برازیل کے صدر پرسوں جب شنگھائی پہنچے تو چین کے صدر نے ریڈ کارپٹ استقبال کیا۔
اپنے خطاب میں برازیلی صدر نے برکس میں شامل ممالک ( چین بھارت روس برازیل ساؤتھ افریقہ ) کو کہا کہ وہ بین الاقوامی تجارت سے ڈالر کو ختم کریں اپنی کرنسی کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی کرنسی میں تجارت کریں۔
برازیلی صدر نے کہا کون کہتا ہے کہ انکی کرنسی کمزور ہے انکی کرنسی کی دوسرے ممالک میں کوئ ویلیو نہیں ہے۔؟ برازیلی صدر نے کہا کہ امریکی یہ فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہیں کہ ڈالر پوری دنیا کی مین کرنسی ہو گا۔؟
یہ فرق ہوتا ہے کسی ملک کے منتخب کردہ مخلص حکمران یا پھر بیرونی طاقتوں کے پالتو کتوں میں۔
عوامی حمایت اور ملک سے محبت دو ایسی خوبیاں ہیں جو کسی فرد واحد کو پوری دنیا کے مقابل کھڑا کر دیتی ہیں لیکن ڈالروں کے عوض غیرت بیچنے والے کیا جانیں خوداری کیا چیز ہے۔ #شاہ_عدن
جس فقرے کو آپ بطور طنز کہہ رہے ہیں وہ میرا آپکا حق ہے۔ ریاست کا کوئ باپ نہیں ہوتا جو اسے جیب خرچ دے کر چلائے یہ میرے آپکے خون پسینے کی کمائ سے چلتی ہے۔ تو مجھے جاننے پوچھنے کا حق ہے کیا ہم اسلحہ بیچ رہے ہیں۔۔؟
ریاست بیغرتوں کی طرح چپ کیوں ہے کس لیے چھپا رہی @sarmadAghaffar
کسی نے کہا تھا ہم روس یوکرین جنگ پر نیوٹرل رہیں گے۔
نیوٹرل رہنے کا مطلب یہ ہتھیار سپلائ نہیں ہونے تھے
وہ شخص ایسا کہنے فیصلہ لینے کا مجاز تھا کیونکہ بائیس کروڑ کی نمائندگی کرتا تھا۔
لیکن
ٹرکوں کی طرح سلور پیتل سے لدے
پھندے ایک سؤر نے اپنے حلف اپنے عہدے سے غداری کی حاکم وقت کی پیٹھ میں خنجر گھونپا اور اسے ہٹا کر خود اسلحہ بیچنا شروع کر دیا۔
ہم سے نہیں پوچھا جو اس سؤر کے کپڑوں جوتوں کھانے پینے کا پیسہ دے رہے ہیں۔
ایک فرنچ کارٹون کمپنی امریکن و یورپی پراپیگنڈہ سے ہٹ کر یوکرین کی اصل صورتحال پر طنزیہ کارٹون سیریز بنا رہی ہے۔ پچھلے ماہ اسکی پہلی قسط میں پاکستان کا ذکر دل کو بہت چبھا لیکن اگنور کر گئ کیونکہ پچھلے ماہ امریکی ڈاکیومنٹس لیک ہوئے تھے جن میں
پاکستانی رول اوپن ہوا تھا۔ دل کو تسلی دی کہ ان ڈاکیومنٹس کی وجہ سے پاکستان کا ذکر ہوا ہو گا۔ لیکن پرسوں اسی کارٹون سیریز کی دوسری قسط میں بھی پاکستان موجود دیکھ کر یہ تاثر پختہ ہوا ہے کہ فرنچ کارٹونز یوکرین روس جنگ میں پاکستانی حکام کو فری میسنز کے پے رول پر دکھا رہے ہیں۔
آپ سب کے خیالات جاننے کے لیے پہلی قسط اپلوڈ کرتی ہوں۔ اور اس قسط کا خلاصہ اپنے خیال کے مطابق لکھتی ہوں۔
فری میسنز کے حکم پر زیلنسکی نے اپنی عوام کو جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا انکے خون اور گوشت سے پیسے کما رہا ہے۔
لیکن سٹاک مارکیٹ سکرین پر صرف 6 ممالک کیوں دکھائے جا رہے ہیں۔؟
حافظ صاحب فرماتے ہیں ہمیں اب نئے پرانے کے بجائے ہمارا (کمپنی کا) پاکستان کی بات کرنی چاہیے۔
یہ پاکستان کیسا ہو گا ایک خیال پیش کرتی ہوں۔
ہر ضلعے میں ایک DHA تعمیر کیا جائے گا۔
ہر سڑک بنانے کا ٹھیکا FWO کو دیا جائے گا۔
ہر ضلعے میں زراعت کمپنی کرے گی۔
پورے ملک کی کھاد فوجی فرٹیلائزرز بنائے گا۔
ہر بچہ فوجی فاؤنڈیشن میں پڑھے گا۔
فوڈ پراسیسنگ ڈیری مصنوعات سیمنٹ بجری ہم فراہم کریں گے۔
فلمیں ڈراموں گانوں کی تیاری ہمارے پروڈکشن ہاؤس سے کی جائے گی۔
ہتھیار گولا بارود ہم بنا کر بیچیں گے۔
