ایک دفعہ کا ذکر ہےکہ ہماری نیک دلی میں مشہور پولیس نے ایک معصوم گرفتار سیاسی ورکر کو تھوڑی بہت خاطرمدارت کے بعد پیار محبت کے ساتھ ایک سنسان بیابان سڑک پر چھوڑ دیا جہاں اسے ایک تیز رفتار گاڑی نے کچھ اس طرح سے ٹکر ماری کہ پورے جسم پر 26 زخم آئے وہ بھی
1/6
وہ بھی ایسے کہ تشدد محسوس ہوں اس سنسان سی سی ٹی وی کیمروں سے عاری جگہ پر اس حادثہ کو ہوتے کسی نے نہیں دیکھا تاہم دو ٹریفک پولیس اہلکاروں نے اس حادثہ کو اپنی آنکھوں سےدیکھا جو اس بیاباں میں ٹریفک کنٹرول کرنے میں مصروف تھے اور اس مصروفیت میں وہ ٹکر مارنے والی گاڑی کا نمبر بھی
2/6
نوٹ کرنہیں پائے
اتفاق دیکھیے ان دونوں کے فون کی بیٹریاں ختم ہو چکی تھیں اس لیے وہ ایمبولینس کو فون نہیں کر سکتے تھے اور نہ وہ ویڈیو اور تصاویر ہی کھینچ سکتے تھے
اسی بے بسی اور لاچارگی میں انسانی محبت سے بھرے یہ دونوں سوچ ہی رہے تھے کہ کیا کریں؟ کیسے مدد کریں؟ایک تو یہ بڑے
3/6
شہر کے لوگ بعد مغرب سونے کے عادی ہیں کوئی گاڑی رکشہ ٹیکسی کا وہاں سے گزر تک نہ ہوا ایسے میں ایک کالی ویگو آکر رکی جس کی نمبر پلیٹ نہ ہونا ایک علیحدہ بات ہے تاہم اس میں دو نہایت ہی رحم دل اشخاص بیٹھے تھے انہوں نے مدد کی نیت سے زخمی شخص (جسے اندرونی چوٹیں آئیں تھی جس کے زندہ
4/6
جس کے زندہ یا مردہ ہونے کا بھی نہیں علم نہیں تھا)کو اٹھایا اور ایک بہترین اسپتال کے آگے اسٹیچر پر ڈال کر چلے گئے
کیونکہ وہ رحم دل تھےپر اتنے بھی نہیں کہ اسپتال کے اندر جاکراپنی پہچان کرواتےاور پولیس کے لفڑوں میں پڑے ویسےبھی نیکی تو چھپا کر ہی کرنی چاہیے اس لیےوہ اپنا نام ظاہر
5/6
ظاہر کیے بنا ہی وہاں سے گھسک گئے کیونکہ نیکی تو ایسے ہی کرنے چاہے کہ دوسرے ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے
یہ الگ بات ہے کہ ان سب دلی کوششیں بھی اس معصوم سیاسی ورکر کو نہ بچا پائیں 6/6 #ہما_چغتائی #کیا_ہم_چ_ہیں