"انصاف کا تقاضہ ہے"
ازقلم: سارہ (ربیل)
ہمیں ایک ہی ملک میں دوہرا انصاف ناقابل قبول ہے، انصاف ہمیشہ برابری کی بنیادوں پر ہوتاہے اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو بغاوت سر اٹھاتی ہے ایکطرف سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی پراسرار خاموشی اور دوسری طرف مکمل
نظرانداز کرنا سوالات جنم دے رہا ہے
تعصب سے بالاتر ہوکر سوچئے
برابری کے حقوق پاکستان کے ہر شہری کو حاصل ہیں زبان رنگ نسل مسلک مذہب سے بالاتر ہوکے سوچنا پڑتاہے
تب ہی عوام متحد ہوکے جیتے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر انتشار
پھیلتا ہے
مایوسی پھلیتی ہے نفرت کا پودا پروان چڑھتا ہے لوگوں کے دلوں میں طوفان پنپتا ہے لاوا ابلتا ہے آگ بھڑکتی ہے اور جب یہ لاوا ابل جاتا ہے تو بہت کچھ مٹ جاتا ہے بہت کچھ تباہ ہو جاتا ہے جو قوم ملک و عوام کے مفاد میں قطعی نہیں ہوتا اس طرح بگاڑ پیداہوتاہے
آج بھی مہاجروں میں بے چینی پائی جاتی ہےکیونکہ سندھ کے دیہی علاقوں کے لئے کوٹے (quota) اور ڈومیسائل کی وجہ سے مہاجر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اہلیت کے باوجود سرکاری ملازمتوں سے محروم رہتی ہے..
اسی طرح حکومت کےتحت دیگربڑے ادارےجیسےپی آئی اے، کے پی ٹی، اسٹیل مل, ریلوےوغیرہ میں بھی مہاجر نوجوانوں کو انکی تعداد اورتعلیم کے لحاظ سےملازمتوں میں حصہ نہیں ملتا ہےنہ کبھی اسطرف حکومتی ذمہ داران نےتوجہ مرکوز کی اور نہ اسکاسدباب کرنے کی کوشش کی گئی
ہمیشہ سے مہاجروں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ ہمیں تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ہم اقتصادی ترقی اور سیاسی اقتدار میں شراکت سے محروم رہے ہیں۔ ملازمتوں کے لیے شائع ہونے والے سرکاری اشتہارات میں یہ ہدایت درج ہوتی ہیں کہ کراچی، حیدرآباد
اور سکھر کے لوگ درخواست دینے کی زحمت نہ کریں۔ اس طرح ہم ملازمتوں سے محروم رہتے ہیں اور اس طرح ہمارے اندر بے بسی، محرومی اور نتیجتاً غم و غصے کے جذبات پیدا ہوئے ہیں اور بتدریج پرورش پارہےہیں
یہ محرومی کا احساس او سیاسی ماحول ہمیں اندر اندر لاوے کی صورت کھولا رہا ہے،
اہل کراچی و مہاجرین پاکستان کو اسی احساس محرومی سے بچانے کے لئے قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی نے
اا جون 1978ء کو آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹ آرگنائزیشن قائم کی
تھی جسکا مقصد ہمیں محرومیوں کے جال سے باہر نکال کر ہماری پہچان کو فروغ دینا تھا ہماری شخصی آزادی اور ہمارےجائز آئینی قانونی حقوق کی پاسداری کے لئے علم حق بلند کرنا تھا اور ہمیں سر اٹھا کر جینےکےانداز بتاناتھا اور دنیا کو بتانا تھا کہ مہاجر کون ہیں
اے پی ایم ایس او کےقیام کے
