خبر ہے سات لاکھ عورتیں تقریباً ، ممکن ہے آٹھ لاکھ ہوں یا نو، اور ان کے پیٹ میں موجود سات لاکھ بچے! تقریباً ستر ہزار کی زچگی جلد متوقع! سیلاب، بے گھری، کھلا آسمان ، ننگی زمین اور پھولے ہوئے پیٹ والی سات لاکھ عورتیں! نہ جانے کیا کھاتی 👇
ہوں گی؟ ایک ٹکڑا روٹی کا اور دو گھونٹ پانی ؟ شاید پیاس نہ بجھنے کی صورت میں ارد گرد ٹھاٹھیں مارتا پانی۔ پیاس کہاں دیکھنے دیتی ہے پانی کہ گندا ہے یا صاف ممکن ہے روٹی کا ٹکڑا بھی میسر نہ ہو، پیاس سے زبان کانٹا بن چکی ہو معدہ دہائی دیتا ہو ، آنتیں بل کھاتی ہوں اور دور دور تک کچھ👇
نظر نہ آتا ہو۔ لیکن پیٹ میں جو بیٹھا ہے، اسے کیا خبر کہ باہر سب کچھ بہہ چکا اور ماں اونچے ٹیلے پہ بیٹھی ہے۔ وہ تو بھوکا، شدید بھوکا، اور پیاسا بھی۔ ماں کو لاتیں مارتا ہے، دونوں ہاتھوں سے نوچتا ہے، چیختا ہے، ماں بھوکا ہوں میں، ماں کچھ دو مجھے کھانے کے لئے۔ قحط زدہ ماں ادھر ادھر👇
دیکھتی ہے، کچھ نظر نہیں آتا، آہ بھرکر پیٹ تھتھپاتے ہوئے کہتی ہے، میرے بچے، صبر کچھ دیر اور صبر۔
یہ اکیسویں صدی کی کربلا ہے۔
ایک اور سوچ سرسراتی ہے، خبر کے مطابق سات لاکھ میں سے ستر ہزار کی زچگی سر پہ کھڑی ہے تو کچھ تو ایسی بھی ہوں گی جو درد زہ میں مبتلا ہوں۔ سوال دستک دیتا 👇
ہے، زچگی میں ان کی مدد کون کرے گا؟ کون بچے کی نال کاٹے گا اور کس چیز سے کاٹے گا؟
بہت برسوں پہلے دیکھی گئی فلم یاد آگئی جب زچہ اپنے نومولود کی نال دانتوں سے چباکر کاٹتی ہے۔ کیا وہ بھی ایسی ہی بے سہارا تھی،یہ یاد نہیں۔ اوہ خدایا ان ستر ہزار میں سے کتنی عورتیں ایسا کرنے پہ مجبور👇
ہوں گی؟ فرض کریں اگر کسی نے قینچی ڈھونڈ بھی لی تو کیا وہ جراثیم سے پاک ہو گی؟ کیا زچہ و بچہ ٹیٹنس کے ہتھے چڑھنے سے بچ جائیں گے؟ اگلے سوال ہمیں مزید ڈراتے ہیں ۔ اگر زچگی کے بعد خون بند نہ ہوا تو؟ آنول جسم سے باہر نہ آئی تو؟ جان لیجیے کہ اگر آنول جسم سے جڑی رہے اور خون پر نالے 👇
کی طرح بہتا رہے تو عورت کی زندگی کے آخری لمحات ہوتے ہیں وہ۔ چار پانچ لٹر خون ہی تو ہوتا ہے جسم میں وہ بھی جس کی خوراک اچھی ہو۔ بھوک سے مارے نقاہت زدہ جسم میں اس سے کہیں کم۔ اور جو آٹھ دس بچے اپنے جسم سے بنا چکی ہو اس کے خون کی جگہ تو رگوں میں پانی ہی رہ جاتا ہے۔ فرض کر لیجیے کہ👇
چار لیٹر ہے زچہ کے پاس، اب اگر اس میں سے آدھا بہہ جائے تو موت ہاتھ پکڑ لیتی ہے۔ دو لٹر پیپسی کی بوتل دیکھ لیجیے انڈیل کر ، بس دو لیٹر، اور پھر شمع گل۔ابھی تو یہ نارمل زچگی کی کہانی ہے۔ اور اگر بچہ ٹیڑھا ہوا تو کیسے پیدا ہو گا؟ چلیے کسی نہ کسی طرح بچہ پیدا ہو گیا، اب کیا پیےگا۔👇
یہ بچہ؟ فاقوں کی ماری ماں کی چھاتی میں دودھ کیسے اترےگا؟ ننگی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا! بچے کی پیدائش کے بعد جو چیتھڑوں میں لپٹی بیٹھی ہے۔وہ ویجائناسے نکلنے والا خون کو کیسے سنبھالے گی؟کپڑا؟ کپڑے تو بہہ گئے سارے ۔۔۔ ہمیں یاد آ جاتا ہے ۔کچھ برسوں پہلے کی طوفانی بارش اور سیلاب
جب عمان کے دور دراز کے گاؤں شہروں سے کٹ گئے۔زچہ عورتوں کے لئے سوچ بچار کی گئی کہ کیا کیا جائے؟ پھر ہیلی کاپٹروں نے پہاڑوں، صحراؤں اور وادیوں سے زچہ عورتوں کو نکالا اور شہروں کے ہسپتالوں تک پہنچایا۔ کیا وطن عزیز کی ایوی ایشن یہ فیصلہ نہیں کر سکتی کہ ان عورتوں کو وہاں سے نکال کر👇
