پاکستان کے موجودہ حالات کو میں نے پہلی دفعہ شاعری کے رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کی ہے۔ امید کرتا ہوں آپ سب پسند فرمائیں گے۔
میرا دیس جل رہا ہے بچا لے مولا
یہاں غریب مر رہا ہے بچا لے مولا
بیرونی دوروں پر اجڑ رہا ہے خزانہ
اور غریب کا جینا دشوار ہو گیا ہے
یہاں جس کی لاٹھی اسکی بھینس کا ہے قصہ
یہاں قانون مجبور اور لاچار ہو گیا ہے
امپورٹڈ کو پڑی ہے اپنی، خود غرضی کا ہے عالم
میرا دیس مشکلوں سے دو چار ہو گیا ہے
مسکین نے کھائ نہیں روٹی
اور مہنگائ کا ہے عالم
یہاں ظلم کا گرم بازار ہو گیا ہے
یہاں مقروض اور کنگلہ کسان ہو گیا ہے
اور کرسی کا بھوکا حکمران ہو گیا ہے
اس افرا تفری کو اب مٹا دے مولا
میرا دیس جل رہا ہے بچا لے مولا
یہاں غریب مر رہا ہے بچا لے مولا
کبھی ایون فیلڈ، کبھی پاناما ہے قسمت
کبھی آیان علی کبھی مقصود چپڑاسی
یہاں کھیل لوٹ مار کا شروع ہو گیا ہے