رجیم چینج آپریشن کا آخری مرحلہ شروع ہوچکا ہے اور اس مرحلے میں عمران خان کو مائنس کیا جانا ہے۔ تحریک انصاف کے تمام راہنماؤں سے ملاقاتیں ہو رہی ہیں اور انھیں کہا جا رہا ہے کہ @ImranKhanPTI
یہ آخری چانس ہے۔ مائنس ون کو مان لیا جائے تو تحریک انصاف کو قبول کر لیا جائے گا اور اگلے الیکشن میں جیت کی صورت میں اسے حکومت دے دی جائے گی۔ سب کو یقین دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ عمران خان کا مستقبل تاریک ہے لہذا جو بھی اس کے ساتھ کھڑا رہے گا وہ ختم ہو جائے گا لیکن تاریخ میں
پہلی دفعہ یہ دیکھا جا رہا ہے کہ ایک طرف تمام سیاسی جماعتیں اور طاقتور حلقے ہیں جبکہ دوسری جانب عمران سب طاقتور مافیا و اشرافیہ کے سامنے کھڑا ہے لیکن کوئی اس کا ساتھ نہیں چھوڑ رہا کیونکہ قوم کو اس پہ اندھا اعتماد ہے اور وہ جانتی ہے کہ اشرافیہ اپنے مفاد کےلیے اکٹھی ہو چکی ہے تو
عوام کو اپنے مفاد کےلیے اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔ پہلی بار اللہ نے وہ موقع عطا کیا ہے جب سارا مافیا ایک سائیڈ پہ کھڑا ہے جبکہ دوسری جانب عوام اپنے لیڈر کے ساتھ کھڑی ہے۔ یہ دونوں کی بقا کی جنگ ہے اور کوئی بھی فریق اب پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ اس وقت جس نے بھی شکست تسلیم کر لی،
اس کی حاکمیت ہمیشہ کےلیے ختم ہو جائے گی۔ اب Do or die کا مرحلہ ہے اور اس مرحلے میں ہمیں ثابت قدم رہنا ہے ۔
اس ثابت قدمی کو ختم کرنے کےلیے انھوں نے اس طبقے کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے جو شعور پھیلا رہا ہے اور جو مومینٹم ٹوٹنے نہیں دیتا ۔ جو سوال پیدا کرتا ہے۔جو حب الوطنی کے
خود ساختہ سٹینڈرڈ کو ٹھکرا کر ان کی حیثیت پہ ہی منطقی سوال اٹھا رہا ہے جو یہ سرٹیفیکیٹ بانٹتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا واریئرز ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں سوشل میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہے۔ اکثریت کو ایف ائی اے کا نوٹس بھیج کر ڈرایا جا رہا ہے حالانکہ اس نوٹس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں
کچھ کے گھر والوں کو تھانے بلا کر بتایا جاتا ہے کہ اسلام آباد سے آرڈر ہیں۔ کچھ کو کہا جاتا ہے کہ تمہاری خیر نہیں ۔ کچھ کے خلاف تو براہ راست کاروائی بھی ہوتی ہے۔ روزانہ مجھے ایسے انباکس آ رہے ہیں۔ اس وقت خوف و ہراس پھیلا کر کی بورڈ واریئرز کو عمران خان سے ہٹانے کی کوشش ہو رہی یے
دوسری جانب پارٹی راہنمائوں کو بھی ڈرا دھمکا کر یا لالچ دے کر خان کو اکیلا کرنے کی بھونڈی کوشش ہو رہی ہے۔
