Fatima Jinnah Profile picture
Apr 29, 2023 26 tweets 10 min read Read on X
1974 کی لاہور اسلامی سربراہی کانفرنس جس کے تمام کلیدی رہنما قتل کر دیے گئے

اگلے چند سالوں میں دنیا بھر میں ٹی وی سکرینز اور اخباری سرخیاں ان کے بہیمانہ قتل کی خبروں سے بھری جانے والی تھیں کیونکہ عالمی استعمار جسے 1974 کی اسلامی سربراہی کانفرنس نے اپنے ترانے 'ہم مصطفوی ہیں'
👇 Image
میں 'استعمار ہے باطلِ ارذل' کہہ کر للکارا تھا، ان سربراہوں کو نشانِ عبرت بنانے پر تلا تھا
 
22 فروری 1974 کو لاہور شہر میں آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (OIC) یا تنظیم تعاون اسلامی کا سربراہی اجلاس ہوا جو کہ کرۂ ارض پر مسلم ممالک کی سب سے بڑی تنظیم تھی۔ یہ ذوالفقار علی بھٹو کے
👇
عروج کا دور تھا۔ لاہور ان کا قلعہ تھا جہاں سے تمام نشستیں یہ گذشتہ انتخابات میں جیت کر کلین سوئیپ کر چکے تھے۔ بھٹو صاحب خود کو ناصرف پاکستان اور عالمِ اسلام بلکہ تیسری دنیا کے ایک رہنما کے طور پر دیکھتے تھے۔ سٹینلے وولپرٹ اپنی کتاب "زلفی بھٹو آف پاکستان"میں لکھتے ہیں کہ ان کا
👇 Image
ارادہ 1977 کے انتخابات کے بعد پاکستان میں تیسری دنیا کی کانفرنس کروانےکا تھا۔ یوں وہ پاکستان کو بھارت کے غیر وابستہ ممالک کی تحریک یا Non-Aligned Movementمیں کلیدی کردار کے مقابلے پر بھی لانا چاہتے تھے۔ شہر میں جشن کا سماں تھا کہ جب عالمی سیاست کے بڑے نام یہاں اکٹھے ہو رہے تھے
👇
مگر یہ لیڈران نہیں جانتے تھے کہ ان کا مستقبل کس قدر خوفناک ہونے جا رہا تھا۔ اگلے چند سالوں میں دنیا بھر میں ٹی وی سکرینز اور اخباری سرخیاں ان کے بہیمانہ قتل کی خبروں سے بھری جانے والی تھیں کیونکہ عالمی استعمار جسے 1974 کی اسلامی سربراہی کانفرنس نے اپنے ترانے ‘ہم مصطفوی ہیں’
👇
میں ‘استعمار ہے باطلِ ارذل’ کہہ کر للکارا تھا، ان سربراہوں کو نشانِ عبرت بنانے پر تلا تھا

شروعات سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل سے ہوئی۔ سعودی عرب OIC کا بانی بھی تھا اور شاہ فیصل بہت تیزی سے اپنے ملک میں ناصرف سماجی جدت لا رہے تھے بلکہ انہوں نے 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران
👇 Image
تیل کی پیداوار روک کر مغربی دنیا کو یہ پیغام بھی دے دیا تھا کہ آلِ سعود حجاز میں بھلے انگریز کی مرہونِ منت اقتدار میں آئی ہو لیکن شاہ فیصل آزادانہ فیصلے لینے کے بالکل اہل تھے۔ لہٰذا 25 مارچ 1975 کو، اس اجلاس کو گزرے جب بمشکل ایک سال ہی ہوا تھا، شاہ فیصل کویت سے آئے ایک وفد سے
👇
ملاقات کر رہے تھے جس میں ان کے سوتیلے بھائی مساعد بن عبدالعزیز کا بیٹا فیصل بن مساعد بھی تھا۔
مساعد بن عبدالعزیز کا ایک اور بیٹا شہزادہ خالد بن مساعد چند برس قبل شاہ فیصل کے خلاف ایک احتجاج کا حصہ تھا کہ جہاں پولیس کی گولی لگنے سے یہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔ فیصل بن مساعد اس
👇 Image
وقت امریکہ میں مقیم تھا۔ لیکن اس روز یہ کویتی وفد کے ہمراہ شاہ فیصل کے محل میں پہنچا۔ شاہ فیصل نے اپنے بھائی کو پہچان لیا اور اپنا ماتھا اس کے آگے کیا تاکہ یہ اس کو چوم سکے لیکن اس نے یکایک اپنی جیب سے پستول نکال کر گولی چلا دی۔ ایک گولی شاہ فیصل کی تھوڑی پر لگی جب کہ دوسری
👇 Image
ان کے کان کے آر پار ہو گئی۔ انہیں اسپتال لے جایا گیا لیکن یہ جانبر نہ ہو سکے۔
فیصل بن مساعد نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا اور اس کا سر 18 جون 1975 کو قلم کر دیا گیا۔

