ہم سمجھتے تھے کہ ایک سیاستدان اگر کرپشن کرتا ہے تو کیا ہوا وہ ملک چلا رہے ہیں ان کو استحقاق حاصل ہے، ایک مولوی اگر تشدد پرستی پھیلا رہے ہیں تو اسلام کو سمجھتے ہونگے ہمیں کیا علم، اگر ایک جرنیل پرائے @ImranKhanPTI 💞
ملک میں جزیرے خرید لیں اور پیٹزا بیچے تو کیا ہوا وہ ملکی سرحدات کا محافظ ہے اتنا تو حق حاصل ہے ان کو۔
ایک سیاستدان سیاسی غنڈے بدمعاش بنائے پولیس میں مجرم بھرتی کریں اور اسے سیاسی مخالفوں کو کاونٹر کیا جائے تو بھئی سیاست کے سینے میں دل کہاں سے آگیا؟ ایک مولوی غیر سے آئے ایک
آلہ کار کو مج ا ہد اسلام بناکر ہمارے بچوں کے دماغ میں سائنس و ٹیکنالوجی کی بجائے بم و بارود کے فارمولے بھردیں تو اسلام کی بھلائی بھی تو اسی میں ہے نا؟ جرنیلوں کی پراکسیز اور ڈالری جہاد میں ہمارے ستر ہزار بیگناہ مرجائے تو کیا ہوا ملک کو بچالیا، اب ستر ہزار مائیں شدت غم سے باولی
ہوگئی تو اللہ کو یہی منظور ہوگا۔
ہم سمجھتے تھے کہ ڈاکٹر حضرات اگر ہم میں سے دو تین لوگوں کو اپنے لاپرواہی کی بھینٹ چڑھائے تو دن رات ہماری بیماریوں کا علاج بھی تو کرتے ہیں، ایک بیوروکریٹ اگر ہمیں کیڑے مکوڑوں کی طرح ٹریٹ کریں تو بھئی سی ایس ایس کرچکے ہیں ہم جاہل گنوار کیا جانے
علمی رعب و جلال کو، ایک وکیل اگر سربازار ہماری عزت کا جنازہ نکالے تو کیا ہوا ہمارے عزتوں کے کیس بھی تو وہی ہیںڈل کرتے ہیں، ایک سوداگر اگر ہمارے خون پسینے سے کمائی گئی پیسوں کو ٹیکس کے نام پر جیب میں ڈال کر حج کی سعادت حاصل کریں تو بھئی حاجی صاحب ہے حج کرکے ویسے بھی پاک ہوگئے ہیں
کل ملا کے حرام خوری، تشدد پسندی، خون ریزی ہمارے ہر ادارے میں رچ بس چکی تھی اس نظام کو بدلنے والا کوئی تھا ہی نہیں، نوجوان جو کسی بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں وہ سیاست میں دلچسپی کھو چکے تھے ، ظلمات اس قدر بڑھ چکے تھے کہ تھمنے کا نام و نشان نہیں تھا، عورتیں تو سیاست نام سے
ناواقف تھی بنیادی حقوق اور سہولیات کے بارے کوئی جانتا نہیں تھا۔
لیکن پھر ایک مسیحا اس قوم کی ظرف بھیجا گیا کیونکہ قانون فطرت ہے "ہر فرعوں را موسیٰ"
اس مسیحا نے ہمیں بتایا کہ ایک سیاستدان اگر کرپشن کریں تو وہ تمہارا محسن نہیں دشمن ہے، ایک مولوی اگر فرقہ پرستی پھیلائے تو وہ
تمہارا اور تمہارے دین کا دشمن ہے ایک جرنیل اگر پراکسیز میں تم لوگوں کے جائے مدفن کو بیچ دیں تو وہ قابل گرفت ہے اور وہ تمہارا حاکم نہیں بلکہ تم ہی اس کے حاکم ہے، اس مسیحا نے ہمیں بتایا کہ صحت، تعلیم، صاف پانی اور تمہارا گھر تمہارے بنیادی حقوق ہے اس کے لئیے ڈٹ جاو، اس نے ہمیں ہر
