آج تم نے ہمارے دل
ہماری روح پر وار کیا ہے
مگر یاد رکھنا
بھول نہ جانا
الطاف ہمارے
دل میں رہتا ہے
جسے نہ تم
دل سے باہر نکال سکتے ہو
جسے نہ تم
ہم سے دور کرسکتے ہو
آج تم نفرت کی انتہاء کو پہنچ گئے قوم مہاجر کو آج سمجھ جانا چاہئے کہ پانی سر سے بلند ہو چکا ہے کیونک نائین زیرو صرف قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی کا گھر نہیں تھا بلکہ یہ گھر ہر اس یتیم بے سہارا کا " بیت سکون" تھا
جہاں عزت کے ساتھ اس چھت کے نیچھے بیٹھ کر سکون سے ہزاروں لوگ پیٹ بھر کے کھانا کھاتے تھے، اپنے مسائل حل کرواتے تھے، اپنے قائد کی آواز سننے اور انکا دیدار کرنے آتے تھے
اور 19 جون 1992 کے بدترین غیر انسانی فوجی آپریشن کے بعد جب قائد تحریک برطانیہ چلے گئے تو انکے چاہنے والے اور زیادہ شدت سے انکے گھر "90" سے والہانہ محبت کرنے لگے
اس گھر کی اہمیت ان افراد سے پوچھئے جن لوگوں کو وڈیرے جاگیردار سرمایہ دار اپنے قریب بٹھانے سے بھی گریز کرتے ہیں، وہاں نہ کوئی امیر تھا نہ غریب، نہ ادنی نہ اعلی،نہ عہدے دار نہ کارکن، وہاں سب ایک صف میں کھڑے ہوتے تھے۔۔۔
وہاں سب کے درد دکھ غم سانجھی تھے
جہاں سب ایک دوسرے کی عزت و احترام کرتے تھے جہاں سب قوم کی مانند قطار در قطار کھڑے ہوتے تھے اور جہاں صرف فرد واحد الطاف حسین بھائی "قائد تحریک" تھے۔
غریب، یتیم مسکین معذور بے سہارا ضعیف و جوان، مائیں بہنیں، بیٹیاں، سب ملکر اس گھر میں بلا خوف و خطر آتے تھے اور اپنے مسائل کی سرکوبی کے لئے اس شجردار درخت کی چھاؤں میں سکون سے اپنے مسائل حل کروالیتے تھے۔
یہ ہم نہیں کہتے دنیا کہتی ہے کہ نائین زیرو کی تاریخ بہت انوکھی ہے اس ایک سو بیس گز کے متوسط طبقے کے چھوٹے سے مکان میں ارپ پتی کڑوڑپتی، مغرور، سیاستداں گھٹنے ٹیکتے نظر آتے تھے ، کوئی سوٹ کیس بھرکر پیسے لارہا ہوتا تھا
تو کوئی ہاتھ جوڑ کر مدد کا طالب تھا، ملک کے نشریاتی اداروں، الیکٹرک پرنٹ میڈیا کے مالکان کارکنان لائین لگاکر صرف ایک سوال قائد تحریک جناب الطاف حسین بھائی سے پوچھنے کے لئے گھنٹوں پہروں کڑی دھوپ اور رات کے۔۔۔۔
اندھیرے میں ایک پاؤں پر کھڑتے رہتے تھے۔ کیا پاکستان میں کوئی ایسا گھر آج تک دیکھا گیا ہے؟ جسکی تاریخی اہمیت اسکی بلند قامتی پر مبنی ہے؟ کیا پاکستان بھر میں کوئی ایسا سیاستدان یا لیڈر نظر آتا ہے
جس نےآج تک جو کچھ کیاناصرف اپنی قوم کے لئے کیا ہوبلکہ دیگرمظلوم اقوام کےحقوق کےحصول کےلئےآواز اٹھائی ہو،جس نےاپنی ذات کی نفی کرکے اپنی قوم کی بقاء کے لئےعملی جدوجہد کی ہو؟جو آج تک کونسلر کے الیکشن میں بھی کھڑا نہیں ہوا
جس کا مقصد کبھی کرسی کا حصول نہیں رہا، جس نے اپنے خاندان کو نہیں نوازا جس نے موروثی سیاست کے خلاف جاگیردارانہ وڈیرانہ سسٹم کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اورظالم و جابر ریاست /حکمرانوں ،امراء کے سامنے سیسہ پلائی دیوار۔۔۔۔