شیخ مجیب الرحمان بنگلہ دیشی فوج کے ہاتھوں قتل

شاہ فیصل کے اس بہیمانہ قتل کے محض پانچ ماہ بعد بنگلہ دیش کے
👇 Image
بانی شیخ مجیب الرحمان کا بھی قتل کر دیا گیا۔ یہ قتل ان کی فوج کی جانب سے کیا گیا جس نے ساتھ ہی اقتدار پر قبضہ بھی کر لیا۔ شیخ مجیب نے 1974 ہی میں بنگلہ دیش کی اس تنظیم میں شمولیت کی درخواست دی تھی اور یہ اس کانفرنس میں شرکت کے لئے لاہور بھی آئے۔ ان کے اس دورے سے ناصرف دونوں
👇 Image
ممالک میں کدورتیں کم ہوئیں بلکہ بنگلہ دیش کی OIC میں شمولیت کا اعلان بھی یہیں ہوا۔

15 گست 1975 کو بنگلہ دیش میں مارشل لا لگا تو کچھ فوجی جوانوں نے صدارتی ہاؤس میں گھس کر شیخ مجیب اور ان کے پورے خاندان کو موت کے گھاٹ بھی اتار دیا۔ موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کی بہن
👇
شیخ ریحانہ خاندان کی دو ہی افراد تھیں جو زندہ بچ سکیں کیونکہ یہ اس وقت جرمنی میں تھیں۔ یہ سازش فوجی افسران اور عوامی لیگ میں شیخ مجیب کے کچھ ساتھیوں نے مل کر رچی تھی۔ بہت سی افواہیں گردش کرتی رہیں کہ یہ قتل امریکہ کی CIA نے کروایا تھا۔ یاد رہے کہ جنرل ضیاالرحمان جس نے یہ
👇
مارشل لا لگایا، اسی نے بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان بھی کیا تھا اور بعد ازاں شیخ مجیب کو قتل کر کے ملک کے اقتدار پر اس نے قبضہ بھی کر لیا۔

ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل

اس کانفرنس کو یقینی بنانے میں ذوالفقار علی بھٹو کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل تھا۔ اس کانفرنس کو کامیاب
👇
بنانے کے لئے انہوں نے اپنی سفارتی قابلیت کے ایسے جوہر دکھائے کہ پہلی بار اسلامی دنیا کے تقریباً تمام ممالک کے سربراہ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو گئے۔ 1971 کی جنگ میں بھارت کے ہاتھوں شکست اور بنگلہ دیش کی علیحدگی کے بعد اس وقت پاکستان اقوامِ عالم میں اپنا مقام دوبارہ سے بنانے کی
👇
تگ و دو میں مصروف تھا۔ ایسے حالات میں یہ بھٹو صاحب کی حکومت کا عظیم کارنامہ تھا کہ اس نے پاکستان کو ایک بار پھر دنیا بھر کی نظروں کا مرکز بنا دیا۔ اس کانفرنس کے ذریعے انہوں نے پاکستان کی عالمی تنہائی کو بھی ختم کیا۔

اس کانفرنس کے بعد وہ چاہتے تھے کہ پاکستان پوری تیسری دنیا کا
👇
رہنما ملک بن کر ابھرے۔ لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ 1977 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے تاریخی کامیابی حاصل کی۔ لیکن ان کے مخالف 9 جماعتوں کے اتحاد نے دعویٰ کیا کہ یہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے اور 5 جولائی 1977 کو جنرل ضیاالحق نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ ضیا
👇 Image
حکومت نے بھٹو پر محمد علی قصوری کے قتل کا مقدمہ چلایا اور عدالتِ عظمیٰ نے انہیں حیرت انگیز طور پر 4-3 کے فیصلے میں سزائے موت سنا دی۔ 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ سزائے موت دینے والے چار ججز میں سے ایک جسٹس نسیم حسن شاہ نے کئی برس بعد یہ اعتراف کیا کہ
👇
اس سزائے موت کو کم کیا جا سکتا تھا۔