تقریبا چھ سال بعد مارچ، 1984ء کو قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی نےمہاجر قومی موومنٹ یاایم کیوایم کے قیام کا اعلان کیاجو بعد میں سارے ملک میں پھیل گئی اوردنیا نےپہچان لیا کہ قائد تحریک الطاف حسین بھائی اور مہاجرکون ہیں
ایم کیو ایم کے قیام کے بعد ایم کیو ایم پرڈھائے جانے والےظلم و ستم کی داستان طویل ہے تصعب و نفرت کی بنیاد پر مہاجروں پرظلم ڈھانے کے لئے کئےآپریشنز کئےگئے پہلا آپریشن
1992ء میں، دوسرا 1995ء میں اور تیسراآپریشن سن 1998 میں کیا گیا۔
اکتوبر سن 1986ء کو ایم کیو ایم کے کارکنان کو حیدر آباد جلسے میںجاتے ہوئے ڈرگ مافیا و (۔۔۔۔۔)کے اشاروں پر سہراب گوٹھ کے قریب فائرنگ کا نشانہ بنایا جس میں کئی کارکنان زخمی ہوئے۔
علیگڑھ کالونی میں حتٰی کہ ایک جگہ ایک خاتون کےجنازے پر بھی حملہ کیا گیالیکن ان تمام مشکلات کےباوجود ایم کیوایم نےبلدیاتی انتخابات میں بیمثال کامیابی حاصل کی جوکراچی و حیدرآباد کےعوام کی قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی سےوالہانہ محبت کا ثبوت تھا۔
30 ستمبر سن 1988ء کادن حیدرآباد کی عوام پرقیامت بنکر ٹوٹااسے
"بلیک فرائیڈے" بھی کہاجاتاہے
اس بارےمیں کہاجاتاہےکہ اسوقت کی ایک قوم پرست تنظیم کےسربراہ نےاپنے ساتھیوں کےساتھ ملکرحیدرآباد کے مختلف علاقوں میں خون کی ہولی کھیلی اورظلم کی انتہاء کردی۔
قائدتحریک جناب الطاف حسین بھائی اور ایم کیو ایم کی مقبولیت کوروکنے، اورانکی مقبولیت کوختم کرنےکےلئےہر دورحکومت میں تخریبی کاروائیاں کی گئیں جوآج تک اسی طرح
جاری وساری ہیں، محترمہ بینظیر بھٹو کےدورحکومت میں مہاجروں پر بےپناہ ظلم و ستم کیا گیا
سن 1988ء کےانتخابات کےبعد
محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت بنی اس حکومت میں ایم کیوایم بھی معاہدہ کراچی کےتحت شامل تھی۔
بینظیر بھٹویا پیپلز پارٹی کےصوبائی لیڈرزنےہمیشہ ایم کیو ایم کو پی پی کے لئےخطرہ سمجھااوربہانےبہانےسے
ایم کیوایم کودبانےکی کوششیں کیں
سن 1889ء میں کراچی ڈیکلیریشن کے باوجود سندھی اور مہاجر اقوام کے درمیان حائل خلیج پُر نہیں کی جاسکی اور اکتوبر 1989 میں جامعہ کراچی میں مہاجر طلبہ پر فائرنگ کی گئی جسکے نتیجے میں فساد ایک مرتبہ پھر پھوٹ پڑا اور 81 افراد شہید ہوئے
26-27 مئی سن 1990ء سانحۂ
پکاقلعہ حیدرآباد میں رونماہوا ایک دفعہ پھرخون کی ہولی کھیلی گئی اور مہاجروں پرظلم و ستم کاپہاڑ توڑ دیا گیااسوقت بھی پیپلز پارٹی کا دور حکومت تھا اور بینظیر بھٹوصاحبہ وزیراعظم تھیں۔ اس دن درندگی کابدترین مظاہرہ کرتےہوئے۔۔
مہاجروں کو انتہائی وحشیانہ انداز میں شہید کردیا گیا۔ درندگی کا مظاہرہ کرتے مسلح افراد لاشوں پر کھڑے ہو کر فاتحانہ نعرے لگاتے رہے اور خواتین کی آہ و بکا پر قہقہے لگاتے ہوئے بےحسی کا مظاہرہ کرتے رہےجب معصوم مہاجروں کی مدد کوکوئی نہیں پہنچ سکاتو۔۔۔
