جدید شاعری میں فراق کا مقام بہت بلند ہے۔ آج کی شاعری پر فراق کے اثر کو باآسانی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ بہترین شخصیت کے مالک تھے۔ حاضر جوابی میں ان کا مقابلہ نہیں تھا۔ بین الاقوامی ادب سے بھی شغف رہا۔ تنقید میں رومانی تنقید کی ابتدا فراق سے ہوئی۔
فراق وہ منفرد شاعر ہیں جنھوں اردو نظم کی ایک درجن سے زائد اور اردو نثر کی نصف درجن سے زائد جلدیں ترتیب دیں اور ہندی ادبی اصناف پر متعدد جلدیں تحریر کیں، ساتھ ہی ساتھ انگریزی ادبی وثقافتی موضوعات پر چار کتابیں بھی لکھیں
ان کے معاصرین میں علامہ اقبال، فیض احمد فیض، کیفی اعظمی، یگانہ یاس چنگیزی، جوش ملیح آبادی، جگر مرادآبادی اور ساحر لدھیانوی جیسے شاعر ہیں.
فراق کا انتقال طویل علالت کے بعد 3 مارچ 1982ء کو 85 سال کی عمر میں نئی دہلی میں ہوا۔
فیض صاحب اردو کے عظیم شاعر ہیں جو تقسیمِ ہند سے پہلے ١٩١١ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ انجمن ترقی پسند مصنفین تحریک کے فعال رکن اور ایک ممتاز اِشتراکیت سٹالنسٹ فکر کے کمیونسٹ تھے
فیض ١٣ فروری ١٩١١ء کو کالا قادر، ضلع نارووال، پنجاب، میں سیالکوٹی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد، سلطان محمد خان، ایک علم پسند شخص تھے۔ وہ پیشے سے ایک وکیل تھے اور امارت افغانستان کے امیر عبدالرحمٰن خان کے ہاں چیف سیکرٹری بھی رہے۔ آپ کی والدہ کا نام فاطمہ تھا
١٩٢١ میں آپ نے سکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور یہاں میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ آپ نے ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا۔
بی اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پھر وہیں سے انگریزی میں ایم اے کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے عربی میں بھی ایم اے کیا۔
ان کا مکمل نام سید غلام عباس تھا۔ لفظ محسن اُن کا تخلص تھا اور لفظ نقوی کو وہ تخلص کے ساتھ استعمال کرتے تھے۔ محسن نقوی 5، مئی 1947ء کو محلہ سادات، ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے- محسن نقوی کا شجرہ نسب پیر شاہ جیونہ سے جا ملتا ہے
آپ نے گورنمنٹ کالج بوسن روڈ ملتان سے گریجویشن اور پھر جامعہ پنجاب سے ایم اے اردو کیا تھا۔ گورنمنٹ کالج بوسن روڈ ملتان سے گریجویشن کرنے کے بعد جب یہ نوجوان جامعہ پنجاب کے اردو ڈیپارٹمنٹ میں داخل ہوا تو دنیا نے اسے محسنؔ نقوی کے نام سے جانا
اس دوران ان کا پہلا مجموعۂ کلام چھپا۔ بعد میں وہ لاہور منتقل ہو گئے۔ اور لاہور کی ادبی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے جہاں انہیں بے پناہ شہرت حاصل ہوئی۔ بعد میں محسن نقوی ایک خطیب کے روپ میں سامنے آئے مجالس میں ذکرِ اہل بیت اور واقعاتِ کربلا کے پر لکھی شاعری بیان کرتے تھے
ہندوستانی مسلمانوں کے عظیم رہنما۔ جوہر تخلص۔ ریاست رام پور میں پیدا ہوئے۔ دو سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ آپ کو بچپن ہی سے تعلیمات اسلامی سے گہرا شغف تھا۔ ابتدائی تعلیم رام پور اور بریلی میں پائی۔
اعلٰی تعلیم کے لیے علی گڑھ چلے گئے۔ بی اے کا امتحان اس شاندار کامیابی سے پاس کیا کہ آلہ آباد یونیورسٹی میں اول آئے۔ آئی سی ایس کی تکمیل آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی۔ واپسی پر رام پور اور بڑودہ کی ریاستوں میں ملازمت کی مگر جلد ہی ملازمت سے دل بھر گیا
اور کلکتہ جا کر انگریزی اخبار کامریڈ جاری کیا۔ مولانا کی لاجواب انشاء پردازی اور ذہانت طبع کی بدولت نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ہند بھی کامریڈ بڑے شوق سے پڑھا جاتا جاتا تھا۔
انگریزی زبان پر عبور کے علاوہ مولانا کی اردو دانی بھی مسلم تھی۔
ناصر کے والد محمد سلطان کاظمی سرکاری ملازم تھے۔ والد کے پیشہ ورانہ تبادلوں کی وجہ سے ان کا بچپن کئی شہروں میں گزرا تھا۔ انہوں نے میٹرک مسلم ہائی اسکول انبالہ سے کیا۔ آگے کی تعلیم کے لیے اسلامیہ کالج لاہور آ گئے تھے۔
ناصر کاظمی وہاں کے ایک ہوسٹل میں رہتے تھے۔ ان کے استادِ خاص رفیق خاور ان سے ملنے کے لیے اقبال ہاسٹل میں جاتے اور ان کے کمرے میں شعر و شاعری پر بات کرتے تھے۔ تاہم اس کے باوجود بھی ناصر نے بنا بی اے پورا کیے تعلیم ترک کردی۔