صدر انور سادات کا پریڈ کے دوران قتل

مصر کے صدر انور سادات بھی اس کانفرنس میں شریک تھے اور ان کو بھی بعد ازاں ‘اسلامک جہاد’ سے تعلق رکھنے والے خالد اسلامبولی نے قتل کیا (گو کہ جامعہ اسلامیہ کے طلعت قاسم کا دعویٰ ہے کہ یہ قتل اسلامک جہاد نے
👇 Image
نہیں بلکہ ان کی اپنی تنظیم نے کیا تھا)۔

خالد اسلامبولی نے انور سادات کو اس وقت قتل کیا جب وہ Annual Day پر فوج کی پریڈ کا مشاہدہ کر رہے تھے۔ اسلامبولی خود بھی مصری فوج کا ایک لیفٹننٹ تھا۔

انور سادات کے قتل کا فتویٰ ایک نابینا مولوی عمر عبدالرحمٰن نے دیا تھا جو کہ زندگی کا
👇
زیادہ تر حصہ امریکہ میں گزار کر 18 فروری 2017 کو شمالی کیرولینا میں فوت ہوا۔

یاسر عرفات کا زہر کے ذریعے قتل

یاسر عرفات Palestine Liberation Organisation کے سربراہ تھے۔ 1974 میں لاہور میں ہوئی کانفرنس میں یہ بھی شریک تھے۔ اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت میں اہم ترین کردار
👇 Image
کے حامل یاسر عرفات کو 2004 میں مبینہ طور پر اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی کی جانب سے زہر دیا گیا۔ گو موت کے سبب پر خاصی بحث رہی ہے، لیکن غالب تھیوری یہی ہے کہ ان کے خون میں HIV کے جرثومے پائے ضرور گئے تھے لیکن ان کی موت زہر کے باعث ہوئی۔

معمر قذافی کو سرت کی گلیوں میں گھسیٹا گیا

👇 Image
معمر قذافی اس کانفرنس کے شرکا میں سے قتل ہونے والے آخری مسلم دنیا کے رہنما تھے۔ 20 اکتوبر 2011 کو لیبیا کے صدر کرنل معمر قذافی جنہوں نے ستمبر 1969 میں ایک coup کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا تھا، باغیوں کو ایک ڈرینیج کے پائپ میں چھپے ملے جہاں یہ نیٹو کی بمباری سے بچنے کے لئے پناہ
👇 Image
لیے ہوئے تھے۔ لیبیا کی خانہ جنگی جس میں معمر قذافی کے مخالفین کو امریکہ اور نیٹو کی پشت پناہی حاصل تھی کے شروع ہونے کے بعد دارالحکومت تریپولی پر قبضہ ہو چکا تھا اور معمر قذافی اس کے بعد سرت میں پناہ گزین تھے۔

اس دن بھی وہ وادی جرف کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے جب نیٹو نے
👇 Image
ان کے قافلے پر بمباری کی۔ اس سے بچنے کے لئے وہ پائپ میں چھپے تھے اور اس بمباری کے دوران ان کے سر پر چوٹیں بھی آ چکی تھیں۔ تقریباً مردہ حالت میں باغیوں کو ملنے کے بعد قذافی کو ہجوم نے قتل کر دیا اور ان کی لاش کو سرت کی سڑکوں پر گھسیٹا گیا۔ لیبیا ان کے قتل کے بعد سے خانہ جنگی
👇 Image
سے بھی بامرِ محال ہی چھٹکارا پانے کے قابل ہوا ہے اور آج بھی غیر مستحکم ہے۔ ملک کے بیشتر علاقوں پر فوج قابض ہے اور باقی پر مذہبی شدت پسند تنظیمیں۔

Copied
#موناسکندر

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Fatima Jinnah

Fatima Jinnah Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @fatimahJinah

Feb 13
سات سو سال قبل لکھی گئی ابن خلدون کی یہ تحریر گویا مستقبل کے تصور کا منظر نامہ ہے:

“مغلوب قوم کو ہمیشہ فاتح کی تقلید کا شوق ہوتا ہے، فاتح کی وردی اور وردی پر سجے تمغے، طلائی بٹن اور بٹنوں پر کنندہ طاقت کی علامات، اعزازی نشانات، اس کی نشست و برخاست کے طور طریقے،
👇 Image
اس کے تمام حالات، رسم و رواج ، اس کے ماضی کو اپنی تاریخ سے جوڑ لیتے ہیں، حتیٰ کہ وہ حملہ آور فاتح کی چال ڈھال کی بھی پیروی کرنے لگتے ہیں، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ جس طاقتور سے شکست کھاتے ہیں اس کی کمال مہارت پر آنکھیں بند کر کے یقین رکھتے ہیں۔

