کیا ایسا کوئ شخص ہے جو ارشد شریف کی شہادت پر رویا نا ہو جس کی آنکھیں اسکا آخری سلام سن کر نم نا ہوئ ہوں۔ سچ کا راہی دیار غیر میں جس سفاکی سے قتل ہوا کیا پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئ مثال ملتی ہے۔ مجھے پاکستانی تاریخ
میں ارشد شریف جیسا اکیلا کوئ
نظر نہیں آیا جس نے اس ملک پر پچھتر سال سے مسلط عسکری و سیاسی نحوست سے اکیلے ٹکر لی ہو۔ آخر کیوں ام حریم اور ان یتیم پریس کانفرنس کر کے کہتی ہیں ہم غدار نہیں ہیں ہم سے غلطی ہو سکتی ہے کیا غلطی ہوئ ..؟
یہ غلطی کہ ام حریم کے لوگ ارشد
کے پیچھے تھے انہیں نے ارشد کو دبئی سے نکلوایا انہی نے اپنے کسی ایجنٹ سے اسے کینیا جانے کا مشورہ دلایا وہی لوگ ارشد کے کینیا پہنچنے سے پہلے کینیا پہنچ چکے تھے وہاں کے سیکیورٹی اداروں کو ارشد کی ایف آئی آرز دکھا کر اسے دہشت گرد قرار دلا چکے تھے۔ اسکے مرنے کے بعد اسکا
سامان ان کے حوالے کیا گیا تھا۔ کیا ہم مان لیں کہ جس میٹنگ میں ارشد کو دہشتگرد قرار دیا جا رہا تھا اسکے سر پر رکھی انعامی رقم کی ادائیگی کا طریقہ کار طے ہو رہا تھا اسوقت
ام حریم کے نا اہل لوگ غافل رہے اور اس ساری کاروائی کی وڈیو آڈیو ریکارڈنگ کرا بیٹھے۔ اسی ریکارڈنگ
کے لیک ہونے کا ڈر اور پردہ ترک کرنے کا سبب بنا۔ آخر کیا غلطی ہوئ ہے کچھ تو بتاؤ ارشد کی شکل سامنے آتی ہے تو نفرت ہوتی ہے ہمیں اس بوسیدہ نظام سے اس سماج سے اور تم سے جو ایک سچے کی حفاظت نہیں کر سکے۔ اگر تم ایک اکیلے کا سچ برداشت نہیں کر سکے تو بائیس کروڑ
کا سچ کیسے برداشت کر لو گے۔ حفاظت کر سکتے ہو ہماری یا پھر ہم سب کو کینیا لے جانے کا ارادہ ہے۔
ہماری فوج ہمارا سب سے قابل احترام ادارہ تھا۔ زیادہ تر ممالک کے ساتھ ایسا ہی ہے۔ یہ شاید اس لیے ہے کہ کسی دوسرے ادارے کے ارکان ڈیوٹی کی اتنی قیمت ادا نہیں کرتے جتنی سپاہی کرتا ہے۔
فوج ہے جو ملک کو جوڑے ہوئے ہے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا تھا کہ بدعنوانی نے فوج کے کلچر میں قدم نہیں رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی فوج نے اقتدار سنبھالا عوام نے زبردست تالیاں بجا کر فوجی حکمرانوں کا استقبال کیا۔
یہ افسانہ آج ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ فوج کو کسی بھی دوسرے ادارے کی طرح
ایک تنظیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اپنے ایک پاؤ گوشت کے لیے پوری گائے ذبح نہیں کریں گے۔
مشرف کے این آر او سے فوج اپنا وقار نمایاں طور پر کھونے لگی۔ یہ اس تبدیلی کا آغاز تھا کہ فوج نے چوری میں حصہ داری کے عمل میں باقاعدہ طور پر شمولیت اختیار کر لی ہے۔
عوام کے لیے خوشخبری۔۔
سیلاب میں ڈوبے ، مہنگائ کے مارے بچوں کی تعلیم اور بجلی کے بل ادا کرنے کیلئے زیورات بیچنے والے پاکستانیوں کے لیے خوشخبری۔
ائیر فورس اپنے چیف و دیگر وی وی آئی پی یعنی وزیراعظم و صدر مملکت وغیرہ ٹائپ لوگوں کو آرام دہ سفر کا مزہ #ایک_ٹوئٹ
فراہم کرنے کے لیے نیا Bombardier جیٹ خرید چکی ہے۔ خریدے جانے والا جیٹ Bombardier 6000 کینیڈین کمپنی کا تیار کردہ ہے نئے جہاز کی قیمت صرف چھ کروڑ بیس لاکھ ڈالرز ہے اور سیکنڈ ہینڈ کی قیمت ڈھائ کروڑ سے چار کروڑ ڈالر کے درمیان ہے۔ ہم شاید سیکنڈ ہینڈ خرید رہے ہیں۔ #ایک_ٹوئٹ
آرمی چیف کے لیے بھی نیا جیٹ خریدا گیا ہے جس پر وہ سینڈ ہرسٹ تشریف لے گئے تھے۔ آئ ایس آئ چیف کے پاس پہلے سے ہی ایگزیکٹو کلاس جیٹ (جیری) موجود ہے۔ یہ تمام جیٹ سپیشل قسم کے ہیں جو ایک وقت میں کم سے کم چار ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔ یہ سب #ایک_ٹوئٹ