کی مانند ڈٹ کر کھڑا رہا،
جس نے اپنے خاندان میں شہادتیں دیکھیں جس کے سگے بھائی اور جواں سال بھتیجے کو صرف اس جرم کی پاداش میں شہید کردیا گیا کہ وہ الطاف حسین کے بھائی اور بھتیجے تھےجبکہ انکا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا،
ہمارے قائد نے ہزاروں نوجوانوں کی لاشیں اٹھائیں، جیلیں بھگتیں سزائیں جھیلیں، کوڑے کھائے منفی پروپیگنڈے سہے، الزامات، گالیاں بکواس سنی لیکن اپنی قوم کے سر پر ہاتھ رکھ کر کھڑے رہے اور آج تک عزم و ہمت کا نشاں بنے کھڑے ہیں۔
پہلے تمہیں مکا چوک سے نفرت ہوئی تو مکا چوک کا نام بدل دیا، پھر بھی دل کو تسلی نہ ہوئی توریت مٹی سیمنٹ کے بنا مکا ہی چوک سے ہٹا دیا گیا
لیکن اس سے کیا ہوا؟
کیا مکا چوک کا نام بدلنے سے لوگ مکا چوک کا نام لینا بھول گئے؟
1992 کی دہائی میں بدترین فوجی آپریشن کے دوران آپ نے شہر کراچی اور اندرون سندھ، قائد تحریک کی تصویریں بل بورڈز پوسٹرز دیواروں سڑکوں گلیوں چوراہوں شاہراہوں سے اتار کر پھاڑ کر پھینکیں مگر اسکے بعد کیا ہوا؟
اسکےبعد بھی آپکےسینےکی جلتی ہوئی جوالا مکھی نہ بجھی توآپ نےیادگار شہداء پراپنا رعونت وجلال دکھایااور یادگار شہداء کومسمار کردیااسکے تقدس پامال کردیا ہزاروں لاکھوں لوگوں کے دل و جذبات کو مجروع کرکے آپ کو اسکے بعد بھی۔۔۔
سکون نہ ملا کیونکہ آپکے دل کو کبھی سکون مل ہی نہیں سکتا کیونکہ آپ شر ہیں باطل ہیں جابر ہیں،لہذا آپکو کبھی سکون ملے گا بھی نہیں، آپ اسی طرح ظلم کرتےرہیں گےاور میرےفقیرمنش قائد ہنستے ہوئے سب سہہ جائیں گے لیکن دنیا دیکھےگی
کہ آخر تک رہتا کون ہے ظلم سہنے والا یا جبر کرنے والا، کیونکہ اللہ کے گھر دیر ضرور ہے مگر اندھیر نہیں ہے
اور ہم دیکھیں گے
اور لازم ہے کہ
ہم بھی دیکھیں گے
22 اگست 2016، اشتعال انگیز تقریر کے بعد آپ نے نائین زیرو اور خورشید میموریل کو مکمل طور پر سیل کردیا جہاں کی بجلی، پانی ، گیس گزشتہ سات سال سے بند ہے جہاں رینجرز کے نمائندے چوبیس گھنٹے کھڑے رہتے ہیں۔۔۔
جہاں پرندہ پر نہیں مار سکتا جہاں جاکے آپ اپنے ہی "گھر" کی ایک تصویر نہیں کھینچ سکتے، جہاں دو منٹ کھڑے ہوکر آپ اپنے گھر کا دیدار نہیں کرسکتے، وہاں کسی انسان کا گزر ممکن نہیں اتنی سخت سیکیورٹی ہوتی ہے
کچھ ماہ پہلے شیخ ریشید صاحب کہہ رہے تھے کہ اگر لال حویلی کو آنچ بھی آئی کسی نے ہاتھ بھی لگایا تو میں پاکستان کو آگ لگا دونگا پورا پاکستان جلاکر راکھ کر دونگا، بھسم کردونگا سب کو جو میرے گھر تک پہنچا
" اور آپ ڈر گئے"
وہ ایک "پنجابی" کی آبائی لال حویلی تھی "مہاجر" الطاف حسین کا ایک سو بیس گز کا آبائی گھر نائین زیرو نہیں جسے جب چاہو جلا دو مٹا دو گرا دو اڑا دو صفحہ ہستی سے مٹا دوکیونکہ الطاف حسین ایک مہاجر ہے، وہ اس زمیں کا بیٹا نہیں
