جہالت و پستي، انسان کے دو بڑے دشمن
(موجودہ حالات کے تناظر میں)
آج انسان نے دنيا ميں جہاں کہيں بھي چوٹ کھائي ہے خواہ وہ سياسي لحاظ سے ہو يا فوجي و اقتصادي لحاظ سے، اگر آپ اُس کي جڑوں تک پہنچيں تو آپ کو يا جہالت نظر آئے گي يا پستي – 👇 #اپنا_قلمکار #مرشد
يعني اِس انساني معاشرے کے افراد یا تو آگاہ نہيں ہيں اوراُنہيں جس چيز کي لازمي معرفت رکھني چاہيے وہ لازمي معرفت و شناخت نہيں رکھتے ہيں يا يہ کہ معرفت کے حامل ہيں ليکن اُس کي اہميت اور قدر و قيمت کے قائل نہيں ہيں، انہوں نے اُسے کوڑيوں کے دام بيچ ديا ہے اور اُس کے بجائے ذلت 👇
و پستي کو خريد ليا ہے.!
حضرت امام سجاد اور حضرت امير المومنين سے نقل کيا گيا ہے کہ آپ نے فرمايا کہ ’’لَيسَ لِاَنفُسِکُم ثَمَن اِلَّا الجَنَّۃَ فَلَا تَبِيعُوھَا بِغَيرِھَا‘‘؛’’تمہاري جانوں کي جنت کے علاوہ کوئي اور قيمت نہيں ہے لہٰذا اپني جانوں کو جنت کے علاوہ 👇
کسي اور چيز کے عوض نہ بيچو‘‘- يعني اے انسان! اگر يہ طے ہو کہ تمہاري ہستي و ذات اور تشخص و وجود کو فروخت کيا جائے تو اِن کي صرف ايک ہي قيمت ہے اور وہ ہے خدا کي جنت، اگر تم نے اپنے نفس کو جنت سے کم کسي اور چيز کے عوض بيچا تو جان لو کہ تمہیں اِس معاملے دھوکہ ہوا ہے! 👇
اگر پوري دنيا کو بھي اِس شرط کے ساتھ تمہيں ديں کہ ذلت وپستي کو قبول کر لو تو بھي يہ سودا جائز نہيں ہے.
وہ تمام افراد جو دنيا کے گوشے کناروں ميں زر و زمين اور ظالموں کے ظلم و ستم کے سامنے تسليم ہوگئے ہيں اور اُنہوں نے اِس ذلت و پستي کو قبول کر ليا ہے، خواہ عالم ہوں 👇
يا سياست دان، سياسي کارکن ہوں يا اجتماعي امور سے وابستہ اداروں کے افراد يا روشن فکر اشخاص، تو يہ سب اِس وجہ سے ہے کہ اُنہوں نے اپني قدر و قيمت کو نہيں پہچانا اور خود کو کوڑيوں کے دام فروخت کرديا ہے ؛ ہاں سچ تو يہي ہے کہ دنيا کے بہت سے سياستدانوں نے خود کو بيچ ڈالا ہے- 👇
عزت صرف يہ نہيں ہے کہ انسان صرف سلطنت کيلئے بادشاہت يا رياست کي کرسي پر بيٹھے؛ کبھي ايسا بھي ہوتا ہے کہ ايک انسان تخت حکومت پر بيٹھ کر ہزاروں افراد سے غرور وتکبر سے پيش آتا ہے اوراُن پر ظلم کرتاہے ليکن اُسي حالت ميں ايک بڑي طاقت اور سياسي مرکز کا اسير و ذليل بھي ہوتا ہے 👇
اور خود اُس کي نفساني خواہشات اُسے اپنا قيدي بنائے ہوئے ہوتي ہيں! آج کي دنيا کے سياسي اسير و قيدي کسي نہ کسي بڑي طاقت اور دنيا کے بڑے سياسي مراکز یا طاقت ور اداروں کے اسير و قيدي ہيں. 👇
اللہ پاک ھم سب کو الصراط المستقيم پر چلنے کو توفیق عطا فرمائے، اور دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ وسَهِّلْ مَخْرَجَهُمْ والعَنْ أعْدَاءَهُم
مھمان اور میزبان کے درمیان متعدّد قسم کے رابطے ھو سکتے ھیں لیکن اگر یہ رابطہ عشق و محبّت کا رابطہ ھو تو ایسی مھمانی اور میزبانی میں شیرین ترین و لطیف ترین نکتہ عاشق ومعشوق کی ملاقات اور ایک دوسرے سے ھمکلام ھونا ھوتا ھے۔ ⬇️ #اپنا_قلمکار #مرشد
