کلاسوٹز کی تھیوری ، سنٹر اف گریویٹی کی روشنی میں جب بھی پاکستان کا تجزیہ کیا جاتا ہے تو ہمیشہ آرمی کو ہی سنٹر اف گریویٹی مانا جاتا ہے۔
ہم نے بھی ایسا ہی سیکھا، سمجھا اور سمجھایا۔ مگر جب تاریخ پاکستان کا جائزہ اپنی اداراجاتی عصبیت سے ہٹ کر لیا #ArshadSharif
تو کچھ سوالات ایسے بھی اٹھے جو کہ اس طرز فکر کی مخالفت میں ہیں۔ جیسے 1. پاکستان کے وجود میں آنے میں فوج کا کردار کیا بنیادی تھا؟ 2. پاکستان نے جو علاقے بزور قوت حاصل کیے ان میں فوج کا حصہ کتنا ہے ؟
3.جب مشرقی پاکستان میں عوام کی اکثریت نے ایک مختلف نظریہ اپنایا تو آیا فوج اس کو روک پائی؟
4.متعدد مرتبہ اقتدار میں آنے کے باوجود کیا فوج اس ملک کو قانون دے سکی یا سویلین حکومت کے بنائے گئے قانون کو تبدیل کر سکی؟
5.کیا کسی بھی مارشل لاء کا اختتام فوج کی عزت میں اضافے کے ساتھ ہوا؟
6. پاکستان کی تاریخ کے زیادہ تر سیاہ بابوں کے بارے میں کچھ لوگ ہمیشہ فوج کو مورد الزام نہیں ٹھہراتے؟ 7. کیا ہمارے سیاستدانوں کی اکثریت مارشل لاء کی پیداوار ہونے کے ساتھ ساتھ کرپشن و اقربا پروری کی پروردہ نہیں؟
ان تمام سوالات کے جوابات ہر اس شخص کے لئے انتہائی آسان ہیں جو تاریخ کی تھوڑی سی بھی شدبد رکھتا ہو۔ اگر چہ ان میں سے شاید ہی کوئی سوال زیر غور تھیوری سے براہِ راست تعلق رکھتا ہو مگر یہ سب مل کر ایک اور سوال کو جنم دیتے ہیں۔ کہ
اس سب کے باوجود بھی آخر ایسا کیا ہے جس کی وجہ سے ہم فوج کو ملک کا سنٹر اف گریویٹی مانتے ہیں ؟
تو میرے خیال میں اس کی بنیادی وجہ صرف ایک ہی ہے۔ اصل میں ہمارے حقیقی سنٹر اف گریویٹی کو تقویت دینے کے بجائے اس کو اتنا کمزور کر دیا
گیا کہ ہم سیکنڈری کو پرائمری ماننے پر مجبور ہو گئے۔ ہماری وہ طاقت جس کی بنا پر ہمارے اجداد نے بے شمار انفرادی واجتماعی قربانیاں دیکر بغیر کسی فوجی طاقت کے یہ ملک حاصل کیا اور پھر کشمیر کے ایک بڑے حصے پر قبضہ بھی کر لیا۔ اس کو ہمارے علماء کی کمزوریوں اور سیکولر طاقتوں کے عروج نے
بہت پیچھے دھکیل دیا اور نتیجتاً ملک کی اجتماعی سوچ اپنے نظریے سے ہٹ کر سیکولر ہوتی گئی اور ہماری طاقت کمزوری میں بدل گئی ۔ ایسی صورتحال میں خام نظریات ہی ہمارا اثاثہ اور طاقت ہی ہمارا قبلہ بن گئی۔
پاکستان کی مذہبی ، سیاسی ، معاشی،
اخلاقی ،سماجی، انتظامی اور عدالتی تنزل کی بڑی وجہ یہی خام فکر ہے جو حقیقت میں ہندو سماج، میٹیریل ازم اور سیکولر ازم کے نظریاتی ملغوبہ پر اسلام کا تڑکا لگا کر پروان چڑھائی گئی ہے۔
ہمیں اس بات کا احساس ہو یا نہ ہو مگر سیکولر
طبقہ اور بیرونی دانشور اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ کونسے اقدامات اس ملک کے عوام کی سوچ کے ملغوبے کی صفائی کی صلاحیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کا آئین ہو یا تعلیم و تربیت ، آپ کا معاشی نظام ہو یا قانونی، آپ کی اقدار ہوں یا خیالات ہر میدان میں آپکی نہ صرف
خاص انداز میں راہنمائی کی جاتی ہے بلکہ پیسے، ہمارے اندر انکے پٹھئوں اور بین الاقوامی دباؤ کا بھی بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔
شکر ہے تڑکے کے طور ہی سہی اسلام کا اثر اب بھی موجود ہے اگرچیکہ ہمارے علماء کی اکثریت اب بھی اپنے فرقوں اور مسلکوں کی قیدی ہے پھر بھی امید کی کرن قائم ہے۔
اللہ تعالیٰ کا بھی اپنا نظام ہے جب مذہبی علماء بھی اسلام کے بجائے اپنے اپنے مسلک کی ترویج میں مصروف ہیں تو اسلام کا بنیادی یعنی توحید کاسبق نہ صرف زبانی بلکہ عملی طور پر ایک ایسا شخص قوم میں عام کر دیتا ہے جو انکے بقول ایک یہودی ایجنٹ ہے۔ بلا شک اللہ تعالیٰ جسے #شاہ_عدن
چاہے اپنے پیغام کے لیے چن لے۔ وہ ابابیل سے ہاتھی مروانے پر قادر ہے۔
کیا کسی کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ سعودی حکمران محمد بن سلمان واقعی دورہ کرنے آ رہے ہیں۔ سعودی حکومت کے کسی اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے اس دورے کی تصدیق کی گئ ہے؟
یا پھر سادہ لوح پاکستانیوں کو پھر سے دھوکہ دیا جا رہا ہے۔
دو ہزار چودہ میں عمران خان کے دھرنے کو ناکام کرنے کیلئے چینی صدر کے دورے اور پھر اس کی منسوخی کی خبریں جاری کی گئ تھی۔ جبکہ ایسا کوئ دورہ چین کی جانب سے شیڈول ہی نہیں تھا۔ ن لیگ کی میڈیا مینجمنٹ کی وجہ سے اس دورے کے متعلق حقائق جاننے کی کوشش کسی نے نہیں کی۔
غالب امکان ہے کہ اب کی بار لانگ مارچ کو ناکام کرنے اور عمران خان کو ملکی ترقی کا دشمن ثابت کرنے کیلئے وہی سٹریٹیجی اپنائ جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی سوشل میڈیا مینجمنٹ کو دورے کے حقیقی ہونے کے متعلق بروقت تصدیق کرنی چاہیے تاکہ ن لیگ کے مستقبل میں ہونے والے پراپیگنڈے کو ناکام کیا جا سکے
پچھلے پچھتر سالوں میں ہم نے آپکو کیا نہیں دیا۔
کیا کسی سیاستدان کسی بیوروکریٹ ڈاکٹر انجینئر کو دیکھ کر ماؤں نے بلائیں لی انکی درازی عمر کے لیے دعائیں کی پھول پیش کیے جو پاکستان کے طول و عرض میں ایک سپاہی کو بنا کہے ملتے رہے۔
کیا کبھی عوام نے اعتراض کیا کہ آپکو زمین
الاٹ نہیں ہونی چاہیے آپکو ڈی ایچ اے میں پلاٹ کنٹونمنٹ میں دکان نہیں ملنی چاہیے آپکو سی ایم ایچ میں اعلیٰ علاج معالجے کی سہولت نہیں ملنی چاہیے۔۔؟
کیا کبھی عوام نے اعتراض کیا کہ آپ کو بجٹ کم ملنا چاہیے آپکو ہتھیار بندوقیں توپ ٹینک نہیں خریدنے چاہییں۔۔؟
کیا کبھی عوام نے کینٹ ایریاز
میں شودروں جیسے ہوئے سلوک رعب داب جھڑکی دبکا بلڈی سویلینز کہنے سمجھنے پر شکوہ کیا۔۔۔؟
کیا کبھی عوام نے آپکو اکیلا چھوڑا آپکے کندھے سے کندھا آپکی پشت پر دیوار بن کر کھڑے ہونے سے انکار کیا۔۔؟
کیا کبھی عوام نے آپکے اقتدار میں آنے پر غم و غصے کا اظہار کیا آپکو گالیاں طعنے پتھر مارے.؟
ہوتے ہیں سوال پوچھ لیا ایسا کیوں۔؟
جواب ملا کہ ایک سوہنے بچے کو چپیڑ کا ٹاسک ملا تھا سر سے پاؤں تک زور لگا کر پلان بنایا لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے سوہنا بچ گیا اور غصے میں بھی ہے۔ ہیری جانتا ہے کہ ماسی ہاجرہ کے جاتے ہی اسکے لیے سولی تیار ہے۔ ایک ہی راستہ بچتا ہے وعدہ معاف
گواہ بن جائے لیکن اس صورت میں ماسی ہاجرہ کو محلے والے نہیں چھوڑیں گے۔ یعنی ادھر بھی
"پھٹی پڑی ہے عاشقی قدموں میں"