یہ ان کا آخری وقت ہے اور یہ اپنی بقا کی خاطر اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ۔ ان کو اپنی شکست واضح نظر آ رہی ہے۔ یہ کپتان کو منفی کرنے میں مکمل طور پہ ناکام ہو چکے ہیں۔ اب یہ
فرسٹریٹ ہو چکے ہیں ۔ یہ بوکھلاہٹ ان کی شکست کا اظہار ہے۔ ثابت قدم رہیں اور کپتان کے ساتھ رہیں۔ ان کو موقع فراہم نہ کریں اور براہ راست تضحیک کے بجائے معیاری تنقید پہ توجہ دیں اور منطقی سوالات اٹھاتے رہیں ۔ ان شاءاللہ اب اپنی فتح قریب آ رہی ہے۔ ان کی فرسٹریشن ہی انھیں لے ڈوبے گی۔
کپتان پہ اعتماد رکھیں۔ ان شاءاللہ یہ جنگ بیشک پیچیدہ ہے اور طوالت اختیار بھی کر لے لیکن ایٹ دی اینڈ یہ طے ہے کہ یہ وہ جنگ ہے جسے ہم ہار نہیں سکتے اور وہ جیت نہیں سکتے۔ سو ثابت قدم رہیں ۔ نصر من اللہ و فتح قریب
#کپتان_کی_بس_ایک_کال
قاسم سوری کی رولنگ آئی تو آدھی رات کو عدالت لگ گئی ۔ کہا بھی گیا کہ یہ اسپیکر کی ڈومین ہے لیکن عدلیہ نے اسپیکر کے اختیارات چھین لیے۔ نہ صرف رولنگ مسترد کی بلکہ اجلاس کس دن اور کتنے بجے بلانا ہے ، یہ بھی پہلی دفعہ عدالت سے حکم آیا @ImranKhanPTI
تحریک انصاف اپنے استعفے پیش کر چکی ہے لیکن امپورٹڈ سپیکر مسلط کرنے کے بعد ان کی منظوری کا حق اسے دیا گیا۔ ایک دن دنیا کے لمبر ون دماغ اپنے پچھواڑے جوڑ کر بیٹھے اور عمران خان کو سرپرائز دیتے ہوئے ایسے گیارہ حلقے چنے جہاں تحریک انصاف کی جیت کے چانس کم سے کم ہوں۔ پھر ان کے استعفے
سپیکر نے منظور کر لیے۔ یعنی اپنی مرضی سے بیچ میں گیارہ استعفے چن لیے لیکن اس پہ کوئی سو موٹو نہیں لیا گیا کیونکہ اب عدالت کو پتہ تھا کہ سپیکر کے اختیارات پہ سوموٹو نہیں لینا چاہیے ،
تحریک انصاف عدالت گئی کہ ایک ہی پروسیجر کے باجود باقی استعفے ری جیکٹ کر کے گیارہ کیسے منظور
بوڑھوں کے انٹرویوز کریں پڑھے لکھے لوگ انگریزی زبان میں اپنا پیغام ریکارڈ کروائے اور انہیں ٹویٹر اور فیسبک پر یو این اور دیگر عالمی اداروں کو ٹیگ کریں۔
یورپ اور امیریکہ میں رہنے والے لوگ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں وہ آج شام کو عالمی اداروں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے اور
وہاں کے پارلیمنٹس کو خطوط لکھیں، گلف میں رہنے والے اگر چہ براہ راست کچھ نہیں کرسکتے لیکن وہ کم از کم اپنے ریجن میں واقعہ پاکستان ایمبیسی کو خط ضرور لکھیں اور سوشل میڈیا پر اپنا کردار ادا کریں، عالمی اداروں کو خط لکھیں اور اس میں عدالت عظمی کے دیگر متنازعہ فیصلوں کا حوالہ دیں
کہا جاتا یے کہ گدھا شیر کو دیکھ لیں تو آنکھیں بند کرکے سمجھتا ہے شیر کو میں نظر نہیں آرہا اور اسی بیوقوفی میں وہ زندگی کی بازی ہار جاتا ہےکچھ یہی حال ہے جی ایچ کیو اور پڈم ٹولے میں موجود گدھوں کا بھی ہے جنہوں نے نو حلقوں میں سامنے شکست کو دیکھتے ہوئے #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لاین_ہے
