پرانا واقعہ ہے لیکن کل چئرمین نیب ریٹائرڈ جنرل تعینات ہوئے ہیں تو سوچا یاد کرا دوں۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) جسبیر سنگھ لدھڑ انڈین آرمی کے ایڈیشنل ڈی جی ملٹری آپریشن رہے ہیں۔ 2006 میں یو این او #شاہ_عدن
کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے انہیں سوڈان میں یو این فورسز کا کمانڈر مقرر کیا تھا۔ وہ اس سے پہلے بھی موزمبیق میں یو این فورسز کا حصہ رہ چکے تھے۔
سوڈان میں پاکستان آرمی کے کچھ افسران نے بھی ان کے ماتحت خدمات سرانجام دیں
دروغ بر گردن راوی جب جنرل لدھڑ اپنی ذمہ داری سنبھالنے سوڈان پہنچے تو آرمی میس میں حسب روایت ان کے لئے شاندار عشائیے کا اہتمام تھا جس کی ذمہ داری ان کے نائب پاکستانی افسر کے ذمہ تھی۔ بھاپ اڑاتے شاندار کھانے، باوردی بیرے، مستعد عملہ جو جنرل صاحب کی چشم ابرو کے منتظر تھے۔
جنرل صاحب ماحول اور کھانے سے خوب سیر ہوئے۔ کھانے سے فارغ ہو کر جنرل لدھڑ اپنے بیڈ روم پہنچے تو وہاں بھی انواع و اقسام کے پھل اور خشک میوے ان کے لئے موجود تھے۔
کہا جاتا ہے کہ جنرل جسبیر سنگھ لدھڑ اپنے پروٹوکول سے خوب لطف اندوز ہوئے اور اگلے دن
برصغیر سے تعلق رکھنے والے اپنے ماتحت افسروں سے اسی پس منظر میں ایک واقعہ شیئر کیا۔ یہ واقعہ ظاہر ہے کہیں چھپا تو نہیں لیکن سینہ گزٹ سے یہاں وہاں پہنچا۔
روایت کے مطابق جنرل صاحب نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل جب میں انڈیا کا ایڈیشنل ڈی جی ایم او تھا
تو میں نے اپنی بیوی کے ساتھ سکھ مقدس مقامات کی زیارت کے لئے پاکستان جانے کا پروگرام بنایا۔ ضروری حکومتی اجازتوں کے علاوہ میں نے اس دورے کو بالکل نجی رکھا اور کسی کو اپنے پاکستان آنے کی خبر نہ کی۔ ایک عام یاتری کی طرح جہاز کی ٹکٹ لے کر اپنی اہلیہ کے ہمراہ لاہور ائرپورٹ پر اترا۔
جہاز سے اترتے وقت میں نے دیکھا کہ ایک بندہ خصوصیت سے مجھے گھور رہا ہے۔ چند لمحوں میں وہ بندہ میرے پاس تھا۔ آتے ہی اس نے استفسار کیا کہ ”سر آپ جنرل جسبیر سنگھ لدھڑ ہیں؟“ میرے اثبات میں جواب دیتے ہی اس نے کچھ بندوں کو اشارہ کیا جو چند لمحوں میں
ہمارے پاس تھے۔ میں ابھی کچھ سمجھنے کی کوشش کر ہی رہا تھا کہ انہوں نے ہم سے ہمارا سامان پکڑ لیا۔ ان میں سے ایک پاسپورٹ لے کر خود امیگریشن کاؤنٹر پر گیا، امیگریشن کلیئر کرائی۔ ہمیں وی آئی پی لین سے گزارا اور باہر لے آئے۔
اس افسر نے کہا کہ سر آپ ہمارے مہمان ہیں
آپ کے وزٹ کے سارے انتظامات کر دیے گئے ہیں اور کور کمانڈر صاحب کی طرف سے ایک میجر رینک کا افسر آپ کا پروٹوکول افسر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ائرپورٹ سے باہر نکلے تو لش پش کرتی کئی لینڈ کروزر ہماری منتظر تھیں۔ گاڑی میں بیٹھتے ہی میری بیوی جو یہ حیرت انگیز پروٹوکول دیکھ کر
حیران و ششدر تھی، نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ”لدھڑ بندا جرنیل ہووے تے پاک آرمی وچ ہووے۔“ (لدھڑ، بندہ اگر جرنیل ہو تو پاک آرمی میں ہو)۔
وہاں سے ہوٹل پہنچے، کمرے میں پھولوں کے گلدستوں کی بہار تھی جن پر ”خوش آمدید از کور کمانڈر،
خوش آمدید از سی او، خوش آمدید از فلاں“ وغیرہ کے تہنیتی پیغامات درج تھے۔ ہم سے پوچھا گیا کہ یاترا کے لئے کتنے بجے نکلنا پسند کریں گے، ہم نے صبح آٹھ بجے کا کہا۔ ہمیں کہا گیا کہ آپ کی خدمت پر متعین عملہ ٹھیک آٹھ بجے ہوٹل کی لابی میں آپ کو تیار ملے گا۔ میری بیوی نے میری طرف دیکھا