معاشرتی برائی کے خلاف لڑنے کا حوصلہ دیا اور اس نے ہمیں ہر سینڈیکیٹ کی دھجیاں بکھیرنے کے ساتھ ہر گھڑے گئے سومنات کو پاش پاش کرنے کا اذن عطا کردیا۔
آج مجھے نہیں معلوم کہ اس مسیحا کا مستقبل کیا ہوگا، میں نہیں جانتا کہ کیا اس مسیحا کے دیکھے گئے خواب شرمندہ تعبیر ہوگے یا نہیں، آیا
ہم وہ مقاصد پاسکیں گے جس کی آس لیکر ایک لمبے عرصے بعد ہم جیسے نوجوانوں نے اس سیاست کی میدان میں قدم رکھا جہاں قدم قدم پر اپنی عزت نفس مجروح کی جہاں ٹکے ٹکے کے لوگوں کی باتیں سنی، جہاں ہر ایرے غیرے کو منہ لگانا پڑا لیکن یہ اس مسیحا کی دی ہوئی شعور تھی کہ ہم ڈٹے رہے اپنے لئیے،
اپنے نسلوں کے لئیے، اس ملک کے لئیے اور اس نظام کو بدلنے کی غرض سے۔
اگر چہ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ اس مسیحا کے جانے کے بعد لوگ اسے کن ناموں اور القابات سے یاد رکھیں گے لیکن میرا ایمان کی حد تک یقین ہے کہ میں نے اس مسیحا سے اتنا کچھ سیکھا ہے جو اب میرے جسم، میرے خون اور
میرے کردار میں ڈھل کر میرے ڈی این اے میں رچ بس چکا ہے اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ آئندہ نسل کے لئیے اگر میں اپنے ڈی این اے میں سے کچھ بہترین دے سکتا ہوں تو وہ ہے اس مسیحا کی تعلیمات اور نظریات۔
مجھے ایمان کی حد تک یقین ہے کہ آج نہ سہی کل نہ سہی سال بعد بھی نہ سہی کئی عشرے بعد
جب یہ ڈی این اے ہمارے اگلی نسلوں میں منتقل ہو تو ادھر سے کوئی انقلابی تحریک اٹھے اور وہ تحریک کسی اور سے نہیں بلکہ اسی مسیحا کے نظریات و اخلاقیات پر مبنی ہوگی جسے آج کی دنیا "عمران خان" کے نام سے جانتا اور پہچانتا ہوں۔
سیاسی جماعتوں نے اپنا حصہ لیکر ساتھ دیا ،
میڈیا طوائف کی طرح ان کے آگے پیچھے ناچتا رہا ،
عدالتیں مکمل طور پر ننگی ہوئیں ،
الیکشن کمیشن بے نقاب ہوا ،
ملک میں خوف ہراس پھیلایا گیا @ImranKhanPTI 💞
ارشد شریف کو شہید جبکہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ،
میڈیا کریک ڈاؤن ہوا سانحہ پچیس مئی ہوا ،
ان سب بلنڈرز کا نتیجہ کیا نکلا ؟؟
عوام میں مایوسی پھیلی ، ملک دیوالیہ ہوا لیکن عمران خان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ۔ جتنے بھی ضمنی الیکشن ہوئے دھاندلی کے باوجود تحریک
انصاف واضع اکثریت سے جیتی
