#محبت_مافیا
مزاحیہ قالم نگار کی ایک دلچسپ تحریر آپ سب کےلئے
صغریٰ کلینک
دبئی سے آئی ہوئی خاتون ڈاکٹر کے شہر میں بڑے چرچے تھے
اسکا اصل نام اگرچہ صغریٰ مائی تھا لیکن وہ ڈاکٹر جولیا کے نام سے مشہور تھی
اور اس کا دعویٰ تھا کہ بغیر دوائی بغیر ٹیکے اور بغیر آپریشن کے علاج کرتی ہے
1/10
اس کے کلینک پر ہر وقت خواتین کا رش لگا رہتا تھا
شہر بھر میں صغریٰ کلینک کی دھوم مچی ہوئی تھی... خواتین دور دور سے علاج کی غرض سے آتیں اور ڈاکٹر صاحبہ کو دعائیں دیتی ہوئی جاتیں.
ڈاکٹر صاحبہ کی شہرت کا سن کر دوسرے شہر کی ایک خاتون جس کا نام سندری بی بی تھا
علاج کی غرض سے ڈاکٹر
2/10
صاحبہ کے کلینک آئی.
وہاں کافی ساری خواتین پہلے سے انتظار کر رہی تھیں
ان خواتین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحبہ کے ہاتھ میں شفا ہے اور ان کا طریقہ علاج بالکل مختلف بھی ہے اور منفرد بھی
سندری نے فیس کے ایک ہزار روپے دے کر اپنی باری کا ٹوکن لے لیا اور انتظار میں بیٹھ گئی
جب اس کی
3/10
باری آئی تو وہ جھجھکتے ہوئے ڈاکٹر صاحبہ کے کمرے میں داخل ہوئی.
سامنے کرسی پر ایک پکی عمر کی عورت براجمان تھی.
سندری نے اس سے پوچھا"باجی، ڈاکٹر صاحبہ کدھر گئی ہیں"
اس عورت نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
"آئیں آئیں،ادھر بیٹھیں.
میں ہی ڈاکٹر جولیا ہوں"
سندری نے ڈاکٹر صاحبہ کو اپنے
4/10
امراض کی تفصیل بتانی شروع کر دی.
ڈاکٹر صاحبہ پوری توجہ سے سنتی رہیں
جب سندری خاموش ہوئی تو ڈاکٹر صاحبہ نے پوچھا
"اچھا یہ بتائیں،آپ مہینے میں کتنے سوٹ بنوا لیتی ہیں،آپ کا کپڑوں کا ذوق تو بہت عمدہ لگ رہا ہے"
خاتون نے خوش ہوتے ہوئے بتایا "ڈاکٹر صاحبہ
دل تو بہت کرتا ہے کہ ہر
5/10
مہینے 5 چھ سوٹ سلوا لیا کروں، لیکن علاج پر ہی اچھا خاصہ خرچہ ہو جاتا ہے، لہٰذا کپڑوں کا شوق رہ جاتا ہے"
ڈاکٹر صاحبہ نے سندری کو تسلی دی
اور اسے اپنے ساتھ پچھلے کمرے میں لے گئیں
سندری کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں.
اتنے سارے شاندار سلے ہوئے سوٹ ٹنگے ہوئے تھے.
وہ خوشی کے مارے
6/10
ایک ایک سوٹ دیکھنے لگی.
ہر سوٹ پر پرائس ٹیگ بھی لگا ہوا تھا.
قیمت انتہائی مناسب تھی.
سندری نے چار سوٹ پسند کئے اور ڈاکٹر صاحبہ کو ادائیگی کر دی.. سندری کسی طرح بھی مریضہ نہیں لگ رہی تھی
اس کے چہرے پر خوشی اور تمکنت ٹھاٹھیں مار رہے تھے.
ڈاکٹر صاحبہ نے کہا "آپ نے جب بھی شاپنگ
7/10
کرنی ہو، میرے پاس آ جایا کریں.
بس یوں سمجھیں کہ آپ کا علاج پورا ایک سال چلے گا،
آپ ہر مہینے اپنی دوائیوں کے پیسوں سے سوٹ خرید کر لے جایا کریں، میں لاگت پر سوٹ بیچتی ہوں، ان پر منافع بھی نہیں لیتی"
سندری نے حیران ہوتے ہوئے کہا"قیمت تو واقعی بہت مناسب ہے، لیکن اگر آپ منافع
8/10
نہیں لیتیں تو آپ کو اتنی محنت کرنے کا کیا فائدہ"
ڈاکٹر صاحبہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا
"سندری باجی،وہ جو آپ ٹوکن کا ایک ہزار دے آئی ہو، بس وہی میرا منافع ہے، اور میں دن میں پچیس تیس مریض دیکھ لیتی ہوں، اللہ کا شکر ہے گزارہ ہو جاتا ہے، اور عورتیں بھی کپڑے دیکھ کر اپنی بیماری
9/10
بھول جاتی ہیں، اب آپ کیسا فیل کر رہی ہیں"....
سندری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا..."ایک دم فرسٹ کلاس، طبیعت ہلکی پھلکی سی ہو گئی ہے، جیتی رہو، تم پہلی ڈاکٹرنی ہو جس نے میرے مرض کی بالکل صحیح تشخیص کی ہے"....
لیاری : جو کبھی یونان تھا اور اب بھی برازیل ہے
لیاری ایک لکیر ہے، جہاں سے کراچی شروع ہوتا ہے۔ لیاری کی انرجی پورے کراچی سے مختلف ہے۔ بلکہ پورے پاکستان سے مختلف ہے۔ شاید پوری دنیا سے ہی مختلف ہے۔ یہاں کے لوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے یہ زمین سے اُگے ہوں گے۔ یہ زمین کی سگی اولاد
1/27
ہیں اور ان کا علم بہت آرگینک ہے۔
پاکستان کی پچھتر سالہ معاشی، سیاسی، سماجی،ادبی، کاروباری یا مزاحمتی تاریخ کو سمجھنا ہو تو لیاری کی تاریخ پڑھ لینا کافی ہوگا۔تاریخ کی درست سمت معلوم کرنی ہو تو پھر لیاری کو پڑھنا لازمی ہوگا۔لیاری کی تاریخ کو غیر ملکی مصنفین نے بھی خاصی اھمیت
2/27
اہمیت دی ہے، مگر زمین کی اصل کہانی تو وہی ہوتی ہے جو زمین کی اولاد لکھتی ہے
سب نے کہانیاں لکھی ہیں، رمضان بلوچ نے لیاری کی ان کہی کہانی لکھی ہے۔
لیاری باشعور لوگوں کا بسایا ہوا چھوٹا سا ایک یونان تھا۔ کم لوگ جانتے ہیں کہ فیض احمد فیض کو جب دو کالجز میں سے کسی ایک کی پرنسپل
3/27