"احساس پروگرام" کو سمجھنا میرے لیے ایک چیلنج تھا کیونکہ یہ پروگرام کس طرح ڈیزائن کیا گیا اور یہ پروگرام باقی پروگرامز سے کیسے مختلف تھا وہ میرے ساتھ ساتھ پورے پاکستان کے لیئے ایک بڑا مسئلہ تھا کیونکہ نکی سر کے دانشوڑ اور بغضیئے اس👇 @ImranKhanPTI @SaniaNishtar @PTIofficial
"احساس پروگرام" کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہی کہتے تھے اور بار بار پوچھتے تھے کہ ان دونوں میں کوئی فرق نہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ فرق اس ملک پاکستان کے 99 فیصد صحافیوں کو جو کہ ٹی وی پر پروگرام کرتے ہیں ان کو بھی نہیں پتہ-
ساری دنیا میں "غربت" ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور 👇
دنیا کا ہر ملک اپنے ملک سے غربت کو ختم کرنے کے لیے بہت سی پالیسیز بناتا ہےپر اس کا انہیں 100% فائدہ نہیں ہوتا- اس کی بنیادی وجہ یہ ہےکہ وہ ملک غربت کو صرف اسی نقطہ نظر سے دیکھتےہیں کہ جیسےسوشل سائنسز میں غربت کی تعریف بیان کی گئی ہےیعنی کسی کےپاس وسائل کا نہ ہونا غربت کہلاتا ہے👇
دنیا کے ہر "غربت مکاؤ" پروگرام کو جب بنایا جاتا ہے تو اس میں یہ فیکٹر اس پروگرام کی بنیاد ہوتا ہے کہ اگر اس طبقے کو پیسے دے دیئے جائیں یا ان کو ٹارگٹڈ سبسڈی دے دی جائے تو اس ملک سے اس طبقے کو غربت سے باہر نکالا جاسکتا ہے لیکن یہ تھیوری صرف ایک خاص حد تک ہی اپلائی ہوسکتی ہے 👇
مثلا دنیا کا سب سے کامیاب پروگرام جو کہ ایتھوپیا میں لاگو کیا گیا وہ غربت کے ریٹ کو صرف 2 فیصد بہتر کرسکا-
کسی بھی فیلڈ میں ہر وقت ریسرچ چلتی رہتی ہےاور کسی بھی جگہ پالیسی کو ترتیب دینے کےلیے ایکسپرٹس ہمیشہ ریسرچ کرتےہیں اور پھر اس پالیسی کو گراؤنڈ پر نافذ کرکے اس کو قابل عمل👇
بنانے کی کوشش کرتے ہیں- "احساس پروگرام" بھی ایک ایسی ہی ریسرچ تھی جس میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی سربراہی میں مختلف ملکوں کے تقریبا 359 ایکسپرٹس کی ریسرچ اور ان کی میٹنگز اور مختلف ملکوں میں چلنے والے پروگرامز کی گراونڈ ریئلیٹیز کو بنیاد بنا کر ایک ترتیب دیا ہوا پروگرام تھا-👇
سب سے پہلے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ غربت کے خلاف جنگ ایک اخلاقی، سیاسی اور ٹیکنیکل جنگ ہے اور اگر اس جنگ کو تینوں فرنٹس پر نہ لڑا گیا تو اس جنگ میں ہمیشہ ہار ملتی ہے-اخلاقی سےمراد کسی معاشرے کے مخیر حضرات ہوتےہیں جو کہ خیرات کرتے ہیں جن سے اس معاشرےکے پسماندہ طبقےکو بنیادی ضرورت👇
کی اشیاء مہیا کی جاتی ہیں- سیاسی سےمراد گورنمنٹ لیول پر اس کےلیے اقدامات اور ان اقدامات کی سرپرستی کی ضرورت ہوتی ہے اور ٹیکنیکل کا مطلب ہےکہ آپ نے کن کن ایریاز کو کور کرکے لوگوں کی غربت سے نکلنے میں مدد کرنی ہے-
غربت کے خلاف جنگ کو ہمیشہ سے صرف انکم کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے👇
