مہدوی عدن Profile picture
Dec 18 15 tweets 4 min read
پاکستان کون چلائے گا۔۔۔۔۔

پچھتر سال سے قائم وطن عزیز میں پنتالیس سال فوجی قیادت اور تیس سال سیاستدانوں نے حکومت کی لیکن آج انفارمیشن کے دور میں کم و بیش ہر پڑھا لکھا شخص جانتا ہے کہ ان تیس سالوں میں بھی بالواسطہ طور پر حکومت فوج کی ہی تھی۔ مملکت کی پالیسی
@aamirk690
#شاہ_عدن
فوج چلا رہی تھی۔ آج جب میں یہ الفاظ لکھ رہی ہوں اس وقت بھی پس پردہ بوٹ کی حکمرانی ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فوج کو حکومت بنانے پالیسی بنانے کا اختیار کس نے دیا۔۔؟
ایسا اختیار قانونی یا اخلاقی دو وجوہات پر ہوتا ہے۔ تو کیا پاکستان کے دستور میں ایسا کوئ قانون ہے جس میں فوج
کو اختیار دیا جائے کہ وہ ملک کی باگ دوڑ سنبھالے۔۔؟ غالبا ایسا کوئ قانون نہیں ہے۔ فوج انیس سو سینتالیس سے آج تک جب بھی اقتدار میں آئ دستور کو توڑ کر حکومت پر قبضہ کیا۔ دستور توڑنے کی سزا موت ہے کسی کو ملی یا نہیں یہ الگ قصہ ہے۔ لیکن ایک چیز کی وضاحت ہو گئی کہ فوج کو قانونی اختیار
حاصل نہیں ہے۔ دوسرا پہلو اخلاقی ہے۔ کسی قوم پر اخلاقی جواز کے ساتھ حکومت قائم کرنے کے دو راستے ہیں۔
1_ اس قوم کو موجودہ فوج یا اسکے گزشتہ جرنیلوں نے کسی غاصب قوت سے آزادی دلائ ہو۔
2_ کسی قوم کی آزادی کی تحریک میں سول جدوجہد کے ساتھ مسلح جدوجہد نے غاصب کو آزادی دینے پر مجبور کیا
ہو۔
ان صورتوں میں فوج کو اخلاقی جواز ملتا ہے کہ ہم بطور قوت قوم کو آزادی دلوانے میں شامل تھے لہذا مملکت کی پالیسی طے کرنے اسکو چلانے میں ہم بطور سٹیک ہولڈرز شامل رہیں گے۔
جب ہم مملکت پاکستان کی آزادی میں فوج کے کردار کو دیکھتے ہیں تو تاریخ بتاتی ہے کہ انیس سو سے لے کر
انیس سو سینتالیس تک برصغیر کی برٹش ملٹری میں نوے فیصد سے زیادہ مسلمان ہندو سکھوں دیگر غیر مسلموں پر مشتمل ہونے کے باوجود کوئ ایک فوجی بغاوت مسلح جدوجہد نظر نہیں آتی جبکہ دو بڑی اقوام مسلمان و ہندوؤں کے سیاسی راہنما قائد اعظم علامہ اقبال گاندھی نہرو سمیت بے شمار سیاستدان برطانوی
راج سے آزادی چاہتے تھے۔ فوج میں پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کے کمزور ہونے کے باوجود بھی اس ڈگر پر سوچنے کے آثار نہیں ملتے بلکہ جلیانوالہ باغ جیسے غلامی کے شاہکار سانحے ملتے ہیں۔ حد یہ ہے کہ انیس سو سینتالیس میں تقسیم کے اعلان کے بعد برطانوی فوج ملکہ برطانیہ کے احکامات
پر کام کر رہی تھی اور مہاجرین کی منتقلی کے دوران حفاظت کے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔ پاکستان بننے کے بعد کے ابتدائی سالوں پر نظر دوڑائیں تو ہمیں پاکستانی فوج غلبے برتری اور قبضے کے اسی احساس سے لبریز ملتی ہے جیسی تاج برطانیہ کے دور میں رہی۔ رائل ملٹری جو عوام الناس کو
بلڈی سویلینز سمجھتی تھی آج بھی سمجھتی ہے۔ اسی خناس کو دیکھتے ہوئے قائد اعظم رحمۃ اللہ نے فرمایا تھا کہ فوج حفاظت کے فرائض سرانجام دے گی پاکستان کی پالیسی حکومت و دستور سازی کا کام سیاستدان سرانجام دیں گے۔
یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ فوج کے پاس مملکت کی پالیسی اور امور مملکت چلانے
اس میں مداخلت کرنے کا کوئ اخلاقی یا قانونی جواز نہیں ہے۔
بلکہ قبضے حاکمیت برتری کی خواہش رکھنے والے دماغوں نے اول روز سے سازشوں کے ذریعے ایوب جیسے ڈکٹیٹر کو ملک پر مسلط کرنے کی راہیں ہموار کی یوں آج تک ہم انڈائریکٹلی ملکہ برطانیہ کے غلاموں کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔
سینتالیس سے اج تک فوجی ٹریننگ ضابطوں اور طریقہ کار میں اتنی جدت یا اسلام شامل نہیں ہوا کہ فوجی افسران بلڈی سویلینز یا سیاستدانوں کو ڈفرز سمجھنے والے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کر سکیں جبکہ ان بزعم خود جینئس افراد کے پورے سسٹم پر غلبے کے باوجود ہم آدھا ملک کھو چکے ہیں بقیہ ملک
غربت جہالت بدترین معاشی حالات کے باعث ٹوٹنے کو ہے۔ اس غلبے کی خواہش نجات دہندہ بنے رہنے کے تسلسل نے عدلیہ کو کرپٹ کیا ہے بیوروکریسی بزدل غلام اور سیاست میں لٹیروں ڈاکوؤں کی پوری فصل تیار ہوئ ہے۔ اپنے اپنے مفادات کے حصول کی جنگ میں عوام پس کر رہ گئ ہے۔ ہمارے ملک کو آج سب سے پہلے
فوج کے ضابطہ کار میں اصلاحات، پروموشن و اکاونٹبلٹی کے قوانین میں سختی و نفاذ کے طریقہ کار کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔
یاد رکھیں جب عدلیہ کے فیصلوں کو مروڑنے میں سیاسی بلیک میلنگ کے ساتھ عسکری آشیرباد کا تڑکا لگتا ہے تو نو اپریل جیسے واقعات ہوتے ہیں۔ ملک کو گھٹنوں پر آنے میں
صرف آٹھ ماہ لگتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عدالتیں بلیک میل نا ہوں کوئ عسکری اپنی حدود سے تجاوز کر کے انہیں آشیرباد نا دے سکے۔ تمام ادارے بالخصوص عدالتوں کو آزادی سے فیصلے کرنے کی اجازت ہو۔
کیونکہ معاشرے انصاف کی بنیاد پر قائم رہتے ہیں ورنہ ختم ہو جاتے ہیں۔

