ہوتے ہیں سوال پوچھ لیا ایسا کیوں۔؟
جواب ملا کہ ایک سوہنے بچے کو چپیڑ کا ٹاسک ملا تھا سر سے پاؤں تک زور لگا کر پلان بنایا لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے سوہنا بچ گیا اور غصے میں بھی ہے۔ ہیری جانتا ہے کہ ماسی ہاجرہ کے جاتے ہی اسکے لیے سولی تیار ہے۔ ایک ہی راستہ بچتا ہے وعدہ معاف
گواہ بن جائے لیکن اس صورت میں ماسی ہاجرہ کو محلے والے نہیں چھوڑیں گے۔ یعنی ادھر بھی
"پھٹی پڑی ہے عاشقی قدموں میں"
گانا اتنا وائرل ہوا ہے کہ سیاستدان بھی ایک دوسرے کو بھیج رہے ہیں۔
اب اگر صفدری بائ لندن سے واپس آتی ہے تو اسے سوئیاں اور ڈھیر سارے دھاگہ گوٹے لے کر آنا پڑے گا
کیونکہ ٹانکے لگانے کا کام بہت ساری جگہوں پر لازمی ہو چکا ہے۔ میں سوہنے کو مشورہ دینا چاہوں گی کہ خاموش ہو جائے کچھ مت بولے غصہ کم کرے کسی طرح بیس بائیس دن گزار لے اس کے بعد سب کو لائین میں لگا دے۔
اگر کسی کے پاس سوہنے کا نمبر ہے تو یہ کہانی اسے سنا دے۔۔
کلاسوٹز کی تھیوری ، سنٹر اف گریویٹی کی روشنی میں جب بھی پاکستان کا تجزیہ کیا جاتا ہے تو ہمیشہ آرمی کو ہی سنٹر اف گریویٹی مانا جاتا ہے۔
ہم نے بھی ایسا ہی سیکھا، سمجھا اور سمجھایا۔ مگر جب تاریخ پاکستان کا جائزہ اپنی اداراجاتی عصبیت سے ہٹ کر لیا #ArshadSharif
تو کچھ سوالات ایسے بھی اٹھے جو کہ اس طرز فکر کی مخالفت میں ہیں۔ جیسے 1. پاکستان کے وجود میں آنے میں فوج کا کردار کیا بنیادی تھا؟ 2. پاکستان نے جو علاقے بزور قوت حاصل کیے ان میں فوج کا حصہ کتنا ہے ؟
3.جب مشرقی پاکستان میں عوام کی اکثریت نے ایک مختلف نظریہ اپنایا تو آیا فوج اس کو روک پائی؟
4.متعدد مرتبہ اقتدار میں آنے کے باوجود کیا فوج اس ملک کو قانون دے سکی یا سویلین حکومت کے بنائے گئے قانون کو تبدیل کر سکی؟
5.کیا کسی بھی مارشل لاء کا اختتام فوج کی عزت میں اضافے کے ساتھ ہوا؟
غنیہ اپنے خون اپنے ذہن سے لپٹی زنجیریں توڑنا بہت مشکل کام ہے۔ وہی محب وطن گروپ بارڈر پر بھیج دو ایک لمحے کی ہچکچاہٹ کے بغیر چلا بھی جائے گا گولی بھی کھا لے گا۔
لیکن خون و ذہن میں بسے غلامی کے بت کو توڑنے کے لیے الگ قسم کی بہادری درکار ہے۔
خان صاحب بار بار کہتے ہیں خوف کے
بت کو توڑ دو یہ کسے کہتے ہیں
"صرف عوام کو"
مجھے نہیں لگتا کہ صرف عوام کو کہتے ہیں یہ سب کو کہا جا رہا ہے جو ڈسپلن مورال روایت اور نجانے کس کس خوف کو دل میں پال کر بیٹھے ہیں۔ بات پھر گھوم پھر کر اسلام اور اسلامی اصولوں پر چلی جاتی ہے۔ ہمارے خون میں چودہ سو سال سے سچائ سفر کر
رہی ہے تو کیا ایسا ممکن ہے پچھتر سال کا ڈسپلن چودہ سو سال والی سچائ پر غالب آ جائے گا۔ احتساب اور برائ کی سزا دینے والا قابل احترام تو ہو سکتا ہے مطعون یا قابل نفرت کیسے ہو گیا۔ یہ بات جس دن محب وطن لوگوں کو سمجھ آ گئ سارا گند صاف ہو جائے گا۔ مجھے اللہ کی ذات پر ہزار فیصد
خان کے قتل سے سب سے زیادہ بدنام کون ہوتا۔۔۔؟
خان کے قتل کی صورت میں عوام نشانہ عبرت کسے بنانے کی کوشش کرتی۔۔؟
آج ساری انگلیاں کس کی جانب ہیں۔۔۔؟
طعنے تشنے گالیاں نفرت کس کے حصے میں آ رہی ہے۔۔؟ #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لاین_ہے
آج میڈیا اسٹیبلشمنٹ عوام سب کی گڈ بک میں کون ہے۔۔۔؟
عمران خان کے قتل کا سب سے زیادہ فائدہ کسے ہونا ہے۔۔؟
