Fatima Jinnah Profile picture
Apr 19, 2023 24 tweets 14 min read Read on X
ناول "1984“

جارج آرویل 25جون 1903 میں بنگال کے شیر موتی ہاری میں پیدا ہوا اس کی پیدائش کے بعد اس کا خاندان انگلستان منتقل ہو گیا۔
1922 سے 1927 تک جارج آرویل نے برما میں پولیس میں ملازمت کی۔ انیس سو ستائیس میں واپس انگلستان آیا اور ملازمت چھوڑ کر سپین چلا گیا جہاں سے اس نے
👇 Image
کتابیں لکھنا شروع کی
انیس سو چھتیس میں سپین میں جارج آرویل پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں اسے ایک گولی لگی اور اس کے باعث وہ دوسری جنگ عظیم میں شرکت نہ کر سکا۔ اس کے بعد وہ سپین سے واپس انگلستان آگیا اور بی بی سی انڈیا یا پر خبریں پڑھتا رہا
جنگ کے خاتمے پر وہ ادب میں دوبارہ واپس
👇
آیا۔ اس نے "انیس سو چوراسی“ اور "اینیمل فارم“ جیسے شاہکار ناول لکھے جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔
21 جنوری 1950 میں میں چھیالیس سال کی عمر میں جارج آرویل کا انتقال ہوگیا۔ اسے اس کی وصیت کے مطابق انگلستان کے ایک گاؤں کے چرچ میں دفن کیا گیا۔

1984 میں میں امریکیوں نے
👇 Image
انیس سو چوراسی ناول کی 40 لاکھ کاپیاں خریدیں
اس ناول کا بنیادی کردار ونسٹن نامی ایک شخص ہے۔ جو ایک ایسی ریاست میں زندگی گزار رہا ہے جس کا اوڑھنا بچھونا صرف اور صرف جھوٹ ہے۔

یہاں اقتدار کا مالک ملک صرف ایک شخص ہے جس کو بڑے بھائی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بڑا بھائی ایک ایسا
👇 Image
کردار ہے جس کو آج تک کسی انسانی آنکھ نے سوائے پوسٹرز کے کہیں نہیں دیکھا ہوتا ۔ یہاں ریاست کا کام صرف جھوٹ پھیلانا اور اپنے جھوٹ کو سچ ثابت کرنا ہے

اس ریاست کی ہر وزارت اپنے نام سے بالکل مختلف کام کر رہی ہے اس ریاست کی وزارت صداقت کا کام جھوٹ پھیلانا ہے اور وزارت الفت کا کام
👇 Image
تمام لوگوں کے دلوں میں نفرت بھرنا ہے
اس ریاست میں ہر طرف ٹیلی سکرینز اور اور مائیکروفون نصب ہیں جن سے نہ صرف لوگوں کی نگرانی کا کام لیا جاتا ہے بلکہ لوگوں کے روزمرہ کے کاموں پر بھی گہری نظر رکھی جاتی ہے
اس ریاست میں خیالات کا جائزہ لینےوالی پولیس بھی کام کر رہی ہوتی ہے جس کا
👇 ImageImage
بنیادی مقصد یا بنیادی کام لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے خیالات کا جائزہ لینا اور اس کے مطابق قید و بند کی سزائیں دینا ہے

یہ ایک ایسی ریاست ہے ہے جہاں پر آپ ریاست کے خلاف کوئی کام کرنا تو دور ریاستی ایجنڈے کےخلاف سوچ بھی نہیں سکتے

اس ریاست کے تین ایجنڈے ہیں
جنگ امن ہے
👇 ImageImageImageImage
جہالت طاقت ہے
آزادی غلامی ہے۔

یہ ریاست یوں انسانوں کے حقوق کی علمبردار ہے لیکن یہاں پر مختلف سوچ رکھنے والوں کو نہ صرف منظر سے غائب کر دیا جاتا ہے بلکہ کہ سرکاری کاغذات میں کسی ایسے شخص کی موجودگی کے شواہد کو بھی مٹا دیا جاتا ہے اور لوگوں کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ اس
👇 ImageImageImageImage
نام کا کا کوئی شخص اس ریاست میں کوئی وجود ہی نہیں رکھتا