محفوظ مقامات تک پہنچایا جائے۔ ان لوگوں کا بھی پاکستان پہ اتنا ہی حق ہے جتنا اسلام آباد میں رہنے والوں کا۔ بلکہ شاید کچھ زیادہ ہی کہ ان کے ووٹ سے ہی لوگ اسلام آباد جا پہنچتے ہیں۔ بچائیے اکیسویں صدی میں رہنے والی ان مظلوم ستم رسیدہ عورتوں کو دوائیں، خوراک، کپڑےاور محفوظ زچگی! 👇
*شہباز کابینہ کیجانب سے 12 ستمبر 2022 کو سرکاری طور پاکستان میں ملکہ برطانیہ کا یوم سوگ منانے کا اعلان۔ اس دن قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
دنیا بھر کے کئی ممالک بشمول ہندوستان نے حکومت برطانیہ پر سرکاری طور پر دعوے اور مقدمات قائم کر رکھے ہیں کہ دور غلامی میں انکے ممالک سے لوٹا گیا
سونا چاندی جواہرات اور نوادرات واپس کیئے جائیں۔۔برصغیر کی دور غلامی میں لاکھوں ٹن سونا چاندی اور ہیرے جواہرات لندن منتقل کئے گئے۔۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی اپنی تحقیق کے مطابق برطانوی سامراج سے پہلے عالمی جی ڈی پی کی 25 فیصد حصے دار مسلم مغلیہ سلطنت تھی۔۔👇
درآمدات نہ ہونے کے برابر اور برآمدات بے شمار تھیں۔۔ہندوستان خوردنی اجناس اور مصالحہ جات میں خود کفیل تھا مگر انگریزوں کی ظالمانہ لوٹ مار نے بنگال جیسے سرسبزو شاداب صوبے کو تاریخ کی بدترین فاقہ کشی اور قحط سے کئی بار دو چار کیا اور کروڑوں لوگ جان بوجھ کر موت کے منہ میں دھکیل 👇
ہمیں ایک روٹی مل کر کھا نے اور چا ے کی ایک پیالی کم کرنے کا کہنے والے کیا کررھے ہیں کچھ پتہ ہے کسی کو ؟
کوئ تصدیق کرسکتا ہے ؟ راجہ پرویز اشرف بیگم کے ہمراہ کینیڈا کے سرکاری دورے پر آئے ہوئے ہیں انکے ساتھ پچیس رکنی وفد بھی ہے جو کہ پارلیمنٹری کانفرنس میں شمولیت کے لئیے آئے ہیں۔👇
ان میں 8 ایسے ممبرز بھی ہیں جنہوں کانفرنس اٹینیںڈ ہی نہیں کی ہے نہ ہی وہاں جانا جاہتے ہیں۔ ان میں کچھ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ہیں اور سیاحی فرما رہے ہیں 5 star plus hotels میں انکا قیام ہے اور سب زیادہ مہنگی لیموذینز چوبیس کھنٹے ان کی لئے حا ضر ہے۔ یہ حال ہے قریباً معاشی و اخلاقی
دیوالیہ حکومت کے وفد کا حال جو ملکوں کے تاریخی سیاسی بحرانوں میں سے ایک بھنور میں پھنسا ہوا ہے۔ دوسری طرف بنگلہ دیش ہے جسکا وفد صرف پانچ لوگوں پر مشتمل ہے عام ٹیکسی میں سفر کرتے ہیںاور ہالیڈے ان ایکسپریس اور سفارت خانہ میں ٹھہرے ہو ئے ہیں اور دیگر معاشی معاہدے بھی کررہے اور👇
اپنے اپنے نصیب کی بات ہے ۔تمام مسالک کی رفاعی تنظیمیں کروڑوں اربوں روپے لگا کر سیلاب زدگان کو دن رات کھانا فراہم کر رہے ہیں۔میں محدود افراد کو جانتا ہوں ، وہ اپنے گھر بار بھول کر کئی دنوں سے پانی میں ہیں ۔اور مساجد میں ٹرکوں کے ٹرک سامان اکٹھا ہو کر سیلاب زدگان کو جا رہا ہے ،👇
ابھی گھر پہنچا تو عمر بھائی کا فون آیا کہ فیصل آباد سے حافظ ایوب صاحب کا فون آیا اور بتا رہا تھے تھے کہ مسجد میں ایک اپیل پر پندرہ لاکھ روپے کا راشن جمع ہوا ۔۔جو اب ٹرکوں پر بھجوانے کی تیاری ہے ۔۔۔
مدثر بن یوسف حجازی دوست ہیں ، جیل روڈ پر ایک خوبصورت دفتر میں ملازمت ہے ، 👇
پندرہ دن سے پانی میں ہیں اور کھانا کھلا رہے ہیں۔۔۔عبدالباسط بلوچ کا کل لکھا، ڈاکٹر مطیع اللہ باجوہ کی اسوہ فاؤنڈیشن مفتی تقی عثمانی صاحب نے کروڑوں روپے کا سامان تقسیم کیا اہل حدیث یوتھ فورس پاکستان کے شاہین مسلسل مصروف عمل ہیں ۔تحریک اللہ اکبر کا کیا ذکر کیا جائے ، 👇
