Fatima Jinnah Profile picture
Apr 29, 2023 18 tweets 9 min read Read on X
دھماکوں سے دھماکوں تک
پھر نہ ڈھول نہ شہنائیاں

یہ 1982 میں مئی کی 29 ویں سہہ پہر اور شام کے تین بجکر پینتالیس کا واقعہ ہے جب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چاروں طرف دھماکے ہو رہے تھے اور ملٹری ہسپتال میں ایک خاتون زچگی کیلئے یہاں لائی گئی ، فوجی ہسپتال میں سخت سیکیورٹی
👇 Image
نافذ تھی چھت پر نصب توپیں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار تھی ، ہسپتال کے اندر افغانستان کا صدر ببرک کارمل اور ان کی اہلیہ بھی موجود تھیں ، شاید کوئی بہت اہم معاملہ رہا ہو ، زچگی تھیڑ کے باہر افغان صدر اور ان کی اہلیہ کے ساتھ ایک شخص اور بھی موجود تھا جس کا قد کاٹھ بالکل
👇
عراق کے صدر صدام حسین جیسا تھا اور وہ فلسطین کے روائتی لباس میں ملبوس تھا بے چینی سے راہداری میں ٹہل رہا تھا ، آدھے گھنٹے کے بعد زچگی روم کا دروازہ کھلا اور ایک ڈاکٹر صاحب باہر آئے اور ایک بچی کی پیدائش کی خوشخبری سنائی ، افغانی صدر نجیب احمد اور ان کی اہلیہ نے اس فلسطینی شخص
👇 Image
سے بغلگیر ہو کر اسے مبارکباد دی ، یہ شخص پاکستان کے مرحوم وزیراعظم اور ایٹمی بم کے خالق ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹا میر مرتضیٰ بھٹو تھا ، اندر جنم دینے والی خاتون فوزیہ تھیں جو افغانستان کے وزارت خارجہ کے افسر فصیح کی بیٹی تھی اور اس کے والد سی آئی اے اور افغان مجاہدین سے تھا ،
👇 Image
جنم لینے والی بچی کا نام میر مرتضیٰ بھٹو نے فاطمہ رکھا اور اپنی آنکھوں سے لگا لیا