وہ کون ہے جو سارا تماشہ میوزک لگا کر پاپ کارن کھاتے ہوئے انجوائے کر رہا ہے۔۔۔؟
وہ کون ہے جو بالواسطہ یا بلا واسطہ ہر فساد کے پیچھے ہے لیکن نظر نہیں آ رہا۔۔۔۔؟
ان تمام سوالوں کا جواب مختصراً ایک لائن میں کچھ یوں دیا جا
سکتا ہے کہ تمام نقصانات ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ(پاکستان) کے ہو رہے ہیں اور تمام فائدے "زرداری" کو حاصل ہو رہے ہیں۔
خان کے شہید ہونے کی صورت میں مارشل لاء لگا کر نئے الیکشن اور وعدے کے مطابق بلاول کو وزیراعظم بنایا جاتا
شخصی اور انفرادی مفادات ہر ادارے میں ہوتے ہیں کیونکہ ادارے انسانوں نے بنانے چلانے ہوتے ہیں جنکی اپنی پسند ناپسند کہیں نہ کہیں ظاہر ضرور ہوتی ہے لیکن ہمارے تمام ادارے چاہے فوج ہو بیوروکریسی ہو پارلیمنٹ ہو یا صحافت جسے ہم مملکت کا چوتھا ستون کہتے ہیں
1- پالیسی میں ناکام ہوگئے ہیں 2- پالیسی کے نفاذ (execution) میں ناکام ہو گئے ہیں 3- پالیسی کے نفوذ (to let it penetrate) میں بھی ناکام ہو گئے ہیں
56 کا آئین پالیسی نہ دے سکا
اور نہ ہی 62 کا آئین
73 میں پالیسی آئی تو عمل ندارد پاکستان کو اسکی ایلیٹ کلاس نے چراگاہ بنالیا
تو انکے بیرونی مربیوں نے شکار گاہ چنانچہ عوام ریوڑ کے ریوڑ ہی رہے۔ لیکن اس بار جب خون آشام درندے حسب معمول اپنی ازلی بھوک سے مجبور ہو کر ریوڑ کی طرف جھپٹے تو نجانے کہاں سے ایک گڈریا صورت شخص نمودار ہوا اور اس نے انہیں بچانے کی کوشش کی کل اس گڈریے کو انتباہی سزا دی گئی ہے کہ
دستیاب معلومات کے مطابق تھری فولڈ assassination attempt کی گئ۔ پسٹل والے کو عوام نے مار دیا فائرنگ کرنے والا ایک شخص پولیس کی تحویل میں ہے کم سے کم ایک شخص نے سڑک کے دائیں یا بائیں سے فائرنگ کی لیکن عمران خان کو اصل خطرہ اس چوتھے سے ہے @ImranRiazKhan
جس کے متعلق دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا تھا۔
"تمہیں قریب سے گولی ماری جائے گی"
اگر حملہ کرانے والا دھمکی دینے والا وہی شخص ہے تو اسکا آخری مہرہ عمران خان کے انتہائ نزدیک موجود ہے۔
پی ٹی آئ لیڈر شپ کو اس وقت انتہائ محتاط رہنا ہو گا کیونکہ چوتھا کوئ قابل اعتبار ترین شخص ہو سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ خان صاحب کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں آمین ثم آمین
رجیم چینج کے نتیجے میں ننگا ہونے والا بادشاہ اور اسکے بین الاقوامی ہینڈلرز اپنی مکمل شکست اور ختم ہوئ ساکھ کو بحال کرنے کی آخری کوشش ضرور کریں گے۔ یہ آخری کوشش سرحدوں پر حملے کی صورت میں ہو سکتی ہے۔ جس کا کامیابی سے دفاع کر کے
"ہم جاگتے ہیں تو آپ سکون کی نیند سوتے ہیں" کو دوہرایا جا سکتا ہے۔ ایسا موقع تین اطراف سے مل سکتا ہے۔ ایران افغانستان اور انڈیا۔ ایران سے صرف چھ سو میل سرحد لگتی ہے ایران میں رجیم چینج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ایران میں حالات مستحکم ہوتے تو بی ایل اے کی آڑ لے
کر کوئ مس ایڈونچر بائیڈن اینڈ کمپنی کو یہ موقع فراہم کر دیتا لیکن داخلی انتشار پاکستان میں اہل تشیع افراد کی بہت بڑی تعداد اور ایران کے پاکستان میں موجود اثاثوں کی بناء پر ایرانی جارحیت کسی طور ممکن نہیں ہے۔ منطقی طور پر ہمیں مسئلہ مغربی سرحد افغانستان کی طرف سے