کہ جی اس پسماندہ طبقہ کی اگر انکم کو بڑھادیا جائےتو وہ غربت سےباہر نکل آتےہیں لیکن یہ کانسیپٹ ایک انتہائی فضول اور بوسیدہ کانسیپٹ ہے جس کو آج تک فالو کیا جاتا رہا ہے- "احساس پروگرام" کے رسیرچرز اور ایکسپرٹس نے اس کانسیپٹ کو بالکل ہی غلط ثابت کرکے ایک نیا کانسیپٹ دیا کہ غربت کو👇
ختم کرنے کے لیئے غریب کی صرف اکیلی انکم کو بڑھانے کا نام غربت میں کمی نہیں ہے-
ان ایکسپرٹس نے یہ کانسیپٹ دیا کہ اگر آپ کسی معاشرے سے ہمیشہ کے لیے غربت ختم کرنا چاہتے ہیں تو غریب کی انکم بڑھانے کے ساتھ ساتھ ایجوکیشن، صحت، متوازن غذا، صفائی کا مناسب انتظام، صاف ستھرا ماحول اور👇
روزگار کی فراہمی کو شامل کرنا چاہیئےکیونکہ اگر ان میں سےایک چیز پر بھی کمپرومائز کیا گیا تو غربت واپس آسکتی ہےجس کی ایک بڑی مثال کووڈ-19 تھا
کووڈ -19 کی وجہ سےساری دنیا میں 200 ملین سے زائد افراد نے اپنی نوکری سے ہاتھ دھوئےجس کی وجہ سے 77 ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے👇
یعنی صرف ایک غریب خاندان کو کیش فراہم کرکے اس کو غربت کی لکیر سے نہیں نکالا جاسکتا اور اس طرح کا پروگرام ایک خاص حد تک ہی اپلائی ہوسکتا ہے اور اگر اوپر بیان کیے گئے سارے فیکٹرز غربت کو ختم کرنے لیے لازم و ملزوم سمجھے جائیں گے تو تب ہی کسی معاشرہ سے غربت ختم ہوسکے گی- 👇
اور یہی کچھ اس "احساس پروگرام" کو ڈیزائن کرتے وقت ذہن میں رکھا گیا- بے نظیر انکم سپورٹ اور "احساس پروگرام" میں یہی بنیادی فرق ہےکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام وقتی فائدے کا ہےاور یہ صرف انکم سپورٹ کرتا ہےلیکن اس کو ہمیشہ غربت کی لکیر کے نیچے ہی رکھے گا- لیکن احساس پروگرام اس طرح👇
ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ انکم سپورٹ کے ساتھ ساتھ اس کو غربت کی لکیر سے بھی نکالے گا-
یہی وجہ تھی کہ عمران خان کی گورنمنٹ نے بے نظیر انکم پروگرام کو ختم نہیں کیا- کسی بھی ویلفیئر کے منصوبے کو کامیابی سے چلانے کے لیے اس کو شفاف اور ٹرانسپرینٹ بنانا ضروری ہوتا ہے اور بے نظیر انکم👇
پروگرام کو دنیا میں اس وجہ سے پذیرائی نہ مل سکی کیونکہ یہ شفاف پروگرام نہیں تھا- کسی بھی چیز کو شفاف بنانے کا بیسٹ طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں ٹیکنالوجی کو انوالو کرلیا جائے- چنانچہ جب عمران خان کی گورنمنٹ نے بے نظیر انکم سپورٹ کو "احساس پروگرام" میں شامل کیا تو اس میں ٹیکنالوجی👇
کی انوالومینٹ شامل کی تو پتہ چلا کہ بہت سےغیر حقدار افراد کو بھی یہ پیسےدیئےجارہے ہیں-
اور پھر دنیا کا سب سے بڑا ڈائریکٹ کیش ٹرانسفر کا پروگرام کووڈ-19 کے وقت PTI نے شروع کیا جس میں 12 ہزار روپے ڈیرھ کروڑ خاندانوں کو دیئے گئے اور ٹیکنالوجی انوالومینٹ کی وجہ سے یہ 98 فیصد👇
شفاف تھاجو کہ اس پروگرام کی سب سےبڑی کامیابی تھی جس کو ساری دنیا میں سراہا گیا اور اس پروگرام کو رول ماڈل بنایا گیا- چنانچہ اوپر بیان کیئے گئے نظریہ کے مطابق احساس پروگرام کو ڈیزائن کیا گیا تو احساس پروگرام کے تحت 134 سب پروگرامز یا سب کیٹگریز بنی جن کو مختلف ڈویژنز اور مختلف👇
