حالات عراق کی طرز پر خراب ہو رہے ہیں۔ آج سے پچیس سال قبل کا عراق بالکل ایسا ہی تھا جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں۔ عراق میں صدام حسین کے پالتو جرنیل صدام کے رشتہ دار عوام پر ظلم ڈھا رہے تھے۔ میڈیا کنٹرولڈ تھا ظلم کو دہشتگردوں کے خلاف جنگ کہہ کر سرکاری بیانیہ
نشر کر دیتا تھا۔ پھر ہوا کیا۔۔۔۔؟ ڈالر کے بجائے دیگر کرنسی میں تجارت کا فیصلہ صدام حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔ امریکہ نے حملہ کیا تو ڈکٹیٹر کے حکم پر ظلم کرنے والی عراقی فوج راتوں رات غائب ہو گئ کیونکہ انکی جڑیں عوام سے محبت نہیں بلکہ نفرت سے جڑی تھی اسی لیے دس
سے پندرہ لاکھ کے درمیان ٹرینڈ فوج رکھنے والے عراق پر چند ہزار امریکیوں نے نو سال تک قبضہ کیے رکھا۔ ظالم عراقی جرنیلوںجرنیلوں اور صدام کے رشتہ داروں کو عوام نے خود مخبری کر کے امریکیوں کے ہاتھ قتل کروایا یا انکی عوام کے ہاتھوں ذلت آمیز موت ہوئ۔ ان جنرلز کے پاس چھپنے کی جگہ نہیں
تھی جہاں جاتے تھے وہیں لوگ امریکن فوجیوں کو مخبری کردیتے تھے۔ آج ہمارے حالات بھی اس طرف جارہے ہیں۔ کمپنی کے ملازم پرامن مظاہرین میں شامل ہو کر جلاؤ گھیراؤ توڑ پھوڑ کر رہے ہیں کیا ایسا صرف پی ٹی آئ کو بین اور عمران خان کو کرش کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔؟ اگر آپ ایسا سوچ رہے ہیں
تو یہ خوش فہمی ہے۔ پچھلے تییس سال میں سامنے آنے والی انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیز پلانز کو ذہن میں تازہ کیجئے تو آپکو پچھلے ایک سال میں کیے گئے اسٹیبلشمنٹ کے اقدامات پاکستان کے بجائے گریٹر پختونستان کی جانب اشارہ کرتے نظر آئیں گے۔ گریٹر پختونستان
پختونخوا میں رہنے والے محب وطن پاکستانیوں کا نہیں بلکہ امریکی دلالوں کا بیانیہ ہے۔ محب وطن پٹھانوں کے جیتے جی ایسا ہونا خواب میں بھی ممکن نہیں ہے۔ لیکن اگر پختونخوا میں رہنے والے ہر محب وطن شخص کو اس سٹیج تک لے جایا جائے کہ وہ امریکی دلالوں کے ایک اور زہریلے
نعرے " پنجابی فوج " سے نجات کو اپنی آزادی اپنا آخری آپشن سمجھنے لگیں تو کیا ہو گا۔۔۔۔؟ ایسے کون سے عوامل ہوں گے جو عام پاکستانیوں کو اس حد تک مجبور کر دیں کہ وہ افغانستان کی اٹک تک ملکیت کا دعوی حقیقت میں بدلنے پر انکا ساتھ دینے لگیں گے۔۔۔؟ اگر آپ کو نظر نہیں آ رہا تو
پچھلے چھ ماہ اور بالخصوص دو دنوں میں ہونے والے بربریت کے ننگے ناچ کو بغور ملاحظہ کریں۔ امریکہ کو پیںنٹ اتار کر پیش کرنے والے چند بزدل جرنیل اور انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے آزمودہ سیاسی مہرے خطے کی ہیئت تبدیل کرنے کے لیے یہ گندا کھیل شروع کر چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں
جہاں پہلے ہی ڈرون حملوں خودکش حملوں ملٹری آپریشنز کی وجہ سے فوج کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے سب سے زیادہ بربریت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ رجیم چینج کے بعد امام بارگاہوں پر حملے ہوں یا پولیس لائنز حملے میں پولیس کی جانب سے وردی ملوث ہونے کے نعرے ہوں اسٹیبلشمنٹ