اور جب سے پرویز الٰہی نے اعتماد کا ووٹ لیا ہے عوام میں اسٹیبلشمنٹ کے خوف کا تو جنازہ ہی نکل گیا ۔ اب اگر انہوں نے ایک اور بلنڈر کرتے ہوئے ایک متنازعہ بلکہ اینٹی تحریک انصاف شخص کو نگران وزیر اعلیٰ لگا ہی دیا ہے تو اس میں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔
#ShaukatKhanumHospital
اگر شوکت خانم ٹرسٹ کا اپنے فنڈز کو بزنس میں استعمال کرکے اس سے پرافٹ بنا کر اس کو اپنے ہسپتال کے استعمال میں لانا غلط ہے تو پھر اس حساب سے قوم پالشیئوں سے بھی یہ پوچھنے کا اختیار رکھتی ہے کہ
ساری دنیا میں بنائے گئے ٹرسٹ، این جی اوز اور فاونڈیشن اپنی ڈونیشن کو بزنس میں استعمال کرکے اس سے پرافٹ بناتی ہے اور وہ پرافٹ پھر اسی ٹرسٹ، فاونڈیشن اور این جی او میں استعمال کیا جاتا ہے۔۔
سرکاری ملازمین کی ماہانہ
تنخواہوں سے بیناویلینٹ فنڈ اور پروی ڈینٹ فنڈ ڈی ڈکٹ کیا جاتا ہے اس ماہانہ ڈیڈکٹ ہونے والی رقم کو بزنس میں لگا کر اس سے پرافٹ بنایا جاتا ہے جو کہ اسی ادارے کے کام آتا ہے اور بعد میں اسی پیسے سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کو پینشن اور گریجوایٹی دی جاتی ہے۔اس کے علاوہ پرایئویٹ
جس نام پر اعلی سطح یقین دہانیاں کروائی جارہی تھی اسی محسن نقوی کا نام قرعہ اندازی میں نکل آیا۔۔
یاد رہے محسن نقوی وہ شخص ہے جس نے صحابہ کرام کی لایئو گستاخی اپنے چینل پر 2 دفعہ دکھائی اور پوری قوم کیے جزبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی۔۔
اس کو نگران وزیراعلی پنجاب بنوانے
میں ابستام الہی، احتشام الہی، اہل حدیث، پاکستان مسلم لیگ ن اور سب سے اہم جھنگ کا معاویہ اعظم بھی شریک ہے ان سب نے مل کر اس محسن نقوی کو وزیراعلی پنجاب منتخب کرایا ہے۔
اب اگلی بات سنیں یہی محسن نقوی ن لیگ کی چیخیں نکلوانے والا ہے۔ کیونکہ محسن نقوی زرداری کی رکھیل ہے لہذا
آپ کچھ دنوں تک ن لیگ کو یہاں روتے ہوئے دیکھیں گے۔ پلان پنجاب میں پیپلز پارٹی کو مضبوط کرنا ہے۔۔ایسے میں کمزور 1 ہی جماعت کو کیا جائے گا۔۔۔۔ن لیگ نے یہاں اپنے پاوں پر کلہاڑا مارا ہے۔
باقی پی ٹی آئی کو پنجاب کو ہلکا نہیں لینا۔۔بلکہ جیسے 18 جولائی کو ان کی تود کر رکھ دی تھی ویسے
نئی پیکنگ میں وہ پرانی گولی ہے جس کی بازگشت ہر الیکشن پر سنائی دیتی ہے دراصل اشرافیہ کا وہ نیا پراجیکٹ ہے جس کی مدد سے اپنے ہاتھ سے جاتی طاقت کو اپنے ہاتھ میں رکھنے کی ایک کوشش ہے کیونکہ اس وقت طاقت اشرافیہ کے ہاتھ سے نکل @DGISPRurdu
