--عفت نفس--
انسان کے عظيم ترين اخلاقي صفات ميں ايک صفت عفت نفس بھي ہے جس کا تصور عام طور سے جنس سے وابستہ کر ديا جاتا ہے، حالانکہ عفت نفس کا دائرہ اس سے کہيں زيادہ وسيع تر ہے اور اس ميں ہر طرح کي پاکيزگي اور پاکداماني شامل ہے - ⬇️ #اپنا_قلمکار #مرشد
قرآن مجيد نے اس عفت نفس کے مختلف مرقع پيش کيے ہيں اور مسلمانوں کو اس کے وسيع تر مفہوم کي طرف متوجہ کيا ہے ⬇️
اور زليخا نے يوسف کو اپني طرف مائل کرنے کي ہر امکاني کوشش کي اور تمام دروازے بند کرکے يوسف کو اپني طرف دعوت دي ليکن انہوں نے برجستہ کہا کہ پناہ بخدا وہ ميرا پروردگار ہے اور اس نے مجھے بہترين مقام عطا کيا ہے اور ظلم کرنے والوں کے ليے فلاح اور کاميابي نہيں ہے۔ ⬇️
ايسے حالات اور ماحول ميں انسان کا اس طرح دامن بچا لينا اور عورت کے شکنجے سے آزاد ہو جانا عفت نفس کا بہترين کارنامہ ہے، اور الفاظ پر دقت نظر کرنے سے يہ بھي واضح ہوتا ہے کہ يوسفؑ نے صرف اپنا دامن نہيں بچا ليا بلکہ نبي خدا ہونے کے رشتہ سے ہدايت کا فريضہ بھي انجام دے ديا اور ⬇️
زليخا کو بھي متوجہ کر ديا کہ جس نے اس قدر شرف اور عزت سے نوازا ہے وہ اس بات کا حق دار ہے کہ اس کے احکام کي اطاعت کي جائے اور اس کے راستے سے انحراف نہ کيا جائے اور يہ بھي واضح کرديا ہے کہ اس کي اطاعت سے انحراف ظلم ہے اور ظلم کسي وقت بھي کامياب اور کامران نہيں ہو سکتا ہے۔⬇️
لَا یَسْــٴَـلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًاؕ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ۠-
ان فقراء کے ليے جو راہ خدا ميں محصور کر ديے گئے ہيں اور زمين ميں دوڑ دھوپ کرنے کے قابل نہيں ہيں، ناواقف انھيں ان کي عفت نفس کي بنا پر مالدار کہتے ہيں حالانکہ تم انہيں ان ⬇️
کے چہرے کے علامات سے پہچان سکتے ہو، وہ لوگوں کے سامنے دست سوال نہيں دراز کرتے ہيں حالانکہ تم لوگ جوبھي خير کا انفاق کرو گے خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔
جنسی پاکدامنی کے علاوہ یہ عفت نفس کا دوسرا مرقع ہے جہاں انسان بد ترین فقر و فاقہ کی زندگی گذارتاہے جس کا اندازہ حالات ⬇️
اور علامات سے بھی کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے باوجود اپنی غربت کا اظہار نہیں کرتاہے اور لوگوں کے سامنے دست سوال نہیں دراز کرتا ہے کہ یہ انسانی زندگی کا بدترین سودا ہے۔ دنیا کا ہر صاحب عقل جانتا ہے کہ آبرو کی قیمت مال سے زیادہ ہے اور مال آبرو کے تحفظ پر قربان کر دیا جاتاہے۔ ⬇️
بنابریں آبرو دے کر مال حاصل کرنا زندگی کا بد ترین معاملہ ہے جس کے لیے کوئی صاحب عقل و شرف امکانی حدود تک تیار نہیں ہوسکتا ہے۔ اضطرار کے حالات دوسرے ہوتے ہیں وہاں ہر شرعی اور عقلی تکلیف تبدیل ہو جاتی ہے۔
⬇️
وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا وَّ اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا۔
(الفرقان-63)
اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر (فروتنی سے) دبے پاؤں چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے گفتگو کریں تو کہتے ہیں سلام۔
⬇️
وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ-وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا
(الفرقان-73)
اور (عباد الرحمن وہ ہیں) جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ باتوں سے ان کا گزر ہوتا ہے تو شریفانہ انداز سے گزر جاتے ہیں۔
⬇️
ان فقرات سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ عباد الرحمان میں مختلف قسم کی عفت نفس پائی جاتی ہے۔ جاہلوں سے الجھتے نہیں ہیں اور انھیں بھی سلامتی کا پیغام دیتے ہیں۔ رقص و رنگ کی محفلوں میں حاضر نہیں ہوتے ہیں اور اپنے نفس کو ان خرافات سے بلند رکھتے ہیں۔ ان محفلوں کے قریب سے بھی ⬇️
گذرتے ہیں تو اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اور شریفانہ انداز سے گذر جاتے ہیں تاکہ دیکھنے والوں کو بھی یہ احساس پیدا ہوکہ ان محفلوں میں شرکت ایک غیر شریفانہ اور شیطانی عمل ہے ⬇️