ذاتی مفادات یا سٹریٹیجک پالیسیز کے نام پر پختونخوا کو 9/11 سے لہو لہو کر رہی ہے۔ گزشتہ روز 37 جنازے صرف مردان میں ہوئے۔ پشاور سوات گلگت کوہاٹ ایبٹ آباد ہر شہر میں فورسز اور عوام آمنے سامنے رہے پتھروں کے جواب میں گولیاں سر میں ماری جا رہی ہیں۔ چادر چار دیواری
پردے کی حرمت پامال کی جا رہی ہے۔ نسلوں تک انتقام لینے والے محب وطن پختون نوجوانوں کے دل میں اس ننگی جارحیت سے محبت کے پھول نہیں کھلیں گے نفرت کے ایسے بیج بوئے جا رہے ہیں جنہیں اگلی تین نسلیں بھی نہیں اکھاڑ پائیں گی۔
مجھے یہ کہنے میں قطعاً شرمندگی نہیں ہے کہ خیبر سے کراچی تک
دو دنوں میں ریاستی بربریت کے سامنے سینہ سپر ہونے والی کل تعداد کا نصف سے زائد پختونوں پر مشتمل ہے۔ پختونوں میں سیاسی بصیرت اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کا جذبہ پنجاب اور سندھ کے باسیوں سے زیادہ ہے۔ ایسے سیاسی سماجی شعور رکھنے والے افراد کو چند کلومیٹر دور تباہ حال افغانستان
میں ایک ایسی گورننس نظر آتی ہے جہاں غربت اور وسائل کی کمی کے باجود ککھ پتی اور لکھ پتی کے لیے یکساں اور فوری انصاف ہے۔ ترقی اور کاروبار کے لیے یکساں مواقع ہیں۔ کینٹ اور گورنر ہاؤسز میں ڈرٹی سویلینز کمی کمین شودروں جیسے سلوک کے بجائے اپنے ساتھ چٹائ پر بیٹھے
گورنر وزیر اعلیٰ جج یا جرنیل کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے تو آپکے خیال میں عوام کب تک آپ کی بربریت حقارت اور کیڑے مکوڑوں جیسا سلوک برداشت کرے گی۔ پولیس لائنز حملے میں آئ جی خیبرپختونخوا حملہ آورں کا پیچھا کرنے کا اعلان کرتا ہے ملازمین دہشتگردی کے پیچھے وردی
کے نعرے لگاتے ہیں عوام پولیس زندہ باد کہتی ہے ٹھیک ایک ہفتے بعد پنجابی حکومت آئ جی خیبرپختونخوا تبدیل کر دیتی ہے۔ اور دو ماہ بعد وہی پولیس زندہ باد نہتے مرد و زن کو سر میں گولیاں مارتی ہے۔ کیا آپکو لگا کہ عوام بے وقوف ہے۔۔؟ دوسری جانب پنجاب اور سندھ کے با شعور
عوام ریاست و اسٹیبلشمنٹ کا کوڑھ زدہ چہرہ پہلی بار دیکھ رہے ہیں نہتے عوام کے لیے ٹینک بکتر بند گاڑیاں پچھتر سالہ تاریخ میں پہلی بار مقابل آئ ہیں۔ پختون و بلوچ لوگوں کی جانب سے قتل و غارتگری ظلم و ستم کے جو قصے مبالغہ آرائ جھوٹ پراپیگنڈہ اور افسانے لگتے تھے وہ کھلی
آنکھوں سے سچے نظر آ رہے ہیں۔ نو اپریل 2022 سے آگہی کا جو سفر شروع ہوا پرسوں 9 مئ 2023 کو عمران خان کی گرفتاری پر مکمل ہو چکا ہے۔ لاہور فیصل آباد راولپنڈی اسلام آباد میں پچھلے دو دنوں سے وحشت کا جو کھیل کھیلا جا رہا ہے انٹرنیٹ بحال ہونے پر جب نشر ہو گا تو
سندھ اور پنجاب کے باسیوں کے دلوں سے آپکی رہی سہی عزت و محبت بہا لے جائے گا۔ اگر اقتدار پر قابض سول و عسکری اشرافیہ نوجوانوں کو ڈفرز سمجھتے ہیں تو مطلع رہیں ہم سب کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اگر آپ کا رویہ تبدیل نہیں ہوا مفادات کی جنگ میں وقتی طور
پر آپ پاکستان اور پاکستانی عوام کو کچل کر اپنی مرضی چلاتے تو عراقی جرنیلوں صدام کے رشتہ داروں جیسا حشر آپکا منتظر ہے۔
شعور کا جن بوتل سے آزاد ہو چکا ہے اسے قید کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔
اخر میں ایک درخواست۔۔۔
میں جانتی ہوں سوشل میڈیا پر میری فالوونگ میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو کمپنی کی رائے بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں انہیں کہنا ہے بے شک میں نے ہزاروں کتابیں نہیں پڑھی مسخ شدہ تاریخی جھوٹ بھی گھول کر نہیں پیے لیکن اوپر بیان کردہ باتیں