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with مہدوی عدن

مہدوی عدن Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @ida_shaa

Dec 20
عجائبات الارض۔۔۔
تھریڈ ون۔۔۔

ہم کونسی زمین پر رہتے ہیں۔۔۔؟ سوال اسلیے پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ قران مجید میں فرماتے ہیں اللہ الذي خلق سبع سمٰوات ومن الأرض مثلَہُن (الطلاق: ۱۲) (اللہ ایسا ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ان ہی کی طرح زمین بھی سات پیدا کی)۔

#شاہ_عدن
اس آیت اور تھریڈ کو لکھنے کا سبب ایک عجیب سی وڈیو بنی۔ آپ میں سے ہزاروں نے سمندر پر بنی فلمز ڈاکیومنٹریز دیکھی ہوں گی کیونکہ نیشنل جیوگرافک پاکستان میں تقریبا ہر گھر میں دیکھا جاتا ہے The Blue Planet ،Life in The Freezer, Pacific Abyss, بنانے والے
ڈائریکٹر Mike degury نے ایک انٹرویو دیا جس کے آن ائیر ہونے کے چند دن بعد چار فروری دوہزار بارہ کو انکا ہیلی کاپٹر ایک دھماکے سے اڑا دیا گیا مائیک ایک آسٹریلوی فلم ڈائریکٹر کے ساتھ مارا گیا۔ انٹریو میں مائیک نے بتایا کہ وہ Blue Planet مووی کی شوٹنگ کے لیے گلف آف
Read 18 tweets
Dec 16
نیو ورلڈ آرڈر
تھریڈ 4
نئی ذہین انسانی نسل۔۔۔۔۔

