کہا جاتا یے کہ گدھا شیر کو دیکھ لیں تو آنکھیں بند کرکے سمجھتا ہے شیر کو میں نظر نہیں آرہا اور اسی بیوقوفی میں وہ زندگی کی بازی ہار جاتا ہےکچھ یہی حال ہے جی ایچ کیو اور پڈم ٹولے میں موجود گدھوں کا بھی ہے جنہوں نے نو حلقوں میں سامنے شکست کو دیکھتے ہوئے #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لاین_ہے
ملک بھر میں ہونے والے تمام ضمنی انتخابات کینسل کردئیے تاکہ ان کی بدمعاشی اور مینڈیٹ چرا کر ملک پر قابض ہونے کا بھونڈا نہ پھوٹے حالانکہ یہ بھونڈا کب کا اور کئی بار پھوٹ چکا ہے جس کی واضح مثالیں عمران خان کی لاکھوں افراد پر مشتمل جلسے جلوسوں کا انعقاد ہے، پچیس مئی کا تاریخی لانگ
مارچ ہے، سترہ جولائی کے پنجاب کے ضمنی انتخابات یا پھر وزارات عظمی چھن جانے کے باجود سوات، تیراہ اور کراچی سے یکطرفہ مقابلے میں جیتے گئے انتخابات ہے۔
جنرل ہیڈ کوارٹر اور پڈم کے گدھوں کو بخوبی علم تھا کہ اس انتخابات میں ہارنے کا مطلب کہ رہی سہی اخلاقی حیثیت جو کہ پہلے سے نہ ہونے
کے برابر ہے بھی جاتی رہے گی اس لئیے میچ شروع ہونے سے پہلے ہی وکٹیں اٹھا کر بھاگ گئے ہیں لیکن جنگل میں شیر کو سامنے دیکھ آنکھیں بند کرنے والے حقیقی گدھے کی طرح یہ گدھے بھی بھول گئے کہ اس طرح تو وہ اور بھی بیک فٹ پر چلے گئے ہیں اور اب عمران خان اینڈ کو اور بھی زیادہ جوش
وجذبے کے ساتھ ان کے پیچھے آئیں گے۔
آج انتخابات ملتوی کرکے پڈم ٹولے اور جی ایچ کیو والوں نے اپنے کانپتی ٹانگوں کی ایک جھلک دکھائی ہے اور اب انشاء اللہ بہت جلد ان کے قدم اکھڑنے والے ہیں، پوری قوم کو بہت بہت مبارک ہو لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی🙂
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
رجیم چینج آپریشن کا آخری مرحلہ شروع ہوچکا ہے اور اس مرحلے میں عمران خان کو مائنس کیا جانا ہے۔ تحریک انصاف کے تمام راہنماؤں سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں اور انھیں کہا جا رہا ہے کہ @ImranKhanPTI
یہ آخری چانس ہے۔ مائنس ون کو مان لیا جائے تو تحریک انصاف کو قبول کر لیا جائے گا اور اگلے الیکشن میں جیت کی صورت میں اسے حکومت دے دی جائے گی۔ سب کو یقین دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ عمران خان کا مستقبل تاریک ہے لہذا جو بھی اس کے ساتھ کھڑا رہے گا وہ ختم ہو جائے گا لیکن تاریخ میں
پہلی دفعہ یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ایک طرف تمام سیاسی جماعتیں اور طاقتور حلقے ہیں جبکہ دوسری جانب عمران سب طاقتور مافیا و اشرافیہ کے سامنے کھڑا ہے لیکن کوئی اس کا ساتھ نہیں چھوڑ رہا کیونکہ قوم کو اس پہ اندھا اعتماد ہے اور وہ جانتی ہے کہ اشرافیہ اپنے مفاد کےلیے اکٹھی ہو چکی ہے تو
کھیل محبتوں کو فروغ دیتی ھے مگر افغانستان نے اس میچ میں بھی اپنا نفرت کا طرز عمل نہیں چھوڑا۔
آصف کے آؤٹ ھونے پر شاید وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ وہ میچ جیت چکے ھیں اسی لیئے انکے باؤلر فرید نے نہایت بدتمیزی کا مظاہرہ کیا شاید اسے علم نہیں تھا کہ گیم ابھی باقی ھے
اپنے ایک ساتھی کے ساتھ بدتمیزی کا بدلہ نوجوان نسیم شاہ نے جیسے لیا اسکے بعد کے سین شاید آپکو اب اگر آپ پاکستان ایشیا کپ جیت گیا تو بھی نظر نہیں آئیں گے۔