منسٹریز کے تحت کرکے اس کو چلانے کا فیصلہ کیا گیا-
ان 134 پروگرامز میں سے بے نظیر انکم سپورٹ صرف ایک پروگرام تھا- اور دانشوڑں اور لفافہ خوروں کے بغض کا یہ عالم تھا کہ اس ایک بے نظیر انکم پروگرام (جس کی بیسک احساس پروگرام سے زمین آسمان کا فرق تھا) اس کو احساس پروگرام کہتے رہے-👇
اور اس کا کریڈٹ اپنے کھاتہ میں ڈالتے رہے جبکہ باقی 133 پروگرام جو کہ احساس پروگرام کے تحت شامل تھے وہ کس نے شامل کرنے تھے؟-
پاکستان میں اس سے پہلے جتنے بھی پروگرام شروع ہوئے ان میں سوشل سیکورٹی فار ایمپلائیز، ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ پروگرام، بیت المال پروگرام👇
اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام تھےجو کہ صرف ایک مخصوص طبقہ کو ایڈریس کرتے تھے اور ہمیشہ ان کی شفافیت پر انگلی اٹھائی جاتی تھی- مثلا ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ پروگرام میں پیپلز پارٹی کے آصف ہاشمی نے کیا گھپلہ نہیں کیا پھر بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام میں گھپلہ کرنےوالی پیپلز پارٹی
👇
کی فرزانہ راجہ یہ دونوں ہی ملک سے فرار ہیں-
احساس پروگرام کو بڑا ہی مائیکرو لیول پر ڈیزائن کیا گیا تھا جس کے 5 پلر تھے- پہلا پلر ایلیٹ جس نے اس اینوائرمینٹ پر قبضہ کیا ہوا تھا جس کی وجہ سےگورننس میں مسائل آرہے تھے ان سے چھٹکارا پانا تھا اور اس کے لیے آئین میں تبدیلیوں کی ضرورت👇
لیکن پھر بھی عمران خان نے مافیاز سےپوری لڑائی کی اور مافیاز کو کافی کمزور کیا لیکن اینڈ پر جب مافیاز کی کمر ٹوٹ گئی تو سب نے اتفاق کرکے عمران خان کو گرا دیا-
دوسرا پلر سیفٹی پلر کہلاتا تھا جس میں اس طبقے کو شارٹ ٹرم، میڈیم ٹرم اور لانگ ٹرم فائدے پہنچائے جایئں-اب شارٹ ٹرم فائدہ👇
ڈائریکٹ کیش ٹرانسفر ہوتا ہے اور اس کو سوشیالوجی میں وقتی فائدہ سمجھا جاتا ہے اس پروگرام کے تحت پی ٹی آئی نے احساس پروگرام میں 4 سب پروگرامز رکھے- ایک بے نظیر انکم پروگرام، احساس کفالت، احساس تعلیم اور احساس نشوونما پروگرام- جس کے تحت عوام میں ڈائریکٹ پیسے ٹرانسفر کیئے گیئے-👇
میڈیم ٹرم کےفائدے پہنچانے کے لیئے جو پروگرامز رکھے گئے ان میں احساس لنگرز، احساس میرٹ بیسڈ اور نیڈ بیسڈ پروگرام، احساس تحفظ پروگرام، احساس آمدن پروگرام ( اس میں اس طبقے کےروزگار کے لیئے اقدامات کیے جاتے تھے- مثلا کٹا، بھینس، پولٹری، دوکان ڈال کر دینا، رکشہ لیکر دینا یا جو موزوں👇
میڈیم روزگار وہ کرسکتا ہو وہ کروانا شامل تھا)-- یہی وہ پروگرام تھا جس کا کچھ لوگوں نے بہت مذاق بنایا تھا- اس کے علاوہ احساس لون پروگرام تھا جس میں بلا سود قرضے شامل تھے- اس کے علاوہ احساس راشن پروگرام تھا جس میں آٹا، دالوں، چینی اور گھی پر ان کو سبسڈی دی جاتی تھی-👇
