اگر کھیت میں" دانہ" نہ ڈالا جاۓ تو قدرت اسے "گھاس پھوس" سے بھر دیتی ہے.
اسی طرح اگر" دماغ" کو" اچھی فکروں" سے نہ بھرا جاۓ تو "کج فکری" اسے اپنا مسکن بنا لیتی ہے۔
یعنی اس میں صرف "الٹے سیدھے "خیالات آتے ہیں اور وہ "
👇
شیطان کا گھر بن جاتا ہے۔
2--دوسرا قانون فطرت:
جس کے پاس "جو کچھ" ہوتا ہے وہ" وہی کچھ" بانٹتا ہے۔
خوش مزاج انسان "خوشیاں "بانٹتا ہے
غمزدہ انسان "غم" بانٹتا ہے
عالم "علم" بانٹتا ہے
پرامن انسان "امن و سکون" بانٹتا ہے
دیندار انسان "دین" بانٹتا ہے
خوف زدہ انسان "خوف" بانٹتا ہے
👇
مثبت اور تعمیری انسان موٹیویشن دیتا ہے
اسی طرح سیاہ دل و متعصب انسان "تعصب و نفرت" بانٹتا ہے۔
3--تیسرا قانون فطرت:
آپ کو زندگی میں جو کچھ بھی حاصل ہو اسے "ہضم" کرنا سیکھیں، اس لئے کہ
کھانا ہضم نہ ہونے پر" بیماریاں" پیدا ہوتی ہیں۔
مال وثروت ہضم نہ ہونے کی صورت میں"
👇
اللہ تعالی نے مرو و عورت کو نکاح کے زریعے ساتھ مل کر ایسی ذمہ داری سونبی ہے جس سے خاندان کا ادارہ قائم ہوتا ہےاور یہ اتنا اہم ادارہ ہے کہ جسکے زریعے اللہ تعالی نے انسان کی نسل کو بڑھانے کے ساتھ پرورش کے ساتھ تعلیم و تربیت کا ذمہ دار بھی بنایا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ بہت
👇
ہی عظیم اور بڑی ذمہداری ہے کہ شوہر و بیوی کس طرح اللہ تعالی کی مخلوق کو وہ انسان بناتے ہیں جو اللہ تعالی کو مطلوب ہے
لیکن اگر یہ ادارہ اپنی ذمہ داری کو صحیح نہ نبھائے تو آئندہ نسل معاشرہ کا بگاڑ بن سکتی ہے۔بچے کی تربیت گھر سے شروع ہوتی ہے اور وہ اپنے ماں باپ سے سن کر الفاظ
👇
سیکھتا ہے۔انکے رویے سے اچھا یا برا رویہ سیکھتا ہے۔اگر ماں باپ خود تربیت یافتہ نہ ہوں اور انکے قول و فعل میں تضاد ہو تو بچہ ذہنی طور پر کنفیوز رہتا ہے اور اس کے نتیجہ میں اسکی شخصیت میں خود اعتمادی پیدا نہیں ہوتی۔ ایسے بچوں کو گھر سے باہر بھی اگر سب ایسے رویے دیکھنے کو ملیں تو
👇
عام طور پر قوم لوط اپنی ہم جنس پرستی کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاہم قرآن مجید بتاتا ہے کہ وہ مجموعی طور پر ایک انتہائی مفسد قوم تھی،(العنکبوت29:30)۔ اس فساد کی انتہا یہ تھی کہ وہ اپنے مہمانوں کی جان، مال، آبرو کو بھی نہیں بخشتے تھے۔
1/9👇
اس حوالے سے ایک بہت دلچسپ واقعہ ہمارے مفسرین نقل کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے خادم کو بھتیجے لوط علیہ السلام کی خیریت معلوم کرنے ان کے شہر سدوم بھیجا۔ خادم سدوم پہنچا تو ایک سدومی نے پتھر سے اس کا سر پھاڑ دیا اور پھر اسے کھینچ کر عدالت لے گیا
2/9
عدالت میں اس نے مقدمہ کیا کہ میں نے اس اجنبی کا سر سرخ کیا ہے، چنانچہ مجھے بال رنگنے کا معاوضہ دلایا جائے۔ عدالت نے یہ دلیل سن کر سدومی کے حق میں فیصلہ کیا اور خادم کو حکم دیا کہ وہ سدومی کو سر رنگنے کا معاوضہ دے۔ یہ سن کر خادم کو غصہ آگیا، اس نے ایک پتھر اٹھا کر جج کا
3/9