جس کی طرف شریف النفس اور عباد الرحمان قسم کے افراد توجہ نہیں کرتے ہیں اور ادھر سے نہایت درجہ شرافت کے ساتھ گذر جاتے ہیں۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ وسَهِّلْ مَخْرَجَهُمْ والعَنْ أعْدَاءَهُم
مھمان اور میزبان کے درمیان متعدّد قسم کے رابطے ھو سکتے ھیں لیکن اگر یہ رابطہ عشق و محبّت کا رابطہ ھو تو ایسی مھمانی اور میزبانی میں شیرین ترین و لطیف ترین نکتہ عاشق ومعشوق کی ملاقات اور ایک دوسرے سے ھمکلام ھونا ھوتا ھے۔ ⬇️ #اپنا_قلمکار #مرشد
عشق کی ملاقات میں مقصود اصلی خود معشوق ھوتا ھے نہ کہ اسکی عطا کردہ نعمتیں اور اس ملاقات میں عاشق و معشوق کی سب سے بڑی تمنّا یہ ھوتی ھے کی ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ ھمکلام رھیں ۔ ⬇️
روزہ کے فلسفہ و اسرار میں سب سے عمیق فلسفہ و سرّ اپنے معبود اور معشوق سے ملاقات کرنا اور ھمکلام ھونا ھے ۔ یہ انسانیت کا بلندترین مقام اور ایک انسان کے لئے بھترین لذّت ھے۔ اس لذّت تک پھونچنے کے لئے اس نے روزہ کے ذریعے اپنے آپ کو تمام حیوانی اور شھوانی لذّتوں سے بلند کیا ھے ۔ ⬇️
مریم از یک نسبتِ عیسٰی عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
نورِ چشم رحمة للعالمین
آن امام اولین و آخرین
آنکہ جان درپیکر گیتی دمید
روزگارِ تازہ آئین فرید 👇 #اپنا_قلمکار #مرشد
بانوئے آن تاجدارِ ہل أتیٰ
مرتضٰی مشکل کشاء شیرِ خدا
پادشاہ و کلبہ ایوان او
یک حسام و یک زرہ سامان او 👇
مادرِ آن مرکزِ پرکارِ عشق
مادرِ آن کاروانِ سالارِ عشق
آن یکی شمع شبستان حرم
حافظ جمعیت خیر الامم 👇
جہالت و پستي، انسان کے دو بڑے دشمن
(موجودہ حالات کے تناظر میں)
آج انسان نے دنيا ميں جہاں کہيں بھي چوٹ کھائي ہے خواہ وہ سياسي لحاظ سے ہو يا فوجي و اقتصادي لحاظ سے، اگر آپ اُس کي جڑوں تک پہنچيں تو آپ کو يا جہالت نظر آئے گي يا پستي – 👇 #اپنا_قلمکار #مرشد
يعني اِس انساني معاشرے کے افراد یا تو آگاہ نہيں ہيں اوراُنہيں جس چيز کي لازمي معرفت رکھني چاہيے وہ لازمي معرفت و شناخت نہيں رکھتے ہيں يا يہ کہ معرفت کے حامل ہيں ليکن اُس کي اہميت اور قدر و قيمت کے قائل نہيں ہيں، انہوں نے اُسے کوڑيوں کے دام بيچ ديا ہے اور اُس کے بجائے ذلت 👇
و پستي کو خريد ليا ہے.!
حضرت امام سجاد اور حضرت امير المومنين سے نقل کيا گيا ہے کہ آپ نے فرمايا کہ ’’لَيسَ لِاَنفُسِکُم ثَمَن اِلَّا الجَنَّۃَ فَلَا تَبِيعُوھَا بِغَيرِھَا‘‘؛’’تمہاري جانوں کي جنت کے علاوہ کوئي اور قيمت نہيں ہے لہٰذا اپني جانوں کو جنت کے علاوہ 👇
جنت البقع کی تاریخ
کے حوالے سے تحریر حاضر خدمت ھے، امید ھے آپ پسند فرمائیں گے ۔
جنت البقیع وہ قبرستان ہے کہ جس میں رسول اکرمؐ کے اجداد ،اہل بیت ؑ ، اُمّہات المومنین ؓ،جلیل القدر اصحاب ؓ،تابعین ؓاوردوسرے اہم افراد کی قبور ہیں کہ #اپنا_قلمکار #مرشد
👇
جنہیں 86 سال قبل آل سعود نے منہدم کر دیا کہ اُن میں سے تو اکثر قبور کی پہچان اور اُن کے صحیح مقام کی شناخت ممکن نہیں!
یہ عالم اسلام خصوصاً شیعہ و سنی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائ، دانشوروں اوراہل قلم کی ذمہ داری ہے کہ اِن قبور کی تعمیرنو کیلئے ایک 👇
بین الاقوامی تحریک کی داغ بیل ڈالیںتا کہ یہ روحانی اور معنوی سرمایہ اور آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے اِس عظیم نوعیت کے قبرستان کی کہ جس کی فضیلت میں روایات موجود ہیں، حفاظت اورتعمیر نوکے ساتھ یہاں مدفون ہستیوں کی خدمات کا ادنیٰ سا حق ادا کرسکیں۔ 👇
اصطلاح میں دین ایسے عقائد، اخلاق، قوانین و آیئن کا مجموعه هے جسکا تعلق انسانی معاشره سے مربوط امور اور انسانو ں کی تربیت سے هے ۔ لهذا اسکے قوانین و آئین کا معاشره کی واقعی ضرورت اور انسانی اجتماع کے مناسب اور جوهر انسانی کی حقیقت کے مطابق هونا اسکے حق هونے کا معیار هے۔ 👇
اور چونکه انسانیت کا کاروان دنیا کے منظم اجزاء کا ایک حصه ایسا هے جو اپنے اعتبار سے اس میں موثر هیں اور اس سے اثر قبول کرتا هے اس لیئے صرف وہ ہی انسان کی راهنمائی کر سکتا هے جو اسے اچهی طرح پهچانتا هو اور دین اور دنیا کے رابطه سے واقف هو ،اور وه الله کی ذات کے سوا 👇