میں پنجابی ہوں اور میرے یہ کہنے سے کسی کو کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہئے ہم پنجابی قابل فخر لوگ نہیں ہیں۔
لفظ کچھ سخت لکھنے کو دل کر رہا ہے مگر خود کو کیا گالی دوں۔ ہمارے لیڈروں نے بھی ہمیں اپنے ہاتھ سے قیمت دے کر بیچا ہے۔ جو کچھ ہمارے بدلے حاصل کیا اس کی قیمت بھی ہم دے رہے ہیں۔
اپریل سے جون کتنا دور تھا؟
صرف ایک مئی کا مہینہ تھا۔ جون میں نیازی کو بجٹ بنا لینے دیتے۔ نیازی نے مئی کا مہینہ نہیں نکالنا تھا۔
مگر اذان عصر کے بعد روزہ توڑنے والوں کی طرح گناہ ہی ملا ثواب تو نہیں ملنا تھا۔
نوازشریف نے پاکستان کیا آنا تھا مریم نواز کو پاسپورٹ نہ دلوا سکے۔
ہمارے حلقہ این اے 77 میں ڈھونڈنے سے کوئی عمرانڈو نہیں ملتا تھا جبکہ گذشتہ رات ہمارے حلقہ کی دونوں تحصیلوں میں عمرانڈووں نے آتش بازی کرتے ہوئے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے ہوئے جشن منایا۔
کس کا شکریہ ادا کریں؟؟
پچھلے دنوں دوستوں کے ساتھ ٹرینڈ کیا تھا " #سیاست_گنوائی_ریاست_بچائی" مگر اب سمجھ آیا ہے کہ ایسا کچھ نہیں کیا بلکہ "#سیاست_گنوائی_اسٹیبلشمنٹ_بچائی" اور وزیراعظم ہاؤس میں قیام ایسا ہی جیسے ساری جمع پونجی اور جائیداد بیچ کر کوئی چار دن کسی فائیو سٹار ہوٹل میں قیام کر لے اور جب +
وہ ہوٹل سے نکلے تو ہوٹل کے بیرونی دروازے پر رکشہ ٹیکسی کو دینے کا جیب میں کرایہ بھی نہیں ہو کہ گھر کیسے جانا ہے۔
ہو سکتا ہے آپ کو یقین ہو گا کہ آپ حالات ٹھیک کر لیں گے مگر آج ڈالر 237 روپے کا کتنا پیچھے لے آؤ گے؟؟
ساتھ ہی ساتھ اب آپ کو حالات ٹھیک کرنے کون دے؟؟
عمران نیازی نے اپنے اقتدار کے آخری دن وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھے کال دی تھی تو دو درجن لوگ نہ نکلے تھے۔ حالات ایسے تھے کہ نوازشریف کی پارٹی کا ٹکٹ کنفرم کرتے تو 60/70 مزید ایم این اے تمھاری چھتری کے نیچے آنے کو چھلانگیں مار کر آنے کو تیار تھے۔ کیونکہ ان کے پاس اپنے حلقوں میں +
لوگوں کو بتانے کو کچھ نہیں تھا۔ اور اب آپ کے نمائندوں کے پاس کیا ہے؟
ہم نے پٹرول 250 روپے لٹر کیا بجلی کی قیمت بڑھائی مہنگائی میں اضافہ کیا؟؟
کیا جواب ہے آپ کے پاس؟
مگر یہ یقین رکھو ہر گاؤں میں ہر گلی میں سوال ہو گا۔
بلکہ لوگ سوال کر رہے ہیں اور یہ لوگ اپنی معیشت کو سمجھتے+
ہیں ملکی معیشت سے ان کو کوئی سروکار نہیں ہے۔
الیکشن میں ووٹ پارٹی حمایتیوں کے نہیں ہوتے ٪60 سے زاید ووٹ تھالی کی بینگنوں 🍆 کا ہوتا ہے۔
جو لوگ پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں کم کروانے آئے تھے ان کو معلوم ہونا چاہئے بینگن بھی 220 روپے کلو ہو چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن سے فیصلہ ہی کروا لو
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
آپ جتنا مرضی سوچیں جتنی مرضی تحقیق کریں بالآخر آپ اس نتیجہ پر ہی پہنچیں گے کہ عمران نیازی جیسے فتنے کا انجام اسی صورت ممکن تھا کہ آج بھی یہی اقتدار میں ہوتا اس کے خلاف عدم اعتماد نہ لائی جاتی۔