سو فیصد میرے دل کی آواز ہیں۔ پچھلے ایک سال نے مجھے تاریخ رویوں اور عملی اقدامات نے ایک الگ ہی ریاست ایک الگ پاکستان دکھایا ہے۔ میں نہیں جانتی میرے اندیشے میرے محدود علم کے باعث غلط ہیں یا درست لیکن ریاست کے بہت سے اقدامات سے میں مطمئن نہیں ہوں مجھ جیسے اور بے شمار لوگ
بھی تنقید کرتے ہیں۔ ریاست کا فرض ہے ہم جیسوں کو اپنے اقدامات سے مطمئن کرے۔
ورنہ
یہ فطرت انسانی ہے اپنے گھر سے توجہ محبت اور سپورٹ نا ملے تو باہر تلاش کی جاتی ہے۔ #شاہ_عدن
خاکم بدہن خان کو حکومت مل بھی گئی تو نہ مراد سعید ملے گا اور نہ گنڈاپور۔
گوراپلٹن کی پود نے قرآن پر حلف دے کر بلوچ رہنما کو پہاڑ سے اتارا تھا اور پھر اسی حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہید کردیا تھا خدا کرے میرے خدشات غلط ہوں لیکن گنڈاپور کا جارحانہ لہجے میں کہنا
کہ ہم اپنے لوگ لا کر خان کی حفاظت کریں گے وغیرہ غیرہ گوراپلٹن کی خاکی نرسری کو کسی صورت قبول نہیں ہو سکتا اور مراد سعید کا جرم تو اس سے بھی زیادہ سنگین ہے کہ اس نے جی ایچ کیو جانے والی سڑک پر جلسہ کردیا تھا اور سوات میں گوراپلٹن کی پود کے "ڈیزائن" کے بارے میں شعور پھیلا رہا
ہے۔
رنگ آمیزی کے لیے ایسے کسی معاملے کو کسی (سیاسی) کی "خواہش" قرار دینے کا مطلب اپنے ہاتھ صاف دکھانا اور "مجبوری" کا تاثر دینا ہوتا ہے
کمپنی کے گھسے پٹے رجسٹر کے تحت سیاسی یا غیر سیاسی آڑ ضرور پیدا کی جاتی ہے لیکن اصل کام ہمارے "لمبڑ ون" اپنے مرضی اور ایجنڈے کے تحت ہی کرتے
قوم راہنما کو فالو کرتی ہے۔ راہنما وہ راستہ دکھاتا ہے جس پر چل کر عروج حاصل کیا جاتا ہے۔
قائد نے ایمان اتحاد تنظیم دیا جو کسی بھی قوم کی ترقی کا منشور ہو سکتا ہے۔
افسوس وہ یہ منشور نافذ کرنے سے پہلے رحلت فرما گئے۔
اس کے بعد ہمیں صرف نعرے ملے منشور نہیں کسی نے
روٹی کپڑا اور مکان
کا نعرہ دیا
کوئ
مانگو کیا مانگتے ہو جیبیں بھر
کر لایا ہوں بیچتا رہا۔
اور کسی نے
بھٹو زندہ ہے
کا تحفہ دیا۔
درمیانی عرصہ میں وردی پہنے ڈاکو مسلط رہے۔
جنہوں نے قوم کو پاکستان فرسٹ کا نعرہ دے کر لاکھوں پاکستانی ذبح کروائے منشور کے نام پر انکے پاس کلاشنکوف اور ہیروئن تھی۔
قائد کے بعد حقیقی منشور " لا الہ الا اللہ " دینے والا زیر عتاب ہے۔
اسکا شلوار قمیض تسبیح " ایاک نعبد و ایاک نستعین" فرنگی غلاموں کو قبول نہیں۔
اگر ہم خوش قسمت رہے تو منزل پا لیں گے ورنہ پچھتر سال سے بھٹک بھی رہے ہیں ذلیل و رسواء بھی ہیں۔
انجام کار تقسیم ہو کر ختم بھی ہو جائیں گے۔
کل ایک میجر کو بیوروکریٹ کے چشم و چراغ نے طاقت دکھائ جواب میں میجر نے اپنی طاقت دکھائ۔
آئین اور قانون کی بات کو سائیڈ پر رکھتے ہیں کیونکہ ہم سرزمین بے آئین و قانون کے باسی ہیں۔
رد عمل کو ڈسکس کرتے ہیں۔
ہر اس ٹوئٹ پر جہاں اس واقعے کو بیان کیا گیا عوام @OfficialDGISPR
جذبات کچھ یوں تھے۔
کتے آپس میں لڑ پڑے۔
سؤروں کے درمیان لڑائ ہو گئ۔
مزا آیا۔
تالیاں۔
ایک دوسرے کو مارا کیوں نہیں۔
یقین کیجئے پڑھے لکھے اور نوجوان طبقے نے اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے اس جھگڑے کو اپنی تکلیفوں اور سختیوں کے چھوٹے سے کفارے کے طور پر دیکھا۔
