ایک بچے نے کچھوا پال رکھا تھا، اُسے سارا دن کھلاتا پلاتا اور اُسکے ساتھ کھیلتا تھا۔
سردیوں کی ایک یخ بستہ شام کو بچے نے اپنے کچھوے سے کھیلنا چاہا مگر کچھوا سردی سے بچنے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلئے اپنے خول میں چُھپا ہوا تھا۔
بچے نے کچھوے کو خول سے باہر آنے پر آمادہ کرنے
⬇️
کی بُہت کوشش کی مگر بے سود۔ جھلاہٹ میں اُس نے ڈنڈا اُٹھا کر کچھوے کی پٹائی بھی کر ڈالی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا.
بچے نے چیخ چیخ کر کچھوے کو باہر نکلنے پر راضی کرنا چاہا مگر کچھوا سہم کر اپنے خول میں اور زیادہ دُبکا رہا.
بچے کا باپ کمرے میں داخل ہوا تو بچہ غصے سے تلملا رہا تھا۔
⬇️
باپ نے بچے سے پوچھا
بیٹے کیا بات ہے؟
بچے نے اپنا اور کچھوے کا سارا قصہ باپ کو کہہ سُنایا،باپ نے مُسکراتے ہوتے بچے کا ہاتھ تھاما اور بولا اِسے چھوڑو اور میرے ساتھ آؤ۔ بچے کا ہاتھ پکڑے باپ اُسے آتشدان کی طرف لے گیا، آگ جلائی اور حرارت کے پاس ہی بیٹھ کر بچے سے باتیں کرنے لگ گیا
⬇️
ہم کیوں قبر کی نعمتوں کے بارے میں بات نہی کرتے، ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ وہ سب سے بہترین دن ہوگا جب ہم اپنے رب سے ملیں گے۔ ہمیں یہ کیوں نہی بتایا جاتا کہ جب ہم اس دنیا سے کوچ کریں گے تو ہم ارحم الراحمین کی لامحدود اور بیمثال رحمت اور محبت کے سائے میں ہوں گے، وہ رحمان جو ماں
⬇️
سے بھی زیادہ مہربان ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جانور کو دیکھا جو اپنا پاوں اپنےبچے پر رکھنے سے بچا رہی تھی، تو آپ نے صحابہ سے فرمایا "بے شک ہمارا رب ہم پر اس ماں سے کہیں زیادہ مہربان ہے"
کیوں ہمیشہ، صرف عذاب قبر کی باتیں ہو رہی ہیں، کیوں ہمیں موت سے ڈرایا
⬇️
جا رہا ہے، یہاں تک کہ ہمیں، معاذ اللہ، پختہ یقین ہو گیا کہ ہمارا رب ہمیں مرتے ہی ایسا عذاب دے گا جس کا تصور بھی نہی کیا جا سکتا۔
ہم کیوں اس بات پرمصر ہیں کہ ہمارا رب ہمیں صرف عذاب ہی دے گا، ہم یہ کیوں نہی سوچتے کہ ہمارا رب ہم پر رحم کرے گا۔
ہم یہ بات کیوں نہی کہتے کہ
⬇️
عورت ناقص العقل ہے یہ تو پتہ نہیں ۔ البتہ بیوی ضرور ناقص العقل ہوتی ہے. شوہر سے کتنی ہی سخت ناراض کیوں نہ ہو.
اس کے ایک تعریفی جملے پر فوراً پگھل جاتی ہے. مان جاتی ہے. خوش ہوجاتی ہے.
سخت روٹھی ہوئی ہو. شاپنگ کا یا آؤٹنگ کا سن کر فی الفور راضی ہوجاتی ہے. خلافِ عادت پانچ منٹ
⬇️
میں تیار بھی ہوجاتی ہے.
میری بیوی ایک مرتبہ بیمار ہوئی. اس نے اپنے لیے دلیہ بنایا اور میرے لیے روٹین کا کھانا.