کر عوام کے ہاتھوں میں جارہی ہے اور اشرافیہ ہمیشہ ایک دوسرے کا تحفظ کرتی ہے لہذا مفتاح اسماعیل، شاہد خاقان عباسی، مصطفی نواز کھوکھر، لشکری رئیسانی وغیرہ جو کہ اشرافیہ کی زندہ مثالیں ہیں ایک نئی پیکنگ میں پرانا چورن بیچنے کو مارکیٹ میں آچکے ہیں یاد رکھیے گا اس وقت بڑی مشکل
سے یہ اقتدار اشرافیہ کے ہاتھ سے نکلا ہے اور عوام کے ہاتھ آیا ہے اور یہ سب آپکی وجہ سے ہوا ہے۔۔ان دھوکے بازوں اور ٹھگوں کو پہچاننا آپکا کام ہے یہ پراجیکٹ بھی قاسم علی شاہ جیسا پراجیکٹ ہے لیکن یہ زیادہ خطرناک ہے۔۔۔اس لیے جاگدے رہنا ساڈے تے نہ رہنا۔۔میں دیکھ رہا ہوں اس پر کوئی
#خان_کو_روکنا_ناممکن
کومپنی بہادر نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پہ دھاندلی کےلیے ضروری ہے کہ آر ٹی ایس سسٹم بھی ختم کر دیا جائے اور اسی نوے کی دہائی کی طرح ٹھپہ سسٹم شروع کیا جائے۔
اتنا ہی نہیں ابھی اور سنیے۔
پنجاب میں ن لیگ کو اکثریت دلوائی
جائے اور پیپلز پارٹی کو تیس کے قریب سیٹیں دے کر اتحادی بنایا جائے جبکہ خیبر پختونخوا میں پی ڈی ایم مل کر تحریک انصاف کو اقلیتی پارٹی بنائے گی۔ اس سے سینٹ الیکشن میں تحریک انصاف اکثریت نہیں بنا پائے گی۔ عام الیکشن میں بھی ملک بھر میں دھاندلی کا پلان ہے ۔ وزارت عظمیٰ
پیپلز پارٹی کو دی جائے گی یعنی بلاول وزیر اعظم ہو گا جبکہ صدر ن لیگ سے ہو گا اور ایک مشاہور صدر کا امیدوار پھر سے ذلیل ہی ہو گا ۔ اسی طرح وزارتوں کے ساتھ دونوں ایوانوں کے سپیکر اور ڈپٹی بھی تقسیم ہوں گے اور سب کو حصہ ملے گا۔
سیتا وائیٹ سکینڈل اس تھریڈ کو پڑھ لیں ساری سمجھ آ جائے گی
سیتا وایئٹ لندن کے ایک امیر انڈسٹریلسٹ گورڈن وایئٹ کی بیٹی تھی۔ گورڈن وایئٹ کی ایک بیٹی اور بھی تھی جس کا نام کیرولینا وایئٹ تھا۔ گورڈن وایئٹ نے شادیاں کی پہلی بیوی کا نام الزبیتھ تھا جس سے اس کی طلاق ہوگئی @ImranKhanPTI
سیتا وایئٹ اسی الزبیتھ سے گورڈن وایئٹ کی بیٹی تھی۔ بعد میں گورڈن وایئٹ نے وکٹوریہ وایئٹ سے دوسری شادی کرلی۔
سیتا ایک امیر کبیر خاندان کی بیٹی تھی لہذا اس کی عادتیں ایک بگڑی ریئس زادی جیسی تھی اس کی سگی ماں کو طلاق کے بعد اس کی اپنی سوتیلی ماں سے کبھی نہیں بنی لہذا یہ اپنی سسٹر
کیرولینا وایئٹ اور اپنے جیجے کے گھر رہنے لگی۔۔ 1986 میں اس کی شادی اس کے باپ نے فرانسیسکو نامی مرد سے کردی۔ سیتا نے شادی کے بعد فوٹو گرافی شروع کردی۔
لیکن چونکہ یہ ایک بگڑی ریئس زادی تھی لہذا اس کی اپنے شوہر فرانسیسکو سے نہیں بنی تو ان دونوں کی طلاق ہوگئی۔ اور یوں سیتا وایئٹ