اس کہانی کے بنیادی کردار ونسٹن ہے۔ ونسٹن بنیادی طور پر اس ریاست سے نفرت کرنے والا ایک شخص ہے ونسٹن کے باپ کو بچپن میں جبری طور پر پر ریاست کی طرف سے گمشدہ کر دیا جاتا ہے۔ ونسٹن کی ماں اور اس کی بہن بچپن میں ہی اس سے
👇 ImageImage
الگ ہو جاتی ہیں۔ ونسٹن کو کوئی علم نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ کیا بیتتی ہے

یہاں پر ریاستی ایجنڈے سے مخالفت رکھنے والے فرد کے لیے بدترین تشدد اور موت کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے یہاں پر لوگوں کے ذہنوں، ان ک کردار ، اور اشعار پر پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے
ریاستی ایجنڈے
👇 ImageImage
سے اختلاف کرنے والوں کا انجام بدترین موت ہے۔ یہاں پر بنیادی انسانی حقوق کی دستیابی تو ایک طرف البتہ بنیادی انسانی جبلتوں پر بھی پابندی ہے یہاں تک کہ سیکس کے دوران جذبات کا اظہار بھی ناقابلِ معافی جرم ہے کسی قسم کے جذبات، تاثرات یا احساسات جن سے یہ گمان گزرے کہ یہ ریاستی
👇 ImageImage
ایجنڈے سے مختلف ہے اس کا سیدھا سادہ مطلب موت ہوتا تھا۔

یہ ریاست ایک پارٹی کے زیر اثر تھی بیگ برادر کے نام کا ایک افسانوی کردار اس ریاست کا حاکم تھا۔
نفرت سے بھرپور تقریریں۔ جنگی جنون ملیں نغموں کی گونج، جنگی قیدیوں کو سرعام لٹکانا، مستقل نگرانی اور برین واشنگ نے بچوں کی ایک
👇 Image
اسی کھیپ تیار کی تھی جو کسی کو بھی غدار قرار دے کر اس کو موت کے منہ میں بھیج سکتی تھی ۔ بہت سارے واقعات میں والدین بچوں کی بروقت جاسوسی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے تھے۔
اس ملک میں وفاداریاں وقت کے ساتھ بدلتی رہتی تھی جس میں ریاستی مفادات کو مدنظر رکھا جاتا تھا۔

👇 ImageImageImageImage
یہاں تین ممالک ہمیشہ حالات جنگ میں رہتے تھے تھے اور دو ممالک مل کر تیسرے کے خلاف نبردآزما رہتے تھے۔ اگر کسی ایک ممالک سے صلح ہو جاتی تو دوسرے سے سے جنگ چھڑ جاتی تھی ایسی حالت میں ریاستی مشینری کا کام یہ باتیں پھیلانا تھا کہ ہماری پہلی ریاست سے کبھی کوئی جنگ نہیں رہی اور ہماری
👇 ImageImage
لڑائی ہمیشہ سے دوسری ریاست سے جاری ہے
ریاستی مشینری جھوٹ پھیلانے، نفرت، تعصب اور مخالف ریاست دشمنی کو ہوا دینے کے لئے استعمال ہوتی تھی۔

ونسٹن ایک ایسا شخص ہے جو پارٹی کی منافقانہ پالیسیوں سے تنگ آ چکا تھا۔ وہ اپنے ذہن میں آنے والے خیالات کو جمع کرتا ہے اور ایک ڈائری لکھنے کا
👇 Image
فیصلہ کرتا ہے۔
اس کی دوستی جولیا سے ہوتی ہے
وہ دونوں ریاست کے لیے کام بھی کرتے رہتے ہیں اور ان کا تعارف ایک ایسے شخص سے بھی ہوتا ہے جس کے بارے میں ان کا یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ یہ ریاست مخالف صرف گرمیوں کا نہ صرف حصہ ہے بلکہ ریاست مخالف تنظیم کا ایک اہم رکن بھی ہے۔

ایک شام
👇
خیالات کا جائزہ لینے والی پولیس انہیں پکڑ لیتی ہے اور بدترین تشدد کا نشانہ بناتی ہے

ونسٹن کی مخبری ہو چکی تھی انٹیلیجنس کے لوگ اس کو گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے وہاں اس کی تفتیش ہونے لگی۔ وہاں اس کو مارا گیا دانت توڑے گئے کرنٹ لگایا گیا ، کئی کئی دن تک اس کو
👇 Image
بھوکا پیاسا رکھا گیا اس سے بدترین سلوک کیا جاتا رہا۔
تشدد کا مقصد انسانیت کی تذلیل تھی ونسٹن کا جرم صرف سچ تھا اس پر تشدد صرف ریاست کی انا کو تسکین پہنچانے کے لئے کیا جاتا ہے