اور پھر کہا ”لدھڑ بندا جرنیل ہووے تے پاک آرمی وچ ہووے۔“
دوسرے دن پورے پروٹوکول میں ہمیں سکھ مقدس مقامات کی سیر کرائی گئی، وہاں دور دور تک کوئی ذی روح نہیں تھا۔ ہمیں بتایا گیا کہ آج کا دن صرف آپ کے لئے مخصوص ہے اور دوسرے لوگوں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں۔ ہم وی آئی پی قسم
یاترا کے بعد ہوٹل واپس آئے، پھر ایک دو دن کے بعد انڈیا واپس روانہ ہو گئے۔ ہماری روانگی تک ہمیں اس طرح کا پروٹوکول دیا گیا جس کا ہم دونوں میاں بیوی انڈیا میں تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ اس دوران میری بیوی حیرانی سے دیکھتی رہتی اور جب بھی موقع ملتا
یہ جملہ میری طرف اچھال دیتی بلکہ اب بھی کہتی رہتی ہے کہ ”لدھڑ بندا جرنیل ہووے تے پاک آرمی وچ ہووے۔“
جب ہم جرنیلوں کے رومانس میں مبتلا انہیں غزوہ ہند کے سپہ سالار سمجھتے تھے تب یہ واقعہ سنا ہوتا تو کہتے دیکھا ہماری ایجنسی کتنی چوکس ہے جنرل کو ائیرپورٹ پر قدم رکھتے ہی پہچان لیا ہم کتنے مہمان نواز ہیں انڈین جنرل کو مرتے دم تک ہماری خدمت یاد رہے گی۔ لیکن میرے آپ کے خون سے
نچوڑا ٹیکس کا پیسہ ان جرنیلوں کی عیاشیوں پر خرچ ہوتا ہے۔ دنیا جہان کی نعمتیں پلاٹ پلازے بنک بیلنس ہمارے دیے ٹکڑوں پر بنانے کے بعد جب یہی چلے کارتوس چئرمین نیب چئرمین واپڈا فلاں فلاں لگتے ہیں تو لدھڑ کی بیوی کا جملہ یاد آ جاتا ہے۔
”لدھڑ بندا جرنیل ہووے تے پاک آرمی وچ ہووے۔“
بقول خان صاحب ن لیگ کم پڑھے لکھوں روایتی خوشامدی سیاستدانوں کی پارٹی ہے۔ مان لیا
لیکن ہماری عسکری اسٹبلشمنٹ تو لندن امریکہ سے پڑھ کر آتی ہے۔ جنرل کے عہدے تک پہنچنے والا شخص کم سے کم جوانوں کی نفسیات انہیں کنٹرول کرنے کا تجربہ اور اپنی ساکھ
محکمے ماتحتوں میں اچھی بنائے رکھنے کا گر جانتا ہے تو اس عہدے تک پہنچ پاتا ہے۔
لیکن کیا یہ ذہانت تجربہ اور عہدہ اوسط سے بھی کم یعنی لو لیول آئ کیو رکھنے والے افراد کو مل جاتا ہے کہ ایک جنرل چئرمین نیب کے عہدے کیلئے نامزد ہو جاتا ہے اور ادارے یا اس شخص کو اس پر اعتراض بلکہ
احساس زیاں ہی نہیں۔
میں عسکری دیومالائ کرداروں کو یاد کرانا چاہتی ہوں کہ چند دن پہلے چیئرمین نیب نے باقاعدہ اعلان کر کے استعفیٰ پیش کیا تھا کہ حکومت وقت مجھ سے ناجائز کام کرانا چاہتی ہے عمران خان اور اسکی پارٹی پر مقدمات بنانے کا کہا جاتا ہے جو میں نہیں کر سکتا
مغربی دنیا بحران سے گزر رہی تھی اور المعدن سے نکلنے والا پارہ سونے چاندی کی صفائ میں کام ا رہا تھا۔ اس کانٹریکٹ نے روتھشیلڈز کو پوری دنیا میں مناپلی فراہم کی۔ اور ایک وقت میں اٹھارہویں صدی میں سب سے مہنگا پارہ روتھشیلڈز نے فروخت کیا۔ اگلے ہی سال 1836 میں کئ سالوں کی طویل جدوجہد
کے بعد امریکی صدر اینڈریو جیکسن روتھشیلڈز بنک کو امریکہ سے باہر پھینکنے میں کامیاب ہو گئے۔ نیا معاہدہ نہیں ہوا اور روتھشیلڈ کو امریکہ سے بے دخل کر دیا گیا۔ ضروری نوٹ (امریکی مالی معاملات سے یہودیوں کی یہ بے دخلی 1913 تک رہی۔) 1836 میں ہی ناتھن مائر روتھشیلڈ مر گیا
امریکی حکومت ڈٹ گئ جس پر ناتھن روتھشیلڈ نے ہدایت جاری کی کہ ان جاہل امریکیوں کو سبق سکھایا جائے اور انہیں دوبارہ نوآبادیاتی دور میں واپس پہنچایا جائے۔ جنگ کے ذریعے امریکی حکومت پر اتنا قرضہ چڑھانا مقصود تھا
کہ وہ نیا معاہدہ کرنے پر مجبور ہو جائیں۔ اسی سال مائر امیشل روتشیلڈ طبعی موت مر گیا لیکن مرنے سے پہلے اپنی وصیت کے ذریعے روتھشیلڈ خاندان کے لیے کچھ اصول وضع کیے جو ڈھائ سو سال گزرنے کے بعد بھی اسی طرح نافذ ہیں۔