تومعصوم مہاجرماؤں بہنوں نےسرپر قرآن اٹھا کردرندگی کا مظاہرہ کرنے والوں سےرحم کی بھیک مانگی مگر قرآن پاک کی حرمت کابھی خیال نہ کیا گیااورسرپرقرآن پاک اٹھانےوالی ہماری ماؤں بہنوں پراندھادھند فائرنگ کردی گئی جسکےنتیجےمیں کئی خواتین
شہید و زخمی ہوئیں
سانحہ پکا قلعہ میں 50 سےزائدمعصوم مہاجربھائی شہیدوسینکڑوں زخمی ہوئےجس میں مردخواتین،نوجوان بزرگ بچے بھی شامل تھے۔ سانحہ پکاقلعہ کےشہداء کی قبریں آج بھی اسی قلعے میں موجودہیں۔ سانحہ رونماہوئےسالوں گزرگئے،نہ کسی کوسزاملی نہ ہی متاثرین کوانصاف مل سکا
19 جون 1992ء میںنواز شریف کےدور حکومت میں ایم کیوایم کےخلاف خوفناک آپریشن شروع ہوا۔ ایم کیو ایم کےخلاف بھرپور طاقت استعمال کی گئی بقول نواز شریف کے انہیں اس بات سے لاعلم رکھا گیا تھا
اور بتایا گیا تھا کہ یہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن ہے۔
کچھ عناصرجنکا نام لکھنا میں ضروری تو سمجھتی ہوں لیکن تحریر نہیں کرسکتی کاکہنا تھا (عزائم تھے) کہ جب مسلم لیگ کے دھڑے بن سکتے ہیں تو ایم کیو ایم کے دھڑے کیوں نہیں بن سکتےاور پھراس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایم کیوایم حقیقی کے نام سےایک پارٹی تشکیل دی گئی
عامرخان اور آفاق احمد جنھیں قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی نے پارٹی سے جرائم پیشہ سرگرمیوں کی بناء پر نکال دیا تھا نے "کچھ عناصر" کے بھرپور تعاون سےاپنی ایک الگ پارٹی مہاجرقومی مؤمنٹ کےنام سے تشکیل دیدی اور الطاف بھائی کےمدمقابل آکے کھڑے ہوگئے
اس دوران عامر خان اور آفاق احمد رات گئے "ٹرکوں" پر بیٹھ کر ایم کیو ایم کے علاقوں میں آتے تھے اور ایم کیو ایم کے دفاتر پر حملہ آور ہوتے، ان پر قبضہ کرتے کارکنان پر تشدد کرتے اور دفاتر گھروں سے سامان لوٹ کر فرار ہوجاتےتھے۔۔
اور اسی دورانئے میں کروڑوں روپے کا سامان بھی ایم کیو ایم کےدفاتر سے
لوٹا گیا. جناب عبدالستار ایدھی (مرحوم) کے مطابق ان دنوں حیدر آباد اور کراچی سے چار سو سے زائد مسخشدہ لاشیںبرآمد ہوئیں اور بوریوں میں بند لاشیں ملنا معمول کی بات ہوگئی تھی۔
اس میں غور طلب بات یہ ہے کہ غالب تعداد ایم کیوایم کے کارکنان کی ہی ہے جو ہلاک اور زخمی ہوئے اس طرح
بینظیر حکومت کی بدنیتی اور ظلم کھل کر ہمارے سامنے آجاتا ہے کہ کسطرح بینظیر بھٹو نے الطاف بھائی اور مہاجروں کےساتھ کھلواڑ کیا اور وقت نکلنےکےبعد۔۔۔
اپنااصلہ چہرہ دکھایااوروقت پڑنے پر استعمال بھی کیا اور جب کبھی حکومت بچانے کی ضرورت پڑی تو عزیزآباد میں واقع 120 گز کےاسی تاریخی مکان "90" پر گھٹنے ٹیکے اورسیاسی تعاون کی بھیک مانگی جسے وہ ہمیشہ حقارت کی نظرسےدیکھتے رہےلیکن کبھی کسی حکومت نےدل سے۔۔