عمران نیازی ایک شوق کا نام ہے ابھی تک کچھ لوگوں کا اس شوق سے دل بھرا نہیں ہے۔
میڈیا کو اپنے کاروبار اور جو کہ واضح طور پر آج کل ایک دھندہ بن چکا ہے اس دھندے کو چلانے کے لئے مرچ مصالحہ چاہیئے جو نیازی کی صورت میں ان کو دستیاب ہے
کچھ دیر پہلے جیو ٹیلیویژن کا پروگرام رپورٹ کارڈ دیکھ رہا تھا جس میں آج فنڈنگ سکینڈل کے بارے میں پہلا سوال تھا
پہلا پینلاسٹ +
اطہر کاظمی تھا۔ سوال فارن فنڈنگ کے معتلق تھا اس کے منہ سے پہلا لفظ ڈالر آج کتنے کا ہو گیا۔
گویا چار سال تک جو کچھ عمران نیازی معیشت کے ساتھ کرتا رہا وہ تو کوئی وجہ ہی نہ تھی اور فارن فنڈنگ کا پاکستانی معیشت کے ساتھ آخر تعلق بھی کیا بنتا ہے مگر اس نے بات گمانی تھی گھما دی۔
آج سے دو ڈھائی سال پہلے چین نے اپنے دیہی سسٹم کے لئے دس سالہ بجٹ کی پلاننگ کی تو دنیا بھر چند گنتی کے ماہرین سے معاونت حاصل کی جن میں پاکستان سے دانیال عزیز چوہدری تھے۔
انگریز دور سے چلے آ رہے عدالتی نظام کی اصلاح کرنے والے دانیال عزیز چوہدری ہی ہیں۔
پولیس ایکٹ 2002 کے خالق بھی+
دانیال عزیز چوہدری ہیں جس نظام کی بدولت جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔ اور ایف آئی آر نہ درج ہونے کی صورت میں ایک عام آدمی سیشن جج کو درخواست دے کر پرچہ درج کروا سکتا ہے جس سے پہلے ہائیکورٹ سے رجوع کرنا پڑتا تھا۔
پولیس کے تفتیشی نظام میں اصلاحات کی بدولت من مانی کا+
سلسلہ ختم ہوا۔
دانیال عزیز چوہدری کو ریاست پاکستان نے تمغہ حسن کارکردگی سے گورنمنٹ آف کینیڈا کی طرف سے دیہی علاقوں کی ترقی سے معتلقہ پروگرام میں خدمات کو سراہتے ہوئے تعریفی اسناد دی گئیں۔
پاکستان میں بہترین بلدیاتی نظام بنانے کا سہرا دانیال عزیز چوہدری کے سر ہے۔ جس کو کاپی کرکے
ٹویٹر پر ٹرینڈز بنانے کے لئے سب بڑے بدمعاش ٹول کا نام ٹویٹ ڈیک ہے۔ جس میں سینکڑوں فیک ٹویٹر اکاؤنٹ ایڈ کئے جا سکتے ہیں۔
اس کے بعد ایک ٹویٹ لکھ کر کسی بھی ایک اکاؤنٹ یا جتنے بھی اکاؤنٹ سے ٹویٹ کوئی کرنا چاہے یا تمام شامل اکاؤنٹس سے بیک وقت ٹویٹ کی جا سکتی ہے۔
ماموں کا بیٹا کامران سعودی ارب کی جیل سے رہا ہو کر اگیا۔ ٹویٹ لکھنے والی جگہ پر لکھ اور تمام اکاؤنٹس کو سلیکٹ کر کے سنڈ کر دی اگلے سیکنڈ میں ان تمام سینکڑوں اکاؤنٹ سے وہ ٹویٹ sent ہو جاتی ہے۔ اس ٹویٹ کے نیچے ہیش ٹیگ ہو گا تو اس ہیش ٹیگ میں سینکڑوں ٹویٹس ایک سیکنڈ میں سنڈ ہوں گی
ٹویٹ ڈیک کے اگلے کام سنیں۔
اس میں مختلف کالم سیٹ ہو جاتے ہیں۔ مثلآ کسی ایک اکاؤنٹ کی ہوم ٹائم لائن جس پر اس کے فالو شدہ اکاؤنٹ کی ٹویٹس ا رہی ہوں گی۔ جیسا کہ ہمیں ٹویٹر استعمال کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔
اب کسی کو ناپسندیدہ کمنٹ کرنا ہے تو اس کی ٹویٹ کے کمنٹ کو کلک کیا جاتا ہے+
📌کراچی میں جب نیا پاکستان کے نام پر جھوٹ بیچا تو حلقہ این اے 249 کا 2018 کا رزلٹ دیکھیں۔