خارجہ پالیسی کمپنی بنائے گے
پرچیوں کے ذریعے قرعہ اندازی کر کے وزیراعظم کا لکی ڈرا ہماری زیرنگرانی ہو گا۔ ( پرچیاں چیک کرنے کی اجازت کسی کو نہیں ہو گی ہم سب پر اپنے پالشی کا نام لکھیں گے)
داخلہ پالیسی آبپارہ میں بنے گی کون زندہ رہے گا کون مرے گا سرخ لکیر ہم لگائیں گے۔
اڈیو وڈیو لیکس ہماری صوابدید پر ہو گی
سعودی عرب امریکہ کو طلاق دے کر ایران و چین بلاک جوائن کر رہا ہے۔
چین نے تائیوان کے گرد بحری مشقیں کررہا ہے اور پہلی بار میزائل اٹیک کی سمولیشن جاری کی ہے۔
امریکی پراکسیز کی یمن میں چھیڑی جنگ ختم ہونے کو ہے۔
شام پھر سے عرب اتحاد میں شامل ہو چکا ہے۔
بیلاروس ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے نزدیک ہے۔
فرانس کو افریقہ سے نکالا جا رہا ہے روس یوکرین جنگ میں فرانس نیٹو امریکی مؤقف سے پیچھے ہٹنے لگا ہے
روس اور ایران میں su35 طیاروں کی فراہمی کا معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔
امریکی بنکنگ سسٹم دیوالیہ ہونے کو ہے
فرانس میں میکرون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔
امریکی سفیر کے ترک اپوزیشن لیڈرز سے ملاقات پر اردگان مشتعل ہے۔
ہنڈراس نے تائیوان سے تعلقات ختم کر دیے ہیں ون چائنا پالیسی اختیار کی ہے
سپر پاور دنیا کی ہو یا کسی ملک کی اسے اپنی دہشت اور طاقت دکھانے اپنی حیثیت قائم رکھنے کے لیے ایک دشمن ہمہ وقت چاہیے ہوتا ہے۔ اگر اصلی دشمن موجود نا ہو تو فرضی دشمن کھڑا کیا جاتا ہے۔ اس سے ساری دنیا کو ڈرایا بھی جاتا ہے
اور دکھاوے کے لیے لڑا بھی جاتا ہے۔ اپنے ہوش کی مثال دیتی ہوں۔ امریکہ نے القاعدہ کھڑی کی بوکو حرام اور داعش بنائ ان سب تنظیموں کو بنانے والا ٹریننگ ہتھیار مالی ترسیل کرنے والا خود امریکہ تھا۔ پوری دنیا میں انکی موجودگی کو جواز بنا کر اپنے مقاصد بھی حاصل کیے اور اپنی چوہدراہٹ
بھی قائم رکھی۔ سیم سٹریٹیجی امریکی لاڈلے پاکستانی جرنیلوں نے اپنائی۔ میرے ہوش میں پی ٹی ایم اور تحریک طالبان بنائ گئ۔ امریکی تنظیموں سے دنیا کو خطرہ تھا اور ہماری جماعتوں سے ریاست کو۔ فرضی دشمنوں سے اصلی نقصان کرا کر ہتھیار بیچے گئے دوسری جانب حب الوطنی اور شہادتوں کا منجن۔
پولیو راک فیلرز کا سب سے بڑا Scam تھا۔
1907 میں نیویارک سٹی میں ایک وباء پھیلی جس نے راک فیلرز انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر سائمن فلیکسنر Simon Flexner کو موقع دیا کہ اس وباء کے ذریعے امریکن میڈیکل سوسائٹی پر قبضہ کر سکے۔ ڈاکٹر سائمن نے کہا کہ وباء جس سے معزوری اور اموات ہو رہی
ہیں ایک وائرس poliomyelitis کی کارستانی ہے۔ ڈاکٹر سائمن اور انکے ساتھی ڈاکٹر Pal A Lewis نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پولیو کا سبب بننے والا pathogen الگ کر لیا ہے یہ وائرس بیکٹریا سے چھوٹا ہے اور آنکھوں سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ انکا یہ مقالہ 1909 کے ایک جریدے میں چھپا جس میں انہوں نے
دعویٰ کیا یہ پیتھوجن بندروں میں داخل کیا گیا جس سے بندر متاثر ہوئے ہیں اور بیماری ایک سے دوسرے بندر میں منتقل ہو رہی ہے۔
Long story short
سال 1955 میں ڈاکٹر Jonas Salk نے امریکی حکومت سے اپنی پولیو ویکسین اپروو کرا لی۔ بالکل اسی طرح جسے کرونا کا پیتھوجن الگ کیے بغیر ویکسینز اپرو