اہل کراچی کے مسائل کونہ سمجھا نہ انہیں حل کرنے کے لئے کوشش کی گئی
بلکہ جب چاہا جس نے چاہا جیسے چاہا بس "بگاڑ" اور "انتشار" ہی پیدا کیا, نفرت پھیلائی کاٹا توڑا دھڑے بندی کروائی اور مہاجروں کو، قائد تحریک کو اور انکے تشخص کو نقصان پہنچایا گیا
کراچی اورسندھ میں ایسے لاتعداد واقعات رونما ہوئےجن میں پنجابیوں، سندھیوں اوردوسری اقوام کو ایم کیوایم والطاف حسین بھائی کےخلاف کرنے کی سرتوڑ کوشش کی گئی۔
جناب الطاف حسین بھائی ان سب کاروائیوں کو ایم کیوایم کے خلاف سازش سے تعبیر کرتے ہیں اور یہی حقیقت ہے کہ
اس منفی من گھڑت پروپیگنڈے کے باعث اور بکاؤمیڈیا کی مہربانیوں سے ایم کیوایم اورجناب الطاف حسین بھائی کے خلاف پنجاب اور سرحد میں بالخصوص اور پورے ملک میں بالعموم نفرت پھیلائی گئی اور الطاف حسین بھائی کو راء کا ایجنٹ، بیرونی طاقتوں کا آلۂ کار۔۔۔۔
بھارتی، ہندو قاتل دہشتگرد اور ہزاروں منفی من گھڑت گھٹیاخودساختہ القابات سےنوازاگیا۔جبکہ اسکےبرعکس دوسری طرف قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی نےمختلف اوقات میں اپنےکم و بیش 7 ہزار سے زائدکارکنان کوباقاعدہ اخبارات میں اشتہار دیکر رکنیت سےخارج کیا ہے
کیونکہ انکے کارکنان مشکوک سرگرمیوں میں ملوّث پائے گئے تھے، اب یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ 7 ہزار سے زائد رجسٹرڈ کارکنان بہت زیادہ ہوتے ہیں اور میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ پاکستان کی کسی اور سیاسی تنظیم (پارٹی) کے پاس۔۔۔
ایسی کوئی مثال موجود نہیں ہوگی جس میں انھوں نے اپنے ہی کارکنان کو مشکوک سرگرمیوں کے باعث خارج کیا ہو، یہ سہرا صرف قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی کے سر جاتا ہے جنکی سیاسی بصیرت، طلسماتی شخصیت اور فقیر منش طبعیت نے ہمیشہ ہمارا سر فخر سےبلند کردیا۔
قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی نے قوم مہاجر کے لئے جو قربانیاں ذاتی سطح پر دیں وہ لازوال ہیں جنکی مثال نہیں ملتی، انھوں نےانتھک محنت کی دن رات ہمارے لئےکام کیا ہماری بہتری کے لئےراہیں ہموار کیں ہمیں شان سےسر اٹھا کر جینا سکھایاظلم ستم
برداشت کیا
لیکن کبھی اپنے ارادے کمزور نہیں ہونے دیئے اسی اثناء میں انھوں نے اپنے بھتیجے اور بھائی کی شہادت دیکھی اور انکا آخری دیدار بھی نہیں کرسکے انھوں نے قوم کےلئے اپنے خونی رشتے قربان کردئیے ایسا قائد کہاں ہوگا
جو قوم کےلئےاپنےخونی رشتے تک
قربان کردے
ایم کیو ایم حقیقی کی غداری کےبعد دوسرا غداری کاواقعہ مارچ 2016 میں سابق میئرمصطفی کمال/انیس قائمخانی کی جانب سےمنظرعام پرآیا جس نے------کی مکمل معاونت کےبعدایم کیو ایم سےراہیں جدا کیں اور بعد میں اپنی نئی پارٹی پاک سرزمین کی تشکیل کا اعلان کردیا۔