گانا اتنا وائرل ہوا ہے کہ سیاستدان بھی ایک دوسرے کو بھیج رہے ہیں۔
اب اگر صفدری بائ لندن سے واپس آتی ہے تو اسے سوئیاں اور ڈھیر سارے دھاگہ گوٹے لے کر آنا پڑے گا
غنیہ اپنے خون اپنے ذہن سے لپٹی زنجیریں توڑنا بہت مشکل کام ہے۔ وہی محب وطن گروپ بارڈر پر بھیج دو ایک لمحے کی ہچکچاہٹ کے بغیر چلا بھی جائے گا گولی بھی کھا لے گا۔
لیکن خون و ذہن میں بسے غلامی کے بت کو توڑنے کے لیے الگ قسم کی بہادری درکار ہے۔
خان صاحب بار بار کہتے ہیں خوف کے
بت کو توڑ دو یہ کسے کہتے ہیں
"صرف عوام کو"
مجھے نہیں لگتا کہ صرف عوام کو کہتے ہیں یہ سب کو کہا جا رہا ہے جو ڈسپلن مورال روایت اور نجانے کس کس خوف کو دل میں پال کر بیٹھے ہیں۔ بات پھر گھوم پھر کر اسلام اور اسلامی اصولوں پر چلی جاتی ہے۔ ہمارے خون میں چودہ سو سال سے سچائ سفر کر
رہی ہے تو کیا ایسا ممکن ہے پچھتر سال کا ڈسپلن چودہ سو سال والی سچائ پر غالب آ جائے گا۔ احتساب اور برائ کی سزا دینے والا قابل احترام تو ہو سکتا ہے مطعون یا قابل نفرت کیسے ہو گیا۔ یہ بات جس دن محب وطن لوگوں کو سمجھ آ گئ سارا گند صاف ہو جائے گا۔ مجھے اللہ کی ذات پر ہزار فیصد
خان کے قتل سے سب سے زیادہ بدنام کون ہوتا۔۔۔؟
خان کے قتل کی صورت میں عوام نشانہ عبرت کسے بنانے کی کوشش کرتی۔۔؟
آج ساری انگلیاں کس کی جانب ہیں۔۔۔؟
طعنے تشنے گالیاں نفرت کس کے حصے میں آ رہی ہے۔۔؟ #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لاین_ہے
آج میڈیا اسٹیبلشمنٹ عوام سب کی گڈ بک میں کون ہے۔۔۔؟
عمران خان کے قتل کا سب سے زیادہ فائدہ کسے ہونا ہے۔۔؟
وہ کون ہے جو سارا تماشہ میوزک لگا کر پاپ کارن کھاتے ہوئے انجوائے کر رہا ہے۔۔۔؟
وہ کون ہے جو بالواسطہ یا بلا واسطہ ہر فساد کے پیچھے ہے لیکن نظر نہیں آ رہا۔۔۔۔؟
ان تمام سوالوں کا جواب مختصراً ایک لائن میں کچھ یوں دیا جا
سکتا ہے کہ تمام نقصانات ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ(پاکستان) کے ہو رہے ہیں اور تمام فائدے "زرداری" کو حاصل ہو رہے ہیں۔
خان کے شہید ہونے کی صورت میں مارشل لاء لگا کر نئے الیکشن اور وعدے کے مطابق بلاول کو وزیراعظم بنایا جاتا
شخصی اور انفرادی مفادات ہر ادارے میں ہوتے ہیں کیونکہ ادارے انسانوں نے بنانے چلانے ہوتے ہیں جنکی اپنی پسند ناپسند کہیں نہ کہیں ظاہر ضرور ہوتی ہے لیکن ہمارے تمام ادارے چاہے فوج ہو بیوروکریسی ہو پارلیمنٹ ہو یا صحافت جسے ہم مملکت کا چوتھا ستون کہتے ہیں
1- پالیسی میں ناکام ہوگئے ہیں 2- پالیسی کے نفاذ (execution) میں ناکام ہو گئے ہیں 3- پالیسی کے نفوذ (to let it penetrate) میں بھی ناکام ہو گئے ہیں
56 کا آئین پالیسی نہ دے سکا
اور نہ ہی 62 کا آئین
73 میں پالیسی آئی تو عمل ندارد پاکستان کو اسکی ایلیٹ کلاس نے چراگاہ بنالیا
تو انکے بیرونی مربیوں نے شکار گاہ چنانچہ عوام ریوڑ کے ریوڑ ہی رہے۔ لیکن اس بار جب خون آشام درندے حسب معمول اپنی ازلی بھوک سے مجبور ہو کر ریوڑ کی طرف جھپٹے تو نجانے کہاں سے ایک گڈریا صورت شخص نمودار ہوا اور اس نے انہیں بچانے کی کوشش کی کل اس گڈریے کو انتباہی سزا دی گئی ہے کہ