ونسٹن پر طرح طرح کے مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں اس سے اس کے ان گناہوں کا اقرار کروایا جاتا ہے جو
👇 Image
اس نے کبھی نہیں کیے ہوتے اس پر پر ریاست میں بم دھماکے کرنے والے کا الزام لگایا جاتا ہے اس پر پر خزانہ میں خرد برد کا الزام لگایا جاتا ہے جسے تسلیم کرنے کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوتا۔
اس سارے تشدد کا مقصد اس کے ذہن کو تبدیل کرنا ہوتا ہے لیکن ظلم کی انتہا کے
👇 Image
باوجود وہ بڑے بھائی کی کی حاکمیت کو قبول نہیں کرنا چاہتا۔
قید کے دوران اس پہ یہ حقیقت بھی آشکار ہوتی ہے کہ ریاست مخالف کسی اخوان نامی تنظیم کا کوئی وجود سرے سے ہے ہی نہیں یہ بھی ایک ریاستی پروپیگنڈہ ہے جس کا مقصد لوگ کے دلوں میں ریاست سے لگاؤ پیدا کرنا ہے

👇 ImageImage
بہر حال اسے کمرہ نمبر 101 میں لے جایا جاتا ہے جہاں اوبرائن نامی شخص کرنٹ والی مشین کی مدد سے اس کو تشدد کا نشانہ بناتا ہے یہ تشدد اتنا سخت ہوتا ہے کہ وہ صدقِ دل سے یہ ماننے پر تیار ہو جاتا ہے کہ بڑا بھائی بر حق ہے جس کے بعد اسے قید سے رہائی مل جاتی ہے۔

👇 Image
ونسٹن کی فاتحانہ سوچ کو شکست میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔ تشدد کے ساتھ دلیل کو شکست دی جاتی ہے۔ تشدد حق پر غالب آ جاتا ہے۔ اس سے یہ اقرار کروایا جاتا ہے کہ دو اور دو چار نہیں پانچ ہوتے ہیں اور یہ لازم نہیں ہے کہ ہر بار دو اور دو پانچ ہی ہوں یہ ریاست کی مرضی و منشا ہے کہ
👇 ImageImage
وہ دو اور دو کو تین، پانچ یا چھے کہہ دے عوام کا واحد کام ریاست کی ہاں میں ہاں ملانا ہے اور اس ریاست کی نہ کو لعن طعن کرنا ہے

وہ قید سے واپس آ جاتا ہے اور ایک کاغذ اور پنسل لیتا ہے ہے اور اور لکھتا ہے
جہالت طاقت ہے
آزادی غلامی ہے
جنگ امن ہے

👇 Image
ہمارے مقدر میں یہ لکھ دیا کہ ہم جہالت کو طاقت سمجھتے رہیں ۔ جنگوں کو امن سمجھ کر جنگوں کے راگ الاپتے رہیں۔ ہم اپنی روح کو فروخت کرتے رہیں اور غلامی کو آزادی سمجھیں ۔ جہالت کو طاقت ، جنگ کو امن سمجھنے والوں کو غلامی مبارک ہو

Copied
#موناسکندر Image

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Fatima Jinnah

Fatima Jinnah Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @fatimahJinah

Feb 13
سات سو سال قبل لکھی گئی ابن خلدون کی یہ تحریر گویا مستقبل کے تصور کا منظر نامہ ہے:

“مغلوب قوم کو ہمیشہ فاتح کی تقلید کا شوق ہوتا ہے، فاتح کی وردی اور وردی پر سجے تمغے، طلائی بٹن اور بٹنوں پر کنندہ طاقت کی علامات، اعزازی نشانات، اس کی نشست و برخاست کے طور طریقے،
👇 Image
اس کے تمام حالات، رسم و رواج ، اس کے ماضی کو اپنی تاریخ سے جوڑ لیتے ہیں، حتیٰ کہ وہ حملہ آور فاتح کی چال ڈھال کی بھی پیروی کرنے لگتے ہیں، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ جس طاقتور سے شکست کھاتے ہیں اس کی کمال مہارت پر آنکھیں بند کر کے یقین رکھتے ہیں۔

