خان کے قتل سے سب سے زیادہ بدنام کون ہوتا۔۔۔؟
خان کے قتل کی صورت میں عوام نشانہ عبرت کسے بنانے کی کوشش کرتی۔۔؟
آج ساری انگلیاں کس کی جانب ہیں۔۔۔؟
طعنے تشنے گالیاں نفرت کس کے حصے میں آ رہی ہے۔۔؟ #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لاین_ہے
آج میڈیا اسٹیبلشمنٹ عوام سب کی گڈ بک میں کون ہے۔۔۔؟
عمران خان کے قتل کا سب سے زیادہ فائدہ کسے ہونا ہے۔۔؟
وہ کون ہے جو سارا تماشہ میوزک لگا کر پاپ کارن کھاتے ہوئے انجوائے کر رہا ہے۔۔۔؟
وہ کون ہے جو بالواسطہ یا بلا واسطہ ہر فساد کے پیچھے ہے لیکن نظر نہیں آ رہا۔۔۔۔؟
ان تمام سوالوں کا جواب مختصراً ایک لائن میں کچھ یوں دیا جا
سکتا ہے کہ تمام نقصانات ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ(پاکستان) کے ہو رہے ہیں اور تمام فائدے "زرداری" کو حاصل ہو رہے ہیں۔
خان کے شہید ہونے کی صورت میں مارشل لاء لگا کر نئے الیکشن اور وعدے کے مطابق بلاول کو وزیراعظم بنایا جاتا
خان صاحب کو اللہ تعالیٰ نے بچا لیا تو ساری گالیاں ساری نفرت شہباز شریف کمپنی پلس اسٹیبلشمنٹ (پاکستان) کے حصے میں آ رہی ہیں۔
یہ ساری سٹریٹیجی امریکہ+قادیانی+زرداری چلا رہے ہیں لیکن زرداری کو اسکے اندرونی غلام اور بیرونی آقا بالکل سیف سائیڈ پر رکھے ہوئے ہیں۔
بدنام زمانہ مسٹر ایکس اور وائے زرداری کے ملازم ہیں اسکی فرمائش پر پروموٹ ہوئے ام یتیم شروع سے جیالا ہے زرداری کی مٹھی میں ہے۔
باجرہ کا انٹرسٹ مزید پانچ دس سال ان داتا رہنے اور ن لیگ کو مفاد پہنچانے تک ہے۔
مگر باجرہ اور ن لیگ امریکی گروپ کے ٹشوپیپر کی طرح استعمال ہو رہے
ہیں۔ ایک اور ٹشو پیپر گجراتی چوہدری ہیں جو نسل در نسل جوتے چاٹتے آ رہے ہیں.
ایکس وائے زیڈ اور ام یتیم کو سہولتکاری و اطلاعات کی فراہمی انکے ذمے ہے۔
جسکے عوض چند چھیچھڑے انکی جھولی میں ڈالے جائیں گے۔
گیم آن ہے ننانوے پر بیٹھا سانپ ایک بار پھر سے ملک پاکستان کو کاٹ کھائے گا یا
ہم جیت جائیں گے اسکا فیصلہ مگر پانسہ پلٹنے والی ذات پر ہے۔
ہم نے بس بھولنا نہیں ہے کہ پاکستان کا اصلی سانپ کون ہے مہرے کونسے ہیں۔
ہوتے ہیں سوال پوچھ لیا ایسا کیوں۔؟
جواب ملا کہ ایک سوہنے بچے کو چپیڑ کا ٹاسک ملا تھا سر سے پاؤں تک زور لگا کر پلان بنایا لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے سوہنا بچ گیا اور غصے میں بھی ہے۔ ہیری جانتا ہے کہ ماسی ہاجرہ کے جاتے ہی اسکے لیے سولی تیار ہے۔ ایک ہی راستہ بچتا ہے وعدہ معاف
گواہ بن جائے لیکن اس صورت میں ماسی ہاجرہ کو محلے والے نہیں چھوڑیں گے۔ یعنی ادھر بھی
"پھٹی پڑی ہے عاشقی قدموں میں"
گانا اتنا وائرل ہوا ہے کہ سیاستدان بھی ایک دوسرے کو بھیج رہے ہیں۔
اب اگر صفدری بائ لندن سے واپس آتی ہے تو اسے سوئیاں اور ڈھیر سارے دھاگہ گوٹے لے کر آنا پڑے گا
غنیہ اپنے خون اپنے ذہن سے لپٹی زنجیریں توڑنا بہت مشکل کام ہے۔ وہی محب وطن گروپ بارڈر پر بھیج دو ایک لمحے کی ہچکچاہٹ کے بغیر چلا بھی جائے گا گولی بھی کھا لے گا۔
لیکن خون و ذہن میں بسے غلامی کے بت کو توڑنے کے لیے الگ قسم کی بہادری درکار ہے۔
خان صاحب بار بار کہتے ہیں خوف کے
بت کو توڑ دو یہ کسے کہتے ہیں
"صرف عوام کو"
مجھے نہیں لگتا کہ صرف عوام کو کہتے ہیں یہ سب کو کہا جا رہا ہے جو ڈسپلن مورال روایت اور نجانے کس کس خوف کو دل میں پال کر بیٹھے ہیں۔ بات پھر گھوم پھر کر اسلام اور اسلامی اصولوں پر چلی جاتی ہے۔ ہمارے خون میں چودہ سو سال سے سچائ سفر کر
رہی ہے تو کیا ایسا ممکن ہے پچھتر سال کا ڈسپلن چودہ سو سال والی سچائ پر غالب آ جائے گا۔ احتساب اور برائ کی سزا دینے والا قابل احترام تو ہو سکتا ہے مطعون یا قابل نفرت کیسے ہو گیا۔ یہ بات جس دن محب وطن لوگوں کو سمجھ آ گئ سارا گند صاف ہو جائے گا۔ مجھے اللہ کی ذات پر ہزار فیصد
