Huma Profile picture
May 5 9 tweets 3 min read Twitter logo Read on Twitter
پُرانی فلموں کی یاد میں۔۔۔

پُرانی فلموں میں امیر ہیروئن کے گھر گرینڈ پیانو ضرور ہوتا تھا جسے غریب ہیرو نہ صرف بجانا جانتا تھا بلکہ بجا بجا کر ساتھ ہی بیوفائی کے شکوؤں بھرے گیت گاتا تھا، جسے صرف ہیروئن سمجھ کر ساڑھی کا پَلُّو مروڑتی تھی جبکہ باقی کراؤڈ احمق گھامڑ بنا سُنتا
1
تھا
ہاتھ سے لکھے خط ای میل سے بھی جدید ہوتے تھے کیونکہ خط کھولنے کے بعد لکھنے والے کی خط میں تصویر آتی اور وہ خُود سُناتا تھا کہ کیا لکھا ہے
جُونہی ہیروئین کو ہیرو سے پیار ہوتا قریب ہی موجود بکرے کے لیلے کی موجیں ہو جاتیں اور ہیروئین اُسے زور سے جپھی ڈال کر چُومنا شروع کردی
2
پُرانی فلموں میں ہیرو ہیروئن کے پیار مُحبّت کا اظہار گانوں کے دوران دو پُھول یا درختوں پر بیٹھے طوطا مینا کیا کرتے تھے۔
درخت کو گلے لگانا محبوب کو گلے لگانے کے مُترادف ہوتا تھا۔
ہیرو کو دیکھتے ہی اچھّی بھلی ہیروئن کو سانس چڑھ جاتی تھی اور وہ 'ہَوکے' بھرنے لگتی
3
ڈاکٹر اِتنے لاٸق ہوا کرتے تھے کہ دیکھتے ہی ہارٹ اٹیک یا کینسر کا پتہ لگا لیتے تھے وہ بھی بغیر کسی ٹیسٹ کے اور سونے پہ سہاگہ مرنے کی ڈیٹ بھی دے دیتے تھے اور پھر بُری خبر سُننے کے بعد ہاتھ میں پکڑی چیز لازمی گِر جاتی تھی
پُرانی فلموں میں جب ہیروئن گھر چھوڑ کے
4
جاتی اُس کے جُملہ مَلبُوسات، جُوتے، ہینڈ بیگ، جیولری، میک اپ کا سامان کرشماتی طورپرایک سوٹ کیس میں فِٹ ہو جاتے تھے۔
گانے اور رقص کو اِتنی اہمیّت حاصل تھی کہ اگر وِلن کو کوئی چھیڑ خانی کرنی بھی ہوتی یا لڑکی کے باپ کو بےعزّت کرنا ہوتا تو وہ گانا اور رقص ختم ہونےکا انتظار کرتا
5
ہیروئن روڈ پہ ناچ گانا کرتی اور لوگ ایک دائرہ بناکے اسکو اِنتہائی تہذیب سے دیکھتے تھے۔ ہیروئن کی سہیلیوں کو پتا ہوتا تھا کہ ہیروئن نے کونسا گانا گانا ہے وہ ہمیشہ کورس ڈانس پریکٹس اور میچنگ ڈدسز گھر سےپہن کر کے آتی تھیں۔
ہیرو کے دوست کو دُنیا کا کوئی کاروبار کرنے کی ضرورت نہیں
6
ہوتی تھی اُس کا کام سارا دن 'ویہلا' ہیرو کے ساتھ پھرنا ہوتا تھا۔
پُرانی فلموں کے کلائمیکس میں ہیرو کی ماں اور محبوبہ ہمیشہ وِلن کے قبضے میں بندھی حالت میں ملتی تھیں اور ہیرو کی ساری جدّوجُہد پر پانی پھیر دیتی تھیں۔
عدالت کا فیصلہ ہیرو کے خلاف آنے کے باوجود ہم سب کو پتہ ہوتا
7
کہ آخری وقت میں ہیرو زخمی حالت میں گِھسٹتا ہوا عدالت کا دروازہ کھول کر کہے گا" رکیے جج صاحب"✋
8
#منقول
#ہما_چغتائی
مندرجہ بالا نکات کے علاوہ پرانی فلموں کے حوالے سے کوئی اور بات آپ کے ذہن میں آرہی تو ضرور بتائیے 😁
PS
یہاں عدالت اور زخمی ہیرو غیر سیاسی طور پر استعمال کیے گئے ہیں ۔۔۔ کوئی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی😉

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Huma

Huma Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @Humachughtai

May 2
میرا کچھ سامان تمہارے پاس ہے۔۔۔۔۔
میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے
ساون کے کچھ بھیگے بھیگے دن رکھے ہیں
اور میرے اک خط میں لپٹی رات پڑی ہے
وہ رات بجھا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
پت جھڑ ہے کچھ
ہے ناں
پت جھڑ میں کچھ پتوں کے گرنے کی آہٹ
کانوں میں اک بار پہن کے لوٹ آئی تھی
پت جھڑ کی وہ شاخ ابھی تک کانپ رہی ہے
وہ شاخ گرا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
ایک اکیلی چھتری میں جب
آدھے آدھے بھیگ رہے تھے
آدھے سوکھے آدھے گیلے
سوکھا تو میں لے آئی تھی
گیلا من شاید بستر کے پاس پڑا ہو
وہ بھجوا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
ایک سو سولہ چاند کی راتیں
ایک تمہارے کاندھے کا تل
گیلی مہندی کی خوشبو
Read 4 tweets
Mar 11
~کہانی سنو زبانی سنو۔۔۔

ایک دفعہ کا ذکر ہےکہ ہماری نیک دلی میں مشہور پولیس نے ایک معصوم گرفتار سیاسی ورکر کو تھوڑی بہت خاطرمدارت کے بعد پیار محبت کے ساتھ ایک سنسان بیابان سڑک پر چھوڑ دیا جہاں اسے ایک تیز رفتار گاڑی نے کچھ اس طرح سے ٹکر ماری کہ پورے جسم پر 26 زخم آئے وہ بھی
1/6
وہ بھی ایسے کہ تشدد محسوس ہوں اس سنسان سی سی ٹی وی کیمروں سے عاری جگہ پر اس حادثہ کو ہوتے کسی نے نہیں دیکھا تاہم دو ٹریفک پولیس اہلکاروں نے اس حادثہ کو اپنی آنکھوں سےدیکھا جو اس بیاباں میں ٹریفک کنٹرول کرنے میں مصروف تھے اور اس مصروفیت میں وہ ٹکر مارنے والی گاڑی کا نمبر بھی
2/6
نوٹ کرنہیں پائے
اتفاق دیکھیے ان دونوں کے فون کی بیٹریاں ختم ہو چکی تھیں اس لیے وہ ایمبولینس کو فون نہیں کر سکتے تھے اور نہ وہ ویڈیو اور تصاویر ہی کھینچ سکتے تھے
اسی بے بسی اور لاچارگی میں انسانی محبت سے بھرے یہ دونوں سوچ ہی رہے تھے کہ کیا کریں؟ کیسے مدد کریں؟ایک تو یہ بڑے
3/6
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(