میں نے یونہی ازراہِ ہمدردی کہدیا کہ چلو میں بھی تمہارے ساتھ دلیہ کھالیتا ہوں.اکیلی دلیہ کھاتی اچھی نہیں لگوگی
میرے الفاظ کا جادوئی اثر ہوا. وہ اپنی بیماری بھول گئی
⬇️
اور لپک جھپک کر دستر خوان بچھانے لگی. ساتھ میں بار بار پوچھتی بھی کہ آپ بھی دلیہ کھائیں گے میرے ساتھ. آدھے گھنٹے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کبھی بیمار ہی نہیں ہوئی.
مجھے بہت شرمندگی ہوئی کہ اتنی جلد مان جانے والی مخلوق کو بھی میں نہیں مناپاتا.
⬇️
"ابابیلیں"
سیلزمین سے دوائیں نکلوانے کے بعد، پیسے دینے کے لیے جب کاؤنٹر پر پہنچا تو مجھ سے پہلے قطار میں دو لوگ کھڑے تھے۔
سب سے آگے ایک بوڑھی عورت، اس کے پیچھے ایک نوجوان لڑکا۔
میری دوائیاں کاؤنٹر پر سامنے ہی رکھی تھیں اور ان کے نیچے رسید دبی ہوئی تھی۔ ساتھ ہی دو اور ڈھیر
⬇️
بھی تھے جو مجھ سے پہلے کھڑے لوگوں کے تھے
مجھے جلدی تھی کیونکہ گھر والے گاڑی میں بیٹھے میرا انتظار کررہے تھے
مگر دیر ہورہی تھی کیونکہ بوڑھی عورت کاؤنٹر پر چُپ چاپ کھڑی تھی۔
میں نے دیکھا، وہ بار بار اپنے دُبلے پتلے ، کانپتے ہاتھوں سے سر پر چادر جماتی تھی اور جسم پر لپیٹتی تھی
⬇️
اس کی چادر کسی زمانے میں سفید ہوگی مگر اب گِھس کر ہلکی سرمئی سی ہوچکی تھی۔پاؤں میں عام سی ہوائی چپل اور ہاتھ میں سبزی کی تھیلی تھی۔ میڈیکل اسٹور والے نے خودکار انداز میں عورت کی دوائوں کا بل اٹھایا اور بولا
'980 روپے'اس نے عورت کی طرف دیکھے بغیرپیسوں کے لیے ہاتھ آگے بڑھادیا
⬇️
جو انگریز افسران ہندوستان میں ملازمت کرنے کے بعد واپس انگلینڈ جاتے تو ان کو وہاں پبلک پوسٹ کی ذمہ داری نہ دی جاتی
دلیل یہ تھی کہ
تم ایک غلام قوم پر حکومت کر کے أۓ ہو
جس سے تمہارے اطوار اور رویے میں تبدیلی آ گی ہے
یہاں اگر اس طرح کی کوئی ذمہ داری تمہیں دی جائے گئی
⬇️
تو تم آزاد انگریز قوم کو بھی اسی طرح ڈیل کرو گے.
اس مختصر تعارف کے ساتھ درج ذیل واقعہ پڑھئے.
ایک انگریز خاتون جس کا شوہر برطانوی دور میں پاک و ہند میں سول سروس کا آفیسر تھا
خاتون نے زندگی کے کئی سال ہندوستان کے مختلف علاقوں میں گزارے
واپسی پر اس نے اپنی یاداشتوں پر مبنی
⬇️
بہت ہی خوبصورت کتاب لکھی
خاتون نے لکھا ہے کہ :
میرا شوہر جب ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر تھا اُس وقت میرا بیٹا تقریبا چار سال کا اور بیٹی ایک سال کی تھی
ڈپٹی کمشنر کو ملنے والی کئی ایکڑ پر محیط رہائش گاہ میں ہم رہتے تھے
ڈی سی صاحب کے گھر اور خاندان کی خدمت گزاری پر کئی سو افراد
⬇️