محکوم معاشرہ اخلاقی اقدار سے
👇
دستبردار ہو جاتا ہے ، ظلمت کا دورانیہ جتنا طویل ہوتا ہے، ذہنی و جسمانی طور پر محکوم سماج کا انسان اتنا ہی جانوروں سے بھی بدتر ہوجاتا ہے، ایک وقت آتا ہے کہ محکوم صرف روٹی کے لقمے اور جنسی جبلت کے لیے زندہ رہتا ہے۔

جب ریاستیں ناکام اور قومیں زوال پذیر ہوتی ہیں تو ان میں نجومی،
👇
Read 11 tweets
Nov 7, 2023
لڑکی کا رشتہ آیا۔ دادی نے کہا.. گھر بھی ہے آمدنی بھی ہے اپنے بھی ہیں ہاں کردو
شادی ہو گئی۔۔زندگی نشیب و فراز کے ساتھ گزر گئی۔
چند دہائیاں مزید گزر گئیں۔۔۔پھر لڑکی کا رشتہ آیا۔۔دادی یا نانی نے کہا کہ گھر بھی ہے، تعلیم بھی ہے، آمدن بھی ہے. ہاں کردیتے ہیں۔۔لیکن لڑکی نے کہا کہ 👇
ماں ان کا اور ہمارا ماحول بہت مختلف ہے، ہاں مت کیجیے گا
ماں سمجھ دار خاتون تھی اس کی سمجھ میں بات آگئی رشتےسے معذرت کر لی گئی
کچھ عرصہ مزید گزر گیا۔۔اب وقت کچھ اور بھی بدل گیا۔۔ہر زمانے کی ترجیحات اور ضروریات الگ ہوتی ہیں
ایک محنتی شریف لیکن غریب بچے کا رشتہ آیا ماں نے سوچا کہ
👇
جب میری شادی ہوئی تب میرا شوہر بھی زیادہ امیر نہیں تھا مگر محنتی تھا تو میں نے کچھ عرصہ مشکل لیکن مجموعی طور پر ایک اچھی زندگی گزاری۔۔اس رشتے پر غور کرتے ہیں۔۔
لیکن
بیٹی نے کہا "ماں مجھےامیر شوہر چاہئیے میں اپنی آدھی زندگی آپ کی طرح ترس ترس کر نہیں گزار سکتی۔۔چاہے بوڑھا ہو،
👇
Read 13 tweets
Oct 30, 2023
عورت ؛ ھيلو جی شھريار كولنگ سروسز

ھيلو جی ، ھم نے فريج ٹھيک كرانا ھے

كيا ھوا فريج كو ؟

جی وه خراب ھو گيا ھے

كيا ھوا چل نہيں رھا

نہيں جی وه تو ايک جگہ كھڑا رھتا ھے .

اوھو آپ سمجھی نہيں ھيں اس ميں سے كوئی آواز آتی ھے ؟

ھاں جی ككڑوں كوں كی آواز آتی ھے .

👇
كيا كہا ككڑوں كوں كی آواز وه كيوں جی

كيونكہ ھم نے اس ميں ككڑ جو بند كيا ھوا ھے .

كمال كرتی ھيں آپ بھی بی بی آپ نے ککڑ فريج ميں بند كر ديا

تو كيا كرتی كھڈا فارغ نہيں تھا

كيوں كھڈے ميں كيا ھے ؟

منے كے ابا

لا حول ولا قوت كھڈے ميں منے کے ابا كيا كر رھے ھيں ؟

👇
وه انہيں نمونيا ھو گيا تھا ڈاكٹر نے كہا تھا ان كو گرم جگہ پر ركھيں .

اوھو، باھر نكاليں ،

ككڑ كو ،

او نہيں منے كے ابا كو

اچھا اچھا نكالتی ھوں

اور ديكھيے پيچھے كونسی كمپنی كا كمپريسر لگا ھوا ہے

منے كے ابا كو

اف بی بی فريج كو

ھائے ميں مر گئ ميری ھانڈی جل گئ

👇
Read 4 tweets
Oct 30, 2023
انسانی عادتوں کے ماہرین نے ڈیٹا کی بنیاد پر ریسرچ کی ہے اور معلوم ہوا دنیا میں 99 فیصد غلط فیصلے دن دو بجے سے چار بجے کے درمیان ہوتے ہیں‘ یہ ڈیٹا جب مزید کھنگالا گیا تو پتا چلا دنیا میں سب سے زیادہ غلط فیصلے دن دو بج کر 50 منٹ سے تین بجے کے درمیان کیے جاتے ہیں۔

