پُرانی فلموں میں امیر ہیروئن کے گھر گرینڈ پیانو ضرور ہوتا تھا جسے غریب ہیرو نہ صرف بجانا جانتا تھا بلکہ بجا بجا کر ساتھ ہی بیوفائی کے شکوؤں بھرے گیت گاتا تھا، جسے صرف ہیروئن سمجھ کر ساڑھی کا پَلُّو مروڑتی تھی جبکہ باقی کراؤڈ احمق گھامڑ بنا سُنتا
1
تھا
ہاتھ سے لکھے خط ای میل سے بھی جدید ہوتے تھے کیونکہ خط کھولنے کے بعد لکھنے والے کی خط میں تصویر آتی اور وہ خُود سُناتا تھا کہ کیا لکھا ہے
جُونہی ہیروئین کو ہیرو سے پیار ہوتا قریب ہی موجود بکرے کے لیلے کی موجیں ہو جاتیں اور ہیروئین اُسے زور سے جپھی ڈال کر چُومنا شروع کردی
2
پُرانی فلموں میں ہیرو ہیروئن کے پیار مُحبّت کا اظہار گانوں کے دوران دو پُھول یا درختوں پر بیٹھے طوطا مینا کیا کرتے تھے۔
درخت کو گلے لگانا محبوب کو گلے لگانے کے مُترادف ہوتا تھا۔
ہیرو کو دیکھتے ہی اچھّی بھلی ہیروئن کو سانس چڑھ جاتی تھی اور وہ 'ہَوکے' بھرنے لگتی
3
ڈاکٹر اِتنے لاٸق ہوا کرتے تھے کہ دیکھتے ہی ہارٹ اٹیک یا کینسر کا پتہ لگا لیتے تھے وہ بھی بغیر کسی ٹیسٹ کے اور سونے پہ سہاگہ مرنے کی ڈیٹ بھی دے دیتے تھے اور پھر بُری خبر سُننے کے بعد ہاتھ میں پکڑی چیز لازمی گِر جاتی تھی
پُرانی فلموں میں جب ہیروئن گھر چھوڑ کے
4
جاتی اُس کے جُملہ مَلبُوسات، جُوتے، ہینڈ بیگ، جیولری، میک اپ کا سامان کرشماتی طورپرایک سوٹ کیس میں فِٹ ہو جاتے تھے۔
گانے اور رقص کو اِتنی اہمیّت حاصل تھی کہ اگر وِلن کو کوئی چھیڑ خانی کرنی بھی ہوتی یا لڑکی کے باپ کو بےعزّت کرنا ہوتا تو وہ گانا اور رقص ختم ہونےکا انتظار کرتا
5
ہیروئن روڈ پہ ناچ گانا کرتی اور لوگ ایک دائرہ بناکے اسکو اِنتہائی تہذیب سے دیکھتے تھے۔ ہیروئن کی سہیلیوں کو پتا ہوتا تھا کہ ہیروئن نے کونسا گانا گانا ہے وہ ہمیشہ کورس ڈانس پریکٹس اور میچنگ ڈدسز گھر سےپہن کر کے آتی تھیں۔
ہیرو کے دوست کو دُنیا کا کوئی کاروبار کرنے کی ضرورت نہیں
6
ہوتی تھی اُس کا کام سارا دن 'ویہلا' ہیرو کے ساتھ پھرنا ہوتا تھا۔
پُرانی فلموں کے کلائمیکس میں ہیرو کی ماں اور محبوبہ ہمیشہ وِلن کے قبضے میں بندھی حالت میں ملتی تھیں اور ہیرو کی ساری جدّوجُہد پر پانی پھیر دیتی تھیں۔
عدالت کا فیصلہ ہیرو کے خلاف آنے کے باوجود ہم سب کو پتہ ہوتا
7
کہ آخری وقت میں ہیرو زخمی حالت میں گِھسٹتا ہوا عدالت کا دروازہ کھول کر کہے گا" رکیے جج صاحب"✋
8 #منقول #ہما_چغتائی
مندرجہ بالا نکات کے علاوہ پرانی فلموں کے حوالے سے کوئی اور بات آپ کے ذہن میں آرہی تو ضرور بتائیے 😁
PS
یہاں عدالت اور زخمی ہیرو غیر سیاسی طور پر استعمال کیے گئے ہیں ۔۔۔ کوئی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی😉
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے
ساون کے کچھ بھیگے بھیگے دن رکھے ہیں
اور میرے اک خط میں لپٹی رات پڑی ہے
وہ رات بجھا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
پت جھڑ ہے کچھ
ہے ناں
پت جھڑ میں کچھ پتوں کے گرنے کی آہٹ
کانوں میں اک بار پہن کے لوٹ آئی تھی
پت جھڑ کی وہ شاخ ابھی تک کانپ رہی ہے
وہ شاخ گرا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
ایک اکیلی چھتری میں جب
آدھے آدھے بھیگ رہے تھے
آدھے سوکھے آدھے گیلے
سوکھا تو میں لے آئی تھی
گیلا من شاید بستر کے پاس پڑا ہو
وہ بھجوا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
ایک سو سولہ چاند کی راتیں
ایک تمہارے کاندھے کا تل
گیلی مہندی کی خوشبو
ایک دفعہ کا ذکر ہےکہ ہماری نیک دلی میں مشہور پولیس نے ایک معصوم گرفتار سیاسی ورکر کو تھوڑی بہت خاطرمدارت کے بعد پیار محبت کے ساتھ ایک سنسان بیابان سڑک پر چھوڑ دیا جہاں اسے ایک تیز رفتار گاڑی نے کچھ اس طرح سے ٹکر ماری کہ پورے جسم پر 26 زخم آئے وہ بھی
1/6
وہ بھی ایسے کہ تشدد محسوس ہوں اس سنسان سی سی ٹی وی کیمروں سے عاری جگہ پر اس حادثہ کو ہوتے کسی نے نہیں دیکھا تاہم دو ٹریفک پولیس اہلکاروں نے اس حادثہ کو اپنی آنکھوں سےدیکھا جو اس بیاباں میں ٹریفک کنٹرول کرنے میں مصروف تھے اور اس مصروفیت میں وہ ٹکر مارنے والی گاڑی کا نمبر بھی
2/6
نوٹ کرنہیں پائے
اتفاق دیکھیے ان دونوں کے فون کی بیٹریاں ختم ہو چکی تھیں اس لیے وہ ایمبولینس کو فون نہیں کر سکتے تھے اور نہ وہ ویڈیو اور تصاویر ہی کھینچ سکتے تھے
اسی بے بسی اور لاچارگی میں انسانی محبت سے بھرے یہ دونوں سوچ ہی رہے تھے کہ کیا کریں؟ کیسے مدد کریں؟ایک تو یہ بڑے
3/6