عوام کے لیے خوشخبری۔۔
سیلاب میں ڈوبے ، مہنگائ کے مارے بچوں کی تعلیم اور بجلی کے بل ادا کرنے کیلئے زیورات بیچنے والے پاکستانیوں کے لیے خوشخبری۔
ائیر فورس اپنے چیف و دیگر وی وی آئی پی یعنی وزیراعظم و صدر مملکت وغیرہ ٹائپ لوگوں کو آرام دہ سفر کا مزہ #ایک_ٹوئٹ
فراہم کرنے کے لیے نیا Bombardier جیٹ خرید چکی ہے۔ خریدے جانے والا جیٹ Bombardier 6000 کینیڈین کمپنی کا تیار کردہ ہے نئے جہاز کی قیمت صرف چھ کروڑ بیس لاکھ ڈالرز ہے اور سیکنڈ ہینڈ کی قیمت ڈھائ کروڑ سے چار کروڑ ڈالر کے درمیان ہے۔ ہم شاید سیکنڈ ہینڈ خرید رہے ہیں۔ #ایک_ٹوئٹ
آرمی چیف کے لیے بھی نیا جیٹ خریدا گیا ہے جس پر وہ سینڈ ہرسٹ تشریف لے گئے تھے۔ آئ ایس آئ چیف کے پاس پہلے سے ہی ایگزیکٹو کلاس جیٹ (جیری) موجود ہے۔ یہ تمام جیٹ سپیشل قسم کے ہیں جو ایک وقت میں کم سے کم چار ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔ یہ سب #ایک_ٹوئٹ
پڑھنے کے بعد ذہن میں چند سوال پیدا ہوتے ہیں ۔ کیا یہ سب لوگ کھرب پتی خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے؟ کیا ان عہدوں پر فائز ہونے سے پہلے یہ گلف سٹریم جیٹس اور بی ایم ڈبلیوز میں سفر کرتے رہے تھے؟ کیا ان کی رگوں میں پہلے سے شاہی خاندانوں کا خون دوڑ رہا تھا یا پھر عہدہ خون تبدیل کرتا ہے؟
کیا یہ لوگ اپنی ذاتی حیثیت میں ان طیاروں ان کاروں میں سفر کرنا افورڈ کر سکتے ہیں؟ شرم آتی ہے اس بے حسی کو دیکھ پڑھ اور سن کر جس ملک میں لوگ فاقوں سے مر رہے ہوں وہاں کے حب الوطنی کے قطب مینار اربوں روپے کی شاہی سواریاں خرید رہے ہیں جب کم و بیش دس کروڑ پاکستانی سیلاب اور مہنگائ کے
ہاتھوں دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ انکی شاہی سواریاں درآمد کرنے کے لیے قانون سازیاں ہو رہی ہیں۔ کیا میں پوچھ سکتی ہوں بائیس گریڈ کے افسر کو سالانہ کتنے ارب تنخواہ ملتی ہے جس سے غیر ملکوں میں ولاز فارم ہاؤسز لگژری لائف سٹائلز افورڈ ہوتے ہیں۔ #ایک_ٹوئٹ
سیاستدان کرپٹ ہیں عوام کا پیسہ دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں انکے لیے گاڑیاں درآمد ہوں تو ہر ایک توپ تلوار لے کر پیچھے پڑے لیکن بادشاہوں کی باری سب کے منہ بند کوئ سوال پوچھنے کی جرات کر ہی لے تو اسے ڈھونڈو ننگا کرو اور نشان عبرت بنا دو۔ صرف سیاستدانوں کا احتساب کرو #ایک_ٹوئٹ
ان سے پوچھو انہیں عوام میں نکلتے ہی گھسیٹ کر مارو بادشاہوں کے ڈھائ سو ارب کی کرپشن پر منہ سی کر بیٹھو ورنہ مسنگ پرسنز میں نام ڈال دیا جائے گا۔ ایک اور بات ان سیاستدانوں کو نہیں مارنا جو محب وطن لوگوں کو انکا حصہ خاموشی سے پہنچاتے رہیں۔ ایسوں کو یہ کرپشن کیسز میں بری کرائیں گے۔
ملک سے بھگائیں گے۔ اور پھر اپنے ساتھ طیاروں میں بٹھا کر لائیں گے۔ ہمارے حکمران بنا کر مسلط کریں گے اور ہمیں کہا جائے گا غلام رعایا کا فرض ہے کہ ان گوں کے ٹوکروں کو فرشی سلام کرے ورنہ مرنے کے لیے تیار رہے۔ #ایک_ٹوئٹ #شاہ_عدن
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ہماری فوج ہمارا سب سے قابل احترام ادارہ تھا۔ زیادہ تر ممالک کے ساتھ ایسا ہی ہے۔ یہ شاید اس لیے ہے کہ کسی دوسرے ادارے کے ارکان ڈیوٹی کی اتنی قیمت ادا نہیں کرتے جتنی سپاہی کرتا ہے۔
فوج ہے جو ملک کو جوڑے ہوئے ہے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا تھا کہ بدعنوانی نے فوج کے کلچر میں قدم نہیں رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی فوج نے اقتدار سنبھالا عوام نے زبردست تالیاں بجا کر فوجی حکمرانوں کا استقبال کیا۔
یہ افسانہ آج ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ فوج کو کسی بھی دوسرے ادارے کی طرح
ایک تنظیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اپنے ایک پاؤ گوشت کے لیے پوری گائے ذبح نہیں کریں گے۔
مشرف کے این آر او سے فوج اپنا وقار نمایاں طور پر کھونے لگی۔ یہ اس تبدیلی کا آغاز تھا کہ فوج نے چوری میں حصہ داری کے عمل میں باقاعدہ طور پر شمولیت اختیار کر لی ہے۔