عشق کی ملاقات میں مقصود اصلی خود معشوق ھوتا ھے نہ کہ اسکی عطا کردہ نعمتیں اور اس ملاقات میں عاشق و معشوق کی سب سے بڑی تمنّا یہ ھوتی ھے کی ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ ھمکلام رھیں ۔ ⬇️
روزہ کے فلسفہ و اسرار میں سب سے عمیق فلسفہ و سرّ اپنے معبود اور معشوق سے ملاقات کرنا اور ھمکلام ھونا ھے ۔ یہ انسانیت کا بلندترین مقام اور ایک انسان کے لئے بھترین لذّت ھے۔ اس لذّت تک پھونچنے کے لئے اس نے روزہ کے ذریعے اپنے آپ کو تمام حیوانی اور شھوانی لذّتوں سے بلند کیا ھے ۔ ⬇️
مریم از یک نسبتِ عیسٰی عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
نورِ چشم رحمة للعالمین
آن امام اولین و آخرین
آنکہ جان درپیکر گیتی دمید
روزگارِ تازہ آئین فرید 👇 #اپنا_قلمکار #مرشد
بانوئے آن تاجدارِ ہل أتیٰ
مرتضٰی مشکل کشاء شیرِ خدا
پادشاہ و کلبہ ایوان او
یک حسام و یک زرہ سامان او 👇
مادرِ آن مرکزِ پرکارِ عشق
مادرِ آن کاروانِ سالارِ عشق
آن یکی شمع شبستان حرم
حافظ جمعیت خیر الامم 👇
جنت البقع کی تاریخ
کے حوالے سے تحریر حاضر خدمت ھے، امید ھے آپ پسند فرمائیں گے ۔
جنت البقیع وہ قبرستان ہے کہ جس میں رسول اکرمؐ کے اجداد ،اہل بیت ؑ ، اُمّہات المومنین ؓ،جلیل القدر اصحاب ؓ،تابعین ؓاوردوسرے اہم افراد کی قبور ہیں کہ #اپنا_قلمکار #مرشد
👇
جنہیں 86 سال قبل آل سعود نے منہدم کر دیا کہ اُن میں سے تو اکثر قبور کی پہچان اور اُن کے صحیح مقام کی شناخت ممکن نہیں!
یہ عالم اسلام خصوصاً شیعہ و سنی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائ، دانشوروں اوراہل قلم کی ذمہ داری ہے کہ اِن قبور کی تعمیرنو کیلئے ایک 👇
بین الاقوامی تحریک کی داغ بیل ڈالیںتا کہ یہ روحانی اور معنوی سرمایہ اور آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے اِس عظیم نوعیت کے قبرستان کی کہ جس کی فضیلت میں روایات موجود ہیں، حفاظت اورتعمیر نوکے ساتھ یہاں مدفون ہستیوں کی خدمات کا ادنیٰ سا حق ادا کرسکیں۔ 👇
اصطلاح میں دین ایسے عقائد، اخلاق، قوانین و آیئن کا مجموعه هے جسکا تعلق انسانی معاشره سے مربوط امور اور انسانو ں کی تربیت سے هے ۔ لهذا اسکے قوانین و آئین کا معاشره کی واقعی ضرورت اور انسانی اجتماع کے مناسب اور جوهر انسانی کی حقیقت کے مطابق هونا اسکے حق هونے کا معیار هے۔ 👇
اور چونکه انسانیت کا کاروان دنیا کے منظم اجزاء کا ایک حصه ایسا هے جو اپنے اعتبار سے اس میں موثر هیں اور اس سے اثر قبول کرتا هے اس لیئے صرف وہ ہی انسان کی راهنمائی کر سکتا هے جو اسے اچهی طرح پهچانتا هو اور دین اور دنیا کے رابطه سے واقف هو ،اور وه الله کی ذات کے سوا 👇