#audioleak
تمام سیاسی جماعتیں ورکرز چلو بھر پانی میں ڈوب مریں
______________________________________________
پرائم منسٹر ہاؤس وہ جگہ ہے جہاں نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ ہوتی ہے اور اسکے علاوہ بھی کتنے ہی اہم قومی رازوں کے بارے میں گفتگو بھی یہاں ہوتی ہے۔۔۔۔ @OfficialDGISPR
پاکستان کے دورے پہ آ ئے چین ، روس ،امریکہ وغیرہ کے وفود بھی یہیں پاکستانی حکام سے میٹنگز کرتے ہیں ۔۔۔
پی ایم ہاؤ س کی گفتگو کی ریکارڈنگ کی جس طرح آ ن لائن (سیل) لگی ہوئی ہے اس سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آ ئند ہ کسی خود مختار ملک کا وفد کیا وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر پاکستانی
حکام سے کوئی مزاکرات کرنا پسند کریگا۔۔۔۔۔۔؟؟
پرائم منسٹر ہاؤس 22 کروڑ( کیڑے مکوڑوں) کے نمائندے کا دفتر ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ موجودہ پرائم منسٹر شہباز شریف مجھے پسند ہے یا نہیں۔۔۔۔
مگر وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے پرائم منسٹر ہاؤس کو کسی موچی نائی کی
دوکان سمجھ کر اتنی بڑی واردات کی ہے
اور اسکی گفتگو ریکارڈ کرکے اسکی لوٹ سیل لگادی ہے اگر اس معاملے کی کوئی تحقیقات نہیں ہوتیں اور اسکے حقیقی مجرم اس قوم کے سامنے نہیں لائے جاتے تو پھر سب سے پہلے عمران خان سمیت ہر اس سیاستدان کو جو اس ملک میں سیاست کررہا ہے۔۔۔۔
اور اسکے بعد ہر اس
سیاسی کارکن کو جو کسی بھی سیاسی جماعت کو سپورٹ کررہا ہے ۔۔،،،،، چلو بھر پانی میں،،،، ڈوب مرنا چاہئیے
پس تحریر
امپورٹڈ حکومت نا منظور ۔۔۔۔
لیکن اسکے باوجود ہم پارلیمنٹ کی بے توقیری عوام کے نمائندے وزیر اعظم کی بے عزتی پر شدید احتجاج کرتے ہیں ۔۔۔۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#اشتہاری_اسحاق_ڈارکو_گرفتارکرو
ایک قومی مجرم اور اشتہاری ڈاکو کو پاکستان ایئر فورس کے طیارے میں واپس لا کر ملکی خزانے کی چابیاں سونپ کر عوامی ردعمل چیک کیا گیا ۔ اب دوسرے بڑے اشتہاری مجرم کی واپسی کا انتظار کریں جسے چوتھی مرتبہ ملک پہ مسلط کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ڈفر ترین
غدار اور کرپٹ لوگوں کو زبردستی اس ملک پہ مسلط کرنے والے ہی دراصل اس ملک کے حقیقی دشمن ہیں جو عام عوام کو کیڑے مکوڑے اور آئین کو ردی کی ٹوکری سمجھتے ہیں جسے جس وقت چاہا بدل دیا۔ جو فیصلہ چاہا لکھوا لیا۔ جب چاہا عدالت لگا لی۔ جب چاہا کسی کو ہٹا دیا۔ کسی کو لگا دیا
یاد رکھیں پانامہ لیکس کے بعد عمران خان نے کرپشن کے خلاف جو ماحول بنایا تھا ، اس کو روکنا ممکن نہیں تھا ۔ طے یہی ہوا ہے کہ عوام کے اندر کرپشن کے اس بیانیے کو ہمیشہ کےلیے ختم کیا جائے اور عمران خان کا راستہ بھی نہ روکا جائے بلکہ کچھ سیٹیں کھا کر کمزور حکومت دی جائے اور پھر اسی کی
بہترین ایڈمنسٹریٹر کے بعد پیشِ خدمت ہیں بہترین وزیر خزانہ
یہ وہی صاحب ہیں جو پچیس ارب ڈالر کی برآمدات کو پانچ سال کی انتھک محنت کے بعد بائیس ارب پر لے آۓ تھے
یہی وہی صاحب ہیں جو ڈھائ ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بیس ارب ڈالر تک لے گئے تھے
یہ وہی صاحب ہیں جن @MIshaqDar50 🐕🦺
کے دور میں فیصل آباد کی ٹیکسٹائل لومیں کپڑا بنانے کی بجاۓ لوہے کے بھاؤ بک رہی تھیں
یہ وہی صاحب ہیں جو منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائنڈ تھے اور دبئ، یوکے، امریکہ اور بھارت میں کاروباروں کے کرتا دھرتا بھی
یہ وہی صاحب ہیں جنہوں نے بائیس ارب ڈالر سود پر قرضہ لے کر اور ڈالر کو
مصنوعی روک کر معیشت کو مٹی میں ملا دیا تھا
جناب کے کارناموں کی فہرست طویل ہے لیکن بس اتنا مزید کہنا چاہوں گا کہ یہ وہی صاحب ہیں جن کو خود نون لیگی ملک میں پھیلی معاشی تباھی کا ذمہ دار ٹھہرایا کرتے تھے۔ یہ تو گدھیڑے ہیں جن کا کام ہر بار نعرے لگانے سے زیادہ کا نہیں لہذا بس
#ISPR