۔۔اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہم حکم ازاں لا الہ الااللہ
آج اپنی قوم کے لوگوں کی عقل پر ماتم کناں ھوں جنہوں نے پچھلے کچھ دنوں سے ایک شخص لاھور دا پاوا اختر لاوا کو ایک سیلیبریٹی کا درجہ دیا ھوا ھے
کیا ہم اس قدر شعوری انحطاط کا شکار ھو چکے ہیں
👇
یا ہمارے پاس اپنے لوگوں کو دکھانے کے لئے کچھ اور نہیں بچا ؟ ۔ صاحبان علم و دانش اور قوم کی علمی و ادبی تربیت کرنے والے لوگوں کی ناقدری اور انہیں نظرانداز کرنے والوں نے لاھور دا پاوا اختر لاوا، بھولا ریکارڈ اور اس قماش کے کئی اور گھٹیا لوگوں کو پزیرائی سے نوازا ھوا ھے۔
👇
اس سب کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھا جانا چاہئیے کہ کیا ہم اس کے حقدار ہیں کہ اقوام عالم میں ہمارا کوئی مقام ھو۔ ہم بنیادی انسانی اخلاقیات، آداب نشت و برخاست اور معاشرتی تمدن کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کر کے کیسے معزز و معتبر ھو سکتے ہیں۔ خدارا سمجھیں کہ کس چیز میں ہماری معاشرتی
👇
چند ایک قدم چل کر اس مقام پر پہنچ گیا جہاں لوگ نماز جنازہ کے لیے جمع ھو چکے تھے آگے چارپائی دھری تھی جس پر وہ شخص (احمد ندیم قاسمی) مُردہ حالت میں پڑا تھا جس کی نماز جنازہ پڑھائی جانے والی تھی۔ لیکن میں نے آگے بڑھ کر چہرہ دیکھنے کی کوشش نہیں کی
👇
کیونکہ یہ وھی چہرہ تھا جو میں پچھلے پینتیس چالیس برس سے دیکھتا آیا تھا کیوں کہ یہ شخص چہرہ بدلنے والوں میں سے نہیں تھا تو مر کر بھی ویسا ھی ھو گا جیسا زندگی میں تھا.
البتہ سب لوگ بہت دیر تک نماز جنازہ پڑھنے کے لیے صفیں بنائے کھڑے رھے جانے کس کا انتظار تھا ؟؟ پھر اُس کی بیٹی
👇
آتی دکھائی دی اور میں نے اس کی جانب نہیں دیکھا
کیونکہ باپ کی موت پر جو حال ایک بیٹی کا ھوتا ھے یہ میں جانتا ھوں کہ وہ نہ بیٹے کا ھوتا ھے اور نہ کسی اور عزیز کا
جب کبھی مجھے خیال آتا ھے کے ایک روز میں نے بھی مَر جانا ھے تو مُجھے یہ بھی خیال آتا ھے کے میری بیٹی کا کیا حال ھو گا
👇
اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ
ایک دن میں نیکر پہن کر سپارہ پڑھنے مسجد چلا گیا-
مولوی صاحب غصے میں آ گئے، بولے
"ارے نالائق تم مسجد میں نیکر پہن کر کیوں آ گئے؟
بے وقوف ایسے مسجد میں آؤ گے تو جہنم میں جاؤ گے۔"
میں نے گھر آ کر ماں جی کو بتایا
تو ماں جی بولی
👇
پتر مولوی صاحب غصے میں ہوں گے جو انہوں نے ایسا کہہ دیا
ورنہ بیٹا جہنم میں جانے کے لئے تو بڑی سخت محنت کی ضرورت ھوتی ھے۔
جہنم حاصل کرنے کے لئے پتھر دل ہونا پڑتا ھے،
جہنم لینے کے لئے دوسروں کا حق مارنا پڑتا ھے،
قاتل اور ڈاکو بننا پڑتا ھے،
فساد پھیلانا پڑتا ھے،
👇
مخلوقِ خدا کو اذیت دینی پڑتی ھے،
نہتے انسانوں پر آگ اور بارود کی بارش کرنا پڑتی ھے،
محبت سے نفرت کرنا پڑتی ھے،
اس کے لئے ماؤں کی گودیں اجاڑنی پڑتی ہیں،
رب العالمین اور رحمت العالمین سے تعلقات توڑنے پڑتے ہیں،
تب کہیں جا کر جہنم ملتی ہے۔
تُو تو اتنا کاہل ھے کہ پانی بھی خود
👇