👇
یہ ایک حیران کن ریسرچ تھی‘ اس ریسرچ نے ”ڈسین میکنگ“ (قوت فیصلہ) کی تمام تھیوریز کو ہلا کر رکھ دیا‘ ماہرین جب وجوہات کی گہرائی میں اترے تو پتا چلا ہم انسان سات گھنٹوں سے زیادہ ایکٹو نہیں رہ سکتے‘ ہمارے دماغ کو سات گھنٹے بعد فون کی بیٹری کی طرح ”ری چارجنگ“ کی ضرورت ہوتی ہے
👇
اور ہم اگر اسے ری چارج نہیں کرتے تو یہ غلط فیصلوں کے ذریعے ہمیں تباہ کر دیتا ہے‘ ماہرین نے ڈیٹا کا مزید تجزیہ کیا تو معلوم ہوا ہم لوگ اگر صبح سات بجے جاگیں تو دن کے دو بجے سات گھنٹے ہو جاتے ہیں۔

ہمارا دماغ اس کے بعد آہستہ آہستہ سن ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ہم غلط فیصلوں کی
👇
Read 13 tweets
Oct 29, 2023
میرا یوسف

مما مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے، مجھے گرلڈ ٹماٹر کھانا ہے!!
میں لرز کر رہ گئی کہ گھر میں اب پھاکنے کو دھول بھی نہ بچی تھی. اچھا میرے لال میں کچھ کرتی ہوں.
یوسف، میرا سات سالہ بیٹا، میرا لاڈلا. وہ میری نیم شبی کی مقبول دعا، جیسے میں نے شادی کے آٹھ سال بعد بڑی
👇 Image
منتوں مرادوں سے پایا تھا. میرے بھورے گھنگھریالے بالوں والا یوسف واقعی یوسفِ ثانی ہے. میرا تو دل ہی نہیں چاہتا تھا کہ اسے ایک پل کے لیے بھی اپنی آنکھوں سے اوجھل ہونے دوں مگر دل پر پتھر رکھ کر اسکول بھیجنا ہی پڑا. اس کی جدائی کے آٹھ گھنٹے میرے لیے اٹھ صدی ہوتے. میں گیلری میں
👇
کھڑی اس کی راہ تکتی اور جیسے ہی اسکول بس پھاٹک پر رکتی میں لپک کر دروازہ کھولتی اور اپنی پھیلی ہوئی بانہوں میں اپنی زندگی کو سمیٹ لیتی. گرل ٹماٹر، یوسف کے پسندیدہ سبزی اور وہ ہر روز، دن کے کھانے میں لازمی کھایا کرتا.
آہ !! دس دنوں سے چلتی یہ جنگ. اب میرے گھر میں کھانے کو
👇
Read 16 tweets
Oct 25, 2023
ایک تحریر بڑی پرانی
مگر ہر دور میں کوئی نہ کوئی کردار اسے زندہ رکھتا ہے

یہ 1998 کی بات ھے، مصر میں مشہور ڈانسر فیفی عبدو کا طوطی بولتا تھا،حکومتی ایوانوں سے بزنس کلاس تک سب فیفی کے ٹھمکوں کی زد میں تھے۔
قاہرہ کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں اپنے جلوے دکھانے کے بعد فیفی نے شراب
👇
پینے کیلئے بار کا رخ کیا ،شراب زیادہ پینے کی وجہ سے وہ اپنے ہوش کھو بیٹھی اور بار میں ہنگامہ کھڑا کر دیا، ہوٹل میں وی آئی پیز کی سکیورٹی پر مامور پولیس آفیسر فوراً وہاں پہنچ گیا،اس نے بڑے مودبانہ انداز میں فیفی سے کہا کہ آپ ایک مشہور شخصیت ہیں اس طرح کی حرکتیں آپ کو زیب نہیں
👇 Image
دیتی۔
یہ آفیسر خوش مزاجی اور خوش اخلاقی کیلئے مشہور تھا اس ہوٹل میں قیام کرنے والی اہم شخصیات انہیں پسند کرتی تھیں،
وہ ایک فرض شناس آفیسر تھے۔
فیفی کو پولیس آفیسر کی مداخلت پسند نہ آئی اس نے نشے کی حالت میں ھی اعلیٰ ایوانوں کا نمبر گھمایا اور پولیس آفیسر کا کہیں دور تبادلہ
👇
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(