میں نے پاکستان بننے کے بعد افسروں اور جاگیرداروں کی لوٹ مار پڑھی، انہوں نے کراچی اور لاہور مہاجرین کے نام پر لوٹا، سیاستدانوں کی ننگی کرپشن اور بے حسی کی تاریخ پڑھی۔ اکثر سوچتا یہ ملک اب تک قائم کیسے ہے، آپ دفتروں سے نکل کر وزیروں کے محلوں میں جھانک لیں 99 @OfficialDGISPR
پرسنٹ بے حس اور لٹیرے ملیں گے۔ ججز اور نظام انصاف 5 سو سے لیکر ہاتھ میں گھومتی اسٹک کا تابع فرمان پایا۔
پاکستان میں قانون یا عدالت ہے کہاں۔ جس واشنگ مشین میں 100 قتلوں کا مجرم بابر غوری دھل کر آیا وہی چونا ساقا کنجر مل کے آیا ہے۔ مزید قانون کی طاقت ملاحظہ کیجیے یہ صرف گارنٹی
سے لائے ہی نہیں گئے بلکہ ان کنجروں نے واپسی کی گارنٹی بھی لے رکھی ہے۔ کمائیں گے، اجڑتے ہوئے پاکستان سے لوٹیں گے اور تقسیم لندن جا کر کر لیں گے۔ افسوس تو یہ ہے کہ 70 سال جنہیں اپنا ہمدرد سمجھے اصل ماسٹر مائنڈ وہی نکلے۔ ہر چور اچکا اور غدار جب ایسٹ ہو گا تو آپ سوچیے یہ ملک
#ISPR
اشرافیہ کسی ایسے منصوبے کو برداشت نہیں کر سکتی جس میں عام آدمی اور ان کو ملنے والی سہولیات ایک جیسی ہو جائیں۔ جب ایک دھیاڑی دار مزدور اور ایک بیوروکریٹ کا علاج ایک ہی فائیو سٹار ہسپتال میں ہو جائے تو پھر غلام ذہنیت ختم ہوتی ہے اور عام لوگوں کو اپنی اہمیت کا احساس ہوتا ہے
صحت کارڈ سکیم میں دوسری بڑی خرابی یہ ہے کہ اس میں کسی ایم این اے کا کوئی کردار نہیں ۔ یہ بلاتفریق اور براہ راست سہولت ہے جس میں رشوت اور سفارش کا دور دور تک نشان نہیں ۔ ستر سالہ تاریخ میں اتنی بڑی سکیم کا سیاسی نظام کے بجائے براہ راست عوام تک رسائی نے اس سسٹم کو خطرے میں ڈالا ہے
یہی وجہ ہے کہ اس سکیم کا خاتمہ ضروری ہے۔
تیسری بڑی وجہ یہ ہے کہ جب عوام کو صحت و تعلیم کی بہترین سہولیات ملنے لگیں تو یہ اشرافیہ کےلیے خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔ احساس پروگرام جیسا جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام اشرافیہ کے اثر و رسوخ کے خاتمے کا باعث بن رہا ہے اور اس میں
تحریک عدم کے دنوں میں جب آرمی نے نیوٹرل ہونے کا اعلان کیا تو ان دنوں میڈیا میں امیج بلڈنگ کی ایک مہم شروع ہوئی۔انھی دنوں 16 مارچ 2022 کو آرمی چیف صاحب خود لمز یونیورسٹی پہنچے اور سات گھنٹے وہاں رہےاور فوج کے کردار وغیرہ پہ سٹوڈنٹس کو مطمئن کیا۔وہاں پے انہوں نے جو @OfficialDGISPR
کچھ کہا اس میں سیاستدانوں ، ملکی نظام اور دیگر اداروں پہ انگلیاں اٹھتی نظر آئیں مگر اس میں خیر کا پہلو یہ ہوا کہ وہی اکیلے محب وطن نظر آئے۔ پورے ملک میں کہیں سے بھی یہ آواز نہیں آئی کہ ایک تعلیمی ادارے میں آرمی چیف کا کیا کام ہے اور وہاں پہ سیاسی لیڈروں اور جمہوری پروسیس کے
خلاف بات کیوں کر رہے ہیں۔ یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا تھا بلکہ سیاستدانوں میں بھی اکثریت تعلیمی اداروں کے دورے کرتے ہیں ۔ تعلیمی اداروں میں ہونے والی تقریبات میں مقامی ایم پی اے اور ایم این ایز تقریریں کرتے ہیں اور پارٹی منشور اور سیاسی ورکنگ بھی کرتے ہیں ۔ زیادہ وقت نہیں گزرا کہ
وہ جو سمجھے تھے کہ عمران خان اب کمپرومائز کر لے گا اور اگلے سال تک الیکشن کا انتظار کرےگا اور پھر الیکشن کا وقت آئے گا تو قانونی موشگافیوں کا سہارا لے کر حالات کی سنگینی کے نام پر الیکشن ایک سال @ImranKhanPTI 💞
کے لیے آگے کر دیے جائیں گے اور اس دوران عمران خان کا مکو ٹھپ دیا جائے گا اور پارٹی کو توڑ دیا جائے گا لیکن وہ یہ بھول چکے تھے کہ عمران خان ان بڈھے بابوں سے ہمیشہ ایک قدم آگے رہتا ہے ۔ عمران خان کی جلسے جلوس کو فضول سمجھ رہے تھے جبکہ عمران خان خان پچھلے چار ماہ سے مسلسل اعصابی
جنگ لڑ کر ان کو تھکا رہا تھا اور ساتھ ساتھ اپنی قوم کو تیار کر رہا تھا ۔ ایک جانب عمران خان نے ان کا ہر پلان فیل کر کے ان کو اعصابی میدان میں بار بار شکست دے کر ان کو اس قدر تھکا دیا کہ اب اس قوت سے اٹھنے کے کبھی قابل نہیں رہے جبکہ دوسری جانب اس نے مسلسل اپنے جلسوں کے ذریعے قوم