شخصی اور انفرادی مفادات ہر ادارے میں ہوتے ہیں کیونکہ ادارے انسانوں نے بنانے چلانے ہوتے ہیں جنکی اپنی پسند ناپسند کہیں نہ کہیں ظاہر ضرور ہوتی ہے لیکن ہمارے تمام ادارے چاہے فوج ہو بیوروکریسی ہو پارلیمنٹ ہو یا صحافت جسے ہم مملکت کا چوتھا ستون کہتے ہیں
1- پالیسی میں ناکام ہوگئے ہیں 2- پالیسی کے نفاذ (execution) میں ناکام ہو گئے ہیں 3- پالیسی کے نفوذ (to let it penetrate) میں بھی ناکام ہو گئے ہیں
56 کا آئین پالیسی نہ دے سکا
اور نہ ہی 62 کا آئین
73 میں پالیسی آئی تو عمل ندارد پاکستان کو اسکی ایلیٹ کلاس نے چراگاہ بنالیا
تو انکے بیرونی مربیوں نے شکار گاہ چنانچہ عوام ریوڑ کے ریوڑ ہی رہے۔ لیکن اس بار جب خون آشام درندے حسب معمول اپنی ازلی بھوک سے مجبور ہو کر ریوڑ کی طرف جھپٹے تو نجانے کہاں سے ایک گڈریا صورت شخص نمودار ہوا اور اس نے انہیں بچانے کی کوشش کی کل اس گڈریے کو انتباہی سزا دی گئی ہے کہ
دستیاب معلومات کے مطابق تھری فولڈ assassination attempt کی گئ۔ پسٹل والے کو عوام نے مار دیا فائرنگ کرنے والا ایک شخص پولیس کی تحویل میں ہے کم سے کم ایک شخص نے سڑک کے دائیں یا بائیں سے فائرنگ کی لیکن عمران خان کو اصل خطرہ اس چوتھے سے ہے @ImranRiazKhan
جس کے متعلق دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا تھا۔
"تمہیں قریب سے گولی ماری جائے گی"
اگر حملہ کرانے والا دھمکی دینے والا وہی شخص ہے تو اسکا آخری مہرہ عمران خان کے انتہائ نزدیک موجود ہے۔
پی ٹی آئ لیڈر شپ کو اس وقت انتہائ محتاط رہنا ہو گا کیونکہ چوتھا کوئ قابل اعتبار ترین شخص ہو سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ خان صاحب کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں آمین ثم آمین
رجیم چینج کے نتیجے میں ننگا ہونے والا بادشاہ اور اسکے بین الاقوامی ہینڈلرز اپنی مکمل شکست اور ختم ہوئ ساکھ کو بحال کرنے کی آخری کوشش ضرور کریں گے۔ یہ آخری کوشش سرحدوں پر حملے کی صورت میں ہو سکتی ہے۔ جس کا کامیابی سے دفاع کر کے
"ہم جاگتے ہیں تو آپ سکون کی نیند سوتے ہیں" کو دوہرایا جا سکتا ہے۔ ایسا موقع تین اطراف سے مل سکتا ہے۔ ایران افغانستان اور انڈیا۔ ایران سے صرف چھ سو میل سرحد لگتی ہے ایران میں رجیم چینج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ایران میں حالات مستحکم ہوتے تو بی ایل اے کی آڑ لے
کر کوئ مس ایڈونچر بائیڈن اینڈ کمپنی کو یہ موقع فراہم کر دیتا لیکن داخلی انتشار پاکستان میں اہل تشیع افراد کی بہت بڑی تعداد اور ایران کے پاکستان میں موجود اثاثوں کی بناء پر ایرانی جارحیت کسی طور ممکن نہیں ہے۔ منطقی طور پر ہمیں مسئلہ مغربی سرحد افغانستان کی طرف سے
جنرل احسان نے آڈیو ٹیپ کی اونرشپ نہیں لی نہ ہی اور کسی نے جسکا مطلب ہے کنٹرولڈ لیکس
اس آڈیو سے جہاں آرمی کے نام پر جہاں بغلول کے آپشنز ڈسکس کر کے انکے لیے قبولیت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش ہے وہیں یہ اسٹیبلش کرنے کی
کوشش کی گئ ہے کہ 1- آرمی پچھلے دو سال سے خان سے ناراض تھی کیونکہ اس کی کارکردگی اچھی نہیں تھی 2- رجیم چینج haphazard نہیں ہے اور نہ ہی کسی بیرونی سازش کا نتیجہ ہے
اس آڈیو کا جواب اگر عمران ریاض دیں تو انکی بات زیادہ بہتر سنی جائے گی۔
اگر عمران خان فیل ہو گیا تھا
کارکردگی اچھی نہیں تھی تو پچھلے دوسال سے کرونا کی وجہ سے معیشت اوپر اٹھانے کے کم امکانات کے باوجود 6,7 فیصد گروتھ کیسے حاصل کر لی گئی ؟ یہ گروتھ فرضی نہیں ہے خود موجودہ حکومت اور انٹرنیشنل ادارے تسلیم کرتے ہیں۔
تو پھر یہ لیکس کرانے کا مطلب بغلول کا کالا منہ دھونا ہے یا پھر