📌کراچی میں 900 ارب سے زائد کے جھوٹے وعدے کرنے کے باوجود اور نیا پاکستان کی حکومت ہونے کے باوجود 2021 کے ضمنی الیکشن کا رزلٹ دیکھیں۔
ثابت ہوا کہ لوگ جھوٹ پر بار بار یقین نہیں کرتے۔
جہاں تک سوشل میڈیا کمپین کا تعلق ہے تو ہم سب نے یہ بھی دیکھا ہوا ہے کہ کراچی میں ہی صوبائی سیٹ پر ایک ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کا ایک امیدوار ایم کیو ایم کے سٹیج پر الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کر رہا تھا جبکہ "کراچی کپتان کا" ٹرینڈ لاکھوں ٹویٹس کے ساتھ ٹاپ پر تھا۔
اس سے بڑھ کر بھی مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ پولنگ والے دن اس ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کا صوبائی امیدوار جو ایم کیو ایم کے حق میں اپنے الیکشن سے دستبردار ہو چکا تھا جو مقابلے میں تھا ہی ٹویٹر پر پھر بھی لاکھوں ٹویٹ کے ساتھ "کراچی کپتان کا" ٹرینڈ ٹاپ پر تھا۔
ایک پولیس آفیسر کو اس کے پیچھے سے سر میں پتھر مارنے لگی تھی کہ لیڈی پولیس نے اس کو پتھر مارنے سے روکا جس پر اس خاتون نے اس پولیس والی کا منہ نوچ لیا تھا۔
اس وقت تک عمران نیازی تو کیا پی ٹی آئی کا کوئی بھی لیڈر جانتا تک نہیں تھا۔
مگر اس کو ڈھونڈ کر اسی رات بنی گالا بلایا گیا۔
عمران نیازی نے اس خاتون کو اس خبر کے ٹیلیویژن چینلز پر چلتا دیکھ کر بنی گالا طلب کیا اور بہت خوش ہوا اتنا خوش ہوا کہ اس بدتہذیبی کے صلہ میں اس خاتون کو پنجاب اسمبلی کا ممبر بنا کر اہم عہدہ دیا گیا۔
یہ وہی خاتون سیمابیہ طاہر ایم پی اے ہے۔
دانیال عزیز چوہدری کے ساتھ نعیم الحق کی بدتمیزی کرنے کے بعد نعیم الحق نے اسی روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی کہ اس کی اس حرکت پر عمران نیازی بہت خوش ہوئے۔ پھر کچھ ہی دیر بعد یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کروا دی گئی۔
اسی طرح فردوس عاشق اعوان کو پی ٹی آئی میں محض اس لئے لیا گیا کہ وہ ہاتھا پائی
توشہ خانہ کامعاملہ ایک وزیراعظم کو تحفے میں ملنے والی کروڑوں روپے کی گھڑی کی فروخت پر سامنےآیا تھا۔
جبکہ توشہ خانہ کے حساب کتاب تک رسائی کےلئےصحافی رانا ابرار گذشتہ ڈیڑھ سال سےعدالتی جنگ کر رہا تھا۔
اس کا کیس سننےوالا جج بھی زیر عتاب ایا۔
ضرور پڑھیں
توشہ خانہ کے معاملہ پر سوال کرنے پر صحافی رانا ابرار کو خاصا ہراساں کیا گیا۔ جہاں تک کہ جس جج کے پاس انھوں نے عدالت میں کیس دائر رکھا تھا اس جج کی آبائی زمین نیازی سرکار کی وجہ سے چھین لی گئی۔
افسران توشہ خانہ پر اتنا شدید دباؤ تھا کہ+
ان کی نوکریاں توہین عدالت کی وجہ سے خطرے میں پڑ گئیں کیونکہ وزیراعظم ہاؤس کی طرف سے انہیں سختی سے حکم تھا بھلے ہی رانا ابرار کے پاس عدالتی حکم ہو ان کو کسی صورت بھی توشہ خانہ کے حساب کتاب تک رسائی نہ دی جائے۔
اب جب عمران نیازی وزیراعظم ہاؤس سے نکل چکا ہے تو یقیناً رانا ابرار+