فاطمہ بھٹو جب تین سال کی ہوئیں تو والد اور والدہ کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ، اختلافات کی وجہ اس کی خالہ ریحانہ اور اس کے چاچو میر شاہنواز بھٹو عرف گوگی کی گھریلو زندگی تھی ، یاد رہے ریحانہ
👇 Image
فوزیہ کی چھوٹی بہن تھی اور میر شاہنواز بھٹو کی اہلیہ تھیں دونوں کی شادیاں چند دنوں کے وقفے سے ہوئیں تھیں مگر دونوں بھائیوں نے شادی کی دعوت مشترکہ منائی تھی ، ایک دن فرانس کے شہر کانز میں میر شاہنواز بھٹو کی لاش ان کے فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی اور یہیں سے اختلافات کی آگ اپنے عروج ImageImage
پر پہنچی گو کہ فرانسیسی پولیس نے اس پرسرار موت کی وجہ زہر خوانی کی بدولت خودکشی بتائی تھی ۔
والدین کی علیحدگی کے بعد والد اسے شام کے دارالحکومت دمشق لے آیا اور تین سال تک اپنی بچی کو ماں بن کر پالتا رہا ، اسے کھلانے پلانے سے لیکر نہلانے دھلانے تک سب کام انجام دیتا رہا پھر اس
👇 Image
کی ملاقات غنویٰ بھٹو سے ہوئی اور یوں غنویٰ بھٹو نے فاطمہ کی ساری ذمہ داریاں اپنے کندھوں پر لے لی
تقریباً گیارہ سال کے بعد 1993 میں فاطمہ کے والد میر مرتضیٰ بھٹو جلاوطنی ترک کرکے پاکستان واپس آئے جہاں فاطمہ بھٹو کی بڑی پھوپھی بینظیر بھٹو پاکستان کی وزیراعظم تھیں اور ان کے شوہر
👇 Image
نامدار آصف علی زرداری تھے ، شومئی قسمت سالے اور بہنوئی کی آپس میں نا بنی اور بات اس قدر بڑھ گئی کہ مونچھوں تک جا پہنچی
19 ستمبر 1996 کو میر مرتضیٰ بھٹو نے اپنے بچوں کے ساتھ سالگرہ منائی 20 ستمبر کو گھر سے یہ کہہ کر نکلے کے رات کا کھانا گھر میں ہی کھاؤں گا
سورج ڈوب چکا تھا
👇 Image
اور رات آہستہ آہستہ اپنے پر پھیلا رہی تھی ، غنویٰ باورچی خانے میں مصروف تھیں ، فاطمہ بھٹو بالکونی میں اپنے چھوٹے بھائی ذولفقار جونئیر جو اس کے پاس بیٹھا کھیل رہا تھا اور خود کسی کتاب کو پڑھنے میں مشغول تھی کہ اچانک اسے اپنے گھر کے باہر سے دھماکوں کی آواز سنائی دی گولیوں کی
👇 Image
تڑ تڑ تڑ کی مسلسل آوازیں گونج رہی تھیں
فاطمہ نے چھوٹے بھائی کو سینے سے لگایا ، غنویٰ کچن سے نکل کر باہر آئیں اور نوکر سے کہا کہ دیکھو باہر کیا ہو رہا ہے ؟ نوکر کو گیٹ باہر کھڑے پولیس والوں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ باہر ڈاکوؤں سے مقابلہ ہو رہا ہے ۔
مگر بیٹی کو معلوم تھا کہ
👇
کہ اس کے پاپا کے ساتھ آج کل کون دشمنی کر رہا ہے ، فاطمہ نے فوراً ہاٹ لائن پر اپنی پھوپھو بینظیر سے رابطہ کیا جسے وہ وڈی بوا ( مطلب بڑی بوا ) کہتی تھی ، وزیراعظم کے اے ڈی سی نے فون اٹینڈ کیا تو اس نے اپنے تعارف کے بعد کہا مجھے بڑی بوا سے بات کرنی ہے ، اے ڈی سی نے جواب دینے کی
👇 Image
بجائے یہ کہا کہ آپ کے گھر کی طرف تو سب خیریت ہے اور فون رکھ دیا جبکہ اس نے بینظیر کے رونے کی آوازیں بھی سنی تھیں اب اس کی پریشانی بڑھ گئی اس نے پھر فون ملایا اب کے فون اس کے پھوپھا آصف زرداری نے اٹھایا ، فاطمہ نے کہا کہ پھوپھا مجھے بڑی بوا سے بات کرنی ہے جس پر زرداری نے کہا
👇 Image
وہ بات نہیں کر سکتی ، بار بار کہنے پر بھی پھوپھا نے بات کروانے سے انکار کر دیا تو آخر تنگ آ کر اس کے پھوپھا آصف علی زرداری نے کہا کہ
" تمہارا باپ مارا جا چکا ہے "
یہ سنتے ہی فاطمہ کے ہاتھ سے فون کا ریسیور گر گیا اور ریسیور گرتے ہی وہ یتیم ہو چکی تھی۔
باپ کی شہادت کے بعد اس نے
👇 Image
روایتی سیاست پر لات ماری اور قلم تھام کر علم وادب کو اپنے لئے چن لیا۔
دھماکوں میں پیدا ہونے والی بچی دھماکوں میں یتیم ہوئی اور آج وہ علم کی بدولت عالمی سطح پر ہونے والی عالمی ادبی کانفرنسوں کی جز لازم ہے ، اس کے کئی مضامین عالمی سطح پر پڑھے جاتے ہیں ، اس نے کتاب لکھی ہے اور
👇 Image
کئی کتابیں ہنوز لکھ رہی ہیں ، دنیا کے مشہور اخبارات اور میگزین میں ان کے لکھے مضامین اور آرٹیکل چھپتے ہیں
کل رات 28 اپریل 2023 بروز جمعہ بڑی خاموشی سے فاطمہ مرتضی سے فاطمہ گراہم جبران ہو گیئں
کافی عرصے بعد 70 کلفٹن سے کوئی خوشخبری سنائی دی ہے

فاطمہ بھٹو اور گراہم جبران
👇 ImageImageImageImage
دونوں تحریر و تصنیف کے شغل سے وابستہ ہیں۔

گراہم جبران بھی مصنف ہیں اور امریکی شہری ہیں

"ہم نے فاطمہ کی شادی کی رسم سادگی سے ادا کی".
ذوالفقار علی بھٹو جونیر کا ٹوئٹ

👇 Image
مگر اس خوشی کے موقع پر ایک چیز کی شدت سے کمی محسوس کی گئی وہ غنوی بھٹو تھیں جنہوں نے فاطمہ بھٹو کی تربیت کی ہے ۔

تحریر ۔
نثار نندوانی
Copied
#موناسکندر ImageImage

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Fatima Jinnah

Fatima Jinnah Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @fatimahJinah

Feb 13
سات سو سال قبل لکھی گئی ابن خلدون کی یہ تحریر گویا مستقبل کے تصور کا منظر نامہ ہے:

“مغلوب قوم کو ہمیشہ فاتح کی تقلید کا شوق ہوتا ہے، فاتح کی وردی اور وردی پر سجے تمغے، طلائی بٹن اور بٹنوں پر کنندہ طاقت کی علامات، اعزازی نشانات، اس کی نشست و برخاست کے طور طریقے،
👇 Image
اس کے تمام حالات، رسم و رواج ، اس کے ماضی کو اپنی تاریخ سے جوڑ لیتے ہیں، حتیٰ کہ وہ حملہ آور فاتح کی چال ڈھال کی بھی پیروی کرنے لگتے ہیں، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ جس طاقتور سے شکست کھاتے ہیں اس کی کمال مہارت پر آنکھیں بند کر کے یقین رکھتے ہیں۔

محکوم معاشرہ اخلاقی اقدار سے
👇
دستبردار ہو جاتا ہے ، ظلمت کا دورانیہ جتنا طویل ہوتا ہے، ذہنی و جسمانی طور پر محکوم سماج کا انسان اتنا ہی جانوروں سے بھی بدتر ہوجاتا ہے، ایک وقت آتا ہے کہ محکوم صرف روٹی کے لقمے اور جنسی جبلت کے لیے زندہ رہتا ہے۔

جب ریاستیں ناکام اور قومیں زوال پذیر ہوتی ہیں تو ان میں نجومی،
👇
Read 11 tweets
Nov 7, 2023
لڑکی کا رشتہ آیا۔ دادی نے کہا.. گھر بھی ہے آمدنی بھی ہے اپنے بھی ہیں ہاں کردو
شادی ہو گئی۔۔زندگی نشیب و فراز کے ساتھ گزر گئی۔
چند دہائیاں مزید گزر گئیں۔۔۔پھر لڑکی کا رشتہ آیا۔۔دادی یا نانی نے کہا کہ گھر بھی ہے، تعلیم بھی ہے، آمدن بھی ہے. ہاں کردیتے ہیں۔۔لیکن لڑکی نے کہا کہ 👇
ماں ان کا اور ہمارا ماحول بہت مختلف ہے، ہاں مت کیجیے گا
ماں سمجھ دار خاتون تھی اس کی سمجھ میں بات آگئی رشتےسے معذرت کر لی گئی
کچھ عرصہ مزید گزر گیا۔۔اب وقت کچھ اور بھی بدل گیا۔۔ہر زمانے کی ترجیحات اور ضروریات الگ ہوتی ہیں
ایک محنتی شریف لیکن غریب بچے کا رشتہ آیا ماں نے سوچا کہ
👇
جب میری شادی ہوئی تب میرا شوہر بھی زیادہ امیر نہیں تھا مگر محنتی تھا تو میں نے کچھ عرصہ مشکل لیکن مجموعی طور پر ایک اچھی زندگی گزاری۔۔اس رشتے پر غور کرتے ہیں۔۔
لیکن
بیٹی نے کہا "ماں مجھےامیر شوہر چاہئیے میں اپنی آدھی زندگی آپ کی طرح ترس ترس کر نہیں گزار سکتی۔۔چاہے بوڑھا ہو،
👇
Read 13 tweets
Oct 30, 2023
عورت ؛ ھيلو جی شھريار كولنگ سروسز

ھيلو جی ، ھم نے فريج ٹھيک كرانا ھے

كيا ھوا فريج كو ؟

جی وه خراب ھو گيا ھے

كيا ھوا چل نہيں رھا

نہيں جی وه تو ايک جگہ كھڑا رھتا ھے .

اوھو آپ سمجھی نہيں ھيں اس ميں سے كوئی آواز آتی ھے ؟

ھاں جی ككڑوں كوں كی آواز آتی ھے .

👇
كيا كہا ككڑوں كوں كی آواز وه كيوں جی

كيونكہ ھم نے اس ميں ككڑ جو بند كيا ھوا ھے .

كمال كرتی ھيں آپ بھی بی بی آپ نے ککڑ فريج ميں بند كر ديا

تو كيا كرتی كھڈا فارغ نہيں تھا

كيوں كھڈے ميں كيا ھے ؟

منے كے ابا

لا حول ولا قوت كھڈے ميں منے کے ابا كيا كر رھے ھيں ؟

👇
وه انہيں نمونيا ھو گيا تھا ڈاكٹر نے كہا تھا ان كو گرم جگہ پر ركھيں .