آج انسٹاگرام دیکھتے ہوئے بول نیوز کا ایک کلپ نظر سے گزرا جس میں بابا وانگا کی دوہزار تئیس کی پیش گوئیوں کا ذکر کیا جا رہا تھا۔ کلپ میں ایک پیش گوئ تھی کہ دوہزار تئیس میں بچے لیبارٹریز میں پیدا ہوں گے۔
ذاتی طور پر میں پیشگوئی ٹائپ چیزوں پر کم ہی یقین رکھتی ہوں کیونکہ غیب کا علم صرف اللہ کے پاس ہے لیکن یہ کلپ دیکھتے ہی چار دن پہلے پڑھا ایک آرٹیکل فلیش کی مانند چمکا جسے میں پیور پاکستانی کی طرح ہوائ بات سمجھ کر اگنور کر گئ تھی۔ پڑھیے۔۔ ہاشم الغیالی ایک
جرمن مالیکیولر بائیولوجسٹ ہیں جو فلم میکر پروڈیوسر سائنس کمیونیکیٹر ہیں۔ انکی کمپنی ایکٹو لائف EctoLife بانجھ جوڑوں کو بائیولوجیکل اولاد حاصل کرنے کے قابل بناتی ہے۔ اج سے دس روز قبل انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ ہماری کمپنی ایکٹو لائف سالانہ تیس ہزار بچے
Read 17 tweets
Dec 15
لاسٹ بال۔۔۔۔۔۔

سلیم صافی کی ٹوئٹ تو یاد ہو گی جس میں ام یتیم کی آخری بال کے بعد خان کی حکومت گرائ گئ تھی۔
درحقیقت وہ رجیم چینج کی پہلی بال تھی۔ لاسٹ بال آج کرائ جا رہی ہے الیکٹرانک میڈیا پر شاید ہی خبر آئے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ ہیڈ جنرل ایریک کوریلا آج

