جنرل احسان نے آڈیو ٹیپ کی اونرشپ نہیں لی نہ ہی اور کسی نے جسکا مطلب ہے کنٹرولڈ لیکس
اس آڈیو سے جہاں آرمی کے نام پر جہاں بغلول کے آپشنز ڈسکس کر کے انکے لیے قبولیت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش ہے وہیں یہ اسٹیبلش کرنے کی
کوشش کی گئ ہے کہ 1- آرمی پچھلے دو سال سے خان سے ناراض تھی کیونکہ اس کی کارکردگی اچھی نہیں تھی 2- رجیم چینج haphazard نہیں ہے اور نہ ہی کسی بیرونی سازش کا نتیجہ ہے
اس آڈیو کا جواب اگر عمران ریاض دیں تو انکی بات زیادہ بہتر سنی جائے گی۔
اگر عمران خان فیل ہو گیا تھا
کارکردگی اچھی نہیں تھی تو پچھلے دوسال سے کرونا کی وجہ سے معیشت اوپر اٹھانے کے کم امکانات کے باوجود 6,7 فیصد گروتھ کیسے حاصل کر لی گئی ؟ یہ گروتھ فرضی نہیں ہے خود موجودہ حکومت اور انٹرنیشنل ادارے تسلیم کرتے ہیں۔
تو پھر یہ لیکس کرانے کا مطلب بغلول کا کالا منہ دھونا ہے یا پھر
بغلول کے جانے سے پہلے جن لوگوں نے اسکی حمایت کی وہ اپنا دامن صاف کرنا چاہتے ہیں۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
دستیاب معلومات کے مطابق تھری فولڈ assassination attempt کی گئ۔ پسٹل والے کو عوام نے مار دیا فائرنگ کرنے والا ایک شخص پولیس کی تحویل میں ہے کم سے کم ایک شخص نے سڑک کے دائیں یا بائیں سے فائرنگ کی لیکن عمران خان کو اصل خطرہ اس چوتھے سے ہے @ImranRiazKhan
جس کے متعلق دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا تھا۔
"تمہیں قریب سے گولی ماری جائے گی"
اگر حملہ کرانے والا دھمکی دینے والا وہی شخص ہے تو اسکا آخری مہرہ عمران خان کے انتہائ نزدیک موجود ہے۔
پی ٹی آئ لیڈر شپ کو اس وقت انتہائ محتاط رہنا ہو گا کیونکہ چوتھا کوئ قابل اعتبار ترین شخص ہو سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ خان صاحب کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں آمین ثم آمین
رجیم چینج کے نتیجے میں ننگا ہونے والا بادشاہ اور اسکے بین الاقوامی ہینڈلرز اپنی مکمل شکست اور ختم ہوئ ساکھ کو بحال کرنے کی آخری کوشش ضرور کریں گے۔ یہ آخری کوشش سرحدوں پر حملے کی صورت میں ہو سکتی ہے۔ جس کا کامیابی سے دفاع کر کے
"ہم جاگتے ہیں تو آپ سکون کی نیند سوتے ہیں" کو دوہرایا جا سکتا ہے۔ ایسا موقع تین اطراف سے مل سکتا ہے۔ ایران افغانستان اور انڈیا۔ ایران سے صرف چھ سو میل سرحد لگتی ہے ایران میں رجیم چینج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ایران میں حالات مستحکم ہوتے تو بی ایل اے کی آڑ لے
کر کوئ مس ایڈونچر بائیڈن اینڈ کمپنی کو یہ موقع فراہم کر دیتا لیکن داخلی انتشار پاکستان میں اہل تشیع افراد کی بہت بڑی تعداد اور ایران کے پاکستان میں موجود اثاثوں کی بناء پر ایرانی جارحیت کسی طور ممکن نہیں ہے۔ منطقی طور پر ہمیں مسئلہ مغربی سرحد افغانستان کی طرف سے
یہ 2010 کا زمانہ ہے امریکیوں کو سن گن مل چکی تھی کہ اسامہ پاکستان میں چھپا ہوا ہے چنانچہ سی آئی اے نے ہزاروں کی تعداد میں کانٹریکٹر بھرتی کیے‘ امریکا میں موجود پاکستانی سفیر حسین حقانی سے ویزے لگوائے اور یہ کانٹریکٹرز پاکستان کے
مختلف شہروں میں پھیلا دیے گئے۔ 2010-11ء میں صرف اسلام آباد میں ہزار سے زائد کانٹریکٹرز تھے۔ یہ لوگ پرائیویٹ گھروں میں رہتے تھے امریکی سفارتخانے کے کاغذات استعمال کرتے تھے بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کرتے تھے اور انھیں راستہ روکنے یا مزاحمت کرنے والوں کو