ہمدردی اور مذمت کہیں دور دور
تک نظر نہیں آئ۔
یہ رویہ یہ سوچ ہماری سالمیت اور آپکے وجود کیلئے انتہائی تباہ کن ہے۔
صرف ایک سال پہلے کسی ایک شہادت پر پورے پاکستان کی جانب سے عقیدت و محبت کے پھول نچھاور کیے جاتے تھے۔ آج رسمی محبت نبھانے والے انگلیوں پر گنے جاتے ہیں۔
فوج کی گزرتی گاڑیوں کو راستہ دینا سیلوٹ کرنا
کمپنی کے سربراہ عاصم منیر چین کے دورے پر ہیں۔
کچھ لوگوں کے مطابق یہ دورہ موجودہ شوہر امریکا سے طلاق لے کر پچھلے خاوند سے حلالہ کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
لڑکا راضی ہو گیا تو کل یعنی ستائیس اپریل کو وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ
لے گا کمپنی کی پشت پناہی سے جائز ناجائز طاقت کا استعمال کر کے عمران خان کو نااہل کرنے سے قتل کرنے تک کے اقدامات شروع کیے جائیں گے۔
پی ٹی آئی ووٹرز سپورٹرز عہدیداران ٹکٹ ہولڈرز کو پوری طاقت سے کرش کیا جائے گا پاکستانی قوم کو اخوان المسلمین کے ساتھ ہوا
سلوک اپنے ساتھ ہوتا ہوا عملی طور پر نظر آئے گا۔ الیکشن کسی صورت نہیں ہونے دیے جائیں گے بندیال صاحب کل کوئ ہومیو پیتھک آرڈر پاس کریں گے۔ نو اپریل سے آج تک ہونے والے ہر ظلم پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند رکھے رکھے ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔
قاضی ناجائز زبردستی کے تابوت میں باقی کی کیلیں
جب ہمارے جرنیل اپنا اسلحہ روسیوں کو مارنے کیلئے دیں گے تو روسی اپنی سپورٹ اپنا اسلحہ پاکستانی فوجیوں پاکستانی عوام کو ذبح کرنے کیلئے فراہم کریں گے۔
Tit for Tat.
آپ کو کیا لگتا ہے یہ کھسرے مسرے کیوں دہائیاں دے رہے ہیں ہمیں دہشتگردی کا خطرہ ہے ہم آپریشن کرنا چاہتے ہیں وجہ
صرف یہی ہے پرائ آگ میں ڈالر لے کر دو بالٹی پٹرول فراہم کر رہے ہیں۔
افسوس صرف اس بات کا ہے کہ ٹی ٹی پی معصوم پاکستانیوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنائے گی امریکی ڈرون غلطی سے سول آبادیوں کو ٹارگٹ کریں گے۔
میدان جنگ میں لڑنے والے فوجی کیپٹن میجر کرنل شہید ہوں گے ان کے سر کاٹ کر
فٹبال کھیلی جائے گی۔
جن بیغرت جاہل غداروں نے یہ فیصلہ کیا جو اس پر عملدرآمد کرا رہے ہیں وہ اپنے گھروں میں محفوظ رہیں گے ہر جوان کے لاشے سے حب الوطنی کا چورن بیچیں گے۔ دس بارہ کرنل لڑتے ہوئے شہید ہوئے تو ایک ایک سلور کا تمغہ لگائیں گے ریٹائرڈ ہو کر امریکہ برطانیہ میں پاپا جونز
جس فقرے کو آپ بطور طنز کہہ رہے ہیں وہ میرا آپکا حق ہے۔ ریاست کا کوئ باپ نہیں ہوتا جو اسے جیب خرچ دے کر چلائے یہ میرے آپکے خون پسینے کی کمائ سے چلتی ہے۔ تو مجھے جاننے پوچھنے کا حق ہے کیا ہم اسلحہ بیچ رہے ہیں۔۔؟
ریاست بیغرتوں کی طرح چپ کیوں ہے کس لیے چھپا رہی @sarmadAghaffar
کسی نے کہا تھا ہم روس یوکرین جنگ پر نیوٹرل رہیں گے۔
نیوٹرل رہنے کا مطلب یہ ہتھیار سپلائ نہیں ہونے تھے
وہ شخص ایسا کہنے فیصلہ لینے کا مجاز تھا کیونکہ بائیس کروڑ کی نمائندگی کرتا تھا۔
لیکن
ٹرکوں کی طرح سلور پیتل سے لدے
پھندے ایک سؤر نے اپنے حلف اپنے عہدے سے غداری کی حاکم وقت کی پیٹھ میں خنجر گھونپا اور اسے ہٹا کر خود اسلحہ بیچنا شروع کر دیا۔
ہم سے نہیں پوچھا جو اس سؤر کے کپڑوں جوتوں کھانے پینے کا پیسہ دے رہے ہیں۔