باہمی رضا مندی قائم کریں ایک فیصلہ کریں.
شوہر اگر بچے کو کسی بات سے روکے تو آپ بھی روکیں اور اگر آپ اجازت دیں تو شوہر بھی اجازت دے اس طرح بچے کو درست اور غلط کی پہچان ہوتی ہے.
ہمارے ہاں مسائل یہ ہیں کہ ماں روکتی ہے تو باپ اجازت دے
⬇️
دیتا ہے اور اگر باپ اجازت دے تو ماں روک دیتی ہے.
بچے بھی کنفیوز ہیں کہ آخر ماجرا کیا ہے ایک اجازت دے رہا ہے دوسرا روک رہا ہے. کون درست ہے کون غلط ہے..
بچے پھر نفسیاتی نہ ہوں، چڑ چڑے اور ضدی نہ بنیں تو پھر کیا کریں وہ؟
سب سے پہلے میاں بیوی میں اکتفا ہونا ضروری ہوتا ہے.
⬇️
بہترین والدین بننے کیلئے پہلے آپ اپنی بانڈنگ کو مضبوط کریں، اچھے میاں بیوی ہی اچھے والدین ثابت ہوتے ہیں.
آپ بچوں کے سامنے ایک دوسرے کی عزت کرتے نہیں تو کیسے ممکن ہے کہ بچے آپ دونوں کی عزت کریں؟
آپ لوگ آپس کی انا اور ضد میں آ کر بچوں کی خود اعتمادی کو قتل کر دیتے ہیں،
⬇️
ایک بہترین معاشرے کی تشکیل کے لئے قران پاک کے 100 مختصر مگر انتہائی موثر پیغامات
1 گفتگو کے دوران بدتمیزی نہ کیا کرو،
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 83
2 غصے کو قابو میں رکھو
سورۃ آل عمران ، آیت نمبر 134
3 دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو،
سورۃ القصص، آیت نمبر 77
4 تکبر نہ کرو،
⬇️
سورۃ النحل، آیت نمبر 23
5 دوسروں کی غلطیاں معاف کر دیا کرو،
سورۃ النور، آیت نمبر 22
6 لوگوں کے ساتھ آہستہ بولا کرو،
سورۃ لقمان، آیت نمبر 19
7 اپنی آواز نیچی رکھا کرو،
سورۃ لقمان، آیت نمبر 19
8 دوسروں کا مذاق نہ اڑایا کرو،
سورۃ الحجرات، آیت نمبر 11
⬇️
9 والدین کی خدمت کیا کرو،
سورۃ الإسراء، آیت نمبر 23
10 والدین سے اف تک نہ کرو،
سورۃ الإسراء، آیت نمبر 23
11 والدین کی اجازت کے بغیر ان کے کمرے میں داخل نہ ہوا کرو،
سورۃ النور، آیت نمبر 58
12 لین دین کا حساب لکھ لیا کرو،
سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 282
⬇️
ایک بچے نے کچھوا پال رکھا تھا، اُسے سارا دن کھلاتا پلاتا اور اُسکے ساتھ کھیلتا تھا۔
سردیوں کی ایک یخ بستہ شام کو بچے نے اپنے کچھوے سے کھیلنا چاہا مگر کچھوا سردی سے بچنے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلئے اپنے خول میں چُھپا ہوا تھا۔
بچے نے کچھوے کو خول سے باہر آنے پر آمادہ کرنے
⬇️
کی بُہت کوشش کی مگر بے سود۔ جھلاہٹ میں اُس نے ڈنڈا اُٹھا کر کچھوے کی پٹائی بھی کر ڈالی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا.
بچے نے چیخ چیخ کر کچھوے کو باہر نکلنے پر راضی کرنا چاہا مگر کچھوا سہم کر اپنے خول میں اور زیادہ دُبکا رہا.
بچے کا باپ کمرے میں داخل ہوا تو بچہ غصے سے تلملا رہا تھا۔
⬇️
باپ نے بچے سے پوچھا
بیٹے کیا بات ہے؟
بچے نے اپنا اور کچھوے کا سارا قصہ باپ کو کہہ سُنایا،باپ نے مُسکراتے ہوتے بچے کا ہاتھ تھاما اور بولا اِسے چھوڑو اور میرے ساتھ آؤ۔ بچے کا ہاتھ پکڑے باپ اُسے آتشدان کی طرف لے گیا، آگ جلائی اور حرارت کے پاس ہی بیٹھ کر بچے سے باتیں کرنے لگ گیا
⬇️
ہم کیوں قبر کی نعمتوں کے بارے میں بات نہی کرتے، ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ وہ سب سے بہترین دن ہوگا جب ہم اپنے رب سے ملیں گے۔ ہمیں یہ کیوں نہی بتایا جاتا کہ جب ہم اس دنیا سے کوچ کریں گے تو ہم ارحم الراحمین کی لامحدود اور بیمثال رحمت اور محبت کے سائے میں ہوں گے، وہ رحمان جو ماں
⬇️
سے بھی زیادہ مہربان ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جانور کو دیکھا جو اپنا پاوں اپنےبچے پر رکھنے سے بچا رہی تھی، تو آپ نے صحابہ سے فرمایا "بے شک ہمارا رب ہم پر اس ماں سے کہیں زیادہ مہربان ہے"
کیوں ہمیشہ، صرف عذاب قبر کی باتیں ہو رہی ہیں، کیوں ہمیں موت سے ڈرایا
⬇️
جا رہا ہے، یہاں تک کہ ہمیں، معاذ اللہ، پختہ یقین ہو گیا کہ ہمارا رب ہمیں مرتے ہی ایسا عذاب دے گا جس کا تصور بھی نہی کیا جا سکتا۔
ہم کیوں اس بات پرمصر ہیں کہ ہمارا رب ہمیں صرف عذاب ہی دے گا، ہم یہ کیوں نہی سوچتے کہ ہمارا رب ہم پر رحم کرے گا۔
ہم یہ بات کیوں نہی کہتے کہ
⬇️
عورت ناقص العقل ہے یہ تو پتہ نہیں ۔ البتہ بیوی ضرور ناقص العقل ہوتی ہے. شوہر سے کتنی ہی سخت ناراض کیوں نہ ہو.
اس کے ایک تعریفی جملے پر فوراً پگھل جاتی ہے. مان جاتی ہے. خوش ہوجاتی ہے.
سخت روٹھی ہوئی ہو. شاپنگ کا یا آؤٹنگ کا سن کر فی الفور راضی ہوجاتی ہے. خلافِ عادت پانچ منٹ
⬇️
میں تیار بھی ہوجاتی ہے.
میری بیوی ایک مرتبہ بیمار ہوئی. اس نے اپنے لیے دلیہ بنایا اور میرے لیے روٹین کا کھانا.
میں نے یونہی ازراہِ ہمدردی کہدیا کہ چلو میں بھی تمہارے ساتھ دلیہ کھالیتا ہوں.اکیلی دلیہ کھاتی اچھی نہیں لگوگی
میرے الفاظ کا جادوئی اثر ہوا. وہ اپنی بیماری بھول گئی
⬇️
اور لپک جھپک کر دستر خوان بچھانے لگی. ساتھ میں بار بار پوچھتی بھی کہ آپ بھی دلیہ کھائیں گے میرے ساتھ. آدھے گھنٹے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کبھی بیمار ہی نہیں ہوئی.
مجھے بہت شرمندگی ہوئی کہ اتنی جلد مان جانے والی مخلوق کو بھی میں نہیں مناپاتا.
⬇️