آپ سب کی دلچسپی کیلئے تحریر کرتی ہوں۔
1_ آئندہ خاندانی کاروبار کی نمایاں ذمہ داری مرد سنبھالیں گے مردوں میں مائر امیشل کا ایک خفیہ ناجائز بیٹا بھی شامل کیا گیا۔ (یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امیشل کی پانچ بیٹیاں بھی تھی انکی اولادوں کو بھی خاندان میں شامل رکھا گیا۔ اسی لیے روتھشیلڈ خاندان کا پھیلاؤ ہماری سوچ سے زائد ہے)
چند دن پہلے یہودی زائیونسٹ آرگنائزیشن کا ایک وفد حکومت پاکستان سے ملنے آیا۔ سوشل میڈیا پر خاصا واویلا بھی ہوا اور محترم میر محمد علی صاحب نے ایک پریزینٹیشن شئیر کی جس کے مطابق روتھشیلڈ آرگنائزیشن
ہمارے قرضوں کی ادائیگی کا طریقہ کار وضع کرنا چاہتی ہے۔
یہودی ہمارے دشمن نمبر ایک جبکہ یہودیوں میں زائینوسٹ انسانیت کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ نیو ورلڈ آرڈر نافذ کرنے اور دجال کی آمد سے قبل تمام تیاریاں کرنے والی روتھشیلڈ فیملی دنیا تیسری بڑی امیر فیملی ہے۔ جن کی دولت کا
تخمینہ کم و بیش پانچ سو کھرب ڈالرز ہے۔ میں پوری دنیا پر بالواسطہ حکومت کرنے والے روتھشیلڈ خاندان کی پونے تین سو سال کی مختصر تاریخ بتاؤں گی۔ یہ بھی بتاؤں گی کہ کرونا کی آمد سے پانچ سال پہلے کرونا ٹیسٹ کٹس پیٹنٹ کرانے سے لے کر مرغیوں کو ڈائنوسارز میں تبدیل کرنے تک انسانیت
نیوٹرلز کی جانب سے اگلی وزارت عظمیٰ کے دعویدار بلاول پھٹو کہتے ہیں کہ افغان حکومت اپنے ملک میں موجود دہشتگرد گروپوں القاعدہ داعش ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائی کرے۔ انہوں نے بین الاقوامی دنیا کو ڈرایا کہ دہشتگردوں کو پاکستان
سے نکل کر دنیا بھر میں پھیلتے دیر نہیں لگے گی۔ کابل پر قبضے کے بعد سے ہمارے ہاں دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے اس سے پہلے کہ دہشتگرد کسی اور ملک میں حملے کریں افغان حکومت پر زور دینا چاہیے کہ وہ دہشتگردی خواتین کی تعلیم اور باقی تمام معاملات کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ
کریں پوری دنیا کو اس معاملے پر پرو ایکٹو ہونا چاہیے۔
روس یوکرین معاملے کو مذاکرات سے حل کرنے کا اعادہ بھی کیا۔
آپ سب کو افغانستان کے بارے میں وزیر خارجہ کے یہ بیانات کچھ ایسے نہیں لگ رہے جیسے امریکی وزیر خارجہ نے دیے ہوں۔
کابل پر قبضے کے بعد تو ہمارے آئ ایس آئ چیف کی
ملک کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ملک ڈیفالٹ ہو چکا ہے۔ پاکستان کے بادشاہوں یعنی جنرلز کے لیے بنائے گئے 2 گالف کورسز بیچ دیے جائیں تو ملک کا چوتھائ قرضہ اتر سکتا ہے۔ چیتے نے بندہ مار دیا لیکن مالک کو نامعلوم لکھا جاتا ہے۔ ان سارے #شاہ_عدن
بیانات کے قومی اور بین الاقوامی ممکنہ مقاصد اور نقصانات کیا ہیں خواجہ آصف کن طاقتوں کی نمائندگی کرتا ہے آنے والے حالات کیسے ہو سکتے ہیں کچھ پوائنٹس آپکے علم میں لاتی ہوں۔
خواجہ آصف بیک وقت زرداری شریف اور باجوہ کے معتمد ترین آدمی ہیں۔
نواز حکومت میں جب خواجہ
امریکی دورے پر گئے تھے تو موصوف نے بیان دیا تھا کہ ہمیں دہشتگردی کی جڑیں اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیر کر تلاش کرنی چاہییں۔ یہ اس وقت تک خارجہ پالیسی کا سب سے بڑا یوٹرن تھا جس پر خواجے کو مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے غدار بھی کہا گیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود اٹھارہ کے الیکشن