لانگ ٹرم میں انشورنس سکیمز شامل ہوتی ہیں جس میں ایمپلائیز اولڈ ایج بنیفیٹ پروگرام میں پینشن کی مد میں کام جاری تھا، اس کےعلاوہ صحت کے لیئے پورے ملک میں جہاں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت تھی جیسے کی پی، پنجاب، وفاق وغیرہ میں عوام کو 10 لاکھ روپے کی علاج کی سہولت دی- جس سے صحت کے بارے👇
میں عوام کو سیکورٹی مل رہی تھی تو اس طریقہ سےان کی سیونگز خود ہی بڑھ جانی تھی- اس کےعلاوہ آئی ٹی کو بڑھانے کے لیئے کام جاری تھا تاکہ لو انکم ایریاز کےلوگ آئی ٹی میں اپنا روزگار اور بزنس سیٹ کرسکیں-اس کے علاوہ ایجوکیشن کے لیئے یہ کام جاری تھا کہ پورے ملک میں ایک سلیبس رائج کرنا👇
تاکہ سب کو کوالٹی ایجوکیشن ملے- یہی تیسرا پلر تھا-
اور چوتھا پلر جاب اور روزگار کا تھا جس کے لیئے پنجاب سکلز ڈویپلمینٹ اٹھارٹی اور نیوٹیک کو ایکٹیویٹ کیا گیا تاکہ نوجوانوں کو ٹیکنیکل تعلیم کی طرف لایا جائے- اس کے علاوہ ٹیوٹا میں جدید طرز کے کورسز شروع کروائے گئے، اس کے علاوہ👇
صدر پاکستان کےتحت یونیورسٹی میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس اور روبوٹنگ کے کورسز شروع کروائے گئے تاکہ جلد از جلد پاکستان جو اس فیلڈ میں پیچھے ہے اس فیلڈ میں جگہ کو فل کرسکے- آج پاکستان دنیا میں فری لانسنگ کے حوالے سے چوتھے نمبر ہے- اور پاکستان میں جتنا ٹیلنٹ اور ینگ جنریشن ہے یہ پہلے👇
نمبر پر جلد ہی آجائے گا-
یہ تھا پورا احساس پروگرام- اور اس پروگرام کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیئے کیلفورنیا کی سٹین فورڈ یونیورسٹی کے ریسرچرز نے ڈلیوری ایسوسی ایٹس کے تعاون سے احساس پروگرام پر ایک ریسرچ جاری کی ہے اس ریسرچ کو لکھنے والے سر مائیکل باربر اور مقیط شہزاد ہیں-👇
سر مایئکل باربر ایک ایجوکیشنل ریفارمر ہےجن کےلکھے ہوئے ریسرچ پیپرز کی بنیاد پر ان کی تعلیمی ریفارمز کو مختلف ملک اپنے سکولوں میں اپلائی کرتے ہیں- اور اس کے علاوہ یہ ڈلیوری ایسوسی ایٹس کے چیئرمین اور فاونڈر بھی ہیں- ڈلیوری ایسویسی ایٹس مختلف ملکوں کے ساتھ مل کر امپرومنٹ لانے کے👇
لیئے کام کرتی ہے-
کیونکہ اگر کسی کی ریسرچ لکھی ہو اور اس کو آپ اپنے ملک میں اپلائی کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس ریسرچر کی خدمت لینا ضروری ہوتی ہے اور ساتھ میں اس کی رائلٹی بھی دینی ہوتی ہے- اور اس ریسرچ کے آخر میں ریسرچر یہ نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ دنیا کے تمام پروگرام جو کہ اب تک👇
غربت کو ختم کرنے کے لیئے بنائے گئے ان سب میں سے بہترین "احساس پروگرام " ہے اور ان شاء اللہ یہ لائن پڑھ کر بہت سے لفافوں اور مخالفین کو آج رات یقینی نیند نہ آئے گی۔
ملک پر بوجھ بننے والے اداروں کو فروخت کرنا اس ملک کے مفاد میں ہے لیکن ہمیشہ سے اعتراض اس چیز پر رہا ہے کہ سامراجی ایجنٹس ملکی ادارے اپنے فرنٹ مینوں کو اونے پونے بیچ کر ملکی خزانے کو نقصان پہنچاتے ہیں مثلا ایم سی بی میاں منشا کو بیچنے کی کہانی آپ کے سامنے ہے اسی طرح👇