22 اگست 2016 قائد تحریک نے سچ بول دیا، کراچی پریس کلب پر لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے قائد تحریک نے جبری گمشدگیوں لاپتہ افراد، ماورائے عدالت قتل، چھاپوں گرفتاریوں مسخ شدہ لاشوں کےملنے پر غم و غصے سے لبریز ہوکر دل کی بھڑاس نکالی #LiftBanOnRealMQM
🟥🟩⬜
جسےنفرت انگیز اشتعال انگیز تقریر قرار دیکرمتنازعہ بنا دیاگیاحق و سچ بیان کرنےپرانہیں دیوار سےلگادیاگیا۔ انکی تحریر تقریر و تصویر پر غیرآئینی پابندی عائد کردی گئی ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیوں پربھی غیر آئینی اورغیر قانونی پابندیاں عائد کردی گئیں۔
ان عائد کردہ پابندیوں کےبعدبھی خاموش نہیں رہاگیااور لندن میں رہائش پزیرمنحرف مفادپرست سابق ایم کیو ایم کےذمہ داران کےساتھ سازباز کرکے منی لانڈرنگ کیس قائد کیخلاف درج کروا دیا گیا لیکن اس کیس میں بھی ہمارے حق پرست قائد کو فتح نصیب ہوئی اور وہ سرخرو ہوگئے۔
قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی کی زندگی ابتدائی دور سے لیکر آج تک آزمائشوں امتحانات سے پر ہےانکے سامنے یکے بعد دیگرے امتحانات آزمائشیں آتی رہیں اور قائد تحریک ہمیشہ سرخرو ہوئےانکے دشمن ہمیشہ نامراد رہے اورحق کے اس مینار کو وہ کبھی نہ گراسکے۔
اہل کراچی و مہاجروں کے مصنوعی قائد بننےکی کوشش کئی مہا سورماؤں نے کی اور اب تک یہ عمل جاری ہے، لیکن آج تک کوئی بھی نام نہاد لیڈر مکمل طور پر کراچی کو فتح نہیں کرسکا بہت آئے بہت گئے کوئی الطاف حسین کی جگہ نہ لےسکا اور نہ انکے جیسا بن کر سامنےآسکا۔
منی لانڈرنگ کیس کے بعد 2016 میں کی گئی تقریر کو جواز بنا کر لندن کنگسٹن کورٹ میں ایک اور مقدمہ درج کروایا گیا، سوٹ کیس بھر کے ثبوت الطاف بھائی کیخلاف پاکستان سے بھیجے گئے لیکن جو حق پر ہو سچا ہو حق پرست ہو اسکی چاہے کوئی کتنی ہی کاٹ کیوں نہ کرلے۔۔۔
وہ سرخرو ہوتا ہے اور یہی سب ہمارے قائد کے ساتھ ہوا اور رب کی رضا سے 15 فروری 2022 کے دن قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی کو اس مقدمہ سے تاریخی بریت نصیب ہوئی اور ان پرلگائے گئے سارے من گھڑت جھوٹے الزامات دھل گئے اور انہیں ایک بار پھر۔۔۔۔۔
شاندار فتح نصیب ہوئی، قائد تحریک نے ایم کیو ایم بنائی ہمیں شناخت دی مہاجرنام دیا پہچان دی وہی ہمارےقائد ہیں کیونکہ انکےعلاوہ کسی نےنہ ہم سے محبت کی نہ ہمارےآئینی قانونی حقوق کےحصول کےلئےآواز بلند کی سب نے اپنے مفاد کی خاطر کام کیا مہاجر نام استعمال کرکے
سیاست کرنی چاہی اور ہمیشہ نامراد و ناکام ہوئے، ان میں چاہے پیپلز پارٹی ہو کہ مسلم لیگ، جماعت اسلامی ہو کہ ٹی ایل پی، ایم کیو ایم حقیقی ہو کہ پاک سرزمین پارٹی، ایم۔کیو ایم بہادرآباد چائنہ گروپ ہو کہ کوئی بھی مہاجر چورن بیچنے والا ٹولا۔۔۔۔۔