دو چھکوں کے بعد ھر لڑکا جس طرح جوش سے بھرا ھوا میدان میں کود گیا وہ مناظر شاید میں کبھی نہ بھلا سکوں۔
روتے ھوئے گراؤنڈ سے باھر جانے والوں سے کوئی ھمدری نہیں کیونکہ جو کھیل کو کھیل سمجھ کے نہیں کھیلتے انہیں روتے ھوئے دیکھنے کا اپنا ھی مزہ ھے۔
جیو شہزادے نسیم شاہ
ہمارے ہاں دو دیہاتی بھائی شہر گئے تو بستی کے زمیندار سے ایک سفارشی رقعہ بھی لیتے گئے جو شہر میں رہنے والے ایک حاجی صاحب کے نام تھا۔ اس میں دونوں کی نوکری کے لیے سفارش کی گئی تھی۔
دونوں پوچھتے پاچھتے حاجی صاحب کی کوٹھی تک پہنچ گئے۔ گیٹ کھلا دیکھا تو ںےدھڑک اندر @MaryamNSharif
چلے گئے۔ سامنے طویل لان تھا، اسے کراس کر چکے تو اچانک ایک کونے سے چار پانچ خونخوار کتے نمودار ہوئے اور بھونکتے ہوئے ان کی طرف لپکے۔
دونوں بھائیوں نے گھبرا کر بیرونی گیٹ کی طرف دوڑ لگائی مگر کتوں کی رفتار بہت تیز تھی اور لان بہت بڑا تھا۔
ایک بھائی نے بوکھلا کر سفارشی رقعہ
نکالا اور انہیں کتوں کی طرف لہرانا شروع کر دیا۔ مگر وہ اسی رفتار سے دوڑتے چلے آئے۔
دوسرے بھائی نے مڑ کر یہ ماجرا دیکھا تو واپس پلٹا اور بھائی کو گھسیٹتے ہوئے یہ تاریخی فقرہ کہا کہ
"بھراوا ۔۔ کوئی فیدہ نئیں۔ اے حرامی چٹے ان پڑھ ہن"
(بھائی رقعہ لہرانے کا کوئی فائدہ نہیں،
کہتے ہیں کہ ہر ریاست چار ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے۔ پاکستان کے چاروں ستونوں کی حالت زار ملاحظہ ہو۔
قومی اسمبلی میں شہباز شریف حزب اقتدار اور راجہ ریاض حزب اختلاف ہیں اور اگلے الیکشن میں انہوں نے شہباز شریف کی جماعت کا ٹکٹ لینے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ عمارت کا ایک ستون تو اسی
بات پر ہی بھربھرا ہو گیا۔
انتظامیہ کا کام صرف عوام کی رگوں سے لہو چوسنا اور پھر ہڈیوں سے گودا نکالنا رہ گیا ہے۔ کوئی ملکی ادارہ صحیح کام نہیں کر رہا۔ یہ ستون بھی ریت سے ہی بنا ہوا لگتا ہے۔
عدلیہ ابھی تک فیصلہ نہیں کر پا رہی کہ ملک کے مقبول ترین رہنما دہشت گرد ہیں یا نہیں ہیں۔
ایک ماہ سے اوپر ہو گیا لیکن شہباز گل پر تشدد کے حوالے سے عدلیہ گم سم بیٹھی ہے، حتیٰ کہ اسے ضمانت بھی نہیں مل رہی۔ یہ ستون بھی کمزوری کے باعث کانپ رہا ہے۔
چوتھا ستون میڈیا ہے جس کی حالت زار سب کو معلوم ہے کہ سکرین پر عمران خان کی شکل دکھانے کی جرات نہیں ہے ان میں۔ قوم میڈیا پر
ایبٹ آباد آپریشن کے وقت اور بعد میں غم و غصہ کہاں تھا؟
سلالہ چیک پوسٹ حملے کے وقت اور بعد میں غم و غصہ کہاں تھا؟
اے پی ایس اٹیک کےپرائم سسپکیٹ احسان اللہ احسان کےفرار کے وقت اور بعد میں غم و غصہ کہاں تھا؟
کلبھوشن یادیو کےجرائم اور اس کو @OfficialDGISPR #بھاڑ_میں_جائے_تمہارا_غصہ
پاکستان سے ملنے والی سیاسی و سفارتی مدد کے وقت غم و غصہ کہاں تھا؟
آپ کا غم و غصہ بھی صرف پاکستانی عوام اور ان کے منتخب نمائندوں پر ہی نکلتا ہے پھر آپ کی یہ خواہش ہے کہ امریکہ و کرپٹ مافیہ کی ملی بھگت سے رجیم چینج آپریشن پر عوامی غم و غصہ آپ کے نئے پرانے ترانے ڈرامے سن
دیکھ کر شانت ہوجائے؟
اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ کارگر ہے تو آپ بھی پھر خان کے پرانے انٹرویو نکال کر دیکھیں اور سنیں جس میں وہ آپ کے لیے رطب اللسان رہتا تھا جبکہ ہماری اور سب محب وطن ایکس پالشیوں کی محبت بھری تحریریں پڑھیں جن میں آپ کو عظیم فوج سمجھا اور سمجھایا