اوھو، باھر نكاليں ،

ككڑ كو ،

او نہيں منے كے ابا كو

اچھا اچھا نكالتی ھوں

اور ديكھيے پيچھے كونسی كمپنی كا كمپريسر لگا ھوا ہے

منے كے ابا كو

اف بی بی فريج كو

ھائے ميں مر گئ ميری ھانڈی جل گئ

👇
Read 4 tweets
Oct 30, 2023
انسانی عادتوں کے ماہرین نے ڈیٹا کی بنیاد پر ریسرچ کی ہے اور معلوم ہوا دنیا میں 99 فیصد غلط فیصلے دن دو بجے سے چار بجے کے درمیان ہوتے ہیں‘ یہ ڈیٹا جب مزید کھنگالا گیا تو پتا چلا دنیا میں سب سے زیادہ غلط فیصلے دن دو بج کر 50 منٹ سے تین بجے کے درمیان کیے جاتے ہیں۔

👇
یہ ایک حیران کن ریسرچ تھی‘ اس ریسرچ نے ”ڈسین میکنگ“ (قوت فیصلہ) کی تمام تھیوریز کو ہلا کر رکھ دیا‘ ماہرین جب وجوہات کی گہرائی میں اترے تو پتا چلا ہم انسان سات گھنٹوں سے زیادہ ایکٹو نہیں رہ سکتے‘ ہمارے دماغ کو سات گھنٹے بعد فون کی بیٹری کی طرح ”ری چارجنگ“ کی ضرورت ہوتی ہے
👇
اور ہم اگر اسے ری چارج نہیں کرتے تو یہ غلط فیصلوں کے ذریعے ہمیں تباہ کر دیتا ہے‘ ماہرین نے ڈیٹا کا مزید تجزیہ کیا تو معلوم ہوا ہم لوگ اگر صبح سات بجے جاگیں تو دن کے دو بجے سات گھنٹے ہو جاتے ہیں۔

ہمارا دماغ اس کے بعد آہستہ آہستہ سن ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ہم غلط فیصلوں کی
👇
Read 13 tweets
Oct 29, 2023
میرا یوسف

مما مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے، مجھے گرلڈ ٹماٹر کھانا ہے!!
میں لرز کر رہ گئی کہ گھر میں اب پھاکنے کو دھول بھی نہ بچی تھی. اچھا میرے لال میں کچھ کرتی ہوں.
یوسف، میرا سات سالہ بیٹا، میرا لاڈلا. وہ میری نیم شبی کی مقبول دعا، جیسے میں نے شادی کے آٹھ سال بعد بڑی
👇 Image
منتوں مرادوں سے پایا تھا. میرے بھورے گھنگھریالے بالوں والا یوسف واقعی یوسفِ ثانی ہے. میرا تو دل ہی نہیں چاہتا تھا کہ اسے ایک پل کے لیے بھی اپنی آنکھوں سے اوجھل ہونے دوں مگر دل پر پتھر رکھ کر اسکول بھیجنا ہی پڑا. اس کی جدائی کے آٹھ گھنٹے میرے لیے اٹھ صدی ہوتے. میں گیلری میں
👇
کھڑی اس کی راہ تکتی اور جیسے ہی اسکول بس پھاٹک پر رکتی میں لپک کر دروازہ کھولتی اور اپنی پھیلی ہوئی بانہوں میں اپنی زندگی کو سمیٹ لیتی. گرل ٹماٹر، یوسف کے پسندیدہ سبزی اور وہ ہر روز، دن کے کھانے میں لازمی کھایا کرتا.
آہ !! دس دنوں سے چلتی یہ جنگ. اب میرے گھر میں کھانے کو
👇
Read 16 tweets
Oct 25, 2023
ایک تحریر بڑی پرانی
مگر ہر دور میں کوئی نہ کوئی کردار اسے زندہ رکھتا ہے

یہ 1998 کی بات ھے، مصر میں مشہور ڈانسر فیفی عبدو کا طوطی بولتا تھا،حکومتی ایوانوں سے بزنس کلاس تک سب فیفی کے ٹھمکوں کی زد میں تھے۔
قاہرہ کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں اپنے جلوے دکھانے کے بعد فیفی نے شراب
👇
پینے کیلئے بار کا رخ کیا ،شراب زیادہ پینے کی وجہ سے وہ اپنے ہوش کھو بیٹھی اور بار میں ہنگامہ کھڑا کر دیا، ہوٹل میں وی آئی پیز کی سکیورٹی پر مامور پولیس آفیسر فوراً وہاں پہنچ گیا،اس نے بڑے مودبانہ انداز میں فیفی سے کہا کہ آپ ایک مشہور شخصیت ہیں اس طرح کی حرکتیں آپ کو زیب نہیں
👇 Image
دیتی۔
یہ آفیسر خوش مزاجی اور خوش اخلاقی کیلئے مشہور تھا اس ہوٹل میں قیام کرنے والی اہم شخصیات انہیں پسند کرتی تھیں،
وہ ایک فرض شناس آفیسر تھے۔
فیفی کو پولیس آفیسر کی مداخلت پسند نہ آئی اس نے نشے کی حالت میں ھی اعلیٰ ایوانوں کا نمبر گھمایا اور پولیس آفیسر کا کہیں دور تبادلہ
👇
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(