یا تحریک انصاف، آج تک کسی نے نہ اہل کراچی کاسوچا نہ انکے دیرینہ مسائل کا سوچا نہ انکے حقوق کا سوچا صرف سوچا تو یہی سوچا کہ کسطرح کراچی کو لوٹ کے کھائیں کسطرح کراچی والوں کو دیوار سے لگائیں اورکسطرح انکے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر انہیں اقلیت ظاہر کرکے مٹا دیں
ہمیں ہمیشہ حقارت کی نظر سے دیکھا گیا اور ہمارے ہی وسائل پر نقب زنی کی گئی ہمیں ہمیشہ دیوار سے لگایاگیا، دور حکومت کسی بھی سیاستدان کا رہا ہومہاجروں کے ساتھ کل بھی ناانصافی ہوئی اور آج تک یہی عمل دہرایا جارہا ہے لیکن جب بات ہو لوٹنے کی قبضہ کرنے کی۔۔۔۔۔
ووٹ بینک بڑھانے کی، الیکشن جیتنے کی یاحق چھیننے کی تو اسوقت اہل کراچی کو بیوقوف بنانے کا سیاسی گھناؤنا کھیل شروع کردیاجاتا ہےاورغیر مقامی سیاستدان اہل کراچی کو نت نئے ڈرامے دکھاکر بلند و بانگ وعدے کرکےلبھانے کی سرتوڑ کوشش کرتےہیں
جیسے 2018 کےجنرل الیکشن میں ہوا جب عمران خان نےمیدان خالی دیکھکر کراچی والوں کوبیوقوف بنانےکی سرتوڑ کوشش کی اپنےانتخابی جلسوں جلوسوں میں بلندبانگ دعوے وعدے کئے کراچی کو پیرس سوئٹزرلینڈ بنانے پیکجز دینے کی باتیں کرنے والے عمران خان کا ایک بھی وعدہ وفا نہ ہوسکا
کراچی کو لوٹنے والےغیرمقامی سیاستدانوں نےکبھی کراچی کا نہیں سوچانہ ہی کبھی کراچی کی ترقی کے لئے اقدامات کئے گئے لیکن "کراچی سب کا" نعرہ لگانے کیلئے سب آجاتےہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ انھوں نے کراچی کو کیا دیا؟
کراچی سب کانعرہ لگانےوالوں کوڈوب کرمرجاناچاہئےکراچی انکو پالتاہےاہل کراچی انہیں اپنے خون پسینےکی کمائی دیتےہیں تو ملک کی چکی چلتی ہےلیکن اسکےباوجود کراچی لاوارث ہے یتیم ہے سوتیلا ہے ملاحظہ فرمائیں کراچی نے پاکستان کو 2020 تا 2021 کے دورانئے میں کیا دیا
کراچی نے 2020 تا 2021 ریکارڈ ایک ہزارارب روپےکاریوینیو دیاجبکہ 50.71 فیصدایکسپورٹ کرکےدی جوکہ پورے ملک کےریوینیواورایکسپورٹ سےکہیں زیادہ تھی اسکےباوجودکراچی کی صنعتوں کوگیس کیاملنی تھی گھریلو صارفین تک کی گیس روک دی گئی
عمران خان نیازی نے 1100 ارب روپے کے "کراچی پیکج" کا اعلان کیا لیکن وہ محض اعلان تھا اور وہ وعدہ آج تک وفا نہ ہوسکا گویا کراچی والوں کو پیکج کا چورن کھلا دیا گیا
(غضب کیا تیرے وعدے پہ اعتبارکیا)
نواز شریف حکومت کی جانب سے کراچی گرین لائین منصوبہ شروع کیا گیا تھا جسکا سارا کریڈٹ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے سر لے لیا لیکن اسکے بعد بھی اس پر کام شروع نہیں کیا گیا کراچی گرین لائن منصوبہ 3 سال بعد ادھورا چھوڑ دیا گیا
اور نمائش پر لا کر اس کا افتتاح کردیا گیا جو کہ ٹاور تک جانا تھا اس پر 80 بسیں چلائی گئیں جبکہ 2003 میں کراچی میں اسوقت کراچی کی ضرورت کے لئیے 300 گرین لائن بسسز چلائی گئیں تھیں اور وہ بھی ناکافی تھیں.