#وہ_کون_ہے
پاک افغان سرحدی باڑ کا معائنہ کر رہے ہیں اور اس وقت شدید لڑائ جاری ہے۔ چمن کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
سوئ ہوئ قوم کو مبارک ہو عنقریب انکے بہادر جرنیل امریکی آقاؤں کے سامنے سربسجود ہو کر ہوائ اڈے دینے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
یاد رہے ہری جھنڈی جری مجاہد اعظم باجوہ صاحب
عمران خان کے دور حکومت میں ہی دکھا چکے ہیں۔
ہمیشہ کی طرح قربانی اور ذلت کا طوق اسٹیبلشمنٹ کے ٹوائلٹ ٹشو یعنی پی ڈی ایم کے گلے میں ڈالا جائے گا اور ہمارے سجیلے حاجیوں حافظوں کی بزدلی چھپ جائے گی۔
نئے ڈی جے بابو پریس کانفرنس کر کے کہیں گے کہ ہم تو بیچارے شودے حکم ماننے کے عادی
Read 8 tweets
Dec 14
اعظم سواتی ضمانت منظور کرنے والے جج کے تبادلے پر اسٹیبلشمنٹ و عدلیہ کو لعنت ملامت کرنے سے قبل چند حقائق جان لیجئے
سپیشل کورٹس کے ججز عدلیہ کے حاضر سروس جج صاحبان ہوتے ہیں لیکن مخصوص ججز جن کا نام وفاقی حکومت عدلیہ کو فراہم کرتی ہے ڈیپوٹیشن پر خصوصی عدالتیں چلاتے ہیں۔ جن میں
انٹی کرپشن کورٹس لیبر کورٹس اینٹی ٹیررسٹ کورٹس وغیرہ شامل ہیں۔ ڈیپوٹیشن پر بلائے گئے جج وفاقی حکومت کی مرضی و ایکسٹینشن دینے پر دو تین یا چار سال تک بھی انہی عدالتوں میں فرائض سر انجام دیتے ہیں۔
راجا آصف محمود سپیشل جج جنہوں نے اعظم سواتی کی ضمانت کا فیصلہ محفوظ کیا ہوا
تھا ایسے ہی ڈیپوٹیشن پر آئے جج ہیں جنہیں وفاق کی جانب سے فوری طور پر اپنی خدمات بطور سپیشل جج ختم کر کے اپنی اصلی پوسٹ یعنی ایڈیشنل سیشن جج کے طور پر سرانجام دینے کی ہدایت کی گئ ہے۔
اس تبادلے میں بظاہر عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کی مرضی کا عمل دخل نہیں ہے۔
یہ احکامات وفاقی حکومت
Read 7 tweets
Dec 13
کیا آپ نے کبھی کسی سپاہی یا صوبیدار کو سرکاری ملازم بنتے دیکھا۔۔۔؟
انکے لیے لینتھ آف سروس کسی کیپٹن میجر کرنل برگیڈئیر یا جنرل سے زیادہ ہوتی ہے...؟
جب کوئ سپاہی یا صوبیدار ریٹائر ہوتا ہے تو وہ پوتے پوتیوں والا ہوتا ہے۔۔۔۔؟
رینکرز کے لیے مہنگائ ہوتی ہے گریڈ 15 سے نیچے والوں
کو ریاست کی طرف سے گھر روٹی کپڑا مکان تعلیم علاج فری ملتا ہے۔۔۔۔۔؟
کیا کسی گریڈ 15 سے نیچے ریٹائرمنٹ لینے والے عسکری ملازم کو وہی incentives ملتے ہیں جو رینکرز کو ملتے ہیں۔۔۔۔؟
ڈی سی او کے انڈر انتظامی محکمہ جات پولیس مواصلات ترسیلات جی پی او ہائے ویز بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ سمیت
باقی تمام سرکاری محکموں کے ارلی ریٹائرمنٹ لینے والے افسروں و ماتحت عملے کو یہ سہولت ہے کہ ریٹائرڈ کیپٹنز میجرز کرنلز برگیڈیئرز کی طرح کسی اور محکمے میں ملازمت کر سکیں۔۔۔۔؟
غالبا ان سب سوالوں کا جواب نفی میں ہو گا۔
تو پھر آسمانی مخلوقات یعنی ریٹائرڈ رینکرز اور باقی پورے پاکستان
Read 7 tweets
Dec 9
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا۔۔۔۔

ایسا ممکن تو نہیں کہ عسکری اسٹیبلشمنٹ ملکی سیاست سے بالکل لاعلم ہو۔ وہ چھبیس جن کے بارے میں جنرل باجوہ فرما گئے کہ
"ہم نے فیصلہ کیا کہ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے"
ٹی وی اخبار یا سوشل میڈیا کے کسی فورم کو نا دیکھتے ہوں۔ اگر آپ مانتے ہیں
کہ وہ چھبیس کسی نا کسی فورم کے ذریعے ملکی معاملات سے باخبر رہتے ہیں تو اس تحریر کو پھیلائیں۔

مالکان پاکستان۔۔۔۔۔۔

آپ جانتے ہیں کہ مختلف کاروباری و معاشی ماہرین بار بار متنبہ کر رہے کہ آپکا مقبوضہ پاکستان ڈیفالٹ کرنے لگا ہے۔ شاید آپکو ڈیفالٹ کا مطلب معلوم نہیں تو میں
مختصراً عرض کرتی ہوں کہ اپکو تنخواہ دینے کے لیے اپکی وردی ٹوپی میڈل بنانے کے لیے آپکی گاڑیوں میں پٹرول ڈیزل ڈلوانے کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہوں گے۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ گلشن کا کاروبار اور آپکا گھر بار قائم و دائم رہے تو ایک بار پھر بیس کے مقابلے میں چھ ووٹوں کے ساتھ
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(