اس سے تمہیں نفرت ہے کیونکہ وہ پنجابی نہیں ہے اسکے والدین کیونکہ ہجرت کرکے آئے ہیں وہ کیسے "معتبر" ہوسکتا ہے، بغض الطاف میں تم اندھے ہوچکے ہو اسکا تم آبائی گھر جلا بھی دوگے تب بھی۔۔۔۔
وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ "میں پاکستان کو آگ لگا دونگا" کیونکہ اگر اس نے یہ کہہ دیا پھر تو ایک اور محاذ کھل جائے گا ایک اور سنگین جرم کی پاداش میں انہیں عمر قید بھگتنی ہوگی۔
لوگوں کی لعن طعن سننی ہوگی
الطاف بھائی کا گھر صرف انکا
" آبائی گھر " نہیں تھا بلکہ شفیق مشفق والد کا ٹھنڈا آنگن تھا اس لے سب کی آنکھوں میں کھٹکتا رہا، اور آہ کے نائین زیرو نظر آتش کردیا گیا 😰
افسوس اس بات کا ہے کہ جن احسان فراموشوں نے اس آنگن تلے بیٹھ کر اپنے سیاسی قد کو بلند کیا دو پٹے کی چپل والے بےایمان انکے منہ پر بھی تالےلگ گئےاورکسی نےآواز بلند نہ کی کہ یہ کیا ہورہا ہے کیوں ہورہا ہے اور
کرتے بھی کیوں؟
ان سب کی ملی بھگت کا نتیجہ ہی تو ہے جو مشترکہ پلاننگ کے تحت اتنا بڑا کارنامہ سرانجام دیا گیا۔
جو خواہش سالوں سےدشمنان الطاف کے دل میں تھی اسکو باقائدہ عملی جامعہ پہنایا گیا
آخر میں بس اتنا ہی گوش گزار کرنا چاہتی ہوں کہ "آپ پتھروں سے بنی عمارت تو جلا سکتے ہیں لیکن زندہ انسانوں کے سینوں میں دھڑکتے ہوئے دِلوں سے الطاف حسین بھائی کو کبھی نہیں نکال سکتے۔
کشمیر کا رونا رونے والے
کیا تم نے نہیں دیکھا
کہ پاکستان میں....!!
بنگالیوں کےساتھ کیا ہوا؟
کشمیرکا رونا رونے والے
کیا یہ بات جانتے ہیں؟
کہ انسانیت کے علمبردار
انسانیت کے دعویدار
کیا ہم نہیں جانتے؟
کیا ہم نہیں دیکھتے؟
کیا ہم نہیں سمجھتے؟
کہ کراچی سسک رہا ہے
مہاجر تڑپ رہا ہے
بلوچستان جل رہا ہے
بلوچ جھلس رہا ہے
مظلوم مر رہا ہے
ظالم اکڑ رہا ہے
اوراس عالم میں
انسانیت کاجنازہ نکل رہا ہے
وہ کونسا شہر تھا؟
شہر کراچی
کونسی قوم تھی؟
قوم مہاجر
تاریخ تھی
بائیس اگست
سال تھا دو ہزار سولہ
ایک بکاؤ ٹی وی چینل نے
اپنی عمارت کےشیشےتوڑ کر
حملہ ہونےکا ڈرامہ رچایا
اپنا چینل جبری طور بند کروانے کی دہائیاں دینا، اپنے ہی ہاتھوں اپنی املاک کو تباہ کرکے اسے ایک سیاسی جماعت سے نتھی کرنا اور آزادئ صحافت پر حملہ قرار دینا
تمہیں یاد ہے ناں؟
الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آج صبح 10 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم کچھ دیر کی تاخیر کے بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے تین رکنی بینچ کا متفقہ فیصلہ سنایا۔
باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ہر طرف سے جوتے چپل لاتیں انڈے ڈنڈے کھانے کے بعد بھی شرمندہ نہ ہونے والی، اورقائد تحریک کی جگہ لیکر پارٹی پر قبضہ کرنے والی، گرتی ساکھ،
بگڑتی بات کے بعد بھی ہرصورت حکومت میں رہ کر پیسہ بنانے والی مہاجر فروش، قوم فروش، غدار، احسان فراموش جماعت بہادرآبادی "پی"
ایم کیو ایم چائنہ نے جماعت اسلامی کی الیکشن مہم سے مرعوب ہوکر