محکوم معاشرہ اخلاقی اقدار سے
👇
دستبردار ہو جاتا ہے ، ظلمت کا دورانیہ جتنا طویل ہوتا ہے، ذہنی و جسمانی طور پر محکوم سماج کا انسان اتنا ہی جانوروں سے بھی بدتر ہوجاتا ہے، ایک وقت آتا ہے کہ محکوم صرف روٹی کے لقمے اور جنسی جبلت کے لیے زندہ رہتا ہے۔

جب ریاستیں ناکام اور قومیں زوال پذیر ہوتی ہیں تو ان میں نجومی،
👇
Read 11 tweets
Nov 7, 2023
لڑکی کا رشتہ آیا۔ دادی نے کہا.. گھر بھی ہے آمدنی بھی ہے اپنے بھی ہیں ہاں کردو
شادی ہو گئی۔۔زندگی نشیب و فراز کے ساتھ گزر گئی۔
چند دہائیاں مزید گزر گئیں۔۔۔پھر لڑکی کا رشتہ آیا۔۔دادی یا نانی نے کہا کہ گھر بھی ہے، تعلیم بھی ہے، آمدن بھی ہے. ہاں کردیتے ہیں۔۔لیکن لڑکی نے کہا کہ 👇
ماں ان کا اور ہمارا ماحول بہت مختلف ہے، ہاں مت کیجیے گا
ماں سمجھ دار خاتون تھی اس کی سمجھ میں بات آگئی رشتےسے معذرت کر لی گئی
کچھ عرصہ مزید گزر گیا۔۔اب وقت کچھ اور بھی بدل گیا۔۔ہر زمانے کی ترجیحات اور ضروریات الگ ہوتی ہیں
ایک محنتی شریف لیکن غریب بچے کا رشتہ آیا ماں نے سوچا کہ
👇
جب میری شادی ہوئی تب میرا شوہر بھی زیادہ امیر نہیں تھا مگر محنتی تھا تو میں نے کچھ عرصہ مشکل لیکن مجموعی طور پر ایک اچھی زندگی گزاری۔۔اس رشتے پر غور کرتے ہیں۔۔
لیکن
بیٹی نے کہا "ماں مجھےامیر شوہر چاہئیے میں اپنی آدھی زندگی آپ کی طرح ترس ترس کر نہیں گزار سکتی۔۔چاہے بوڑھا ہو،
👇
Read 13 tweets
Oct 30, 2023
عورت ؛ ھيلو جی شھريار كولنگ سروسز

ھيلو جی ، ھم نے فريج ٹھيک كرانا ھے

كيا ھوا فريج كو ؟

جی وه خراب ھو گيا ھے

كيا ھوا چل نہيں رھا

نہيں جی وه تو ايک جگہ كھڑا رھتا ھے .

اوھو آپ سمجھی نہيں ھيں اس ميں سے كوئی آواز آتی ھے ؟

ھاں جی ككڑوں كوں كی آواز آتی ھے .

👇
كيا كہا ككڑوں كوں كی آواز وه كيوں جی

كيونكہ ھم نے اس ميں ككڑ جو بند كيا ھوا ھے .

كمال كرتی ھيں آپ بھی بی بی آپ نے ککڑ فريج ميں بند كر ديا

تو كيا كرتی كھڈا فارغ نہيں تھا

كيوں كھڈے ميں كيا ھے ؟

منے كے ابا

لا حول ولا قوت كھڈے ميں منے کے ابا كيا كر رھے ھيں ؟

👇
وه انہيں نمونيا ھو گيا تھا ڈاكٹر نے كہا تھا ان كو گرم جگہ پر ركھيں .

اوھو، باھر نكاليں ،

ككڑ كو ،

او نہيں منے كے ابا كو

اچھا اچھا نكالتی ھوں

اور ديكھيے پيچھے كونسی كمپنی كا كمپريسر لگا ھوا ہے

منے كے ابا كو

اف بی بی فريج كو

ھائے ميں مر گئ ميری ھانڈی جل گئ

👇
Read 4 tweets
Oct 30, 2023
انسانی عادتوں کے ماہرین نے ڈیٹا کی بنیاد پر ریسرچ کی ہے اور معلوم ہوا دنیا میں 99 فیصد غلط فیصلے دن دو بجے سے چار بجے کے درمیان ہوتے ہیں‘ یہ ڈیٹا جب مزید کھنگالا گیا تو پتا چلا دنیا میں سب سے زیادہ غلط فیصلے دن دو بج کر 50 منٹ سے تین بجے کے درمیان کیے جاتے ہیں۔