یہی وجوہات ہیں یہی ناانصافیاں ہیں جنکی بنیاد پر ہم اہل کراچی مہاجر قوم کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا نہ کبھی انصاف ہوسکتا ہے، پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ مہاجروں کے ساتھ ظلم و ستم، نفرت تعصب امتیازی سلوک روا رکھا گیا
کراچی پر گھٹیا سیاست کرنے والوں نےجب کبھی ہمارا نہیں سوچا تو ہم بھی کبھی کسی کا نہیں سوچیں گے ہم ذی شعور انسان ہیں نام نہاد کھلاڑیوں کی صرف چمک دمک دیکھکر انکے پیچھے نہیں بھاگتے بلکہ حق و سچ کو پہچانتے ہوئے صحیح و غلط انسانوں کا انتخاب کرتے ہیں
اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی ہی ہمارے لیڈر قائد رہنماء و مسیحا ہیں انکےسوا کراچی میں جوبھی مقامی اور غیر مقامی افراد سیاسی کرتب دکھاتے ہیں مہاجر چورن بیچتےہیں اہل کراچی کو بیوقوف بناتے ہیں انکا ہم سے کبھی کوئی تعلق ہونہیں سکتا
یہی اب انصاف کا تقاضہ ہے اور موجودہ سیاسی حالات میں ضروری امر ہے کہ ہمارے قائد محترم جناب الطاف حسین بھائی پر عائد بیجا غیر آئینی غیر قانونی پابندیاں ختم کی جائیں انکو کراچی میں سیاست کرنے کا انکا جائز حق انہیں واپس دیا جائے۔ ہم کراچی والے یہ بلکل برداشت
نہیں کرسکتے کہ ہم پر غیر مقامی سیاستدان آ کر حکومت کریں، ہمیں یرغمال بنائیں اور ہم پر حکمرانی کریں۔ ہم ارباب اختیار، چیف جسٹس آف پاکستان، ریاستی اداروں، وزیر اعظم شہباز شریف، انسانی حقوق کی تنظیموں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ
ہمارےساتھ انصاف کیاجائے ہمارےقائد پر عائد غیرآئینی غیر قانونی پابندیوں کو فلفور ختم کیاجائےانکو تقریر تحریر و تصویر کی اجازت دی جائےاور قائد تحریک کے ساتھ تعصب نفرت انگیز سلوک ختم کیاجائےجیسےدیگر صوبوں کےسیاستدانوں کےساتھ مفاہمتی رویہ برتا جاتا ہے۔۔۔
اسی طرح کا "نیوٹرل رویہ" یا
"غیر سیاسی" رویہ الطاف بھائی کے ساتھ بھی روا رکھا جائے۔
ہم مطالبہ کرتےہیں کہ جب ادارے محکمے"غیر سیاسی" ہونے کا دعوی عوام کےسامنےکررہےہیں تواسکا اطلاق ہم محروم کراچی والوں اور الطاف بھائی کےساتھ بھی ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں
اور ہم یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ "غیر سیاسی" رویہ صرف صوبہ پنجاب کے سیاستدانوں تک محدود رہےگا یا اس روئیے کو پاکستان کے تمام صوبوں اور خاص طور پر احساس محرومی میں مبتلا صوبوں کے ساتھ بھی خوش اسلوبی کے ساتھ برتا جائے گا
ہم یہ بھی چاہتےہیں کہ بیانات کے مطابق اس "غیر سیاسی" روئیےکو پاکستان کے تمام صوبوں بشمول کراچی اورخاص طور پر احساس محرومی میں مبتلا صوبوں کےساتھ روا رکھاجائےتاکے سترسال سےزائد عرصہ احساس محرومی میں گزارنے والوں کےخون آلود زخموں کا کسی حد تک مداو ہوسکے
اس طویل تحریر کے آخر میں بس اتنا ہی کہنا چاہتی ہوں کہ!!
