بسم الله الرحمن الرحيم
وَالَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ وَ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ ؕ﴿۴﴾
اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے #محبت_مافیا
1/7
ہیں۔
سورة بقرہ
آیت# 4
تفسیر : یعنی اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کے جو وحی حضور اکرمﷺ پر اتاری گئی وہ بھی بالکل سچی ہے اور جو آپ سے پہلے انبیائے کرام (علیہم السلام) مثلاً حضرت موسیٰ حضرت عیسیٰ علیہما السلام وغیرہ پرنازل کی گئی تھی وہ بھی بالکل سچی تھی اگرچہ بعد میں لوگوں نے
2/7
اسے ٹھیک ٹھیک محفوظ نہ رکھا بلکہ اس میں تحریف کردی۔
اس آیت میں اس طرف بھی اشارہ کردیا گیا کہ وحی کا سلسلہ حضور اکرمﷺپر ختم ہوگیا، آپﷺکے بعد کوئی ایسا شخص پیدا نہیں ہوگا جس پر وحی آئے یا اسے پیغمبر بنایاجائے
کیونکہ یہاں اللہ تعالیٰ نے صرف آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر
3/7
نازل ہونے والی وحی اور آپ سے پہلے کے انبیاء علیہم السلام پر نازل ہونے والی وحی کا ذکر فرمایا ہے آپ کے بعد کی کسی وحی کا ذکر نہیں فرمایا۔ اگر آپ کے بعد بھی کوئی نیا پیغمبر آنے والا ہوتا یا اس کی وحی پر ایمان لانا ضروری ہوتا تو اس کو بھی یہاں بیان فرمایا جاتا جیساکہ پچھلے
4/7
پیغمبروں سے یہ عہد لیا گیا تھا کہ آپ حضرات کے بعد حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لانے والے ہیں آپ کو ان پر بھی ایمان رکھنا ہوگا۔ (دیکھئے قرآن کریم سورۃ آل عمران آیت 81)
آخرت سے مرادوہ زندگی ہے جو مرنے کے بعد حاصل ہوگی اور جو ہمیشہ کے لئے ہوگی اور اس میں ہر
5/7
بندے کو دنیا میں کئے ہوئے اعمال کا حساب دینا ہوگا اور اسی کی بنیاد پر یہ فیصلہ ہوگا کہ وہ جنت میں جائے گا یا جہنم میں، اگرچہ یہ آخرت بھی غیب یعنی ان دیکھی چیزوں میں شامل ہے جس پر ایمان لانے کا ذکر سب سے پہلے کیا گیا تھا
لیکن آخر میں اسے علیحدہ کرکے خصوصی اہمیت کے ساتھ ذکر کیا
6/7
گیا ہے شاید اسکی وجہ یہ ہےکہ آخرت کاعقیدہ ہی درحقیقت انسان کی سوچ اور اسکی عملی زندگی کوصحیح راستےپر رکھتاہے
جو انسان یہ یقین رکھتاہو کہ ایک دن مجھے اللہﷻکے سامنے پیش ہوکر اپنےہر عمل کاجواب دینا ہےوہ کسی گناہ یاجرم کا ارتکاب پرکبھی ڈھٹائی کےساتھ آمادہ نہیں ہوگا #محبت_مافیا
7/7
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#محبت_مافیا
مزاحیہ قالم نگار کی ایک دلچسپ تحریر آپ سب کےلئے
صغریٰ کلینک
دبئی سے آئی ہوئی خاتون ڈاکٹر کے شہر میں بڑے چرچے تھے
اسکا اصل نام اگرچہ صغریٰ مائی تھا لیکن وہ ڈاکٹر جولیا کے نام سے مشہور تھی
اور اس کا دعویٰ تھا کہ بغیر دوائی بغیر ٹیکے اور بغیر آپریشن کے علاج کرتی ہے
1/10
اس کے کلینک پر ہر وقت خواتین کا رش لگا رہتا تھا
شہر بھر میں صغریٰ کلینک کی دھوم مچی ہوئی تھی... خواتین دور دور سے علاج کی غرض سے آتیں اور ڈاکٹر صاحبہ کو دعائیں دیتی ہوئی جاتیں.
ڈاکٹر صاحبہ کی شہرت کا سن کر دوسرے شہر کی ایک خاتون جس کا نام سندری بی بی تھا
علاج کی غرض سے ڈاکٹر
2/10
صاحبہ کے کلینک آئی.
وہاں کافی ساری خواتین پہلے سے انتظار کر رہی تھیں
ان خواتین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحبہ کے ہاتھ میں شفا ہے اور ان کا طریقہ علاج بالکل مختلف بھی ہے اور منفرد بھی
سندری نے فیس کے ایک ہزار روپے دے کر اپنی باری کا ٹوکن لے لیا اور انتظار میں بیٹھ گئی
جب اس کی
3/10
لیاری : جو کبھی یونان تھا اور اب بھی برازیل ہے
لیاری ایک لکیر ہے، جہاں سے کراچی شروع ہوتا ہے۔ لیاری کی انرجی پورے کراچی سے مختلف ہے۔ بلکہ پورے پاکستان سے مختلف ہے۔ شاید پوری دنیا سے ہی مختلف ہے۔ یہاں کے لوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے یہ زمین سے اُگے ہوں گے۔ یہ زمین کی سگی اولاد
1/27
ہیں اور ان کا علم بہت آرگینک ہے۔
پاکستان کی پچھتر سالہ معاشی، سیاسی، سماجی،ادبی، کاروباری یا مزاحمتی تاریخ کو سمجھنا ہو تو لیاری کی تاریخ پڑھ لینا کافی ہوگا۔تاریخ کی درست سمت معلوم کرنی ہو تو پھر لیاری کو پڑھنا لازمی ہوگا۔لیاری کی تاریخ کو غیر ملکی مصنفین نے بھی خاصی اھمیت
2/27
اہمیت دی ہے، مگر زمین کی اصل کہانی تو وہی ہوتی ہے جو زمین کی اولاد لکھتی ہے
سب نے کہانیاں لکھی ہیں، رمضان بلوچ نے لیاری کی ان کہی کہانی لکھی ہے۔
لیاری باشعور لوگوں کا بسایا ہوا چھوٹا سا ایک یونان تھا۔ کم لوگ جانتے ہیں کہ فیض احمد فیض کو جب دو کالجز میں سے کسی ایک کی پرنسپل
3/27