ہیوی الیکڑیکل کمپلیکس کو 2015/16 میں بیچنےکی گیم جس کو اسد عمر نے پکڑا وہ سب کے سامنے ہےمثلا ایک فیک کمپنی فیک ڈاکومینٹس بنا کر محمد زبیر چیئرمین پرایئوٹائزیشن کمیشن کے سربراہ سے میٹنگ کرکے ہر چیز فائینل کرچکا تھا اب بس پیمنٹس اور فائنل مرحلہ پر بات چیت جاری تھی کہ اس پروپوزل👇
کو کمیٹی کی اپروول کےلیے پیش کیا گیا جہاں اسد عمر نے اس خریدنے والی کمپنی کی پروفائل چیک کی تو اس کو شک گزرا اور یوں ساری گیم اوپن ہوگئی۔۔
پی ٹی آئی نے اپنے دور میں ان اداروں کو بیچنے کی بجائے ان کا حل یہ نکالا کہ پرایئویٹ ڈی ویسٹمینٹ کا طریقہ استعمال کیا جائے یعنی ان کو بیچا👇
قرآن پاک کی اس آیت میں اللّہ نے ارشاد فرمایا👇 @ImranKhanPTI
❤وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ❤
اور (اے نبیﷺ )
ہم نے تیرا ذکر بلند کردیا
ہمارے آقا و مولا جناب محمد رسول اللہﷺ
کوئی عام ہستی نہیں ہیں
آپ ﷺ اللّه کے محبوب نبی ہیں
آپﷺ کا ذکر اللّه نے بلند کیا یعنی نبی کا ذکر بلند کرنا پروردگار مہربان کا عمل ہے بلکل اسی طرح جس طرح درود 👇
بھیجنا پروردگار کا عمل ہے
یہ اصول باری تعالی ہے کہ جو انسان نبی ﷺ کا ذکر بلند کرے گا
اللّه اسکا نام مقام و مرتبہ مخلوق میں بلند کردے گا ایسے انسان کو
دنیا کی کوئی طاقت ذلیل نہیں کر سکتی جو شخص عمل ربانی کو اپنا لے
وہ ذلیل کیسے ہو سکتا ہے ؟
مغلوب کیسے ہو سکتا ہے ؟ 👇
REHMANABAD -> (QATARI PASS) -> JARRALABAD ->PUNJAR
ON REVISION: (1) KM SAVED = {58 Km – 24 Km = 34 Km} (2) MONEY SAVED = {Rs1914 M–916 M= Rs 998 M} (3) PRESERVATION OF ENVIRONMENT & ECHO SYSTEM (4) ADVANTAGE OF KAHUTA BY-PASS & ECNOMIC UPLIFT (5) BETTER CONNECTIVITY👇
FOR TOURISTS & INHABITANTS
REF: Working Paper PC-1 in P & D BOARD dated 21-05-2021
Respected PM Pak,
1. May I, at this appropriate stage aprise you about true picture of the Project before it turns out to be an other RWP RING ROAD
Scandal. The suggested 👇
For PM Pakistan @ImranKhanPTI
مرشد بیوروکریسی آپکی چھتری تلے کیا گل کھلا رہی👇
اعظم خان اس وقت وزیراعظم عمران خان کا پرنسپل سیکٹریری ہے۔ اعظم خان کو بہت لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس نے کے پی کے میں پرویز خٹک کے ساتھ کام کیا لہذا پرویز خٹک اور تحریک انصاف کو حکومت دلانے میں پالیسز 👇
اعظم خان نے بہت اہم کردار کیا۔ کیونکہ یہ پی ٹی آئی کی KP کی حکومت کے آخری دنوں میں وزیراعلی پرویز خٹک کا پرنسپل سیکٹریری تھا۔
لیکن آپکو بتادوں کہ اعظم خان وہ بندہ نہیں ہے جس نے KP کی پالیسز بنانے میں مدد کی بلکہ وہ بندہ شہزاد ارباب تھا جس نے پالیسز بنانے میں 👇
مدد کی تھی اور شہزاد ارباب ہی وزیراعلی پرویز خٹک کا پرنسپل سیکٹریری تھا جس کی پالیسز سے متاثر ہوکر بعد از ریٹائرمنٹ جہانگیر ترین نے اس کو وزیراعظم کی کابینہ میں بیوروکریسی ریفارمز کا سپیشل اسسٹنٹ ٹو پی ایم منتخب کروایا۔ اعظم خان شہزاد ارباب کا جونیئر تھا۔ لیکن ریٹائرڈ بندہ گھر👇