جانتے ہیں
جنگل میں ایک چیتا چرس پینے کی تیاری کررہا تھا کہ اچانک چوہا آگیا اور بولا: بھائی نشہ چھوڑ دو زندگی بہت پیاری ہے آؤ میرے ساتھ دیکھو جنگل کتنا خوبصورت ہے
چیتے کو چوہے کی بات اچھی لگی وہ چرس چھوڑ کر ساتھ ہو لیا
تھوڑی آگے جا کر ایک ہاتھی شراب کی بوتل کھولنے کی کوشش کررہا تھا
👇1/4
چوہا پھر بولا: او انکل نشہ چھوڑ دو! زندگی بہت پیاری ہے آؤ میرے ساتھ دیکھو جنگل کتنا خوبصورت ہے
ہاتھی کو چوہے کی بات بھا گئی اور وہ بھی ساتھ چل پڑا
آگے جاکر دیکھا کہ شیر ہیروئن کی پڑیا ہاتھ میں اٹھائے نشہ کرنے کی تیاری کررہا ہے
چوہا اسکے پاس گیا اور بولا: او جنگل کے بادشاہ
👇2/4
نشہ چھوڑ دو زندگی بہت پیاری ہے آؤ میرے ساتھ دیکھو جنگل کتنا خوبصورت ہے
شیر نے چوہے کو غصے سے دیکھا اور زور سے ایک تھپڑ رسید کیا
ہاتھی اور چیتا حیران ہوئے اور پوچھا: بادشاہ سلامت!چوہے نے تو اچھی بات کی ہے تھپڑ کیوں مارا اسے؟
👇3/4
انگریزوں نےجب قلات پر قبضہ کیا تو یہ صورتحال قائم رہی1947میں قیام پاکستان کےوقت بھی گوادر سلطنت عمان کاحصہ تھا
پاکستان نےاپنےقیام کےفوراً بعد گوادر کی بازیابی کیلئےآواز اٹھائی 1949میں اس مسئلےکےحل کیلئے
مذاکرات بھی ہوئےجو کسی فیصلے کےبغیر ختم ہوئے
👇1/13
ادھر شہنشاہ ایران گوادر کو #چاہ_بہار کی بندرگاہ کےساتھ ملاکر توسیع دینےکےخواہشمند تھےانکی اس خواہش کی پشت پناہی
امریکی CIA کر رہی تھی
سنہ 1956میں جب فیروز خان نون پاکستان کےوزیر خارجہ بنےتو انھوں نےیہ مسئلہ دوبارہ زندہ کیا اور اسے ہرصورت میں حل کرنےکا فیصلہ کیا
انھوں نے
👇2/13
یہ مشن #وقارالنسا_نون کو سونپ دیا
جنھوں نےانتہائی محنت کےساتھ یہ مسئلہ حکومت برطانیہ کےسامنے پیش کیا
انھوں نےگوادر پر پاکستانی استحقاق کےحوالےسےبرطانوی حکومت اور پارلیمانی حلقوں میں زبردست مہم چلائی
اس سلسلےمیں انھوں نےچرچل
سےبھی ملاقات کی اور برطانیہ
کےہاؤس آف لارڈز یعنی
👇3/13
جنرل مشرف جنرل کیانی جنرل رضوان اختر اور پیزےوالےجنرل عاصم کےبعد جنرل افضل کی کرپشن بھی سامنےآگئی
جنرل افضلNDMA کو ملنےوالی امداد کا300 ملین ڈالر ڈکار گئے
یاد رہےکہ2005میں زلزلےکےنام پر ملی امداد بھی سیاسی جرنیل کھا گئے NDMAکےچیئرمین لیفٹننٹ جنرل افضل اپنےعہدےسےجبری سبکدوش
👇1/6
جوکہ اصل میں کرپشن کرنےکےبعد رسیدیں دینےسےبھاگ رھےہیں جنرل افضل سےکرونا امداد میں ملے300ملین ڈالرز کا حساب مانگا گیا تو پیسےغائب ہیں
WHO اور ورلڈ بینک نےکرونا کی پہلی لہر کےدروان اربوں ڈالرز کی گرانٹ دی تھیں
کرونا وباء کےتمام معاملات
جوNDMA کےذریعے لیفٹیننٹ جنرل افضل کو
👇2/6
سونپ دیئےگئےتھے
انہوں نے25 لاکھ فی مریض کا بل بنا دیاتھا اور ابھیWHO نحساب مانگا تو پتہ چلا کہ300ملین ڈالر غائب ہیں
جنرل صاحب سےرسیدیں مانگی جائیں یہ سویلین پوسٹوں پر جبری بیٹھےاربوں روپےلوٹ کر اب بھاگ رھےہیں
ہماری خواہش تھی اپنی زندگی میں چند آئین شکن جرنیلوں
کے کرتوتوں
👇3/6
عالمی بینک کیطرف سےکسی ملک کےدیوالیہ ہونےکا اشارہ اعداد شمار کامکمل جائزہ لینےاور حتمی نتائج اخذ کرنےکےبعد کیاجاتاھے
دیوالیہ ہونےکاپہلا اشارہ اسوقت آیا جب مورگن سٹینلےکیپیٹلز
نےپاکستانی مارکیٹ ریٹنگ کم کرکےدسمبر کےبعد اسےسرمایہ کاری کیلئےغیرمحفوظ مارکیٹ قرار
دیدیا
اب عالمی
👇1/4
اب عالمی بینک نےوارننگ جاری کر دی کہ دسمبر کےبعد بجٹ خسارہ ڈھائی کھرب روپےسےبڑھ جائےگا جسکےباعث افراط زر کی شرح
تیرہ% کی خطرناک سطح پر پہنچ جائےگی
افراط زر تیرہ% ہوگی تو غربت اور بیروزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ ہو جائےگا
حکومت کیطرف سےگزشتہ
ساڑھےتین سالوں کےدوران
بےتحاشہ
👇2/4
قرضےلینےاور ان قرضوں کو غیرترقیاتی کاموں پر لگانےکیوجہ سےملک کےمجموعی قرضے92% معاشی حجم کےبرابر پہنچ چکےہیں
ایسےمیں معیشت کو بہتر کرنے
کیلئےاقدامات کرنا اب ممکن نہیں رہا لہذا مزید قرضےلینےکےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہے
یاد رہےکہ چار سال پہلے مورگن سٹینلےنےپاکستانی مارکیٹ کو
👇3/4