👇
یہ ایک حیران کن ریسرچ تھی‘ اس ریسرچ نے ”ڈسین میکنگ“ (قوت فیصلہ) کی تمام تھیوریز کو ہلا کر رکھ دیا‘ ماہرین جب وجوہات کی گہرائی میں اترے تو پتا چلا ہم انسان سات گھنٹوں سے زیادہ ایکٹو نہیں رہ سکتے‘ ہمارے دماغ کو سات گھنٹے بعد فون کی بیٹری کی طرح ”ری چارجنگ“ کی ضرورت ہوتی ہے
👇
اور ہم اگر اسے ری چارج نہیں کرتے تو یہ غلط فیصلوں کے ذریعے ہمیں تباہ کر دیتا ہے‘ ماہرین نے ڈیٹا کا مزید تجزیہ کیا تو معلوم ہوا ہم لوگ اگر صبح سات بجے جاگیں تو دن کے دو بجے سات گھنٹے ہو جاتے ہیں۔

ہمارا دماغ اس کے بعد آہستہ آہستہ سن ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ہم غلط فیصلوں کی
👇
Read 13 tweets
Oct 29, 2023
میرا یوسف

مما مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے، مجھے گرلڈ ٹماٹر کھانا ہے!!
میں لرز کر رہ گئی کہ گھر میں اب پھاکنے کو دھول بھی نہ بچی تھی. اچھا میرے لال میں کچھ کرتی ہوں.
یوسف، میرا سات سالہ بیٹا، میرا لاڈلا. وہ میری نیم شبی کی مقبول دعا، جیسے میں نے شادی کے آٹھ سال بعد بڑی
👇 Image
منتوں مرادوں سے پایا تھا. میرے بھورے گھنگھریالے بالوں والا یوسف واقعی یوسفِ ثانی ہے. میرا تو دل ہی نہیں چاہتا تھا کہ اسے ایک پل کے لیے بھی اپنی آنکھوں سے اوجھل ہونے دوں مگر دل پر پتھر رکھ کر اسکول بھیجنا ہی پڑا. اس کی جدائی کے آٹھ گھنٹے میرے لیے اٹھ صدی ہوتے. میں گیلری میں
👇
کھڑی اس کی راہ تکتی اور جیسے ہی اسکول بس پھاٹک پر رکتی میں لپک کر دروازہ کھولتی اور اپنی پھیلی ہوئی بانہوں میں اپنی زندگی کو سمیٹ لیتی. گرل ٹماٹر، یوسف کے پسندیدہ سبزی اور وہ ہر روز، دن کے کھانے میں لازمی کھایا کرتا.
آہ !! دس دنوں سے چلتی یہ جنگ. اب میرے گھر میں کھانے کو
👇
Read 16 tweets
Oct 25, 2023
ایک تحریر بڑی پرانی
مگر ہر دور میں کوئی نہ کوئی کردار اسے زندہ رکھتا ہے

یہ 1998 کی بات ھے، مصر میں مشہور ڈانسر فیفی عبدو کا طوطی بولتا تھا،حکومتی ایوانوں سے بزنس کلاس تک سب فیفی کے ٹھمکوں کی زد میں تھے۔
قاہرہ کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں اپنے جلوے دکھانے کے بعد فیفی نے شراب
👇
پینے کیلئے بار کا رخ کیا ،شراب زیادہ پینے کی وجہ سے وہ اپنے ہوش کھو بیٹھی اور بار میں ہنگامہ کھڑا کر دیا، ہوٹل میں وی آئی پیز کی سکیورٹی پر مامور پولیس آفیسر فوراً وہاں پہنچ گیا،اس نے بڑے مودبانہ انداز میں فیفی سے کہا کہ آپ ایک مشہور شخصیت ہیں اس طرح کی حرکتیں آپ کو زیب نہیں
👇 Image
دیتی۔
یہ آفیسر خوش مزاجی اور خوش اخلاقی کیلئے مشہور تھا اس ہوٹل میں قیام کرنے والی اہم شخصیات انہیں پسند کرتی تھیں،
وہ ایک فرض شناس آفیسر تھے۔
فیفی کو پولیس آفیسر کی مداخلت پسند نہ آئی اس نے نشے کی حالت میں ھی اعلیٰ ایوانوں کا نمبر گھمایا اور پولیس آفیسر کا کہیں دور تبادلہ
👇
Read 7 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us!

:(