ہمارے قائد، محسن، رہبر راہنماء صرف اورصرف قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی ہیں ہم کل بھی انکے ساتھ تھے ہم آج بھی انکے ساتھ ہیں اور ہماری آخری سانس تک ہم انکے ساتھ رہیں گے
@ahmerrehmankhan جناب عالی،
جب بھی کوئی بات کریں تجزیہ کریں پول تشکیل دیں تواس بات کاخاص خیال رکھیں کہ آپ غیرجانبدار ہوں، معتصب ذہنیت کےحامل نہ ہوں، حق گو ہوں اور حق و سچ کا فیصلہ کرنےکےلئے سچ کاساتھ دینا جانتے ہوں، میری نظر میں آپکا یہ پول آپکی تعصبی ذہنیت کی کھلی عکاسی کر رہا ہے
@ahmerrehmankhan کیونکہ اسمیں آپ نےالطاف حسین یا ایم کیو ایم درج نہیں کیابلکہ بلکل واضع انداز میں ایم کیو ایم پاکستان لکھا ہےآپکی اطلاع کے لئےعرض ہےکہ ایم کیو ایم ایک تھی ایک ہےاور ایک ہی رہےگی جسکےبانی قائد لیڈر الطاف حسین بھائی ہیں انکے علاوہ جو نظر آرہے ہیں
وہ سب نظر کا دھوکاہیں #AltafHussain
@ahmerrehmankhan وہ سب نظر کا دھوکا ہیں ٹولے ہیں ٹولیاں ہیں گروہ ہیں جنکا تعلق ہم سے نہیں ہے یہ آپکی تعصبی ذہنیت نہیں تو اور کیا ہے؟ یہ ہم الطافسٹس کی دل آزاری کرنا نہیں تواور کیا ہے؟ مانا کہ آپ تحریک انصاف کے سپورٹر ہیں جو آپکے پول کو دیکھتے ہی واضع ہوگیا
ازقلم: ربیل (سارہ)🌹
"کوئی شرم ہوتی ہے"
"کوئی حیا ہوتی ہے"
( انہیں کہتے ہیں غدار جو آئین پاکستان کےساتھ کھلواڑ کرتے ہیں )
🏏 #پاکستان_کا_غدار_عمران_نیازی
" آرٹیکل 6 سنگین غداری "
آرٹیکل 6 کی شق نمبر 1:
میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت سے یا دیگر غیر آئینی ذریعے سے دستور کی تنسیخ کرے، تخریب کرے یا معطل کرے یا التواء میں رکھے
🏏 #پاکستان_کا_غدار_عمران_نیازی
یا اقدام کرے یا تنسیخ کرنے کی سازش کرے یا تخریب کرے یا معطل یا التواء میں رکھےسنگین غداری کا
مجرم ہوگا۔
🏏 #پاکستان_کا_غدار_عمران_نیازی
"یوتھیوں سے کھرے سوالات "
از قلم: ربیل (سارہ)
میرے سوالات ان نام نہاد وفادار یوتھیوں سے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ عمران نیازی استحصالی قوتوں کے کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے تو ان سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ اسکی ٹیم میں جو لوٹے شامل تھے اور ابھی بھی شامل ہیں وہ کون تھے، کون ہیں؟
🏏 #BanPTI
انکا تعلق کن پارٹیز سے تھا اور ہے؟
اور وہ کس طرح استحصالی قوتوں کے
خلاف جنگ لڑ رہے تھے وضاحت کیجئے؟ #BanPTI
زرا بتائیے 🎤
چودھری پرویز الہی،
(چودھری برادران) کون ہیں؟
جسے وزیر اعلی بنانے کے لئے عثمان بزدار کو ہٹایا گیا؟ اور کس لئے؟
مقاصد کیا تھے؟
پس پردہ حقائق کیا تھے؟ #BanPTI
"کب تک بکھرے رہیں گے"
ایک ٹوئٹ سوشل میڈیاپرمیری نظرسے گزری تولکھنےپرمجبورہوگئی کیونکہ دل بہت جلا ہےبہت دکھا ہےبائیس اگست 2016 سےآج تک بہت کچھ سہاہےچاہے وہ سوشل میڈیا پرہوکہ گراؤنڈ پرلیکن جوکچھ ہم سہہ چکے ہیں مفاد پرستوں اورمفادپرستوں کے اصلی چہرے
مفاد پرستوں اور موقع پرستوں کے اصلی چہرے ہم دیکھ چکے ہیں اور ہم اس دورانئے میں یہ بات بہت اچھی طرح سے سمجھ چکے ہیں کہ کون ہمارے اپنے ہیں اور کون پرائے، کس نے برے وقت میں قائد تحریک کا ساتھ دیا اور کس نے قائد کا ساتھ چھوڑ دیا ہم نے کبھی کسی سے بھیک نہیں مانگی
اور نہ ہم کبھی کسی سے بھیک مانگیں گے کیونکہ ہمارے قائد بہت خوددار ہیں جو کبھی جھکے نہیں کسی کے سامنے رکے نہیں اور ہم بھی اسی قائد کے پیروکار ہیں جو کبھی کہیں کسی مقام پر خود کو گرا کر نیچے نہیں گرے اور اپنا نام ہمیشہ سر بلند رکھا