#محبت_مافیا
مزاحیہ قالم نگار کی ایک دلچسپ تحریر آپ سب کےلئے
صغریٰ کلینک
دبئی سے آئی ہوئی خاتون ڈاکٹر کے شہر میں بڑے چرچے تھے
اسکا اصل نام اگرچہ صغریٰ مائی تھا لیکن وہ ڈاکٹر جولیا کے نام سے مشہور تھی
اور اس کا دعویٰ تھا کہ بغیر دوائی بغیر ٹیکے اور بغیر آپریشن کے علاج کرتی ہے
1/10
اس کے کلینک پر ہر وقت خواتین کا رش لگا رہتا تھا
شہر بھر میں صغریٰ کلینک کی دھوم مچی ہوئی تھی... خواتین دور دور سے علاج کی غرض سے آتیں اور ڈاکٹر صاحبہ کو دعائیں دیتی ہوئی جاتیں.
ڈاکٹر صاحبہ کی شہرت کا سن کر دوسرے شہر کی ایک خاتون جس کا نام سندری بی بی تھا
علاج کی غرض سے ڈاکٹر
2/10
صاحبہ کے کلینک آئی.
وہاں کافی ساری خواتین پہلے سے انتظار کر رہی تھیں
ان خواتین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحبہ کے ہاتھ میں شفا ہے اور ان کا طریقہ علاج بالکل مختلف بھی ہے اور منفرد بھی
سندری نے فیس کے ایک ہزار روپے دے کر اپنی باری کا ٹوکن لے لیا اور انتظار میں بیٹھ گئی
جب اس کی
3/10
لیاری : جو کبھی یونان تھا اور اب بھی برازیل ہے
لیاری ایک لکیر ہے، جہاں سے کراچی شروع ہوتا ہے۔ لیاری کی انرجی پورے کراچی سے مختلف ہے۔ بلکہ پورے پاکستان سے مختلف ہے۔ شاید پوری دنیا سے ہی مختلف ہے۔ یہاں کے لوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے یہ زمین سے اُگے ہوں گے۔ یہ زمین کی سگی اولاد
1/27
ہیں اور ان کا علم بہت آرگینک ہے۔
پاکستان کی پچھتر سالہ معاشی، سیاسی، سماجی،ادبی، کاروباری یا مزاحمتی تاریخ کو سمجھنا ہو تو لیاری کی تاریخ پڑھ لینا کافی ہوگا۔تاریخ کی درست سمت معلوم کرنی ہو تو پھر لیاری کو پڑھنا لازمی ہوگا۔لیاری کی تاریخ کو غیر ملکی مصنفین نے بھی خاصی اھمیت
2/27
اہمیت دی ہے، مگر زمین کی اصل کہانی تو وہی ہوتی ہے جو زمین کی اولاد لکھتی ہے
سب نے کہانیاں لکھی ہیں، رمضان بلوچ نے لیاری کی ان کہی کہانی لکھی ہے۔
لیاری باشعور لوگوں کا بسایا ہوا چھوٹا سا ایک یونان تھا۔ کم لوگ جانتے ہیں کہ فیض احمد فیض کو جب دو کالجز میں سے کسی ایک کی پرنسپل
3/27