ملک بھر میں ہونے والے تمام ضمنی انتخابات کینسل کردئیے تاکہ ان کی بدمعاشی اور مینڈیٹ چرا کر ملک پر قابض ہونے کا بھونڈا نہ پھوٹے حالانکہ یہ بھونڈا کب کا اور کئی بار پھوٹ چکا ہے جس کی واضح مثالیں عمران خان کی لاکھوں افراد پر مشتمل جلسے جلوسوں کا انعقاد ہے، پچیس مئی کا تاریخی لانگ
مارچ ہے، سترہ جولائی کے پنجاب کے ضمنی انتخابات یا پھر وزارات عظمی چھن جانے کے باجود سوات، تیراہ اور کراچی سے یکطرفہ مقابلے میں جیتے گئے انتخابات ہے۔
جنرل ہیڈ کوارٹر اور پڈم کے گدھوں کو بخوبی علم تھا کہ اس انتخابات میں ہارنے کا مطلب کہ رہی سہی اخلاقی حیثیت جو کہ پہلے سے نہ ہونے
کھیل محبتوں کو فروغ دیتی ھے مگر افغانستان نے اس میچ میں بھی اپنا نفرت کا طرز عمل نہیں چھوڑا۔
آصف کے آؤٹ ھونے پر شاید وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ وہ میچ جیت چکے ھیں اسی لیئے انکے باؤلر فرید نے نہایت بدتمیزی کا مظاہرہ کیا شاید اسے علم نہیں تھا کہ گیم ابھی باقی ھے
اپنے ایک ساتھی کے ساتھ بدتمیزی کا بدلہ نوجوان نسیم شاہ نے جیسے لیا اسکے بعد کے سین شاید آپکو اب اگر آپ پاکستان ایشیا کپ جیت گیا تو بھی نظر نہیں آئیں گے۔
دو چھکوں کے بعد ھر لڑکا جس طرح جوش سے بھرا ھوا میدان میں کود گیا وہ مناظر شاید میں کبھی نہ بھلا سکوں۔
روتے ھوئے گراؤنڈ سے باھر جانے والوں سے کوئی ھمدری نہیں کیونکہ جو کھیل کو کھیل سمجھ کے نہیں کھیلتے انہیں روتے ھوئے دیکھنے کا اپنا ھی مزہ ھے۔
جیو شہزادے نسیم شاہ
ہمارے ہاں دو دیہاتی بھائی شہر گئے تو بستی کے زمیندار سے ایک سفارشی رقعہ بھی لیتے گئے جو شہر میں رہنے والے ایک حاجی صاحب کے نام تھا۔ اس میں دونوں کی نوکری کے لیے سفارش کی گئی تھی۔
دونوں پوچھتے پاچھتے حاجی صاحب کی کوٹھی تک پہنچ گئے۔ گیٹ کھلا دیکھا تو ںےدھڑک اندر @MaryamNSharif
چلے گئے۔ سامنے طویل لان تھا، اسے کراس کر چکے تو اچانک ایک کونے سے چار پانچ خونخوار کتے نمودار ہوئے اور بھونکتے ہوئے ان کی طرف لپکے۔
دونوں بھائیوں نے گھبرا کر بیرونی گیٹ کی طرف دوڑ لگائی مگر کتوں کی رفتار بہت تیز تھی اور لان بہت بڑا تھا۔
ایک بھائی نے بوکھلا کر سفارشی رقعہ
نکالا اور انہیں کتوں کی طرف لہرانا شروع کر دیا۔ مگر وہ اسی رفتار سے دوڑتے چلے آئے۔
دوسرے بھائی نے مڑ کر یہ ماجرا دیکھا تو واپس پلٹا اور بھائی کو گھسیٹتے ہوئے یہ تاریخی فقرہ کہا کہ
"بھراوا ۔۔ کوئی فیدہ نئیں۔ اے حرامی چٹے ان پڑھ ہن"
(بھائی رقعہ لہرانے کا کوئی فائدہ نہیں،