#PakistanUnderFascism #HelpPakistan #WeCantBreathe
تونسہ برباد ہو گیا ، ابھی خبر آئی ہے کہ فاضل پور میں بھی پانی داخل ہو گیا ہے ، قد آدم پانی ہےاور شہر میں مسلسل گھروں کے گرنے کی آوازیں آرہی ہیں ۔ شہر خالی کروایا جا رہا ہےاور قیامت کا منظر ہے بکھرنے کو یہ محفل رنگ و بو تم 👇
کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے
بلوچستان سے تونسہ تک ۔۔۔ اموات کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور دیہات کے دیہات زمیں کے برابر آ گئے ہیں ۔لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں اور لوگوں کو کھانا کھلانے والے خود دو وقت کی روٹی کے محتاج ہیں ۔ مویشی دیہات کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے ، لوگوں نے 👇
اپنے مویشی آزاد کر دیے کہ جان بچا پائیں ، سیکنڑوں مربع میل کا علاقہ پانی میں ڈوبا پڑا ہے ۔
دوسری طرف ، اسلام آباد میں جانوروں کی گھمسان کی جنگ جاری ہے ، اپوزیشن اور حکومت ضمیر کو مکمل طور پر سلا کر لڑ رہے ہیں اور ان سیاسی پارٹیوں کے ورکر سیلاب کی تباہ کاریوں سے مکمل طور پر بے 👇
*آپ کے پاس تیل تو نہیں مگر گنے کی پیداوار میں پوری دنیا میں آپ کا پانچواں نمبر ہے. کیا آپ سستی چینی حاصل کر پا رہے ہیں.*
*Absolutely Not*
*آپ کے پاس تیل تو نہیں مگر گندم کی کاشت میں آپ کا آٹھواں نمبر ہے. کیا آپ کو سستی روٹی دستیاب ہے.*
*Absolutely Not*
👇
*آپ کے پاس تیل تو نہیں مگر چاول کی پیداوار میں آپ دسویں نمبر پر ہیں.*
*تو کیا عام شہری با آسانی اچھا چاول خرید سکتا ہے.*
*Absolutely Not*
*آپ کے پاس تیل تو نہیں مگر کپاس کی پیداوار میں آپ کا چوتھا بڑا ملک ہے.*
*تو کیا ہر شہری با آسانی تن ڈھاپنے کا کپڑا خرید سکتا ہے*
👇
*Absolutely Not*
*اگر تیل دریافت ہوا بھی تو وہ سرمایہ داروں، جاگیرداروں، وڈیروں، زرداریوں، ترینوں چوھدریوں، سومروں، ملکوں، نیازیوں, خانوں، ن لیگیوں گیلانیوں، چٹھوں اور خلائی مخلوق والی اشرافیہ پے مشتمل 60 ,70 خاندانوں کی چمکتی ہوئی قسمت کو مزید چمکائے گا۔*
*جب کہ آپ تب بھی 👇
طارق اسماعیل ساگر صاحب لکھتے ہیں۔
بالآخر پاکستان کو پانی کے لئے بھارت پر ایٹمی حملہ کرنا پڑے گا؟
اس آرٹیکل کا عنوان ہے کہ بالآخر پاکستان کو پانی کے لئے بھارت پر ایٹمی حملہ کرنا پڑے گا؟
آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کس طرح جنگ چھیڑ چکا ہے اور اس جنگ میں بھارت کو👇
مسلسل کامیابی مل رہی ہے جب کہ پاکستان کی عوام اور اس کے حکمران گھوڑے بیچ کر سو رہے ہیں۔ اور اس غلط فہمی میں چپ سادھ رکھی ہے کہ کونسا بھارت نے پاکستانکے خلاف میدان جنگ اپنی فوج اتار دی ہے۔
توقع کے عین مطابق عالمی بینک نے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر پر پاکستان کی شکایات اور شواہد کو 👇
ناکافی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ یہ پاکستان کی بھارت سے سفارتی محاذ پر ایک بڑی شکست ہے۔ کشن گنگا ڈیم کی تعمیر 2009 میں شروع ہوئی جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اورن لیگ مضبوط اپوزیشن تھی۔2011 کےبعد دو سال تک یہ کیس عالمی عدالت میںچلتا رہا لیکن بالآخر عالمی ثالثی عدالت نے نہ صرف👇