گولی تک مارنے کی اجازت تھی ریمنڈ ڈیوس بھی کانٹریکٹر تھا یہ کسی خفیہ مشن کی تکمیل کے لیے لاہور پہنچا یہ لاہور کے امریکی قونصل خانے میں رہتا تھا قونصل خانے کی گاڑیاں استعمال کرتا تھا اور سارا دن شہر کے مختلف حصوں میں پھرتا رہتا تھا یہ 27 جنوری 2011ء کی صبح پرائیویٹ کار پر قونصل
کیا ایسا کوئ شخص ہے جو ارشد شریف کی شہادت پر رویا نا ہو جس کی آنکھیں اسکا آخری سلام سن کر نم نا ہوئ ہوں۔ سچ کا راہی دیار غیر میں جس سفاکی سے قتل ہوا کیا پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئ مثال ملتی ہے۔ مجھے پاکستانی تاریخ
میں ارشد شریف جیسا اکیلا کوئ
نظر نہیں آیا جس نے اس ملک پر پچھتر سال سے مسلط عسکری و سیاسی نحوست سے اکیلے ٹکر لی ہو۔ آخر کیوں ام حریم اور ان یتیم پریس کانفرنس کر کے کہتی ہیں ہم غدار نہیں ہیں ہم سے غلطی ہو سکتی ہے کیا غلطی ہوئ ..؟
یہ غلطی کہ ام حریم کے لوگ ارشد
کے پیچھے تھے انہیں نے ارشد کو دبئی سے نکلوایا انہی نے اپنے کسی ایجنٹ سے اسے کینیا جانے کا مشورہ دلایا وہی لوگ ارشد کے کینیا پہنچنے سے پہلے کینیا پہنچ چکے تھے وہاں کے سیکیورٹی اداروں کو ارشد کی ایف آئی آرز دکھا کر اسے دہشت گرد قرار دلا چکے تھے۔ اسکے مرنے کے بعد اسکا
ہماری فوج ہمارا سب سے قابل احترام ادارہ تھا۔ زیادہ تر ممالک کے ساتھ ایسا ہی ہے۔ یہ شاید اس لیے ہے کہ کسی دوسرے ادارے کے ارکان ڈیوٹی کی اتنی قیمت ادا نہیں کرتے جتنی سپاہی کرتا ہے۔
فوج ہے جو ملک کو جوڑے ہوئے ہے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا تھا کہ بدعنوانی نے فوج کے کلچر میں قدم نہیں رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی فوج نے اقتدار سنبھالا عوام نے زبردست تالیاں بجا کر فوجی حکمرانوں کا استقبال کیا۔
یہ افسانہ آج ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ فوج کو کسی بھی دوسرے ادارے کی طرح
ایک تنظیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اپنے ایک پاؤ گوشت کے لیے پوری گائے ذبح نہیں کریں گے۔
مشرف کے این آر او سے فوج اپنا وقار نمایاں طور پر کھونے لگی۔ یہ اس تبدیلی کا آغاز تھا کہ فوج نے چوری میں حصہ داری کے عمل میں باقاعدہ طور پر شمولیت اختیار کر لی ہے۔
عوام کے لیے خوشخبری۔۔
سیلاب میں ڈوبے ، مہنگائ کے مارے بچوں کی تعلیم اور بجلی کے بل ادا کرنے کیلئے زیورات بیچنے والے پاکستانیوں کے لیے خوشخبری۔
ائیر فورس اپنے چیف و دیگر وی وی آئی پی یعنی وزیراعظم و صدر مملکت وغیرہ ٹائپ لوگوں کو آرام دہ سفر کا مزہ #ایک_ٹوئٹ
فراہم کرنے کے لیے نیا Bombardier جیٹ خرید چکی ہے۔ خریدے جانے والا جیٹ Bombardier 6000 کینیڈین کمپنی کا تیار کردہ ہے نئے جہاز کی قیمت صرف چھ کروڑ بیس لاکھ ڈالرز ہے اور سیکنڈ ہینڈ کی قیمت ڈھائ کروڑ سے چار کروڑ ڈالر کے درمیان ہے۔ ہم شاید سیکنڈ ہینڈ خرید رہے ہیں۔ #ایک_ٹوئٹ
آرمی چیف کے لیے بھی نیا جیٹ خریدا گیا ہے جس پر وہ سینڈ ہرسٹ تشریف لے گئے تھے۔ آئ ایس آئ چیف کے پاس پہلے سے ہی ایگزیکٹو کلاس جیٹ (جیری) موجود ہے۔ یہ تمام جیٹ سپیشل قسم کے ہیں جو ایک وقت میں کم سے کم چار ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔ یہ سب #ایک_ٹوئٹ